• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عورت کو مطمئن کیا جاسکتا ہے؟

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
کیا عورت کو مطمئن کیا جاسکتا ہے؟


بازار میں اک نئی دکان کھلی جہاں شوہر فروخت کیے جاتے تھے۔ اس دکان کے کھلتے ہی لڑکیوں اور عورتوں کا اژدہام بازار کی طرف چل پڑا ۔ سبھی دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں۔ دکان کے داخلہ پر ایک بورڈ رکھا تھا جس پر لکھا تھا ۔ "اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک وقت ہی داخل ہو سکتی ہے " پھر نیچے ھدایات دی گئی تھیں ۔۔۔...
" اس دکان کی چھ منزلیں ہیں ہر منزل پر اس منزل کے شوہروں کے بارے میں لکھا ہو گا ، جیسے جیسے منزل بڑھتی جائے گی شوہر کے اوصاف میں اضافہ ہوتا جائے گا خریدار لڑکی یا عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے اور اگر اسمنزل پر کوئی پسند نہ آے تو اوپر کی منزل کو جا سکتی ہے ۔مگر ایک بار اوپر جانےکے بعد پھر سے نیچے نہیں آ سکتی سواے باھر نکل جانے کے "
ایک خوبصورت لڑکی کو سب سے پہلے دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا، پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا ۔ " اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں اور الله والے ہیں" لڑکی آگے بڑھ گئی۔دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔ " اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ' الله والے ہیں اور بچوں کو پسند کرتے ہیں " لڑکی پھر آگے بڑھ گئی۔تیسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا ۔ " اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ' الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں اور خوبصورت بھی ہیں " یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کے لئے رک گئی ' مگر پھریہ سونچ کر کہ چلو ایک منزل اور جا کر دیکھتے ہیں۔ وہ اوپر چلی گئی۔چوتھی منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔ " اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ' الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ' خوبصورت ہیں اور گھر کےکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں " یہ پڑھ کر اس کو غش سا آنے لگا ' کیا ایسے بھی مردہیں دنیا میں ؟ وہ سونچنے لگی کہ شوہرخرید لے اور گھر چلی جائے ، مگر دل نہ مانا وہ ایک منزل اوراوپر چلی دی۔وہاں دروازہ پر لکھا تھا ۔ " اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ' الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ' بیحد خوبصورت ہیں ' گھر کےکاموں میں مدد کرتے ہیں اور رومانٹک بھی ہیں " اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے – وہ خیال کرنے لگی کہ ایسے مرد سے بہتر بھلا اور کیا ہو سکتاہے مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا وہ اگلی منزل پر چلی آئی۔یہاں بورڈ پر لکھا تھا
" آپ اس منزل پر آنے والی ٣٤٤٨ ویں خاتوں ہیں – اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے – یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکے کہ"عورت کو مطمئن کرنا نا ممکن ہے"

ہمارے سٹور پر آنے کا شکریہ، سیڑھیاں باھر کی طرف جاتی ہیں۔

فیس بکس سے لی گئی تحریر
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
یہ بات صرف عورت پر ہی نہیں بلکہ مرد اور عورت دونوں پر لاگو ہوتی ہے، یہ خواہشات میں سے ہے جس سے انسان کا دل کبھی نہیں بھرتا، انسان کبھی بھی اپنے پاس موجود وسائل سے خوش نہیں رہتا ہمیشہ آگے نکلنے کی سوچتا ہے
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یہ بات صرف عورت پر ہی نہیں بلکہ مرد اور عورت دونوں پر لاگو ہوتی ہے، یہ خواہشات میں سے ہے جس سے انسان کا دل کبھی نہیں بھرتا، انسان کبھی بھی اپنے پاس موجود وسائل سے خوش نہیں رہتا ہمیشہ آگے نکلنے کی سوچتا ہے
متفق۔۔۔۔انسان کسی حال میں خوش نہیں۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
متفق۔۔۔۔انسان کسی حال میں خوش نہیں۔
خوش رہے بھی تو کیسے اس کی زندگی اور خواہشات ایک دوسرے کی متضاد ہیں جیسے جیسے زندگی کم ہوتی ہے ویسے ویسے خواہشات برھتی ہیں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حالی نے اس انسانی فطرت کو اپنے اس شعر میں بیان کیا ہے

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھیرتی ہے دیکھئے جا کر نظر کہاں
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کی اس فطرت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ
اگر آدم کی اولاد کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہو
(البخاري: الرقاق،بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ المَالِ)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کی اس فطرت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ

اگر آدم کی اولاد کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہو
(البخاري: الرقاق،بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ المَالِ)

رسول اللہ ﷺ کی بات کے بعد کوئی بات کرنا بھی آدابِ نبوی اور شان کے خلاف ہے۔
جہاں آپ ﷺ کی بات آئی۔
سر تسلیم خم ہو گیا۔
الحمد للہ۔
 
Top