• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا آیات قرآنی کے حق سے دعاء مانگنا جائز ہے ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
محترم بھائی @جنید حسین نے سوال کیا ہے کہ :
يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِحَقِّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ سَلَامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ
بِحَقِّ عَلَى إِلْ يَاسِينَ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے بھائی کیا یہ دعا پڑھنا ٹھیک ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی :
یہ عبارت اصل میں تین مختلف آیات سے کچھ الفاظ لے کر ۔۔اور کچھ اپنی طرف سے اضافہ کرکے بنائی گئی ہے ،
اور دعاء کی یہ ترکیب و ترتیب اہل تشیع میں رائج و پسندیدہ ہے ،
اس کے پہلے جملہ میں دعاءِ یونس کے حق سے مانگا جارہا ہے
قرآن مجید کی سورہ الانبیاء میں سیدنا یونس علیہ السلام کی دعاء اس آیہ کریمہ میں بتائی گئی ہے :
(وَذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ (87)
اور (یاد کر ) مچھلی والے کو، جب وہ غصے سے بھرا ہوا (اپنی قوم چھوڑ کر ) چلا گیا، پس اس نے سمجھا کہ ہم اس پر گرفت تنگ نہ کریں گے ، تو اس نے اندھیروں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہوگیا ہوں۔(سورہ الانبیاء۔ 87 )
یعنی انکی دعاء کے الفاظ یہ تھے : ( لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ )
اس دعاء کا مطلب واضح ہے کہ ’’ اے اللہ تیرے سوا کوئی اس لائق نہیں کہ اسے مشکلات میں پکارا جائے ، لہذا میں صرف تیری مدد کا طلب گار ہوں ، اگر چہ یہ مصیبت میری خطا کے سبب مجھ پر آئی ہے لیکن میں تو ایک بندہ ہوں جس سےخطا بھی ہوتی ہے ،تمام کمزوریوں سے پاک تو صرف تیری ذات ہے ‘‘
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ :
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ
ہم نے ان کی دعاء کو شرف قبولیت بخشا، اور اسی طرح ہم ( ایسی دعاء کرنے والے ) اہل ایمان کو مصیبتوں سے نجات دلاتے رہتے ہیں ‘‘
یعنی جو بھی ایماندار لوگ ہمیں اسی طرح پکاریں گے ہم انھیں مصائب سے نجات دیں گے۔ حضرت یونس مچھلی کے پیٹ میں یہ دعا کرتے رہے (لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ ڰ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ 87؀ښ) 21۔ الأنبياء :87) احادیث میں اس دعا کی بہت فضیلت آئی ہے اور امت نے شدائد و مصائب میں اس دعاء کو بہت مجرب پایا ہے۔
سنن الترمذی اور عمل الیوم و اللیلۃ نسائی میں حدیث مبارکہ ہے کہ :
سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذوالنون (یونس علیہ السلام) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی: «لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين» ”تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالم (خطاکار) ہوں“، کیونکہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا“ (سنن الترمذی 3505 )
اس لئے اس عظیم اور مفید دعاء کو انہی الفاظ سے بہت عاجزی کے ساتھ مانگنے میں ہی تمام خیر ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن سوال میں جو الفاظ ہیں اس میں یہ دعاء مانگنے کی بجائے ۔۔ اس کے حق سے ۔۔مانگا جارہا ہے ،
جو ظاہر ہے غلط ہے کیوں کہ قرآن و حدیث میں کسی جگہ آیات قرآنیہ کے حق یا مخلوق میں کسی کے حق سے دعاء کرنے کی تعلیم نہیں دی گئی ہے ،
اسی طرح سوال موجود عبارت میں ( بِحَقِّ عَلَى إِلْ يَاسِينَ ) میں بھی ایک آیہ میں مذکور نبی (جناب الیاس ) کے حق کا واسطہ دے کر دعاء مانگی گئی ہے ،جو سراسر توحید کے منافی اور خود ساختہ طرز دعاء ہے،
دعاء عظیم عبادت ہے ،
اور نبی کریم ﷺ جو انسانوں کو عبادات کی تعلیم دینے کیلئے مبعوث ہوئے تھے ، اور اپنی مبارک زندگی میں خود بھی بے شمار دعائیں کیں ، اور امت کو بھی دعائیں سکھائیں ، اس کے آداب بتائے ،لیکن کسی جگہ ( بحق فلاں ) کہنے کی تعلیم نہیں دی ،
اسلئے آپ کی پوچھی گئی عبارت ، دعاء کے الفاظ ٹھیک نہیں ، ان سے بچنا ضروری ہے ،
آپ پہلی فرصت میں ’’ حصن المسلم اردو ‘‘ خرید کر توجہ سے پڑھیں ، ان شاء اللہ بہت مفید رہے گی ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top