• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا یزید کو امیر المومنین کہنے والی روایات ضعیف ہے؟؟؟

شمولیت
مارچ 01، 2015
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
57
شیخ بعض علماء نے حسین رضی اللہ عنہ کا یزید کو امیر المومنین کہنے والی روایت کو ضعیف کہا ہے

پہلی علت یہ بتائی کی حصین بن عبدالرحمن مختلط راوی ہے اور ان سے روایت کرنے والے عباد بن العوام اور ان کے تعلق سے نہیں معلوم کی انھوں نے حصین سے اختلاط کے بعد روایت کیا ہے پہلے.اس لیئے ضعیف ہے اور آپ کی پیش کردہ کتاب کا حوالہ کے تعلق سے بھی یہ بات کہی کی اس میں دلیل نہیں کی عباد بن العوام قدیم السماع ہے

دوسری علت سند میں انقطاع کو بتایا ہے حصین براہ راست حسین رضی اللہ عنہ کا واقعہ بیان کررہے ہے کی "بلغنا ان الحسين" کہتے ہے اس وجہ سے روایت میں انقطاع بھی ہے

جزاک اللہ خیر
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
پہلی علت کا جواب کتاب میں موجود ہے۔اور ساتھ میں ایک مفصل رسالہ کا بھی حوالہ ہے۔ جس میں تفصیلی جواب موجود ہے۔
جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حصین اصطلاحی مختلط نہیں ہیں ۔نیز اس سند میں ان کے شاگرد قدیم السماع ہیں۔
حافظ زبیر علی زئی صاحب نے بھی حصین کو مختلط نہیں مانا ہے اس لئے اس طریق کو صحیح قراردیا ہے ۔
انہوں نے بلاذری کی کتاب پر اعتراض ضرور کیا تھا جس کا جواب دیا جاچکا ہے لیکن انہوں نے اس طریق پر کوئی اعتراض قطعا نہیں کیا بلکہ اسے صراحتا صحیح کہاہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب تک حافظ زبیر علی زئی صاحب باحیات تھے تب تک کسی نے بھی یہ اعتراض نہیں کیا تھا ۔
بہرحال نفس اختلاط سے متعلق پہلے میرا یہ آئیڈیو سن لیں ۔



دوسری علت محض ایک غلط بیانی اور فرضی ہے کیونکہ حصین نے براہ راست یہ واقعہ بیان نہیں کیا ہے ۔بلکہ اپنے ثقہ استاذ هلال بن إساف سے نقل کیا ہے جونہ صرف حادثہ کربلا کے معاصر ہیں بلکہ کوفی بھی ہیں یعنی اسی علاقے کے ہیں ۔اور ان کا مدلس ہونا بھی ثابت نہیں ہے۔
اس لئے یہاں کسی اعتراض کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

مزید الجھن ہو تو ایک ماہ کے بعد مجھے ذاتی میسج کریں مجھے وقت ملا تو پہلے اعتراض کا مفصل جواب بھی اسی دھاگے میں اگلی پوسٹ میں دے دوں گا۔
یہ تفصل میں کتاب میں ہی پیش کردیتا لیکن چونکہ اس شبہہ کا ازالہ کیا جاچکا تھا مزید یہ کہ مخالفین کے سب سے بڑے مرجع حافظ زبیر علی زئی صاحب نے بھی یہ اعتراض نہیں اٹھایا تھا اس لئے میں نے اختصار ہی کو کافی سمجھا ۔
دراصل پہلے انساب الاشراف نامی کتاب ہی کا انکار کرکے اس روایت سے جان چھڑانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
لیکن شاید ان کے علم میں یہ بات نہ تھی کہ تاریخ طبری میں بھی یہ روایت موجود ہے۔
اب جبکہ میں نے تاریخ طبری سے بھی یہ روایت پیش کردی تو مخالفین پریشان ہیں کہ اب کون سا اعتراض کریں ۔
اس لئے یہ نیا حربہ لے کر میدان میں اتریں ہیں جو ذرا بھی کار گر نہیں ۔
خیراتنی باتیں کافی ہیں تاہم کتاب کے اگلے اڈیشن میں جہاں سارے اعتراضات کے جوابات شامل کئے جائیں گے وہیں اس اعتراض کا بھی مفصل جواب شامل کردیا جائے گا۔
بلکہ ایک ماہ بعد وقت ملتا ہے تو اسی دھاگہ میں ہی کچھ تفصیلات پیش کردی جائیں گی ۔

 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
پہلے اعتراض کا جواب خود حافظ زبیرعلی زئی صاحب کی طرف سے بھی ملاحظہ فرمالیں :

سب سے پہلے اس روایت کی سند دیکھیں:
امام ابن جرير الطبري رحمه الله (المتوفى310)نے کہا:
حدثنا محمد بن عمار الرازي قال حدثنا سعيد بن سليمان قال حدثنا عباد بن العوام قال حدثنا حصين ۔۔۔قال حصين فحدثني هلال بن يساف [تاريخ الأمم والرسل والملوك- الطبري 3/ 299 واسنادہ صحیح ، أنساب الأشراف للبلاذري: 3/ 173 واسنادہ صحیح]۔

ملاحظہ فرمائیں اس سند میں حصین سے روایت کرنے والے عباد بن العوام ہیں ۔
اورحافظ زبیرعلی زئی صاحب نے پوری صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ حصین سے عباد بن العوام کا سماع ان کے اختلاط سے پہلےکا ہے ، لکھتے ہیں:
”آپ (حصین ) سے سلیمان التیمی ،سلیمان الاعمش ،شعبہ سفیان ثوری ، ہشیم بن بشیر ، زائدہ بن قدامہ ، خالد الواسطی ، عباد بن العوام ، سلیمان بن کثیر اور شعیب بن میمون نے اختلاط سے پہلے سنا ہے “ [اختصار علوم الحدیث (اردو ترجمہ از حافظ زبیرعلی زئی) حاشیہ : 5]

husain.png



Screenshot_12.png
 
Top