• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا علماء دیوبند عقائد میں تقلید کے مدعی ہیں ؟

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
یاد رہے کہ یہاں موضوع عقائد میں تقلید کے مدعی ہونے پر ہے، نہ کہ عقائد میں تقلید پر عامل ہونے پر!! جیسا کہ عامل تو یہ نصوص کے مقبل میں بھی تقلد پر ہیں گو کہ مدعی نہیں!!!

بھائی شیخ سعودالشریم مذہبا حنبلی اور اعتقادا غیر مقلد ہے
مذہبا حنبلی اور اعتقادا غیر مقلد!! گویا کہ ہمارے یہ قاسم صاحب عقیدہ میں بھی تقلید کرتے ہیں!! اب ان سے کیا کہیں کہ کتب دیوبندیہ ہو یا کتب بریلویہ یا دونوں کی مشترکہ کتب حنفیہ ، تمام اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ عقیدہ میں تقلید جائز نہیں!! اور قاسم صاحب ایک راگ الاپنے لگے ہیں!! ارے میاں طحاوی ، حنفیہ میں کیا اب ایک اور فرقہ باطلہ کی داغ پیل ڈالی جا رہی ہے!! جو عقیدہ میں تقلید کی قائل ہے!!!!
دیوبندیوں کی کونسی کتاب سے ثابت ہے کہ ہم نظری عقیدہ میں تقلید نہیں کرتے ؟؟؟؟؟؟؟
(قوله: عن معتقدنا) أي عما نعتقد من غير المسائل الفرعية مما يجب اعتقاده على كل مكلف بلا تقليد لأحد وهو ما عليه أهل السنة والجماعة وهم الأشاعرة والماتريدية،
جلد 01 صفحہ 49 ۔ 48
رد المحتار على الدر المختار
المؤلف: ابن عابدين، محمد أمين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقي الحنفي (المتوفى: 1252هـ)
الناشر: دار الفكر-بيروت

جن کا ہم اعتقاد رکھتے ہیں فرعی مسائل کے علاوہ کہ جن کا اعتقاد رکھنا ہر مکلف پر بغیر کسی کی تقلید کے واجب ہے وہ عقائد وہ ہی ہیں جن پر اہلسنت و جماعت ہیں اور اہلسنت اشاعرہ اور ماتریدیہ ہیں۔
ایک حوالہ اور پیش کئے دیتا ہوں:
اصول دین۔ عقائد اور منصوص اھام میں نہ تو اجتہاد جائز ہے اور نہ صرف تقلید ائمہ کرام پر اکتفاء درست ہے تقلید صرف ان مسائل میں جائز ہے جن پر نصوص قرآن کریم، ھدیث شریف اور اقوال حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صراحۃ روشنی نہ پڑتی ہو ایسے مسائل میں اجتہاد کی ضرورت بھی پیش آئے گی اور مجتہد کے اس اجتہاد کو تسلیم کرنا بھی امر مطلوب ہے
الکلام المفید في اثبات التقلید ازمحمد سرفراز خان صفدر۔ صفحہ 172
مکتبہ صفدریہ
ابن داود صاحب : میں عقاید کے ساتھ نظری کا قید لگایا ہے اس پر آپ سوچ کر جواب دیں اگر میرا خیال غلط نکلا تو بلاتردد رجوع کرونگا اور کہہ دونگا کہ اس سلسلہ میں بندہ کا مطالعہ ناقص تھا
بہرحال علامہ شامی کے متن جو بات ہے اس سے یہ ثابت نہین ہوتا کہ نظری عقاید میں تقلید ناجائز ہے خصوصا اس عبارت غور فرمائیں : مما يجب اعتقاده على كل مكلف بلا تقليد لأحد
ہر مکلف پر بدیہی عقاید میں( جیسا کہ اللہ ایک ہے) تقلید جائز نہیں اس ضمن اگر مولانا صفدر رحمہ اللہ کی عبارت پر غور کیا جائےاور دوبارہ رجوع کرکے حاشیہ والی عبارت کو بغور پڑھا جائے تو صاف واضح ہوگا کہ بات بدیہی عقاید کی چل رہی ہے تبھی تو کہا گیا ہے کہ تقلیدی ایمان درست ہے لیکن تحقیق نہ کرنے کی وجہ وہ آثم ہوگا ،
اور فیما نحن فیہ نظری عقیدہ ہے تبھی تو یہی فرمایا گیا ہے کہ متاخرین نے عوام کو (غیر مقلدوں کی طرح) تجسیم سے بچانے کیلئے غیر متعین تاویل جائز قرار دیا ہے اور بدیہی عقاید میں کوئی تاویل نہیں ہوتا اگریہی متنازع فیہ مسئلہ بدیہی ہوتا تو اتنے تاویل نہیں کرنے پڑھتے اور ہم پر آپ جیسے مجسمہ جہمیہ کا حکم نہیں لگاتے ،اسی تقلید فی العقیدہ کی وجہ سے تو ہمارے اکابر السادہ الماتریدیہ کہلائےجاتے ہیں ،
آپ کے ان باتوں کا جواب دینے سے قبل ایک گذارش ہے کہ آپ یہ بات صراحتا کر دیں کہ " اسی تقلید فی العقیدہ کی وجہ سے تو ہمارے اکابر السادہ الماتریدیہ کہلائےجاتے ہیں" یعنی کہ آپ عقائد میں ابو المنصور ماتریدی کے مقلد ہیں؟
 
Top