• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا خود کشی کرنے والی کا نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا درست ہے؟

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
کیا خود کشی کرنے والی کا نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا درست ہے؟
از : الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی

الحمد للہ
اولا یہ بات یاد رکھیں کہ :
خو کشی گناہ کبیرہ میں سے ہے ، شریعت میں اس کی بڑی سخت مذمت آئی ہے ، اور خود کشی کرنے والے مسلمان دوسرے گناہ گاروں کے بنسبت جہنم میں لمبی مدت تک سزا بھگتیں گے ۔ پھر بھی یہ ان گناہوں میں سے نہیں ہے جس کی وجہ سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ، اس لئے ممکن ہے اللہ اسے اپنی رحمت سے بخش کر جنت میں داخل کردے۔ لہذا خود کشی کرنے والے پر کفر وغیرہ کا فتویٰ لگانا کسی صورت جائز نہیں، کیونکہ اس کے مرنے کے بعد امام ، اہل خیر و صلاح اور با رسوخ لوگوں کے علاوہ عام مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔ ایسا اس لئے ہے تاکہ زندہ لوگوں میں ایسی سوچ رکھنے والوں کی دل شکنی ہو اور ایسا عمل ان کے لئے درس عبرت بنے ۔ جیسا کہ جابر بن سمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خود کشی کرکے جان دے دی تھی ، آپ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ (مسلم: 978)
ثانیا:
رہا سائل کے سوال کا جواب : تو معلوم ہونا چاہئے کہ خود کشی کرنے والے پر نماز جنازہ غائبانہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ صحیح قول کے مطابق نماز جنازہ غائبانہ صرف ایسے شخص کی پڑھی جائے گی جنہوں نے مسلمانوں کو فائدہ پہونچایا ہو، اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کو نفع پہونچایا ہو ، یا اپنے مال و جائداد کو خرچ کرکے لوگوں کے لئے کام آیا ہو، یا راہ حق میں جہاد کے ذریعہ اہل اسلام کو محفوظ کیا ہو ، اسی جیسے اور بھی نیک کام کیا ہو۔ ایسوں کی غائبانہ نماز جنازہ خدمت اسلام والمسلمین کے اعزاز اور شکرانے کے طور پر ادا کی جائے گی ۔ تاکہ زندہ لوگوں میں لوگوں کو فائدہ پہچانے کا رواج ہو ، اور فوت شدہ خادم اسلام کو اپنے لئے نمونہ بنایا جائے ۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ حبشہ نجاشی کی نماز غائبانہ ادا کی تھی ، اور اس کا اسلام اور مسلمانوں کی عظیم خدمت محتاج بیان نہیں ، یہی ابن عثیمین اور اکثر معاصر وٖغیر معاصر علماء کا موقف ہے ۔
تو جب خود کشی کرنے والے کی امام ، اہل خیر وصلاح اور با اثر لوگ اسی لئے نماز جنازہ موجودگی میں نہیں پڑھیں گے تاکہ ایسے کام کی شدید مذمت ہوسکے ، نیز زندہ لوگوں کو اس جیسے گھناونے عمل پر قد غن لگایا جائے ، اور ایسا سوچ عام ہو کہ ہم ایسا مذموم گناہ کبھی نہیں کرسکتے ، مبادا مرنے کے بعد ہم پر بھی نماز جنازہ نہ پٖڑھا جائے ۔ لہذا اس کے بعد خود کشی کرنے والوں پر غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا جواز ہی باقی نہیں رہتا ۔
واللہ اعلم​
 
Top