• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شیخ عبدالقادرجیلانی ؒکے حکم سے مردہ زندہ ہوتے تھے؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ ایک متقی اور صاحب علم انسان تھے ، آپ اپنی تصنیفات کی روشنی میں صحیح العقیدہ مسلمان ہیں مگر صوفیوں اور پیٹ کے پجاری ملاؤں نے آپ کی طرف غلط باتیں منسوب کردیں بلکہ آپ کو ان خرافیوں نے مرتب انسانیت سے اٹھاکر درجہ الوہیت پہ فائز کردیا۔

جیلانی ؒ کی طرف منسوب عقائد میں ایک عقیدہ یہ ہے کہ آپ اپنے حکم سے مردہ کو زندہ کردیتے تھے ۔

جیلانی صاحب کے متعلق صوفیوں میں بہت مشہور واقعہ ہے کہ عیسی علیہ السلام اللہ کے حکم سےمردہ کو زندہ کرتے تھے جبکہ غوث پاک اپنے حکم سے مردہ کوزندہ کرتے تھے ۔لاحول ولاقوۃ

ایک گوئیے کی قبر پر پیران پیر نے قم باذنی کہا قبر پھٹی اور مردہ گاتا ہوا نکل آیا- (تفریح الخاطر ص:19)

تعجب کی بات ہے کہ حنفی مذہب کے مشہور عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی ؒ نے " قم باذنی" یعنی اے مردہ جیلانی ؒ کے حکم سے زندہ ہوجاؤ کی تائید کرتے ہیں اور اس کی توجیہ پیش کرتے ہیں ۔

مولانا اشرف علی ؒ اپنی تالیف امداد المشتاق صفحہ 71 پر ایک سوال کا جواب دیتے ہیں کہ کسی نے کہا کہ یہ جو مشہور ہے کہ حضور سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی مردوں کو کہتے ’’قُمْ بِاِذْنِیْ‘‘ ’’میرے حکم سے زندہ ہوجا‘‘، تو آپ کے حکم سے مردے زندہ ہوجاتے، کیا اس بات میں کوئی حقیقت ہے؟

اپنی کتاب میں تھانوی صاحب بحوالہ حضرت امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ اس کا جواب لکھتے ہیں اور پھر اس کو رد نہیں کرتے بلکہ فائدہ میں اس کی تائید کرتے ہیں۔

جواب لکھتے ہیں : ہاں یہ درست ہے اس لئے کہ حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ قربِ نوافل کے درجے میں تھے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ’’قُمْ بِاِذْنِ اللّٰه‘‘ (اللہ کے حکم سے زندہ ہوجا) کہہ کر مردہ زندہ کرتے اور آپ قربِ فرائض کے درجے میں تھے، آپ کا مرتبہ اونچا تھا۔ قربِ فرائض کے درجے میں قُمْ بِاِذْنِ اللّٰه کہے تومردے زندہ ہوتے ہیں اور قربِ نوافل کے درجے میں ولی قُمْ بِاِذْنِیْ کہے تو مردے زندہ ہوتے ہیں۔ لہذا اس عقیدے کو کفر اور شرک کہنا جہالت ہے۔(بحوالہماہنامہ منہاج القرآنمئی 2009 ءدورہ صحیح مسلم شریف نشست چہارم۔ II)

الحفظ والاماں

صوفیت کے اس عقیدے نے جیلانی ؒ کو درجہ الوہیت پہ فائز کردیا کیونکہ مردہ کو زندہ کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے ۔ جیساکہ اسی ذات کا فرمان ہے :

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي الْنَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الَمَيَّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ(سورہ آل عمران : 27)

ترجمہ :تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے، تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے، تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بے شمار روزی دیتا ہے۔

اور اب قرآن کی چند آیات کی روشنی میں مردے کی حقیقت بھی دیکھیئے ۔

(1) اللہ کا فرمان ہے : إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ۔(الاعراف: 194)
ترجمہ : جن لوگوں كو تم الله كے سوا پكارتے هو وه تمهارى هى طرح كے بندے هيں- اگر تم سچے هو تو ضرورى هے كه تم انهيں پكارو تو وه جواب ديں-

(2) اللہ کا فرمان :وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ لاَ يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ،أَمْواتٌ غَيْرُ أَحْيَاء وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ۔ (النحل20-21:)
ترجمہ : اور الله كے سوا جنهيں يه لوگ پكارتے هيں وه كوئى چيز پيدا نهيں كرسكتے بلكه وه خود پيدا كئے گئے هيں- وه مرده هيں زنده نهيں- انهيں تو يه بهى معلوم نهيں كه كب اٹهائے جائيں گے۔

(3) اللہ کا فرمان : وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ، إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۔(فاطر:14-13)
ترجمہ : اور الله كے سوا جنهيں تم پكارتے هو وه تو كجھور كى گٹھلى كى جهلى كے بهى مالك نهيں اور اگر تم ان كو پكارو گے تو وه تمهارى پكار نهيں سنيں گے اور اگر بالفرض سن بهى ليں تو تمهارے كچھ كام نه آهيں گے اور قيامت كے دن تمهارے اس شرك كا انكار كر ديں گے-

اللہ تعالی سب کو دین کی صحیح سمجھ دے ۔ آمین یارب
 
Top