• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا غلبہ دین عرب تک محدود تھا

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جاوید احمد غامدی نے'' لیظھرہ علی الدین کلہ" کے بارے میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اسلام کو صرف اس دور کے ادیان پر غالب کرنے کے لیے آئے تھے،،
کیا غامدی کی یہ تاویل درست ہے؟
لیظھرہ میں ہ کا مرجع کیا ہے؟
کیا غلبہ دین صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا زمہ داری تھی یا پھر تمام مسلمانوں پر یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے؟
اہل علم رہنمائی فرمائیں،،
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جاوید احمد غامدی نے لکھا ہے :
" قرآن مجید کے لفظ ’الْمُشْرِکُوْنَ‘ کے بنی اسماعیل کے لیے خاص ہونے کے نتیجے میں آپ سے آپ یہ بات لازم آتی ہے کہ آیۂ زیر بحث میں ’عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ‘ کے ’الدِّیْنِ‘ کا ’لام‘ عہد کے لیے مانا جائے اور اس سے سر زمین عرب ہی کے تمام ادیان مراد لیے جائیں۔ گویا پوری بات اس طرح سے ہے: ’’تاکہ وہ اپنے دین کو اس سر زمین کے باقی تمام ادیان پر غالب کر دے، خواہ عرب کے ان مشرکوں کو یہ بات کتنی ہی ناگوار گزرے‘‘۔

ہماری اس بات کو ایک مثال سے سمجھ لیجیے۔ دیکھیے، کوئی شخص اگر کہے: ’تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی جائے گی، اگرچہ یہ بات پاکستانی عوام پر کتنی ہی شاق گزرے‘ یا کوئی یہ کہے: ’جاپانی قوم کی خواہشات کے علی الرغم تمام شراب خانے بند کر دیے جائیں گے‘، تو صاف ظاہر ہے کہ پہلے جملے میں ’پاکستانی عوام‘ کے الفاظ خود بتا رہے ہیں کہ ’تمام سیاسی جماعتوں‘ سے مراد پاکستا ن کی تما م سیاسی جماعتیں ہیں۔ اس جملے میں اس سے دنیا کی تمام سیاسی جماعتیں مراد نہیں لی جا سکتیں۔ اسی طرح دوسرے جملے میں ’جاپانی قوم‘ کے الفاظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ’تمام شراب خانے‘ کا مصداق جاپان ہی کے تمام شراب خانے ہیں، اس سے دنیا کے تمام شراب خانے بہرحال مراد نہیں ہیں۔ بالکل اسی طرح آیۂ زیر بحث میں بھی ’الْمُشْرِکُوْنَ‘ کا لفظ چونکہ مشرکین بنی اسماعیل ہی کے لیے قرآن مجید میں استعمال ہوا ہے، اس وجہ سے ’الدِّیْنِ کُلِّہٖ‘ یا ’تمام ادیان‘ سے سر زمین عرب ہی کے تمام ادیان مراد ہو سکتے ہیں۔ گویا آیت میں جو بات بیان ہوئی ہے، وہ کچھ اس طرح ہے:

’’مشرکین بنی اسماعیل کی خواہشات کے علی الرغم، اللہ کا یہ دین تمام ادیان پر غالب آئے گا۔‘‘

غور کیجیے، جس اصول پر پہلے جملے میں ’تمام سیاسی جماعتوں‘ سے صرف پاکستان کی تما م سیاسی جماعتیں اور دوسرے جملے میں ’تمام شراب خانے‘ سے جاپان ہی کے شراب خانے مراد ہیں، اسی اصول پر اس جملے میں بھی ’تمام ادیان‘ کی ترکیب سرزمین عرب ہی کے تمام ادیان کے لیے ماننی پڑے گی۔

اس صورت میں کوئی شخص اگر یہ کہے کہ ’الدِّیْنِ کُلِّہٖ‘ یا ’تمام ادیان‘ سے پوری دنیا کے تما م ادیان مراد ہیں، جیسا کہ مولانا محترم اور ان کے ہم فکر اصحاب کا کہنا ہے، تو اسے یہ بات ثابت کرنی پڑے گی کہ قرآن مجید میں ’الْمُشْرِکُوْنَ‘ کسی خاص قوم یا گروہ کے لیے نہیں، بلکہ محض شرک کرنے والوں کے معنی میں آیا ہے، لیکن اس کے برخلاف یہ مان لینے کے بعد کہ قرآن مجید کے عرف میں ’الْمُشْرِکُوْنَ‘ مشرکین بنی اسماعیل ہی کے لیے آیا ہے، ایک نتیجے کے طور پر یہ بہرحال ماننا پڑے گا کہ آیۂ زیربحث میں ’الدِّیْنِ کُلِّہٖ‘ میں الف لام عہد کے لیے ہے اور اس سے مراد سرزمین عرب کے تمام ادیان ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو ’وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ‘ کا پچھلی بات سے کوئی تعلق نہیں رہ جائے گا۔ اس کے بعد ’الدِّیْنِ کُلِّہٖ‘ کے الف لام کو جنس کے لیے قرار دینے اور اس سے دنیا بھر کے تمام ادیان مراد لینے سے قرآن مجید کا یہ جملہ بالکل بے معنی ہو جائے گا۔ یہ ایک ایسی ہی بات ہو گی کہ اوپر کی مثالوں میں سے پہلے جملے میں ’تمام سیاسی جماعتوں‘ کے الفاظ سے دنیا کی تمام سیاسی جماعتیں اور ’تمام شراب خانے‘ سے دنیا کے تمام شراب خانے مراد لے لیے جائیں۔،،

کیا یہ تفسیر سلف صالحین کی تفسیر کے مطابق ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ان تاویلات کی کوئی قدر و قیمت ہوتی ، اگر قرآن مجید میں اس طرح کی آیات نہ ہوتیں :
قل يأيها الناس إني رسول الله إليكم جميعا
آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو ! میں تم سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔
اور صحیح حدیث کے اندر آتا ہے کہ پہلے انبیاء خاص قوموں کے لیے نبی بنا کر بھیجیے جاتے تھے ، میں تمام انسانیت کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
جاوید احمد غامدی کی بنیادی فکر کے ہی اہل سنت والجماعہ سے الگ ہے. ان کے اپنے کچھ اصول ہیں جن کی وجہ وہ اکثر مسائل میں اہل سنت والجماعہ سے الگ فتوی دیتے ہیں
موصوف کی فکر کے تحقیقی جائزہ کے لئے مندرجہ ذیل کتب پڑھیں
1. http://kitabosunnat.com/kutub-library/fikre-ghamdi-aik-tehqiqi-w-tajziyati-mutalia-jadeed-edition
2. http://kitabosunnat.com/kutub-library/usool-e-islahi-aur-usool-e-ghamdi-ka-tahqeeqi-jaeeza
 
Top