• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شادی کے لئے استخارہ کر سکتے ہیں؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک سوال یہ آیا ہے کہ کیا کسی مخصوص لڑکی سے یا لڑکے سے شادی کرنے کے لئے استخارہ کر سکتے ہیں؟
اہل علم سے گزارش ہے کہ تفصیل بخش جواب دیں
جزاک اللہ خیراً
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک سوال یہ آیا ہے کہ کیا کسی مخصوص لڑکی سے یا لڑکے سے شادی کرنے کے لئے استخارہ کر سکتے ہیں؟
اہل علم سے گزارش ہے کہ تفصیل بخش جواب دیں
جزاک اللہ خیراً
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مخصوص لڑکی سے یا لڑکے سے شادی کرنے کے لئے استخارہ کر سکتے ہیں ، اگر اس شادی میں شریعت رکاوٹ نہ ہو ، یعنی کوئی شرعی ممانعت نہ ہو تو استخارہ کیا جاسکتا ہے ۔
لیکن استخارہ خود کرے ، کسی پیشہ ور سے یا کسی مخصوص آدمی سے استخارہ نہ کروائے ۔
اور استخارہ کا معنی :
الاستخارة: مصدر استخار. وهي من مادّة (خ ي ر) الّتي تدلّ على العطف والميل، فالخير خلاف الشرّ، لأنّ كلّ أحد يميل إليه ويعطف على صاحبه، والخيرة: الخيار، والاستخارة أن تسأل خير الأمرين لك، وتدلّ الاستخارة أيضا على الاستعطاف، والأصل في ذلك استخارة الضّبع، وهو أن تجعل خشبة في ثقبة بيتها حتّى تخرج من مكان إلى آخر، ثمّ استعملت الاستخارة في طلب الخيرة في الشّيء وهو استفعال منه. وتقول: خار الله لك: أي أعطاك ما هو خير لك، وجعل لك فيه الخيرة، وخار الله له: أعطاه ما هو خير له.
واستخار الله: طلب منه الخيرة، وخيّرته بين الشّيئين: أي فوّضت إليه الخيار.
ويقال: استخر الله يخر لك، والله يخير للعبد إذا استخاره.

یعنی :
استخارہ(باب استفعال) کا مصدر ہے ۔اس کا اصل مادہ (خ ی ر) ہے جو کہ نرمی ،مہربانی اور میلان پر دلالت کرتا ہے اور خیر شر کی ضد ہے۔ اور ”الخِیَرَة“ کا معنی خِیَار یعنی اختیار ہے۔ اور استخارہ کا معنی دو کاموں میں سے اپنے لئے بہتر طلب کرنا ہے۔ اور استخارہ کا معنی استعطاف یعنی نرمی اور مہربانی طلب کرنابھی ہے۔
۔پھر استخارہ کسی چیز کے بارے میں اختیارطلب کرنے کے لئے استعمال ہوا۔
اور ”خَارَاللہُ لَكَ“ کا معنی ہے اللہ تجھے خیر یعنی اچھی چیز دے۔ اور”خَیَّرتُه بَیْنَ الشَّیْئَیْنِ“ کا معنی ہے میں نے اس کو دو چیزوں میں اختیار دیا۔ اور کہا جا تاہے ”إِسْتَخِرِاللہَ یَخِرْلَكَ“اللہ سے اچھی چیز کا اختیار طلب کر وہ تجھے اچھی چیز دے گا(یا اللہ تعالیٰ سے اچھی چیز طلب کر وہ تجھے خیر یعنی اچھی چیز عطا فرمائے گا۔)اور”وَاللہُ یَخِیْرُ لِلْعَبْدِ إِذَا اسْتَخَارَہُ“یعنی اللہ تعالیٰ بندے کو اچھی چیز کا اختیار دیتا ہے جب بھی بندہ اس سے اچھی چیز طلب کرتا ہے۔(مزید تفصیل محترم @محمد نعیم یونس بھائی کا شرع کردہ استخارہ پر تھریڈ دیکھئے )

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِی اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النبی ﷺ یعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِی الْأُمُورِ كُلِّهَا كَالسُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ یقُولُ: إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْیرْكَعْ رَكْعَتَینِ مِنْ غَیرِ الْفَرِیضَةِ ثُمَّ یقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُیوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَیرٌ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِی أَوْ قَالَ فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِی وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِی أَوْ قَالَ فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْهُ وَاقْدُرْ لِی الْخَیرَ حَیثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِهِ قَالَ وَیسَمِّی حَاجَتَهُ. (
[1])
(١)جابر ؓنے بیان كیا كہ رسول اللہﷺہمیں تمام معاملات میں استخارہ كی تعلیم دیتے تھے۔ جیسا کہ قرآن کی سورت کی تعلیم دیتے قرآن كی سورت كی طرح۔ (نبی نے فرمایا:)جب تم میں سے كوئی شخص كسی (مباح) كام كا ارادہ كرے( ابھی عزم نہ ہوا ہو) تو دو ركعات( نفل ) پڑھے اس كے بعد یوں دعا كرے:اے اللہ اگر تو جانتا ہے كہ یہ كام میرے لئے بہتر ہے ،میرے دین كے اعتبار ،میری معاش اور میرے انجام كا ركے اعتبار سے یا دعا میں یہ الفاظ كہے (فی عاجل امری و آجلہ) تو اسے میرے لئے مقدر كر دے اور اگر تو جانتا ہے كہ یہ كام میرے لئے برا ہے میرے دین كے لئے میری زندگی كے لئے اور میرے انجام كار كے لئے یا یہ الفاظ فرمائے:”فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِهِ“تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیردے اور میرے لئے بھلائی مقدر كر دے جہاں كہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن كر دے (یہ دعا كرتے وقت) اپنی ضرورت كا بیان كر دینا چاہیئے۔
[1]- صحيح البخاري،كتاب الدعوات، باب الدعاء عند الاستخارة، رقم (6382)
 
Last edited:
Top