• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا علمائے دیوبند ا ہل السنہ والجماعہ میں شامل ہیں ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا علمائے دیوبند ا ہل السنہ والجماعہ میں شامل ہیں ؟؟؟


آج کل ایک غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ لوگ آل دیوبند کو حنفی سمجھتے ہیں ۔ اور پھر اپنی اس غلط فہمی کی بناء پر آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں کہ احناف چونکہ اہل السنہ میں شامل ہیں لہذا دیوبندی بھی اہل السنہ میں شامل ہیں اور اہل السنہ میں شامل ہونے کی بناء پر انکی اقتداء میں نماز ادا کرنا بھی جائز و درست ہے ۔

جبکہ یہ بات اہل السنہ کے ہاں متفق علیہ ہے کہ کسی بھی کافر یا مشرک کی اقتداء میں نماز نہیں ہوتی خواہ وہ اپنے آپ کو اہل السنہ کے کسی گروہ کی منسوب بھی کر لے ۔ یعنی بات صرف نسبت سے نہیں بلکہ عقیدہ وعمل سے بنتی ہے ۔ اگر کسی شخص کے عقیدہ یا عمل میں کفر وشرک پایا جائے تو خواہ وہ ا پنے آپ کو اہل الحدیث کہلائے یا حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بہر صورت اسکی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست نہیں ہے ۔ کیونکہ اسکے عقیدہ کی خرابی کی بناء پر اسکی اپنی عبادت کی قبولیت ہی مشکوک ہے ! ۔ کیونکہ اہل السنہ والجماعہ کے عقائد کی تقریبا تمام تر کتب میں یہ بات مشترکہ طور پر پائی جاتی ہے کہ کسی بھی عمل کی قبولیت کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ عمل کرنے والا مؤمن وموحد ہو کافر یا مشرک نہ ہو ۔ کیونکہ کافر ومشرک کی عبادت اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شرف قبولیت نہیں پاتی, بلکہ وہ مردود ہو جاتی ہے , حتی کہ اللہ تعالى قیامت کے دن ایسے لوگوں کے لیے میزان بھی قائم نہیں فرمائیں گے :

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (104) أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (105) ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا (106) [الكهف ]

کہہ دیجئے کیا ہم تمہیں اعمال کے اعتبار سے خسارہ اٹھانے والوں کے بارہ میں نہ بتا دیں * جن کی کوششیں دنیوی زندگی میں ہی ضائع ہوگئیں اور وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں * یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات اور اس سے ملاقات کا انکار کیا تو انکے اعمال ضائع ہوگئے , لہذا ہم انکے لیے قیامت کے دن میزان نہیں لگائیں گے * انکے کفر کرنے اور میری آیات اور رسولوں کو مذاق بنانے کی وجہ سے انکا بدلہ یہ جہنم ہے*


الغرض عبادات کی قبولیت اور عدم قبولیت میں عقائد کا اہم کردار ہے ۔ اسی طرح اہل السنہ والجماعہ میں شمولیت کے لیے بھی انہی مسلمہ عقائدکو تسلیم کرنا اور انکے مطابق اپنا عقیدہ بنانا ضروری ہے ۔ یاد رہے کہ اہل السنہ والجماعہ کے جتنے بھی گروہ ہیں انکے مابین اختلاف فروعی نوعیت کا ہے اصولی یعنی عقائد کا کوئی اختلاف نہیں ہے ۔

اس مختصر سی تحریر میں ہم آل دیوبند کے چند ایک خطر ناک عقائد کی نشاندہی کر رہے ہیں جن سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آل دیوبند کا اہل السنہ کے ساتھ صرف فروعی اختلاف نہیں بلکہ اصولی اختلاف ہے ۔انکے عقائد اہل السنہ والجماعہ کے متفقہ عقائد کے خلاف ہیں ۔ بلکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے عقیدہ سے بھی متصادم ہیں !!!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ تعالى کے بارہ میں دیوبندی عقائد

عقیدہ نمبر ۱... وحدۃ الوجود

اللہ تعالیٰ اپنی ذات ،صفات اور وجود کے اعتبار سے اپنی تمام مخلوقات سے الگ اور علیحدہ ہے ۔ جبکہ آل دیوبند اللہ رب العزت کے بارہ میں وحدت الوجود کا شرکیہ عقیدہ رکھتے ہیں ۔ اور وحدت الوجود صوفیوں کی اصطلاح میں تمام موجودات کو (اللہ ) خدا تعالیٰ کا وجود ماننا اور ماسوا کے وجود کو محض اعتباری سمجھنا۔ (علمی اردو لغت ، تصنیف وارث سرہندی، ص:1551)

. اس عقیدہ وحدت الوجود کے بارہ میں حاجی امداد اللہ صاحب رقمطراز ہیں :

''اور اس کے بعد اس کو ہُو ہُو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہوجائے اور فنا در فنا کے یہی معنی ہیں اس حالت کے حاصل ہوجانے پر وہ سراپا نور ہوجائے گا۔ ''

(کلیاتِ امدادیہ، ص:18ضیاء القلوب، ص:35-36)

. اور پھر اسی وحدۃالوجود کے عقیدہ کوحق اور صحیح قرا ر دیتے ہیں۔

(کلیات امدادیہ ، ص:218)

. اور پھر اس وحدۃ الوجود کے درجہ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :"اس مرتبہ میں خدا کا خلیفہ ہوکرلوگوں کو اس تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہے اس مقام کو برزخ البرازخ کہتے ہیں اور اس میں وجوب وامکان مساوی ہیں کسی کو کسی پر غلبہ نہیں مرج البحرين يلتقيان بينهما برزخ لا يبغيان اس مرتبہ پر پہنچ کر عارف عالم پر متصرف ہو جاتا ہے ۔ اور سخر لكم ما في السماوات وما في الأرض کا انکشاف ہوتا ہے اور وہ ذی اختیار ہو جاتا ہے اور خدا کی جس تجلی کو چاہتا ہے اپنے اوپر کر تا ہے اور جس صفت کے ساتھ چاہتا ہے متصف ہو کر اس کا اثر ظاہر کرسکتا ہے چونکہ اس میں خدا کے اوصاف پائے جاتے ہیں اور خدا کے اخلاق سے وہ مزین ہے ۔"

(کلیات امدادیہ , ص:۳۶)

. ضامن علی جلال آبادی دیوبندی نے ایک زانیہ عورت کو کہا: ''بی شرماتی کیوں ہو؟ کرنے والا کون اور کرانے والا کون؟ وہ تو وہی ہے۔

(تذکرۃ الرشید، ج:2، ص: 242)

. اس ضامن علی جلال آبادی کے بارے میں رشید احمد گنگوہی نے مسکراکرفرمایا: ''ضامن علی جلال آبادی تو توحید میں غرق تھے۔

(تذکرۃ الرشید، ج:2، ص: 242)

الغرض دیوبندی علماء اس وحدۃ الوجود کے قائل ہیں جس میں خالق ومخلوق ، عابد ومعبود اور اللہ اور بندہ کے درمیان فرق مٹا دیا جاتا ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر ۲.... اللہ کہاں ہے ؟

اہل السنہ والجماعہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ

''الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی''
اللہ تعالیٰ عرش پر ہے۔

(سورۃ طہ، آیت نمبر5)

اور نبی کریم ﷺ نے بھی اس لونڈی کو مؤمنہ قرار دیا تھا جس نے یہ کہا کہ اللہ آسمان میں ہے۔
(صحیح مسلم :۵۳۷)

جبکہ اس کے برعکس آل دیوبند اس مسئلہ کے بارہ میں شش وپنج کا شکار ہوئے ہیں کبھی وہ کہتے ہیں کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ وہ کہیں بھی نہیں ہے !!!۔

ملاحظہ فرمائیں :

. مفتی محمد حسن گنگوہی دیوبندی لکھتے ہیں: ''خدا ہر جگہ موجود ہے۔ ''
(ملفوظات فقیہ الامت، ج:2، ص:14)

. خلیل احمد سہارنپوری صاحب لکھتے ہیں :"جہت ومکان کا اللہ تعالى کے لیے ثابت کرنا ہم جائز نہیں سمجھتے اور یوں کہتے ہیں کہ وہ جہت ومکانیت اور جملہ علامات حدوث سے منزہ وعالی ہے"
(المہند على المفند المعروف عقائد علمائے دیوبند , ص ۴۸)

اللہ تعالى کے لیے جہت ثابت نہ کرنے کا معنى ہے کہ اللہ تعالى نہ مشرق میں ہے نہ مغرب میں , نہ شمال میں, نہ جنوب میں , نہ اوپر اور نہ ہی نیچے ! جو کسی بھی جہت میں نہ ہو تو یقینا وہ ہوتا ہی نہیں ہے !!! ۔ یعنی اس دیوبندی عقیدہ کے مطابق اللہ تعالى ہے ہی نہیں !!! (والعیاذ باللہ ....)

اور اسی بدعقیدہ کو وہ دوسرے لفظوں میں یوں بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالى لا مکاں ہے ۔(یعنی کسی مکان پر بھی نہیں)!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر ۳...... مشکل کشاء وحاجت روا

عاجزوں کی دستگیری اور بے کسوں کی مدد کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ لیکن آل دیوبند کے ہاں اللہ کے سوا اور بھی بہت ہیں جو یہ کام کرتے ہیں , ملاحظہ فرمائیں :

. آل دیوبند کے سربراہ حاجی امداد اللہ نے اپنے پیر نور محمد کے بارے میں کہا:

آسرا ہے دنیا میں از بس تمہاری ذات کا
تم سوا اوروں سے ہرگز نہیں ہے التجا

بلکہ دن محشر کے بھی جس وقت قاضی ہو خدا آپ کا دامن پکڑ کے یہ کہوں گا برملا اے شاہ نور محمد وقت ہے امداد کا
(شمائم امدادیہ ، ص:83-84)

. اللہ کے آخری رسول محمد ﷺ کے بارے میں لکھا:

یا رسول کبریا، فریاد ہے، یا محمد مصطفی فریا د ہے آپ کی امدا د ہو، میرا حال ابتر ہوا، فریاد ہے سخت مشکل میں پھنسا ہوں آج کل اے میرے مشکل کشا فریاد ہے
(کلیات امدادیہ، ص:90-91)

. میری کشتی کنارے پر لگاؤ یا رسول اللہ

(کلیات امدادیہ، ص:105)

. محمد زکریا تبلیغی دیوبندی نے رسول اللہ ﷺ کے بارے میں لکھا: ''آپ نے ایک شخص کو مخاطب ہوکرفرمایا: ''جب تیرے باپ پر مصیبت نازل ہوئی تو اس کی فریاد کو پہنچا اور میں ہر اس شخص کی فریاد کو پہنچتا ہوں جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔
(تبلیغی نصاب، ص791)

جبکہ آپ ﷺ فرماتے ہیں: ''قُلْ إِنِّیْ لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرّاً وَلَا رَشَداً '' میں تمہارے نفع ونقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔

(سورۃ الجن، آیت نمبر21)

. آل دیوبند کے نزدیک پیر عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم ہیں۔
(تعلیم الدین، اشرف علی تھانوی ، ص:18)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر۴...... مردوں سے استغاثہ

. مناظر احسن گیلانی دیوبندی نے لکھا

''ہم بزرگوں کی روحوں سے فریاد کرنے کے منکر نہیں ہیں۔ ''

(سوانح قاسمی)

. حاجی امداد اللہ نے کہا:

دور کر دل سے حجاب جہل وغفلت میرے رب
کھول دے دل میں در علم حقیقت میرے اب
ہادی عالم علی مشکل کشا کے واسطے

(کلیات امدادیہ، ص:103)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر ۵.... مردوں سے باطنی فیض کا حصول

. خلیل احمد سہارنپوری صاحب لکھتے ہیں:

"مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور انکے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض پہنچنا سو بیشک صحیح ہے, مگر اس طریق سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے , نہ کہ اس طرز سے جو عوام میں رائج ہے "

(المہند على المفند المعروف عقائد علمائے دیوبند ,ص: ۵۸)

ان مردوں سے روحانی فیض پانے کے لیے خواص کا طریقہ کار کیا ہے اس راز کو جاننے کے لیے ہمارا مستقل رسالہ "علمائے دیوبند اور مردہ پرستی" ملاحظہ فرمائیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر ۶..... حیات النبی ﷺ

رسول اللہ ﷺ سمیت تمام تر وہ جن وانس جو اپنی دنیوی زندگی مکمل کرچکے ہیں وہ اپنی اخروی زندگی کا پہلا مرحلہ یعنی قبروبرزخ والی زندگی گزار رہے ہیں اور قیامت کے دن سے وہ اپنی اخروی زندگی کا دوسرا مرحلہ یعنی قبروبرزخ سے باہر والی اخروی زندگی شروع کر لیں گے ۔ اخروی زندگی کے یہ دونوں مراحل ایکدوسرے سے بھی مختلف ہیں اور دونوں ہی دنیوی زندگی سے بھی جدا اور مختلف کیفیت کے حامل ہیں ۔ یہ برزخی زندگی دنیوی زندگی نہیں ہے ۔ہاں یہ ضرور ہے کہ شہداء کی برزخی زندگی عام لوگوں کی نسبت زیادہ افضل وبہتر ہوتی ہے اور انبیاء اور بالخصوص امام الانبیاء جو کہ سید ولد آدم ہیں انکی یہ برزخی زندگی انکے مقام ومرتبہ کے مطابق اعلى پیمانے پر اور انکی شان کے شایان ہے ۔ لیکن اہل السنہ والجماعہ کے اس متفقہ عقیدہ کے برخلاف آل دیوبند نبی کریم ﷺ کے لیے قبر مبارک میں دنیوی زندگی ثابت کرنے پر مصر ہیں , اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ زندگی حیات دنیوی کی مثل ہے ۔. خلیل احمد سہارنپوری لکھتے ہیں :"آنحضرتﷺ اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپﷺ کی حیات جسمانی مثل حیات دنیوی کے ہے بلا مکلف ہونے کے , اور یہ صرف روح مبارک کی زندگی نہیں جو سب آدمیوں کو حاصل ہے ۔"

(المہند على المفند یعنی عقائد علمائے دیوبند , ص : ۱۵)

. دیوبندیوں کے امام قاسم نانوتوی صاحب رقمطراز ہیں :"رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی حیات دنیوی على الاتصال اب تک برابر مستمر ہے اس میں انقطاع یا تبدل وتغیر جیسے حیات دنیوی کا حیات برزخی ہو جانا واقع نہیں ہوا۔"
(آب حیات ,ص:۳۶)

. مزید لکھتے ہیں :"ایسے ہی جسد اطہر حضرت حبیب اکرم صلعم صدمہء قیامت صغرى اعنی موت سے مصون ومحفوظ ہے ۔"
(آب حیات , ص:۱۶۶)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر۷...... مردوں کا وسیلہ

شریعت اسلامیہ نے وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے تو ساتھ ہی وسیلہ کا طریقہ کار بھی سمجھا دیا ہے کہ اپنے نیک ا عمال , اللہ تعالى کے اسماء حسنى اور نیک لوگوں سے دعاء کروانے کا وسیلہ اختیار کیا جائے ۔ لیکن آل دیوبند مردوں سے بھی وسیلہ کے قائل وفاعل ہیں اور وسیلہ کے لیے جائز طریقہ کار کو ترک کرکے ناجائز کو اختیار کرنے پر مصر ہیں ۔

ملاحظہ ہو :

. خلیل احمد سہارنپوری اپنی بدنام زمانہ کتاب المہند على المفند میں لکھتے ہیں :

"دعاء میں انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کا وسیلہ جائز ہے, انکی حیات میں بھی اور وفات کے بعد بھی , مثلا یوں کہے کہ یا اللہ ! میں بوسیلہ فلاں بزرگ دعاء کی قبولیت اور حاجت برآری چاہتا ہوں۔"

(المہند, ص:۳۲)

. حسین علی دیوبندی صاحب لکھتے ہیں :

''الہٰی بحرمت خواجہ مشکل کشا سید الاولیاء سند الاتقیاء رأس الفقہاء ورئیس الفضلاء ، شیخ المحدثین قبلۃ السالکین امام العارفین برہان المعرفۃ شمس الحقیقۃ فرید العصر وحید الزمان حاجی الحرمین الشریفین فیض الرحمان پیر دستگیر حضرت مولانا محمد عثمان "

(فیوضات حسینی/ تحفہ ابراہیمیہ، ص:28، مترجم: صوفی عبدالحمید سواتی دیوبندی )

. زکریا صاحب تبلیغی فرماتے ہیں کہ:

''رسول خدا نگاہ کرم فرمائیے اے ختم المرسلین رحم فرمائیے ۔آپ یقینا رحمۃللعالمین ہیں ہم حرماں نصیبوں اور ناکامان قسمت سے آپ کیسے تغافل فرماسکتے ہیں......عاجزوں کی دستگیری بے کسوں کی مدد فرمائیے اور مخلص عشاق کی دلجوئی اور دلداری کیجئے''

(فضائل درود، ص:128 وتبلیغی نصاب، ص:806)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ نمبر۸...... علم الغیب

اہل السنہ والجماعہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ انبیاء اور اولیاء کے پاس علم غیب کی صفت واختیار نہیں ہے۔ جبکہ آل دیوبند کے نزدیک انبیاء اور اولیاء علم غیب جانتے ہیں۔
(شمائم امدادیہ، ص:61)

. دیوبندیوں کے مفسر شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں:

''اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو اپنے امتیوں کے حالات سے پورے واقف ہیں ان کی صداقت وعدالت پر گواہ ہوں گے۔

(تفسیر عثمانی،ص:27، ف:30، تحت آیۃ: 143)

 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
خلاصہ کلام یہ کہ دیوبندی کافر ہیں۔
متفق؟؟؟؟؟
 
Top