• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سورۃ الکھف جمعه کے دن پڑهنے کی روایت شاذ هے.!

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
بعض حضرات یه کهتے نظر آتے هیں کے جمعه کے دن سورۃ الکھف پڑهنے سے دو جمعوں کے درمیان نور روش هوجاتا هے وفی روایته پڑهنے والے کے گهر سے بیت الله تک نور روشن هوجاتا هے.
تو ظن غالب هے کے هر شخص کوشش کرتا هو گا کے سورۃ الکھف پڑهی جائے, مگر بعض حضرات تو کپھ مجبوری یا بهول, یا کپھ اور وجه سے پڑهنے سے قاصر هو جاتے هیں,
تو میں نے سوچا کیونکه اس روایت کی مکمل وضاحت کر دی جائے تاکه هر کوئی شخص جب چاهے سورۃ الکھف پڑھے اور نور روش کروائے نیز دجال کے فتنه سے محفوظ هو جائے.
.
"حدثنا ابوبکر محمد بن المومل ثنا الفضل بن محمد الشعرانی ثنا نعیم بن حماد ثنا هشیم انبا ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه ان النبی صلی الله علیه وسلم قال ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
(مستدرک الحاکم ج ۲ ص ۳۶۸.)
قال حاکم "صحیح الاسناد".
وقال ذهبی "نعیم ذومناکیر"
.
اس روایت کو تفصیل سے سمجھنے کیلئے اسکو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکه هر شخص بغور مطالعه کر کے حق کو جان سکے اور هماری وجه سے کسی کا کوئی فائده هو جائے.
اس روایت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی وجه یه هے کے:
ابوهاشم جو اس سند میں هے اس سے تین راویوں نے روایت کیا هے. اور پهر ان تین راویوں میں سے متعدد لوگوں نے روایت کیا لهذا اسکو تین حصوں میں سمجھنے آسان هو گا ورنه بات سمجھ نه آئے گی یهاں صرف ایک حصه پر بحث هو گی یعنی کے هشیم بن بشیر کے طرق پر باقی ان شاءالله دوسری جگه بیان هو گی.
.
"عن ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه..."
یه سند هے
تصحیح سند:
قیس بن عباد ثقه هے.
(تهذیب ج ۸ ص ۴۰۰، تقریب ۵۶۱۷.)
ابومجلز لاحق بن حمید السدوسی هے اور یه الثقات الحفظ میں سے هے.
(تهذیب ج ۱۱ ص ۱۷۱, تقریب ۷۵۴۰.)
ابومجلز سے ناقل ابوهاشم الرمانی الواسطی اور یه بهی ثقه هے.
(تهذیب ج ۱۲ ص ۲۶۱, تقریب ۸۴۹۲.)
.
یعنی کے ابوهاشم الرمانی سے اوپر حضرت سعید خدری رضی الله عنه تک سند صحیح هے.
ابوهاشم سے ناقل جناب هشیم بن بشیر هے
جو کے "ثقه ثبت کثیر التدلیس والارسال الخفی" هے
(تقریب ۷۳۶۲.)
.
هشیم بن بشیر سے نقل کرنے والے:
۱: محمد بن الفضل السدوسی ابوالنعمان هیں.
یه "ثقه ثبت تغیر فی آخر عمر"
هیں
انکی روایت
(سنن الدارمی ح ۳۴۵۰.)
.
۲: احمد بن خلف بن البغدادی
یه "قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا"
هے
اسکی روایت
(تاریخ بغداد ج ۴ ص ۱۳۴,قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا وقد سقط من روایته ابوهاشم.)
.
۳: ابوعبیدالله بن القاسم:
اور یه"الامام ثقه صاحب التصانیف"
(تقریب ۵۴۹۷.)
هیں انکی روایت
(فضائل القران ص ۲۴۴. تاریخ الاسلام ج ۷ ص ۶۹۳.)
.
۴: سعید بن منصور
یه "الامام الثقه ثبت"
هیں
انکی روایت
(شعب الایمان للبیهقی ح ۲۴۴۴.)
.
یعنی یه چار راوی
سعید, ابوعبید, ابوالنعمان, ابن خلف ان چار راویوں نے "موقوف":
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن قیس بن عباد عن سعید خدری رضی الله عنه..."
بیان کیا.
ان میں سے متن کے الفاظ ابوعبید کے یه هیں:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
.
باقی نے تقریبا اس هیطرح روایت کیا.
مگر محمد بن الفضل اس راوایت میں "یوم الجمعه"
کیا جگه "لیله الجمعه"
بیان کرتے هیں
.
یه بیان تها موقوف بیان کرنے والوں کا.
اب اس راویت کو هشیم بن بشیر مرفوع بیان کرنے والوں کو دیکھے.
مرفوع بیان کرنے والے:
.
۱: نعیم بن حماد ثقه کے حفظ پر کلام هوا
(سنن الکبری للبیهقی ج ۳ ص۲۴۹. والصغیر ج ۱ ص ۲۳۵ ح ۶۰۶.)
.
۲: یزید بن مخلد بن یزید
یه مجھول الحال هیں
دیکھے
(الجرح والتعدیل ج ۹ ص ۲۹۱, المقتنی فی سرد الکنی للذهبی ۱۹۲۳, الکنی ابواحمد الحاکم ج ۴ ص ۲۸۳.)
اسکی روایت
(بیهقی ذکر فی شعب الایمان وفضائل الاوقات ح ۲۷۹.)
نوٹ: بعض لوگوں نے یزید بن مخلد بن یزید کو یزید بن خالد بن یزید ابوخالد سمجھ لیا.
جو کے صحیح نهیں, صحیح یزید بن مخلد بن یزید ابوخداش الواسطی هی هے جو کے هشیم سے راویت کرتا هے.
.
۳: الحکم بن موسی
یه "صدوق"
هے
اسکی روایت
(العلل للدارقطنی ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
.
انهوں نے مرفوع:
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن ابی مجلز به مرفوع..."
بیان کیا
اور یزید بن مخلد کے متن کے الفاظ هیں
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت النور."
یعنی کے یزید بن مخلد اور حکم نے اس روایت کو ایک تو مرفوع بیان کیا اور اسکا متن جو هے وه یوں بیان کیا.
"کے جو سورۃ الکھف کی تلاوه جمعه کے دن کرے گا تو اسکے گهر اور بیت الله تک نور روش هو جائے گا."
جبکه نعیم بن حماد نے اسکو کپھ مختلف بیان کیا.
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین"
یعن کے نعیم نے دو جمعوں کے درمیان میں نور کا ذکر کیا.
حاکم نے تو صحیح الاسناد بتا دیا مگر ذهبی نے کها "نعیم ذو مناکر"
.
اب دیکھے ان میں سے راجح روایت کونسی هے مرفوع یا موقوف.!
.
ان میں مرفوع بیان کرنے والے راوی تو ایک مجھول الحال هے دوسرا صدوق هے تیسرا راوی کے حفظ میں کلام هے
جب کے ان کے مقابله میں مرفوع بیان کرنے والے اکثر حفظ ثقه ثبت راوی هیں.
لهذا ثقه کی روایت کو ترجیح دی جائے گی اور موقوف کو هی راجح تسلیم کیا جائے گا.
.
امام دارقطنی نے حکم بن موسی جو کے صدوق هے, کی راویت کو نقل مرفوع نقل کرنے کے بعد کها هے:
"ووقفه غیره عن هشیم, وهو صواب."
(العلل ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
یعنی کے هشیم سے موقوف بیان کیا گیا اور موقوف هی صحیح هے.
.
امام بیهقی نے موقوف کو محفوظ بتایا
(شعب الایمان)
.
شیخ الاسلام ثانی امام ابن القیم نے بهی مرفوع روایت نقل کرنے کے بعد سعید بن منصور کی موقوف روایت نقل کر کے سعید بن منصور کی روایت کو هی صحیح بتایا.
(زاد المعاد ج ۱ ص ۳۷۶.)
.
نمبر ۲:
امام احمد نے هشیم بن بشیر کے متعلق کها کے هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. انکے الفاظ هیں:
"لم یسمعه هشیم من ابوهاشم."
(العلل روایه ابنه عبدالله رقم ۲۱۵۳.)

اور یه بات احمد بن حنبل نے مذکوره بحث والی روایت کو نقل کرنے کے بعد هی بیان کی.
مگر یهاں سعید بن منصور ابوعبید نعیم بن حماد اور دیگر راویوں نے ابوهاشم سے هشیم کی سماع کی صراحت کی.
اگر اسکو امام احمد کے قول پر مقدم کیا جائے تو پهر تو اس روایت میں تدلیس کا شبه نهیں رهتا, مگر امام احمد کے دوسرے کلام سے مستفید هوتا هے کے هشیم بن بشیر نے کثیر راویت میں سماع کی صراحت نهیں کی تفصیل دیکھے.
(العلل ابنه عبدالله ایضا, والعلل راویه المروذی ۳۱, الجرح وتعدیل ج ۱ ص ۲۹۵, حلیه الاولیاء ج ۹ ص ۱۶۳.)
.
لهذا جب هشیم بن بشیر کا سماع هی مشکوک هوا تو هشیم کی راویت میں بعض طرق سے آنے والی سماع کی صراحت مفید نهیں اور نه هی وه دلیل بن سکتی هیں اور نه هی یه امام ناقد احمد بن حنبل کے کلام کی نفی پر دلیل بن سکتی هے, لهذا ظن یه هی جو تصریح هے وه یا تو تصحیفا هوگی یا کسی راوی کی خطا هو گی یا مطلقه سماع کی صیغه بول دیا گیا هو گا جس سے محدث کا مقصد اثبات سماع نهیں هو گا. والله اعلم.
اسطرح تطبیق کا راسته نکل سکتا هے اور امام احمد کا راویت پر جرح کرنا یه بتاتا هے کے اس میں هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. باقی جس میں سماع کی صراحت کر وه الگ بات هے. بهرحال معامله جو بهی هو
.
حافظ ابن رجب کی عبارت کا مفهوم کپھ یوں هیں:
بهت سی جگه سماع کی تصریح موجود هوتی جو کے خطا هوتی هے جسکو امام احمد جیسے ناقد جانتے هیں اور وه سماع کی تصریح کو خطا قرار دیتے هیں. تفصیل دیکھے.
(شرح العلل ترمذی ج ۲ ص ۵۸۹, ۵۹۴.)
.
اب رها هشیم کا متن میں اختلاف تو هشیم سے جمهور راویوں نے:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
اس طرح تقریبا بیان کیں هیں
جبکه
محمد بن الفضل السدوسی نے:
"لیله الجمعه" کی جگه "یوم الجمعه"
بیان کیا.
یه محمد بن الفضل کا وهم محسوس هوتا هے کیونکه وه تغیر به آخر عمر تهے.
اور ان کا کلام اکثر حفظ کے کلام کے خلاف هے
نوٹ:
حافظ ابن حجر نے دونوں روایات کے درمیان تطبیق بهی دی هے یعنی یوم الجمعه اور لیله الجمعه کی. دیکھے
(امالیه بحواله فیض القدیر ج ۶ ص ۱۹۹. وغیره نیز الفتوحات الربانیه ج ۴ ص ۲۲۹.)
.
جبکه ان میں سے سب مختلف اور اختلاف کے ساتھ نعیم بن حماد نے متن بیان کیا.
"اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
.
یه نعیم کا تفرد هے لهذا یه الفاظ اکثر حفظ کی مخالفت کی وجه سے شاذ هیں.
.
خلاصه کلام یه که: یه راویت موقوف هے اور هشیم بن بشیر کا سماع بهی مشکوک هے اور جو متن هشیم بن بشیر کے طرق میں محفوظ هے وه یه:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم عثمان بھائی!
آپ کا مراسلہ "تحقیق حدیث سے متعلق سوالات وجوابات" کے زمرے سے یہاں پر منتقل کر دیا گیا ہے، وہاں پر صرف اراکین کی جانب سے سوالات کئے جاسکتے ہیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم عثمان بھائی!
آپ کا مراسلہ "تحقیق حدیث سے متعلق سوالات وجوابات" کے زمرے سے یہاں پر منتقل کر دیا گیا ہے، وہاں پر صرف اراکین کی جانب سے سوالات کئے جاسکتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ کئی بار جناب نے پوسٹ کیا ہے.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ کئی بار جناب نے پوسٹ کیا ہے.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ خیرا یا اخی!
مذکورہ مراسلہ حذف کر دیا گیا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ خیرا یا اخی!
مذکورہ مراسلہ حذف کر دیا گیا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
وانت فجزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
محمد نعیم یونس بهائی
اور
عمر اثری بهائی
وعلیکم السلام.
بهائیوں مسئله یه تها کے مجھ سے غلطی سے پوسٹ هو گی تهی میں کپھ اس میں تبدیلی کرنا چاهتا تها مگر هو نه رهی تها.
یه هی وجه تهی اسکو بار بار ارسال کرنے کی باقی آپکا شکریه آپ نے وقت نکل کر فقیر کے مرسله کو نظر سے گزار. شکریه.
اسکے باقی حصے ابهی ارسال کرنے هیں.
ان شاءالله جونهی وقت ملتا هے ارسال کرتا هوں.
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
بلکه اسکا حصه دوم تیار هے وه کپھ وقت میں ارسال هو گا. ان شاء الله.
.
اور پهر ان شاءالله چند روز میں حدیث وسیله حدیث اعمی پر ایک مقاله تحقیقی جائزه کے ساتھ پیش هو گا.
الله کی رحمت وفضل سے
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
دوسرا طرق امام شعبه
جو کے "ثقه ثبت متقن"
هیں.
(التقریب ۲۷۹۰.)
.
ان سے ناقل 3 تین راویوں نے موقوفا بیان کیا اور 3 تین راویوں نے هی مرفوع بیان کیا.
.
۱: غندر محمد بن جعفر
امام شعبه سے بیان کرنے میں "اثبت الناس" هے.
(تهذیب الکمال ج ۲۲ ص ۲۲۴, سیراعلام النبلاء ج ۱۷ ص ۱۰۲, تقریب ۵۷۸۷.)
اور اسکی روایت
(السنن الکبری للنسائی ج ۹ ص ۳۴۸.)
.
۲: عمر بن مرزوق
یه
"ثقه فاضل الا ان له اوهاما"
هے
(سیرء علام النبلاء ج ۱۹ ص ۴۰۳, تقریب ۵۱۱۰.)
اسکی روایت
(الدعا للطبرانی ج ۱ ص ۱۴۰.)
.
۳: معاذ بن معاذ
اور یه
"ثقه متقن", من ثقات اصحاب شعبه
(تقریب ۶۷۴۰. تاریخ البغداد ج ۱۳ ص ۱۳۱, سیراعلام النبلاء ج ۱۷ ص ۵۱ وتهدیب للمزی.)
هے
اسکی روایت
(شعب الایمان للبیهقی ج ۳ ص ۲۱.)
.
ان تینوں راویوں نے موقوفا نقل کیا ان کے الفاظ هیں:
"من قراء الکھف کما انزلت کانت له نورا من حیث یقروها الی مکه ومن قرا آخر الکھف فخرج الدجال لم یسلط علیه"
یعنی کے جو سورۃ الکھف پڑھے گا اس پر دجال مسلط نهیں هو گا نیز نور نازل هو گا پڑهنے والے سے مکه تک.
.
شعبه سے ان تین راویوں کے علاوه تین اور راویوں نے مرفوع بیان کیا
۱: یحیی بن کثیر
یه
"ثقه"
(تقریب ۷۶۲۹, سیر ج ۱۸ ص ۷۱. تهذیب للمزی.)
اور اسکی روایت
(نسائی الکبری ج ۹ ص ۳۴۸. طبرانی فی الاوسطا ج ۲ ص ۲۷۱. نتائج الافکار لابن حجر ج ۱ ص ۲۴۸. ومستدرک ج ۱ ص ۵۴۶. وقال حاکم صحیح علی شرط مسلم ورواه سفیان الثوری عن ابی هاشم فاوقفه)
.
۲: عبدالصمد بن عبدالوارث
یه راوی
"ثبت فی شعبه, صدوق فی غیره
(سیر ج ۱۸ ص ۴۷, تهذیب للمزی, تقریب ۴۰۸۰.)
اور اسکی روایت
(شعب الایمان ج ۲ ص ۲۱.)
.
۳: ربیع بن یحیی
یه
"صدوق له اوهام"
(تاریخ بغداد ج ۸ ص ۴۱۷, تهذیب للمزی, سیر ج ۱۹ ص ۴۴۸, تقریب ۱۹۰۳.)
اسکی روایت
(العلل للدارقطنی ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
.
انهوں نے اسکو مرفوع بیان کیا اور مندرجه ذیل الفاظ بیان کیئے هیں.
"من قراء سورۃ الکھف کما انزلت کانت له نورا یوم القیامه من مقا الی مکه ومن قرا عشر آیات من آخر ثم خرج الدجال لم یسلط علیه.. اور پهر وضو کے بعد ایک دعا پڑهنے کا بهی ذکر کیا."
.
خلاصه یه هے که مرفوع بیان کرنے والی جماعت کے مقابله میں موقوف بیان کرنے والی جماعت زیاد ثبت هے اور موقوف بیان کرنے والی راویت میں شعبه سے بیان کرنے والے حفظ تلامذه بهی شامل هیں لهذا صحیح یه هی هے که شعبه سے بهی یه راویت موقوف هی هے نه کے مرفوع.
.
امام نسائی کهتے هیں:
"هذا خطا, والصواب موقوف"
(السنن الکبری ج ۹ ص ۳۴۸, عمل الیوم ص ۵۲۸ ح ۹۵۳.)
کهتے هیں صحیح موقوف هے مرفوع خطا هے.
اور طبرانی نے دارقطنی نے بهی موقوفا کو ترجیح دی.
(دعا للبطرانی ص ۱۴۱, العلل دارقطنی ص ۳۰۸ ج ۱۱؛)
لهذا معلوم هوا صحیح موقوف هی هے کیونکه شعبه کے حفظ تلامذه اسکو موقوف بیان کرتے هیں اور غندر محمد بن جعفر جو هے شعبه سے اثبت الناس, شعبه کے تلامذه میں اختلاف کے وقت محمد بن جعفر هی کیطرف رجوع هے. دیکھے
(الجرح والتعدیل ج ۱ ص۲۷۰, شرح العلل ترمذی ج ۲ ص ۷۰۳ وغیره.)
مزید دارقطنی یه بهی کهتے هیں کے ربیع کا شعبه سے مرفوع بیان کرنا هی ثابت نهیں ان کے الفاظ هیں:
"وقیل عن ربیع بن یحیی عن شعبه مرفوعا, ولم یثبت"
نیز طبرانی کهتے هیں کے صرف یحیی بن کثیر کا شعبه سے مرفوع بیان کرنا بهی مروی نهیں الفاظ هیں:
"لم یروا هذا الحدیث مرفوعا عن شعبه الا یحیی بن کثیر"
(طبرانی فی الاوسط ج ۲ ص ۱۲۳.)
.
خلاصه کلام یه هے کے یه روایت شعبه سے بهی موقوف هی صحیح هے اور اسکا متن میں بهی کسی دن کے تعین کے الفاظ کے بغیر هی بیان هوا هے. اور وه الفاظ یه هیں.
"من قراء الکھف کما انزلت کانت له نورا من حیث یقروها الی مکه ومن قرا آخر الکھف فخرج الدجال لم یسلط علیه"
.
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
تیسرا اور آخری حصه.
.
طرق سفیان الثوری
.
سفیان الثوری
"ثقه حافظ فقیه عابد امام حجه من رووس..ربما دلس" هیں.
(التقریب ۲۴۴۵.)
جبکه سفیان الثوری نے اسکو ابوهاشم سے موقوف نقل کیا
سفیان عن ابی هاشم به موقوفا.
سفیان سے نقل کرنے والے حضرات مندرجه ذیل
۱: عبدالرازق
(المصنف ج ۱ ص۱۸۶. طبرانی فی الدعا ج ۱ ص ۱۴۱.)
۲: وکیع بن جراح
(مصنف ابن ابی شیبه ج ۱ ص ۳, وفی ج ۱۰ ص ۴۵۰, والفن للنعیم بن حماد ج ۲ ص ۵۶۲.)
۳: عبدالرحمن بن مهدی
(نعیم بن حماد فی فتن ج ۲ ص ۲۶۴. سنن الکبری للنسائی ج ۹ ص ۳۴۸. وعمل الیوم للنسائی ح ۹۵۴.و حاکم ج ۱ ص ۵۶۵. وقال حاکم صحیح الاسناد)
۴: قبیصه بن عقبه
(بیهقی فی شعب الایمان ج ۲ ص ۱۱۲.)
.
"سفیان نے اسکو بیان کیا هے کے وضو سے فارع هونے کے بعد سبحانک الله وبحمدک اشهد ان لا اله الا انت استغفرک واتوب الیک پڑهنا. اور سفیان سے بعض رایوں نے صرف سورۃ الکھف کے پڑهنے سے دجال کسی پر مسلط نهیں هو گا."
کے الفاظ نقل کیئے. وضو کا ذکر کیۓ بغیر ابن مھدی نے بیان کیا هے باقی رایوں نے سورۃ الکھف کا ذکر کیا کے ساتھ وضو کا ذکر بهی کیا
.
اس روایت میں نه تو جمعه کے دن کا ذکر هے اور نه هی جمعه کی رات کا ذکر هے. بلکه اس میں بغیر کسی دن کے تعین کے پڑهنے کا ذکر هے یعنی مطلقا اور ساتھ وضو کے بعد دعا پڑهنے کا ذکر هے. اور ساتھ یه بهی ذرک هے کے سورۃ الکھف کے پڑهنے والے کے گهر سے مکه تک نور هو گا.
ان چاروں رایوں نے تقریبا ایک جیسے هی الفاظ نقل کیے.
.
سفیان الثوری سے نقل کرنے والوں میں سے جن راویوں نے روایت نقل کی انهوں وضو یا بغیر وضو کے ساتھ سورۃ الکھف کا ذکر بغیر دن کے تعین سے مروی هے
.
مگر قبیصه بن عقبه کا اسمیں تفرد هے.
دوسری بات یه هے کے قبیصه سفیان سے روایت میں ضعیف بهی هے
(تاریخ البغداد ج ۱۲ ص ۴۷۴. تهذیب الکمال ج ۲۳ ص ۴۸۱, شرح علل الترمذی ج ۲ ص ۸۱۱.)
یعنی کے جمعه کے دن کے ساتھ یه الفاظ سفیان ثوری کے طرق میں شاذ هے کیونکه ایک تو قبیصه بن عقبه سفیان سے ضعیف هے نیز وکیع, عبدالرزاق اور ابن مهدی کی مخالفت بهی هے.
.
خلاصه کلام تمام طرق کا یه هے کے یه راویت موقوفا حضرت سعید خدری رضی الله عنه سے بغیر کسی دن کے تعین کے ساتھ مروی هے اور جو اختلاف شعبه اور ثوری اور هشیم کا هے تو اس میں بهی ترجیح ثوری اور شعبه کو هی معلوم هوتی هے والله اعلم بهرحال یه بات تو متفقه هے کے یه راویت جمعه کے دن کے تعین کے بغیر موقوف هی صحیح هے
امام بیهقی, ذهبی, ابن حجر نے موقوف کو هی صحیح اور مشهور بتایا هے
(الدعوات الکبیر للبیهقی ج ۱ ص ۴۲, المهذب فی اختصار للذهبی ج ۳ ص ۱۱۸۱, فیض القدیر ج ۶ ص ۱۹۹.)
.
علامه البانی نے اس روایت کو موقوف تسلیم کیا اور اسکو حکما مرفوع بتایا. دیکھے.
(ارواء الغلیل ج ۳ ص ۹۳, ۹۴ ح ۶۲۶.)
نیز عبدالقدوس بن عبدالعزیز نے بهی اسکو موقوف تسلیم کیا اور اسکو حکم مرفوع بتایا.
دیکھے
(احادیث الجمعه للعبدالقدوس بن عبدالعزیز ص ۹۳.)

نیز صحیح مسلم کی روایت کے مطابق جو شخص سورۃ الکھف کی ابتدائی یا آخری والی دس آیات پڑھے گا دجال کے شر سے محفوظ رهے گا.
(ترمذی ۲۲۴۰. حاکم ج ۲ ص ۳۶۸,)
وصححه حاکم ووفقه ذهبی.
.
علامه ذهبی نے سوۃ الکھف کی راویت کو متواتر بتایا جو کے مسلم میں هے.
دیکھے النهایه للفتن لابن کثیر.
 
Top