• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قیامت اس صدی کو آئیے گی؟؟؟

شمولیت
ستمبر 08، 2015
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
53
Assalamu Alaikum
Waqt Bahot Kam Hai.
Ham Dahanaye Qayamat Par Khade Hain
Jo Mumkin Ho Apne Aakhree Safar Ka Tosha Karlein
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ احادیث میں جنکو امام سیوتی نے نقل کیا ہے جو کہ اپنے وقت کے ایک عظیم محدث گذرے ہیں، یہ بتایا گیا ہے کہ زمین پر مدت حیات 7000 سال ہوتی ہے5600 سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک ہو چکے تھے۔ جب ہم 7000 میں سے 5600 تفریق کرتے ہیں تو 1400 باقی بچتے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کے یہ امت 1500 سال سے زیادہ نہیں جئیے گی۔
جیسا کہ ہم اسلامی کلینڈر کے مطابق 1437 ہجری سے گزر رہے ہیں اور اگر حساب لگائیں کہ ہم 15 صدی شروع ہونے تک 14 صدی میں ہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔ کیونکہ اسکے بعد کوئی اور صدی باقی نہیں بچتی حضرت مہدی کے آنے کے لیے۔ 14 صدی کے شروع ہوتے ہی یکے بعد دیگرے پیش آنے والی آخرت کی نشانیاں جو کہ احادیث مبارکہ میں تفصیل کے ساتھ بتا دی گئی ہیں صاف طور پر اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ہم آخری دور سے گزر رہے ہیں اور حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔
ثبوت کے لیئے دیکھیں یہ حدیث ۔۔۔امام سیوطی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " الحاوی " میں اس بات کا ذکر کیاہے کہ دنیا کی عمر سات ہزار برس ہے اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت چھ ہزار کے آخر میں ہوئی ہے ۔دیکھیں : الحاوی ) 2 / 249- 256 (
مزید یہ کہ پچھلے تیس سالوں میں پیش آنے والے واقعات اس حدیث کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس زمین پر مدت حیات 7000 سال کی ہے، جسمیں سے 5600 سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک پورے ہو چکے اور اس امت کی مدت حیات 1500 سال سے زیا دہ نہی

کیا یہ صحیح ہے؟؟؟

بلکہ قرآن مجید میں لکها ہے۔

"يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿63﴾" سورة احزاب
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

رضا میاں معذرت کے ساتھ سوال پر جواب جاننے والا ایک آس لے کر آتا ھے اور پھر اس پر ایسا کرنا مناسب نہیں اگر سوال پر کوئی معقول جواب نہیں تو ایسے الفاظ لکھنے سے پرہیز بہتر ھے، ابتسامہ!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا

لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں
79:42

يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا
لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر بہت ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو
33:63

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ

یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اور ﻇاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادﺛہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کر چکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
7:187

پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا
پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی
اور چاند بے نور ہو جائے گا
اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں گے
اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
نہیں نہیں کوئی پناہ گاه نہیں
آج تو تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاه ہے
آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاه کیا جائے گا
سورۃ 75: 6،7،8،9،10،11،12،13
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
Assalamu Alaikum
Waqt Bahot Kam Hai.
Ham Dahanaye Qayamat Par Khade Hain
Jo Mumkin Ho Apne Aakhree Safar Ka Tosha Karlein
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ احادیث میں جنکو امام سیوتی نے نقل کیا ہے جو کہ اپنے وقت کے ایک عظیم محدث گذرے ہیں، یہ بتایا گیا ہے کہ زمین پر مدت حیات 7000 سال ہوتی ہے5600 سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک ہو چکے تھے۔ جب ہم 7000 میں سے 5600 تفریق کرتے ہیں تو 1400 باقی بچتے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کے یہ امت 1500 سال سے زیادہ نہیں جئیے گی۔
جیسا کہ ہم اسلامی کلینڈر کے مطابق 1437 ہجری سے گزر رہے ہیں اور اگر حساب لگائیں کہ ہم 15 صدی شروع ہونے تک 14 صدی میں ہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔ کیونکہ اسکے بعد کوئی اور صدی باقی نہیں بچتی حضرت مہدی کے آنے کے لیے۔ 14 صدی کے شروع ہوتے ہی یکے بعد دیگرے پیش آنے والی آخرت کی نشانیاں جو کہ احادیث مبارکہ میں تفصیل کے ساتھ بتا دی گئی ہیں صاف طور پر اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ہم آخری دور سے گزر رہے ہیں اور حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔
ثبوت کے لیئے دیکھیں یہ حدیث ۔۔۔امام سیوطی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " الحاوی " میں اس بات کا ذکر کیاہے کہ دنیا کی عمر سات ہزار برس ہے اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت چھ ہزار کے آخر میں ہوئی ہے ۔دیکھیں : الحاوی ) 2 / 249- 256 (
مزید یہ کہ پچھلے تیس سالوں میں پیش آنے والے واقعات اس حدیث کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس زمین پر مدت حیات 7000 سال کی ہے، جسمیں سے 5600 سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک پورے ہو چکے اور اس امت کی مدت حیات 1500 سال سے زیا دہ نہی

کیا یہ صحیح ہے؟؟؟

بلکہ قرآن مجید میں لکها ہے۔

"يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿63﴾" سورة احزاب
یہ صرف ایک تخمینہ ہے - قرآن و احادیث نبوی میں قیامت سے متعلق صرف کچھ علامات بیان کی گئی ہیں - صدی، سال یا مہینے وغیرہ کا کوئی تعین نہیں کیا گیا - یہ کہنا کہ مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہوتا - امام جلال الدین سیوطی رحمہ الله نے اپنی صرف ایک ذاتی تحقیق پیش کی ہے- جس کے صحیح ہونے کا دعوی کرنا اور وہ بھی احادیث نبوی کے تناظر میں کوئی دانشمندی نہیں- اس قسم کی تحقیق پیش کرنا دیوبندیوں کا وطیرہ ہے- دور حاضر میں ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم (الله ان کی مغفرت کرے) دیوبندی عالم ابو لبابہ شاہ منصور، مولانا عاصم عمر، کالم نگار اوریا مقبول جان وغیرہ قرب قیامت سے متعلق اس قسم کی موشگافیاں کرتے رہے ہیں- کہ امام مہدی بس چند سالوں میں آنے والے ہیں اور قیامت قائم ہونے میں بھی صرف چند دہایاں باقی ہیں ؟؟-

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آمین)-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قرب قیامت


کیا قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ اس وقت سب لوگ گناہ بہت زیادہ کرنے لگ گۓ ہیں ؟

الحمدللہ:

فرمان باری تعالی ہے :

( لوگوں کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ پھر بھی غفلت میں منہ پھیرے ہوئےہیں ) الانبیاء / 1

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

اللہ تعالی کی جانب سے یہ قیامت کے قریب ہونے پر تنبیہ ہے اور لوگ پھر بھی اس سے غفلت میں پڑے ہوئےہیں یعنی انہیں اس کا علم نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے وہ تیاری کر رہے ہیں ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 3/ 172)

ارشاد باری تعالی ہے :

( اللہ تعالی کا حکم آ پہنچا اب اس کے لۓ جلدی نہ کرو تمام قسم کی پاکی اسی کے لۓ ہے اور ان سے جنہیں یہ شریک بناتے ہیں وہ بلند وبالا ہے ) النحل / 1

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

اللہ تعالی قیامت کے قریب آجانے کی خبر دے رہے ہیں اور صیغہ ماضی کا استعمال کیا ہے جو کہ تحقیق اور اس کے لازمی وقوع پر دلالت کرتا ہے ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 2/ 560)

فرمان ربانی ہے :

( قیامت قریب آگئي اور چاند پھٹ گیا ) القمر /1

ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں :

اللہ تعالی دنیا کے ختم اور خالی ہو جانے اور قیامت کے قریب ہونے کی خبر دے رہا ہے )

تفسیر القرآن العظیم ( 4/ 360)

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے اور عدل وانصاف بھی اتارا ہے اور آپ کو کیا خبر کہ قیامت قریب ہی ہو ) الشوری / 17

نبی صی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے :

( میں کیسے آسودہ حال رہوں حالانکہ صور پھونکنے والے نے صور کو پکڑ لیا ہے اور کان لگا رکھے ہیں کہ کب اسے حکم دیا جائے اور وہ اس میں پھونک مارے ؟ تو یہ نبی صی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر بہت بھاری ہو گیا تو نبی صی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا ( ہمیں اللہ کافی ہےاور وہ اچھا کار ساز ہے ہم نے اللہ تعالی پر توکل کیا ) کہا کرو )


صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 1980

اور احمد اور مسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت صرف برے اور شریر لوگوں پر ہی قائم ہو گی ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 5243 مسند احمد حدیث نمبر 3548

اور احمد اور بخاری نے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ:

نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صالح اور نیک لوگ پہلے چلے جائیں گے اور گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جس طرح کہ گھٹیا جو یا کھجور ہوتی ہیں اللہ تعالی ان کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا ۔

صحیح الجامع حدیث نمبر 7934

اور احمد اور بخاری مسلم اور ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :

وہ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے سامنے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو کہ میرے بعد کوئی نہیں بیان کرے گا میں نے نبی صی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا :

( قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گی اور جہالت عام اور ظاہر ہو جائے گی اور زنا عام ہو گا اور عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے حتی کہ پچاس عورتوں پر ایک آدمی نگران ہو گا )

صحیح بخاری حدیث نمبر 79 صحیح مسلم حدیث نمبر 4825 یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد حدیث نمبر 12735 سنن ترمذی حدیث نمبر 2131

اور طبرانی میں ہے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

آخری زمانے میں زمین کا دھنسنا اور بہتان بازی اور مسخ ہو گا جب گانے بجانے اور موسیقی کے آلات زیادہ ہو جائیں گے اور شراب کو حلال کر لیا جائے گا ۔

صحیح الجامع 3665

یہ سب نصوص اپنے صریح منطوق کے اعتبار سے قرب قیامت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ گناہوں کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں اور کفار قیامت کو دور سمجھتے اور اس کے آنے میں دیر سمجھتے ہیں لیکن معاملہ اس طرح ہے-

جیسا کہ اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے :

( بیشک وہ اسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں )

ہم اللہ تعالی سے دنیا وآخرت میں نجات اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں ۔

سب تعریفات رب العالمین کے لۓ ہیں

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/6190
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
ساعۃ اور قیامت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صور کے دونوں پھونکوں کے درمیان میں چالیس کا فاصلہ ہو گا۔ لوگوں نے کہا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! چالیس دن کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ پھر لوگوں نے کہا کہ چالیس مہینے کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ پھر لوگوں نے کہا کہ چالیس برس کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ (یعنی مجھے اس کا تعین معلوم نہیں ہے)
﴿صحیح مسلم,حدیث نمبر : 2066﴾
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں میں سے بہتر دن، جن میں سورج نکلتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے۔ اور قیامت بھی اسی جمعہ کے دن قائم ہو گئی۔
﴿صحیح مسلم,حدیث نمبر : 400﴾
قیامت.png
 
Top