• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابن قیم رح نے امام بخاری،مسلم و ابو داود کو مقلد لکھا ہے؟ جواب درکار ہے

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کا ترجمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ، آپ نے میری پوسٹ والے ترجمہ پر جو الزام لگایا تھا کہ :

دراصل یہ کام ’’ جانے ،انجانے ‘‘ میں آپ نے کردیا ۔
علامہ ابن قیم نے اس عبارت میں یہ حقیقت واضح فرمائی تھی کہ ’’ ائمہ کرام کی حقیقی اتباع اور صحیح متبع ‘‘ کون ہے ۔کیا تحقیق کے بعد دلیل کی پیروی کرنے والا یا ۔۔ائمہ فقہ کی ہر ہر بات ماننے والا ، یہ دیکھے بغیر کہ دلیل کیا کہتی ہے ۔
اسی لئے انہوں نے اس عبارت کا عنوان ہی یہ رکھا کہ :
[من هم أتباع الأئمة] ائمہ کے اصل متبع اورتابعدار کون ؟
اس عنوان کے تحت بات یوں شروع کرتے ہیں کہ :
أن أتباعهم لو كانوا هم المقلدين الذين هم مقرون على أنفسهم وجميع أهل العلم أنهم ليسوا من أولي العلم ’’ اگر ائمہ کے متبع یہ مقلد لوگ ہوتے ۔۔۔۔جو اپنی جہالت کے خود بھی اقراری ہیں ۔۔
مطلب واضح کہ تقلید اور مقلدین کے مقابل اتباع اور متبع کی بات ہورہی ہے ۔
خود علامہ ابن قیم اس زیر بحث عبارت سے پہلی فصل میں ’’ تقلید اور اتباع ‘‘ کے ضمن میں لکھتےہیں :
’’ [التقليد والاتباع] ’’ تقلید اور اتباع میں کیا فرق ‘‘
وقال أبو عبد الله بن خويز منداد البصري المالكي: التقليد معناه في الشرع الرجوع إلى قول لا حجة لقائلة عليه، وذلك ممنوع منه في الشريعة، والاتباع: ما ثبت عليه حجة۔۔‘‘
کہ شرعاً ۔۔تقلید ایسے قول کی طرف رجوع کو کہا جاتا ہے ،جس پر دلیل نہ ہو ،اور شرع میں ایسا کرنا منع ہے ،اور اتباع ایسے قول کی کے قبول کرنے کو کہا جاتا ہے جس پر حجت و دلیل موجود ہو ۔۔
اور ::
ابن قیم ؒ اس سے چند صفحے آگے لکھتے ہیں :
وقد فرق أحمد بين التقليد والاتباع فقال أبو داود: سمعته يقول: الاتباع أن يتبع الرجل ما جاء عن النبي - صلى الله عليه وسلم - وعن أصحابه، ثم هو من بعد في التابعين مخير ۔۔الخ
کہ امام احمد نے تقلید اور اتباع میں فرق کیا ہے ،ابوداود فرماتے ہیں : اتباع یہ ہے کہ جو چیز نبی اکرم ﷺ اور اصحاب النبی ﷺ کی طرف سے آئے ،اس کی بلا چون و چرا پیروی کرے ، جبکہ معاملہ تابعین پر آئے تو آدمی کو اختیار ہے ،( دلیل ہو تو قبول کرے ،ورنہ چھوڑ دے )

لیکن ۔۔۔یہاں آپ نے اس عبارت کا ترجمہ اس کے الٹ کردیا ۔ اور دلیل کے متبع حضرات کو بھی عین مقلد بنا دیا ،انا للہ و انا الیہ راجعون
ترجمہ کے علاوہ آپ نے ساری باتیں کر دی ہیں۔ آپ کا درست ترجمہ کہاں ہے اگر میرا ترجمہ غلط ہے؟
مجهے یہ بتائیے کہ کیا اس عبارت کا ترجمہ میں نے درست کیا ہے؟ اگر نہیں تو اصلاح فرمائیے۔
وكذلك البخاري ومسلم وأبو داود والأثرم وهذه الطبقة من أصحاب أحمد أتبع له من المقلدين المحض المنتسبين إليه،
میں نے اس کا ترجمہ کیا ہے:
" اور اسی طرح بخاری اور مسلم اور ابو داؤد اور اثرم اور اصحاب احمد کا یہ طبقہ ان (احمد) کے متبع تھے مقلدین محض میں سے جن کی نسبت ان کی جانب ہوتی تھی"
درست ترجمہ تحریر فرمائیے یا خطا بیان فرمائیے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ایک شے ممکن ہے۔ وہ یہ کہ آپ یہ کہیں کہ یہاں "من" بیانیہ نہیں بلکہ اسم تفضیل "اتبع" کے مفضل منہ کے لیے آیا ہے۔
لیکن اس صورت میں اوپر بالکل اسی انداز کے جملہ میں یہ مذکور ہے:
فأتبع الناس لمالك ابن وهب وطبقته ممن يحكم الحجة وينقاد للدليل أين كان
یہاں بھی یہی ترجمہ کیجیے گا۔ اس کے علاوہ پھر اس قید "المنتسبین الیہ" کا کیا محل ہے جبکہ یہ تقلید کی اصطلاحات میں سے ایک ہے۔

قال الدہلویؒ:
ثم اعلم أن هذا المجتهد قد يكون مستقلا وقد يكون منتسبا إلى المستقل
الانصاف 1۔80 ط دار النفائس
 
Top