• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حدیث میں یہ ثابت ہے کہ جس شخص نے بھی حجر اسود کا بوسہ لیا تو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا حدیث میں یہ ثابت ہے کہ جس شخص نے بھی حجر اسود کا بوسہ لیا تو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا؟

سوال

ایک حدیث کے صحیح ہونے کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں، اس میں یہ ہے کہ: (جو شخص حجر اسود کو بوسہ دے تو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا) مجھے اس کی سند کا علم نہیں ہے، تو میں آپ سے امید کرتا ہوں کہ اس حدیث کی صحت کے متعلق حکم جاری کریں، اور اگر یہ حدیث صحیح نہ ہو تو کیا ایسی کوئی شرعی نص ثابت ہے جس میں ہو کہ جو شخص بھی حجر اسود کو بوسہ دے گا وہ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہو گا، یا یہ سرے سے ہی بے بنیاد بات ہے؟


الحمد للہ:

یہ بات جو سوال میں مذکور ہے کہ: (جو شخص حجر اسود کو بوسہ دے تو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا) ہمیں کتب احادیث میں نہیں ملی، اس کی صحیح یا ضعیف کوئی بھی سند نہیں ہے، بلکہ ہمیں اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرنے کے لئے بھی کوئی دلیل نہیں ملی، اس لیے اس عبارت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب نسبت نہیں کرنی چاہیے۔

حجر اسود کی فضیلت کے متعلق جو چیز ثابت ہے وہ یہ ہے کہ :

حجر اسود کا استلام کرنے سے گناہ مٹ جاتے ہیں، نیز حجر اسود کا استلام کرنے والے کے بارے میں یہ پتھر روزِ قیامت گواہی بھی دے گا، جیسے کہ امام ترمذی نے حدیث نمبر: (961) کے تحت ایک روایت نقل کی ہے اور اسے حسن بھی قرار دیا، اسی طرح امام احمد نے بھی حدیث نمبر: (2796) کے تحت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: (اللہ کی قسم! قیامت کے دن اللہ تعالی حجر اسود کو اٹھائے گا، حجر اسود کی دیکھنے کے لئے دو آنکھیں ہوں گی اور بولنے کے لئے زبان ہو گی، پھر پتھر ان تمام لوگوں کے حق میں گواہی دے گا جس نے اس کا حق طریقے سے استلام کیا ہو گا)
اس حدیث کو البانیؒ نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔


مسند احمد کے محققین کہتے ہیں کہ : اس حدیث کی سند قوی ہے۔

اسی طرح امام ترمذی نے حدیث نمبر: (959) کے تحت ایک روایت ذکر کی اور اسے حسن قرار دیا کہ: عبید بن عمیر کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود اور رکن یمانی پر ایسی بھیڑ لگاتے تھے جو میں نے صحابہ میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا۔ تومیں نے پوچھا: ابو عبد الرحمن ! آپ دونوں رکن [یعنی حجر اسود اور رکن یمانی]پر ایسی بھیڑ لگاتے ہیں کہ میں نے صحابہ میں سے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا؟ تو انہوں نے کہا: اگر میں ایسا کرتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے سنا ہے: (ان پر ہاتھ پھیرنا گناہوں کا کفارہ ہے) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔

مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (1902) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم
 
Top