• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا الكافي کی یہ روایت صحیح ہے؟

شمولیت
اپریل 02، 2019
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
36
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ۔
مسئلہ باغ فدک پر اہلسنت کی طرف سے شیعہ مذہب کی معتبر کتاب الکافی سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے جس کا مضمون کچھ اس طرح ہے کہ "علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ اور انبیاء کی وراثت درہم و دینار نہیں ہوتی"۔
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن محمد بن خالد، عن أبي البختري، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: إن العلماء ورثة الأنبياء وذاك أن الأنبياء لم يورثوا درهما ولا دينارا، وإنما أورثوا أحاديث من أحاديثهم، فمن أخذ بشئ منها فقد أخذ حظا وافرا، فانظروا علمكم هذا عمن تأخذونه؟ فإن فينا أهل البيت في كل خلف عدولا ينفون عنه تحريف الغالين، وانتحال المبطلين، وتأويل الجاهلين۔
اس روایت کا شیعہ حضرات یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی أبي البختري ہے جو کہ شاید سنی تھا۔ اس روایت کو ملا باقر المجلسی نے مرآۃ العقول میں ضعیف قرار دیا ہے۔ اہل علم سے گزارش ہے کہ وہ اس وہ شیعہ کے اس اعتراض کا جواب دیں۔
@کفایت اللہ
@اسحاق سلفی
@خضر حیات
@عدیل سلفی
 
Top