• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شیعہ اور سنی مسالک میں امن ممکن ہے؟ ہمارے عھد میں- ڈاکٹر محی الدین وسیم

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
آج مجھے یہ تحریر فیس بک پر ملی-

لنک

سرچ کرنے پر ڈاکٹر محی الدین وسیم کی اپنی ویب سائٹ پر بھی یہ عبارت مل گئی-




کیا شیعہ اور سنی مسالک میں امن ممکن ہے؟ ہمارے عھد میں

محی الدین وسیم

شیعان حضرت علی رضی الله عنہ اگرچہ کہ عثمان رضی الله عنہ کے دور میں ظہور پذیر ہو چکے تھے مگر حسین رضی الله عنہ کی شہادت ایک ایسا واقعہ ہے جس نے شیعہ اور سنی مسالک کے درمیان ہمیشہ کے لیے تقسیم کی دیوار کھڑی کر دی. حضرت حسین کو کس نے قتل کیا؟ اس کا کوئی بھی جواب ہو مگر مخالف گروہ کے لیے قابل قبول نہیں. کیا وہ کوفی باغی تھے جو اپنی بغاوت چھپانا چاہتے تھے؟ یا یزیدی لشکر سے یہ فعل قبیح سرزرد ہوا، اس سوال کا جواب مبصرین اور مفکرین اسلام پچھلے چودھا سو سال سے اپنے اپنے مسالک کے نقطہ نظر پر تحقیق کر کے دیتے چلے آے ہیں مگر امت کی تفریق کم ہونے کا نام نہیں لیتی. ہر دور میں لوگ اپنے اپنے مخالفین میں کوفی یا یزیدی ڈھونڈتے رہے اور ایک دوسرے پر مرتد کا فتویٰ لگا کر ایک دوسرے کی جان مال اور آبرو کو اپنے اوپر حلال کرتے رہے-

ایسا ہی ایک مسلہ پچھلے دو ہزار سال میں یہود و نصاریٰ کے لیے درد سر بنا ہوا تھا مناسب خیال کیا کہ آپ کی توجہ اس طرف مبذول کراؤں- شاید ہم کو بھی اپنے مسلے کا حل اغیار کی تاریخ میں مل جاے. اگرچہ قرآن تصلیب عیسیٰ علیہ سلام کے عقیدے کا انکار اس مفہوم کے ساتھ کرتا ہے کہ یہودی نہ تو ان کو صلیب دے پاے اور نہ ان کو قتل کر سکے اور یوں اسلام یہود کو قتل کے الزام سے بری کر دیتا ہے مگر عیسائی دنیا میں ان کے مصائب اسلیے ختم نہ ہو سکے کیونکہ بائبل کے مطابق حضرت عیسیٰ کی تصلب یہودیوں اور رومیوں کے باہمی تعاون اور تائید سے ہوئی تھی. چنانچہ پچھلے دو ہزار سال میں اکثر ایسٹر کے تہواروں پر یورپ کے عیسائی اپنا بدلہ چکانے کے لیے یہودیوں کی املاک کو نظر آتش کرتے چلے آے ہیں. کیتھولک چرچ کی عبادتوں میں تو یہودیوں کو "مسیح کے قاتل" کہہ کر پکارا جاتا تھا. اس پر سونے پے سہاگہ یہودیوں کی اپنی کتاب تلمود نے کیا جس میں عیسیٰ علیہ سلام اور حضرت مریم پر تبرّہ بھیجا گیا اور یوں عیسایوں کے قہر کو انھوں نے از خود بھی دعوت دینے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی. اس سب کا منطقی نتیجہ دوسری جنگ عظیم میں ہولوکوسٹ کی صورت میں ظاہر ہوا جس میں لاکھوں یہودیوں کا قتل عام کیا گیا. وہ وہ مظالم ہووے کہ انسانیت کو خود سے شرم آ جاے، یہودیوں کو جس طرح گیس چمبروں میں قتل کیا گیا اور آگ کی بھٹیوں میں جھونکا گیا یہ ہمارے ماضی قریب کا ایک بھیانک باب ہے. مگر اس المناک واقعے نے یہود و نصاریٰ پر یہ بات ثابت کر دی کہ یہ مذہبی منافرت کا شاخسانہ ہی تھا جس نے ہولوکوسٹ جیسے واقعے کو جنم دیا. چنانچہ نا صرف یہ کہ آج کے یہودی حضرت عیسیٰ کی تعظیم و تکریم پر آمادہ ہوے اور انہیں "رومیوں کے مخالف انقلابی" کہنے لگے ہیں بلکہ کیتھولک چرچ نے بھی اپنی عبادات میں سے یہودیوں کے لیے عیسیٰ کے قاتل کے الفاظ حذف کر دیے ہیں. چرچ کے ١٩٦٥ کے مشہور اعلامیہ "نوسٹرا ایٹاٹے" (ہمارے عھد میں) میں یہ کہہ کر آج کے یہودیوں کو حضرت عیسیٰ کے قتل سے بری الذمہ قرار دیا کہ سب نہیں صرف چند یہودیوں نے حضرت عیسیٰ کے قتل کی سازش میں حصہ لیا تھا، لہذا من حیث القوم یہودیوں کو مورد الزام نہیں ٹہرایا جانا چاہیے-

مندرجہ بالا بیان پڑھ کر آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں. مجھے اندیشہ ہے کہ اگر شیعہ سنی اختلاف ختم نہ ہوا اور اپنی موجودہ صورت میں جاری رہا تو اگلا ہولوکوسٹ کہیں مسلم دنیا کا مقدّر نہ بن جاۓ. کیا ہم یہود و نصاریٰ کی طرح مسلم دنیا میں اپنا ذاتی نوسٹرا ایٹاٹے (ہمارے عھد میں) نہیں بنا سکتے؟ کیا ہم اس بات پر متفق نہیں ہو سکتے کہ حضرت حسین کا قتل اس وقت کے کچھ شرپسندوں نے کیا تھا جن کا آج کے شیعہ اور سنیوں سے کوئی تعلق نہیں اور یوں ایک دوسرے کی جان بخش دیں. الله ہم سب کو صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرماے-

ااااااااااااااااا

پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس عبارت میں جو کچھ کہا گیا وہ صحیح ہے- اور کیا علماء اس سے اتفاق کر سکتے ہیں -
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نہیں ممکن ہے ، بلکہ سنی مسالک کا بھی آپس میں اتفاق ممکن نہیں ، بلکہ ہر مسلک کے درمیان لوگوں کے آپسی اختلافات بھی ختم نہیں ہو سکتے ، إلا کہ امام مہدی اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام تشریف لے آئیں ۔
اختلاف نہ ہونا یہ ’ معصوم ‘ کی خصوصیت ہے ، جو ’ غیر معصوم ‘ ہیں ، ان سے اختلاف سرزد ہوتا رہے گا ۔
اور حق ہمیشہ ان کے لیے واضح رہے گا ، جو اس کے لیے کوشش کرتے رہیں گے ۔ والذین جاہدوا فینا لنہدینہم سبلنا و إن اللہ لمع المحسنین ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس عبارت میں جو کچھ کہا گیا وہ صحیح ہے- اور کیا علماء اس سے اتفاق کر سکتے ہیں -
معاف کرنا بھائی مجھے تو جو کچھ اس پوسٹ میں کہا گیا ہے وہ جہالت ہی لگی ہے آپ ضڑور مجھ سے اختلاف کر سکتے ہیں مگر مجھے اسکے جہالت نہ ہونے پہ قائل کرنے کے لئے آپ کو دلیل دینی پڑے گی
دیکھیں اسکے جہالت ہونے کی سب سے بڑی دلیل میں ایک الزامی سوال کی صورت آپکو دکھاتا ہوں
میرا سوال ہے کہ جو اس پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ
کیا شیعہ اور سنی مسالک میں امن ممکن ہے؟ ہمارے عھد میں
اگلا ہولوکوسٹ کہیں مسلم دنیا کا مقدّر نہ بن جاۓ. کیا ہم یہود و نصاریٰ کی طرح مسلم دنیا میں اپنا ذاتی نوسٹرا ایٹاٹے (ہمارے عھد میں) نہیں بنا سکتے؟ کیا ہم اس بات پر متفق نہیں ہو سکتے کہ حضرت حسین کا قتل اس وقت کے کچھ شرپسندوں نے کیا تھا جن کا آج کے شیعہ اور سنیوں سے کوئی تعلق نہیں اور یوں ایک دوسرے کی جان بخش دیں. الله ہم سب کو صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرماے-
تو کیا ڈاکٹر صاحب یہ بتا سکتے ہیں کہ یہ اتفاق شیعہ سنی فرقوں میں ہی کیوں یہ اتفاق انڈیا اور پاکستان میں کیوں نہیں یہ اتفاق اسرائیل کو تسلیم کر کے یہودی اور مسلمان میں کیوں نہیں یہ اتفاق امریکہ کو آقا مان کر عیسائی اور مسلمانوں میں کیوں نہیں یہ اتفاق دہریے روس کو تسلیم کر کے کیوں نہیں

پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس عبارت میں جو کچھ کہا گیا وہ صحیح ہے- اور کیا علماء اس سے اتفاق کر سکتے ہیں -
بھائی جان میرے علم میں دلیل سے بات کرنے والا اہل السنت کا کوئی عالم اس پہ اتفاق نہیں کر سکتا
ہاں یہ بات یاد رکھ لیں کہ اسلام سے ہٹ کر کسی مشترکہ مسائل پہ اتفاق کر لینا ایک علیحدہ بات ہے مگر سنی اور شیعہ کے اسلام پہ ہی اتفاق کر لینا ایک بالکل علیحدہ بات ہے کیونکہ شیعہ سنی میں خالی حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہی اخٹلاف نہیں ہے بلکہ یہ تو اصل اختلاف کا کچھ حصہ ہے
اسلام سے ہٹ کر اتفاق کرنے سے میری مراد یہ ہے کہ اسلام کے مباح کاموں میں چاہے شیعہ سے اتحاد کریں چاہے یہودی سے یا عیسائی سے یا مرزئی سے کوئی حرج نہیں کہ جہاں پہ ہمارا کوئی مشترکہ مفاد ہو مثلا شیعہ کے ساتھ ملکر مرزائیوں کے خلاف کوشش کرنا یا شیعوں بریلووں سے ملکر گستاخان رسول کے خلاف کوششیں کرنا وغیرہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی!
وہ یہ مضمون کا عنوان تو دیا گیا ''امن ''سے متعلق، اور بحث کچھ اور کی گئی ہے،
''امن'' تو بالکل تمام کفار و مشرکین کے ساتھ بھی ممکن ہے، اور ہونا چاہئے!
دوم کہ جس ''اتحاد'' کی یہ صاحب بات کر رہے ہیں، بالفرض محال اگر ایسا اتحاد ہو بھی جائے تو اس شعر کا اطلاق شیعہ کو پھر خود اپنے اوپر کرنا ہوگا۔
عجب تیری سیاست، عجب تیرا نظام
یزید سے بھی مراسم،حسین کو بھی سلام
 
Top