• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ بدعتی تھے ؟؟ اس قول کی تحقیق درکار ہے-

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کیا حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ بدعتی تھے ؟؟ اس قول کی تحقیق درکار ہے-

ابن عمر کا آذان عثمانی کو بدعت کہنا بسند صحیح:

عرب کے محقق اور علامہ البانی کے شاگرد عمرو بن عبد المنعم بن سلیم نے عبادت میں بدعات کے بارے میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا ترجمہ, تحقیق و تخریج پاکستان کے محقق حافظ زبیر علی زائی نے کیا ہے. عمرو بن عبد المنعم اس آذان کے بارے میں یوں لکھتے ہے جس کا اضافہ جناب عثمان بن عفان نے جمعہ کے دن کیا تھا.چناچہ وہ لکھتے ہے :

"لیکن کچھ نو آموز لوگوں نے یہ جرت کی کہ اس آذان کو بدعت قرار دے ان لوگوں کا یہ قول بذات خود بدعت ہے ‘ کسی عالم سے یہ ثابت نہیں کہ اس سے آذان عثمانی کو بدعت کہا ہو"

حاشیہ پر حافظ زبیر علی زئی اسکا رد کرتے ہوئے یوں لکھتے ہے :

عبد اللہ بن عمر سے بسند صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے آذان عثمان کو بدعت کہا دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (٢ /١٤٠ ) لیکن ھمارے لے بہتر ہے کہ ھم اسکے بارے میں سکوت کرے

حوالہ : عبادات میں بدعات – عمرو بن منعم بن سلیم بتحقیقی / صفحہ ١٣٥ / طبع دھلی

فوائد : اس بحث سے یہ نکات ثابت ہوئے

اول – جناب عثمان غنی رضی الله عنہ بھی جناب عمر کی طرح خلیفہ راشد نہیں تھے تب ہی ابن عمر رضی الله عنہ نے انکی آذان کو بدعت کہا ورنا انکے لے خلیفہ راشد کی سنت کو پکڑنا لازم تھا. جناب عمر ابن الخطاب کے بارے میں پہلے ہی ثابت کر چکے ہے کہ وہ بھی خلیفی راشد نہیں .ملاخطہ ہو یہ لنک

دوم – جناب عثمان نے دین میں بدعت داخل کی اور ھمیں معلوم ہے کہ دین میں بدعت کی کیا سزا ہے. چناچہ مہشور اھل الحدیث عالم مبشر احمد ربانی صاحب نے اپنے مقالات میں عید میلاد النبی کے بارے میں صحیح بخاری سے ایک روایت نقل کی ہے جو اس طرح ہے :

سیدنا انس ابن مالک نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ نے کہا :
مدینہ اس اس طرح حرم ہے , اسکے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ اس میں کوئی بدعت نکالی جائے.جس نے اس میں بدعت نکالی اس پر اللہ , فرشتوں اور تمام بنی نو انسانوں کی لعنت ہو

صحیح بخاری – فضائل المدینۃ :١٨٦٧ و کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ ٧٣٠٦ , صحیح مسلم باب فضل المدینۃ ١ / ٤٤١

بحوالہ : مقالات ربانیہ – مبشر احمد ربانی / صفحہ ١٠٩ / طبع پاکستان

سوم : علامہ البانی کے شاگر عمر بن منعم بن سلیم نے ابن عمر کو ” نو آموز لوگوں ” میں شمار کیا. اب اگر کوئی یہ کہے گا کہ اس نے عبد اللہ ابن عمر کو نو آموز قرار نہیں دیا بلکہ معاصرین کے علماء کو تو پھر بھی اس نے ابن عمر کو بدعتی ضرور کہا کیونکہ انہوں نے اوپر خود کہا کہ “ لیکن کچھ نو آموز لوگوں نے یہ جرت کی کہ اس آذان کو بدعت قرار دے ان لوگوں کا یہ قول بذات خود بدعت ہے ” جبکہ ابن عمر سے بسند صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے اسکو بدعت کہا ہے ……. استغفر اللہ

https://irafidhi.wordpress.com/2016/03/06/ابن-عمر-کا-آذان-عثمانی-کو-بدعت-کہنا-بسند/
 
Last edited:
Top