• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بیوی اپنے خاوند کو کہہ سکتی ہے کہ"تم میری روح ہو، میں تمہارے بن نہیں رہ سکتی"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا بیوی اپنے خاوند کو کہہ سکتی ہے کہ"تم میری روح ہو، میں تمہارے بن نہیں رہ سکتی"


سوال:

کیا مجھے اپنے خاوند کو "میری روح" کہہ کر پکارنے کی اجازت ہے؟ یا میں اسے یہ کہہ سکتی ہوں کہ: "میں تمہارے بن نہیں رہ سکتی"؟ یاد رہے کہ میں یہ جملہ صرف اور صرف اظہار محبت کرتے ہوئے کہتی ہوں۔

الحمد للہ:

بیوی اپنے خاوند کو "میری روح"، یا "میری جان" کہے یا " میں تمہارے بن نہیں رہ سکتی" کہے، تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ میاں بیوی کے درمیان حسنِ معاشرت کا حصہ ہے۔

جب کوئی خاتون اپنے خاوند سے یہ بات کہتی ہے تو اسکا مقصد اس جملے کا حقیقی معنی نہیں ہوتا، بلکہ اسکا مقصد یہ باور کروانا ہوتا ہے کہ اسکے دل میں اپنے خاوند کیلئے کتنا بڑا مقام ہے، جس طرح بدن کیلئے روح ضروری ہے، اسی طرح اسکے لئے خاوند ضروری ہے۔

اسی طرح " میں تمہارے بن نہیں رہ سکتی "کا حال ہے، کہ یہاں مقصود یہ ہے کہ تمہارے بنا زندگی اجیرن ہے۔

چنانچہ یہ الفاظ ظاہری معنی و مفہوم کو دیکھے بغیر ہی کہے جاتے ہیں اور یہ اسلوبِ کلام معروف ہے، جیسے کہ کہتے ہیں:"آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں" اسی طرح "تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں" وغیرہ

نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا کہ (تیر اندازی کرو! میرے ماں باپ تجھ پر فدا ہوں) اس میں اس بات کا جواز موجود ہے کہ والدین کو بھی فدا کیا جاسکتا ہے، جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں، جبکہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمہ اللہ نے اسے مکروہ سمجھا ہے، جبکہ بعض علمائے کرام نے اپنے مسلمان والدین کو فدا کرنا مکروہ سمجھا ہے۔

جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ مطلق طور پر جائز ہے، کیونکہ یہاں پر حقیقی معنوں میں فدا کرنا مقصود ہی نہیں ہے، بلکہ یہ تو کہاوت ، خوش کلامی، اور مخاطب سے اظہار محبت و وقار ہے" انتہی

ماخوذ از: " شرح مسلم" از نووی

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب ویب سائٹ

http://islamqa.info/ur/204211
 
شمولیت
ستمبر 08، 2013
پیغامات
180
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
41
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا کہ (تیر اندازی کرو! میرے ماں باپ تجھ پر فدا ہوں) اس میں اس بات کا جواز موجود ہے کہ والدین کو بھی فدا کیا جاسکتا ہے، جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں، جبکہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمہ اللہ نے اسے مکروہ سمجھا ہے، جبکہ بعض علمائے کرام نے اپنے مسلمان والدین کو فدا کرنا مکروہ سمجھا ہے۔
http://islamqa.info/ur/204211
ماشاء اللہ بہت اچھا جواب ہے لیکن ایک بات کو دیکھ کے بہت دکھ ہوا کہ جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے کیا ہم امام یا کوئی احترام کا لفظ ساتھ لگا سکتے ہیں کسی اللہ والے کسی اہل علم کو اس طرح لکھنا مناسب نہیں۔شکریہ
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
الفاظ پڑھنے کے لیے آنکھیں اور احساس پڑھنے کے لیے دل چاہیے ۔
ایسے معاملات میں فتویٰ دینے والا عالم ،صاحب بصارت اور صاحب بصیرت دونوں ہونا چاہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ماشاء اللہ بہت اچھا جواب ہے لیکن ایک بات کو دیکھ کے بہت دکھ ہوا کہ جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے کیا ہم امام یا کوئی احترام کا لفظ ساتھ لگا سکتے ہیں کسی اللہ والے کسی اہل علم کو اس طرح لکھنا مناسب نہیں۔شکریہ

الفاظ پڑھنے کے لیے آنکھیں اور احساس پڑھنے کے لیے دل چاہیے ۔
ایسے معاملات میں فتویٰ دینے والا عالم ،صاحب بصارت اور صاحب بصیرت دونوں ہونا چاہے ۔

بھائی یہ فتویٰ میں نے اسلام سوال جواب سے پوسٹ کیا ہے

http://islamqa.info/ur/204211
 
Top