• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قمر باجوہ قادیانی ہیں؟

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
سوشل میڈیا پر کچھ اس طرح کی خبریں پڑھنے کو ملیں کہ نئے آنے والے سپہ سالار قادیانی ہیں ایسی خبروں میں کیا کوئی صداقت ہے؟

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
سوشل میڈیا پر کچھ اس طرح کی خبریں پڑھنے کو ملیں کہ نئے آنے والے سپہ سالار قادیانی ہیں ایسی خبروں میں کیا کوئی صداقت ہے؟

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
واللہ اعلم‫‫،،،،
مجھے اکثر (حاضر سروس وسابق) فوجیوں سے پتہ چلا ہے کہ وہ قادیانی ہیں...
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
غالباً سینیٹر ساجد میر صاحب نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ آرمی چیف کے امیدواروں میں ایک احمدی ہیں۔ لیکن بعد میں (مبینہ طور پر ایجنسیوں کے دباؤ پر) یہ ویڈیو بیان جاری کیا کہ ایسا نہیں ہے۔

آرمی چیف کے پانچ امیدواروں میں سے دو اشفاق ندیم اور قمر باجوہ کے بارے مین سوشیل میڈیا میں یہ شور اٹھا کہ یہ دونوں احمدی ہیں۔ قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان سے دو روز قبل ایک ریٹائرڈ میجر صاحب سے اس موضوع پر بات چیت ہورہی تھی تو انہون نے بتلایا کہ باجوہ صاحب کو قادیانی کہنا غلط ہے کیونکہ وہ تو قادیانیوں کے سخت خلاف ہیں۔ ان کی فیملی میں بہت سے لوگ احمدی ہیں، جن سے ان کا بہت شدید اختلاف ہے۔ کسی نے یہ بھی بتلایا کہ ان کی بیوی قادیانی ہے۔

ویسے اگر ایسا ہے بھی تو پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مشرف صاحب قادیانی تھے۔ ان کے منتخب ردہ وزیر اعظم شوکت عزیز قادیانی تھے۔ ان دونوں نے اس ”الزام“ کی کبھی تردید نہیں کی۔ مشرف کے فوجی انقلاب کے چند ہی روز بعد جنگ کے صفحہ اول پر مریم نواز کا بیان چھپا تھا کہ پاکستان میں فوجی انقلاب نہیں بلکہ ”قادیانی انقلاب“ آیا ہے۔ اس کے بعد میڈیا میں اس بات کو شائع کرنے پر پابندی لگادی گئی۔ اسکے باوجود پرنٹ میڈیا نے متعدد بار اس بات کو شائع کیا کہ مشرف اور شوکت قادیانی ہیں۔

ویسے جنرل ضیاء الحق کی بیگم کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ قادیانی تھیں۔ اور اعجاز الحق پر اپنی ماں کا ”اثر“ ہے۔ جبکہ ضیاء الحق ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ ان سے جب ان کی بیگم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ قادیانی ہیں اور یہ بھی کہا تھا کہ جب میری شادی ہوئی تھی، اس وقت ہمارے علاقہ میں قادیانیوں کے ساتھ شادیاں بہت عام تھیں۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کے ”نامزد امیدوار“ قمر باجوہ کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ یہ تو قادیانی ہیں، مگر راحیل شریف کے سخت دباؤ پر انہیں ہی آرمی چیف بنانا پڑا۔ نواز شریف کا پلان تھا نئے آرمی چیف کا اعلان راحیل کی رخصتی کے دو دن بعد کریں گے جیسا کہ انہون نے کیانی کی ریٹائرمنٹ کے دو دن بعد راحیل شریف کا اعلان کیا تھا۔ مگر راحیل شریف نے اپنی ”موجودگی“ ہی میں قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان پر ”اصرار“ کیا اور ایسا ہی ہوا۔ آج وزیر اعظم کے مشیر نے رسمی بیان جاری کیا ہے کہ آرمی چیف کے لئے وزیر اعظم کے پاس پانچ نام آئے تھے اور جنرل راحیل شریف نے کسی ایک کو نامزد نہیں کیاتھا۔ یہ غالباً فیس سیونگ کے لئے بیان دیا گیا ہے۔

پاکستانی سیاست اتنی گندی اور پیچیدہ گتھیوں پر مشتمل ہے کہ یہاں کسی بھی بات کی دوٹوک نہ تو تصدیق کی جاسکتی ہے اور نہ تردید۔ اسی لئے اتنا کچھ لکھنے کے باوجود کہنا پڑتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
غالباً سینیٹر ساجد میر صاحب نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ آرمی چیف کے امیدواروں میں ایک احمدی ہیں۔ لیکن بعد میں (مبینہ طور پر ایجنسیوں کے دباؤ پر) یہ ویڈیو بیان جاری کیا کہ ایسا نہیں ہے۔

آرمی چیف کے پانچ امیدواروں میں سے دو اشفاق ندیم اور قمر باجوہ کے بارے مین سوشیل میڈیا میں یہ شور اٹھا کہ یہ دونوں احمدی ہیں۔ قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان سے دو روز قبل ایک ریٹائرڈ میجر صاحب سے اس موضوع پر بات چیت ہورہی تھی تو انہون نے بتلایا کہ باجوہ صاحب کو قادیانی کہنا غلط ہے کیونکہ وہ تو قادیانیوں کے سخت خلاف ہیں۔ ان کی فیملی میں بہت سے لوگ احمدی ہیں، جن سے ان کا بہت شدید اختلاف ہے۔ کسی نے یہ بھی بتلایا کہ ان کی بیوی قادیانی ہے۔

ویسے اگر ایسا ہے بھی تو پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مشرف صاحب قادیانی تھے۔ ان کے منتخب ردہ وزیر اعظم شوکت عزیز قادیانی تھے۔ ان دونوں نے اس ”الزام“ کی کبھی تردید نہیں کی۔ مشرف کے فوجی انقلاب کے چند ہی روز بعد جنگ کے صفحہ اول پر مریم نواز کا بیان چھپا تھا کہ پاکستان میں فوجی انقلاب نہیں بلکہ ”قادیانی انقلاب“ آیا ہے۔ اس کے بعد میڈیا میں اس بات کو شائع کرنے پر پابندی لگادی گئی۔ اسکے باوجود پرنٹ میڈیا نے متعدد بار اس بات کو شائع کیا کہ مشرف اور شوکت قادیانی ہیں۔

ویسے جنرل ضیاء الحق کی بیگم کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ قادیانی تھیں۔ اور اعجاز الحق پر اپنی ماں کا ”اثر“ ہے۔ جبکہ ضیاء الحق ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ ان سے جب ان کی بیگم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ قادیانی ہیں اور یہ بھی کہا تھا کہ جب میری شادی ہوئی تھی، اس وقت ہمارے علاقہ میں قادیانیوں کے ساتھ شادیاں بہت عام تھیں۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کے ”نامزد امیدوار“ قمر باجوہ کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ یہ تو قادیانی ہیں، مگر راحیل شریف کے سخت دباؤ پر انہیں ہی آرمی چیف بنانا پڑا۔ نواز شریف کا پلان تھا نئے آرمی چیف کا اعلان راحیل کی رخصتی کے دو دن بعد کریں گے جیسا کہ انہون نے کیانی کی ریٹائرمنٹ کے دو دن بعد راحیل شریف کا اعلان کیا تھا۔ مگر راحیل شریف نے اپنی ”موجودگی“ ہی میں قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان پر ”اصرار“ کیا اور ایسا ہی ہوا۔ آج وزیر اعظم کے مشیر نے رسمی بیان جاری کیا ہے کہ آرمی چیف کے لئے وزیر اعظم کے پاس پانچ نام آئے تھے اور جنرل راحیل شریف نے کسی ایک کو نامزد نہیں کیاتھا۔ یہ غالباً فیس سیونگ کے لئے بیان دیا گیا ہے۔

پاکستانی سیاست اتنی گندی اور پیچیدہ گتھیوں پر مشتمل ہے کہ یہاں کسی بھی بات کی دوٹوک نہ تو تصدیق کی جاسکتی ہے اور نہ تردید۔ اسی لئے اتنا کچھ لکھنے کے باوجود کہنا پڑتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب
جب آئین میں یہ بات موجود ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے تو پھر فوج کے سپہ سالار کے لئے بھی یہ قانون ہونا چاہیے۔ایسا لگتا ہے کہ طاغوتی قوتیں فوج میں حاوی ہیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جب آئین میں یہ بات موجود ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے تو پھر فوج کے سپہ سالار کے لئے بھی یہ قانون ہونا چاہیے۔ایسا لگتا ہے کہ طاغوتی قوتیں فوج میں حاوی ہیں۔
ہونا تو چاہئے لیکن ہے نہیں۔ صرف فوج ہی نہیں بلکہ اعلیٰ ترین عدالتوں (سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس) کے سربراہان بھی مسلمان ہونے چاہئے۔
لیکن اس کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔موجودہ آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں ہے۔

جہاں تک قادیانیوں کے ان مناصب پر پہنچنے کا تعلق ہے تو کوئی بھی ”ڈیکلیئرڈ قادیانی“ بالعموم ان مناصب تک نہیں پہنچتا۔ وہی فرد یہاں تک پہنچتا ہے، جس نے عوام الناس اور سرکاری ریکارڈز سے اس بات کو چھپایا ہوا ہوتا ہے۔ ان مناصب تک پہنچنے والے فرد کے لئے ”ختم نبوت پر مکمل ایمان“ کے حلف اٹھانے کی شرط بھی ہونی چاہئے

اللہ کرے پارلیمنٹ میں موجود دینی جماعتوں کے ارکان اس جانب بھی توجہ دیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پاک فوج کے نئے سربراہ جنرل قمرباجوہ کے والد ’ربوہ‘ نہیں، گکھڑمنڈی میں دفن ہیں، حقیقت سامنے آگئی

28 نومبر 2016 (15:01)

راولپنڈی

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے نئے سپہ سالار کی تعیناتی کا وقت قریب آتے ہی زیرغورناموں میں سے ایک جنرل کے قادیانی ہونے کی افواہیں زور پکڑگئیں اور دعویٰ کیاگیاکہ جنرل باجوہ کے والدمحترم کی قبر قادیانیوں کے روحانی مقام ’ربوہ‘میں ہے اور اب ان کی تعیناتی کے بعد حقائق سے آہستہ آہستہ پردہ اٹھنے لگاہے لیکن بدستور یہ پراپیگنڈ اجاری ہےتاہم پاک فوج میں مذہب کو بنیادبناکر تفریت پیداکرنے کی کوشش ناکام ہوگئی، انکشاف ہواہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنیوالی تمام افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت تھیں، قمرجاوید باجوہ کے والدکرنل اقبال کی آخری آرام گاہ ربوہ نہیں بلکہ گوجرانوالہ کے علاقے گکھڑ منڈی میں ہےاور یہی بات روزنامہ پاکستان کی تحقیقات میں بھی سامنے آئی،وہ ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے جن کی قبرپر لگی تختی بھی اس کی گواہی دیتی ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہونیوالے بے بنیادپراپیگنڈے میں دعویٰ کیاگیاکہ پاکستان میں اقلیتوں کو آگے لانے کے لیے ایک قادیانی کو آرمی چیف بنایاگیا اور دعویٰ کیاگیاکہ جنرل باجوہ کے والدمرحوم کرنل محمد اقبال باجوہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونیوالی 1965ءکی جنگ میں قادیانی جنرل افتخار جنجوعہ کیساتھ کام کیا اور دونوں گہرے دوست تھے اور 1966ءمیں قادیانیوں کے مذہبی مقام ربوہ کے دورے کے موقع پر مرتد ہوگئے ،1967ءمیں ان کی وفات ہوئی تو ان کی تدفین بھی ربوہ (چناب نگر)کے بہشتی مقبرہ قبرستان میں ہوئی،جنرل قمرجاوید باجوہ بھی ربوہ جاتے رہتے ہیں اور فوج میں اپنے عقائد کو چھپانے کیلئے جنرل جنجوعہ کی بھتیجی سے شادی کی ۔ اس ساری من گھڑت کہانی کے پیچھے چند قبرستان اور فوج کی سیکیورٹی گاڑیوں کی تصاویر پیش کی گئیں جن سے کہیں سے بھی اس دعوے کے حق میں کوئی تاثر نہیں ملتا۔

دوسری طرف قمرجاوید باجوہ کے والدکرنل محمد اقبال ولدعنایت اللہ باجوہ کی قبر پر لگی تختی کی تصویر بھی سامنے آگئی جو اس دعوے کو سراسر جھٹلارہی ہے ، قبرکی تختی پر ’یااللہ،محمد ﷺ اور کلمہ طیبہ ‘ واضح لکھا ہواہے جو ایک سچے مسلمان ہونے کی علامت ہے ۔ کرنل اقبال باجوہ کی آخری آرام گاہ گھکڑمنڈی کے چیمیاں والا قبرستان میں ہے جہاں آخری مرتبہ جنرل باجوہ دوسال تشریف لائے تھے تاہم راولپنڈی منتقل ہوجانے کے بعد غلہ منڈی کے علاقے میں موجود ان کا آبائی گھرآج بھی خالی پڑا ہے ۔

آرمی چیف کا تعلق فوجی گھرانے سے ، والد کی تدفین اور بھائیوں سے متعلق روزنامہ پاکستان کی مزید تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں۔

جنرل قمرجاوید باجوہ کے خلاف جاری پراپیگنڈے پر مبنی ایک خبر کا عکس

news-1480327982-2590.jpg
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جی ہاں ! اب تقریباً یہ بات ”ثابت“ ہوگئی ہے کہ جنرل قمر باجوہ قادیانی نہیں ہیں۔ البتہ ان کے سسرالی قادیانی ہیں۔ ان کی زوجہ بھی قادیانی تھیں اور مبینہ طور پر باجوہ صاحب نے انہیں ”مشرف بہ اسلام“ کیا تھا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے اور کچھ کہتے ہیں کہ شادی کے بعد۔ اسپائلز میں اوپر لگی تصویر فوٹو شاپ ہے۔ اس لئے کہ قادیان بھارت میں ہے، ربوہ میں نہیں۔ اور کوئی پاکستانی جنرل سروس کے دوران بھارت نہیں جاسکتا۔
واللہ اعلم بالصواب
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
چیف آف آرمی سٹاف کے بارہ میں برادر رعایت اللہ فاروقی صاحب کی تحریر ؛

فوج، قادیانی اور جنرل باجوہ
:::::::::::::::::::::::::::::::::::
میرے والد مولانا محمد عالم رحمہ اللہ 1971ء سے 1984ء تک پی اے ایف بیس مسرور کراچی میں خطیب تھے۔ میرا بچپن اسی بیس پر گزرا۔ جنرل ضیاء کے دور میں فوج میں یہ سکیم متعارف کرائی گئی کہ اگر کسی مذہب یا مسلک کے پیروکار کسی ہفتہ واری مذہبی تقریب میں بیس سے باہر جانا چاہیں تو انہیں فوج کی جانب سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اسی سہولت کا فائدہ اٹھا کر میں اپنے لڑکپن کے اس دور میں دو بار فوجی ٹرک پر تبلیغیوں کے ساتھ مکی مسجد کراچی شبِ جمعہ میں گیا۔ اسی زمانے میں پی اے ایف مسرور ہسپتال کے سامنے دو بار جمعے والے روز میں نے کچھ مذہبی وضع قطع والے لوگ اسی طرح کے ٹرک پر چڑھتے دیکھے تو والد صاحب سے ان کی بابت پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قادیانی ہیں جو اپنی مذہبی رسومات کے لئے بیس سے باہر جاتے ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر تھا کہ فوج میں قادیانی خود کو چھپا کر نہیں رکھتے۔ ملکی تاریخ میں صرف جنرل ضیاء ہی ایسے حکمران رہے ہیں جو اسلامائزیشن کے عنوان سے جانے بھی جاتے ہیں اور متنازع بھی ہیں۔ ان جیسے حکمران نے بھی قادیانیوں کو فری پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دے رکھی تھی تو انہیں کسی خوف کی ضرورت ہی نہ تھی۔
اب آجایئے جنرل باجوہ کے معاملے کی طرف۔ جب نئے آرمی چیف کے لئے چار سنیئر جرنیلوں کے نام سامنے آئے تو ساتھ ہی یہ اطلاع بھی آئی کہ ان میں سے جنرل باجوہ قادیانی ہیں۔ میں نے ثبوت کی تلاش شروع کی تو کوئی ٹھوس ثبوت ہاتھ نہ لگا۔ پھر فوجی ذرائع سے ہی پتہ چلا کہ بارہ برس قبل ان سے ایفی ڈیوٹ مانگا گیا۔ یہ ایفی ڈیوٹ اسی لئے طلب ہوا ہوگا کہ اب ان کا کیریئر حساس حدود میں داخل ہونے جا رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف ایفی ڈیوٹ جمع کرایا بلکہ دستاویزی ثبوت بھی دیئے کہ ان کے سسر اور ساس نے کئی برس قبل اسلام قبول کر لیا تھا اور انہوں نے بڑھاپے میں ہی تجدید نکاح بھی کر لیا تھا۔ اسی روز جنرل باجوہ اور ان کی اہلیہ نے بھی اسلام قبول کیا تھا جس کی علاقے میں باقاعدہ تقریب ہوئی تھی اور اس تقریب کے کئی شرکا زندہ ہیں۔ یہ تو ہے فوجی ذرائع کی بات لیکن ایک اہم بات یہ بھی قابل غور ہے کہ قادیانیوں کے حوالے سے دو تنظیمیں ملک میں سالہا سال سے کام کر رہی ہیں جن میں سے ایک مجلس احرار جبکہ دوسری عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں قادیانیوں کے معاملے میں بہت حساس ہیں اور یہ دونوں ہی خاموش ہیں لھذا جنرل باجوہ پر قادیانی ہونے کا الزام کوئی اہمیت نہیں رکھتا ورنہ یہ تنظیمیں اسے لازما اٹھاتیں۔ میرے لئے کسی جرنیل کا وکیل صفائی بننا کسی امتحان سے کم نہیں لیکن چونکہ انبکس میں سوالات کی بھر مار ہے اور ہمارا ملک ایک جانب دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور دوسری جانب بھارت نے ایل او سی کو گرم رکھا ہوا ہے تو ایسے وقت میں نئے فوجی سربراہ کو ان تنازعات کا شکار کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اسی لئے یہ گزارشات پیش کی ہیں۔ امید ہے دوست ان پر غور فرمائیں گے اور اس بحث کو مزید طول نہیں دیں گے !​
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جزاکم اللہ خیرا

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
Top