• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عورت کے چہرے کے پردہ کے متعلق یہ حدیث صحیح ہے ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
فورم پر ایک بھائی نے درج ذیل حدیث کے متعلق سوال کیا ہے

کیا یہ روایت صحیح ہے؟
براے مھربانی مکمل تحقیق لکھیں!
امام ابوداؤد کہتے ہیں:
حدثنا يعقوب بن كعب الانطاكي ومؤمل بن الفضل الحراني قالا:‏‏‏‏ حدثنا الوليد عن سعيد بن بشير عن قتادة عن خالد قال يعقوب بن دريك:‏‏‏‏ عن عائشة رضي الله عنها:‏‏‏‏ ان اسماء بنت ابي بكر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليها ثياب رقاق فاعرض عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:‏‏‏‏"يا اسماء إن المراة إذا بلغت المحيض لم تصلح ان يرى منها إلا هذا وهذا واشار إلى وجهه وكفيه"قال ابو داود:‏‏‏‏ هذا مرسل خالد بن دريك لم يدرك عائشة رضي الله عنها.
(سنن ابی داود، حدیث نمبر: 4104 )(باب فِيمَا تُبْدِي الْمَرْأَةُ مِنْ زِينَتِهَا)

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،
وہ باریک کپڑا پہنے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: ”اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو درست نہیں کہ اس کی کوئی چیز نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ اور ہتھیلیوں کی جانب اشارہ کیا۔
امام ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت مرسل ہے خالد بن دریک نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا۔
ایک علت تو امام ابوداؤد نے بیان کردی کہ یہ مرسل ہے

دوسری علت اس روایت میں یہ ہے کہ سعيد بن بشير راوی ضعیف ہے ،امام احمد اور دیگر محدثین نے اسے ضعیف کہا ہے
وقال ابن هانىء: سألت أبا عبد الله عن: سعيد بن بشير؟ قال: ليس حديثه بشيء. «سؤالاته» (2176) .
علامہ ابن ھانی کہتے ہیں کہ :میں نے امام احمد ؒ سے سعيد بن بشير کے متعلق پوچھا ۔انہوں نے فرمایا : اس کی حدیث کوئی شيء نہیں‘‘
یعنی کسی کام کی نہیں( موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث )
اور اس حدیث میں تیسری علت یہ ہے کہ اس کا راوی ۔۔ولید بن مسلم ۔۔ مدلس تھا۔یہاں اس نے سماع کی تصریح نہیں کی
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں :
الوليد بن مسلم الدمشقي معروف موصوف بالتدليس الشديد مع الصدق
کہ ولید شدید قسم کی تدلیس سے موصوف تھا ؛
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیا یہ روایت صحیح ہے؟
براے مھربانی مکمل تحقیق لکھیں!
امام ابوداؤد کہتے ہیں:
حدثنا يعقوب بن كعب الانطاكي ومؤمل بن الفضل الحراني قالا:‏‏‏‏ حدثنا الوليد عن سعيد بن بشير عن قتادة عن خالد قال يعقوب بن دريك:‏‏‏‏ عن عائشة رضي الله عنها:‏‏‏‏ ان اسماء بنت ابي بكر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليها ثياب رقاق فاعرض عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:‏‏‏‏"يا اسماء إن المراة إذا بلغت المحيض لم تصلح ان يرى منها إلا هذا وهذا واشار إلى وجهه وكفيه"قال ابو داود:‏‏‏‏ هذا مرسل خالد بن دريك لم يدرك عائشة رضي الله عنها.
(سنن ابی داود، حدیث نمبر: 4104 )(باب فِيمَا تُبْدِي الْمَرْأَةُ مِنْ زِينَتِهَا)

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،
وہ باریک کپڑا پہنے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: ”اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو درست نہیں کہ اس کی کوئی چیز نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ اور ہتھیلیوں کی جانب اشارہ کیا۔
امام ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت مرسل ہے خالد بن دریک نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا۔
ایک علت تو امام ابوداؤد نے بیان کردی کہ یہ مرسل ہے
محترم اکثر لوگ اس حدیث سے چہرے کے پردہ کا استثنا ثابت کرتے ہیں حالانکہ یہ مذکورہ واقعہ +یت پردہ کے نزول سے پہلے کا ہے۔
والسلام
 
Top