• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قرآن نازل کرنے کا یہ مقصد تھا ۔ ؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قرآن میں بلا شبہ ہر بیماری کی شفا ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہی کہ اس کے تعویذ بنا بنا کر پانی میں گھول گھول کر پلائے جائیں یا باندھیں جائیں ۔ قرآنی آیات کا دم کیا جا سکتا ہے دعا کروائی جا سکتی ہے لیکن تعویذ تو سراسر شرک ہے ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

"من علق تمیمۃ فقد اشرک"

جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا ۔

مسند احمد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

یاد رکھیں تعویذ جو بھی ہو گا وہ شرک کے ضمرے میں آئیگا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سے ان چیزوں کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔ بعد والوں کے محض مفروضے ہیں جو حجت نہیں ہو سکتے۔ تمیم ہر اُس شے کو کہتے ہیں جو کمزوری دور کرنے کے لیے لٹکائے جائیں یا باندھیں جائیں خواہ وہ تعویذ ہو یا کوئی اور چیز ۔

کسی کمزروری کے باعث قرآن کی آیات کو بطور دم استعمال کیا جا سکتا ہے یا کسی متقی سے دعا کروائی جا سکتی ہے تعویذ سراسر شرک ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شیخ عبدالعزیز بن باز (رحمۃ اللہ علیہ) سے سوال کیا گیا کہ ۔۔۔

قرآنی اور غیرقرآنی تعویذ کا کیا حکم ہے؟

شیخ عبدالعزیز بن باز (رحمۃ اللہ علیہ) کا جواب تھا ۔۔۔

غیر قرآنی تعویذ اگر ہڈیوں ، طلسموں ، گھونگھوں اور بھیڑئیے کے بالوں وغیرہ کی صورت میں ہوں تو وہ منکر اور حرام ہیں اور ان کی حرمت نص سے ثابت ہے لہذا کسی بچے یا بڑے کے لیے ایسی تعویذوں کا استعمال جائز نہیں ، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :

"جو شخص تعویذ لٹکائے ، اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کو پورا نہ فرمائے اور جو سیپی وغیرہ لٹکائے ، اللہ تعالیٰ اسے آرام نہ دے۔"
اور ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ :

"جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا۔"

اگر تعویذ کا تعلق قرآن مجید یا معروف اور پاکیزہ دعاؤں سے ہو تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ سلف کی ایک جماعت سے بھی اسی طرح مروی ہے اور اسے انہوں نے مریض پر پڑھ کر دم کرنے کی طرح قرار دیا ہے۔

اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ بھی جائز نہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) اور سیدنا حذیفہ (رضی اللہ عنہ) کے علاوہ سلف و خلف کی ایک جماعت کا یہی مذہب ہے کہ تعویذ لٹکانا جائز نہیں خواہ وہ قرآنی الفاظ پر مشتمل ہو تاکہ سد ذریعہ ہو ، مادۂ شرک کی بیخ کنی ہو اور عموم کے مطابق عمل ہو کیونکہ وہ احادیث جن میں تعویذوں کی ممانعت ہے ، وہ عام ہیں اور ان میں کسی استثنائی صورت کا ذکر نہیں ، لہذا واجب یہ ہے کہ عموم کے مطابق عمل کیا جائے اور وہ یہ کہ :

کسی بھی قسم کے تعویذ کا استعمال جائز نہیں کیونکہ قرآنی تعویذوں کا استعمال پھر غیر قرآنی تعویذوں تک پہنچا دیتا ہے اور معاملہ خلط ملط ہو جاتا ہے لہذا واجب یہ ہے کہ تمام قسم کے تعویذوں کے استعمال کی ممانعت ہو اور واضح دلیل کی وجہ سے یہی موقف درست ہے۔

اگر ہم قرآن اور پاکیزہ دعاؤں پر مشتمل تعویذ کو جائز قرار دے دیں تو پھر اس سے دروازہ کھل جائے گا اور ہر شخص جیسا چاہے گا تعویذ استعمال کرے گا ، اور اگر منع کیا جائے تو وہ کہے گا کہ یہ تو قرآن یا پاکیزہ دعاؤں پر مشتمل ہے۔ اس طرح دروازہ کھل جائے گا ، شگاف بڑا ہو جائے گا اور ہر طرح کے تعویذوں کا استعمال ہونے لگے گا۔

تعویذوں کی ممانعت کی ایک تیسری وجہ بھی ہے اور وہ یہ کہ آدمی ان کے ساتھ بیت الخلاء اور دیگر گندی جگہوں پر بھی چلا جاتا ہے جبکہ یہ جائز نہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کو لے کر بیت الخلاء یا کسی گندی جگہ میں جائے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/قرآنی-اور-حدیثی-تعویذ-لٹکانا-شرک-ہے؟.20836/page-13
 
Top