• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ماہ رمضان کی فضلیت کی وجہ سے گناہ کرلینے میں کوئی حرج نہیں؟

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين (ج 20 / رقم 254 )

شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جب کوئی روزے دار کسی معصیت کا مرتکب ہو اور اسے تنبیہ کی جائے تو وہ کہتا ہے ’’رمضان کریم‘‘ یہ کلمہ کہنے کا کیا حکم ہے؟ اور اس رویے کاکیا حکم ہے؟

جواب: اس کا حکم یہ ہے کہ یہ کلمہ ’’رمضان کریم‘‘ صحیح نہيں ہے۔ بلکہ ’’رمضان مبارک‘‘ یا اس جیسے کلمات کہنے چاہیے۔ کیونکہ رمضان کامہینہ خود کوئی چیز عطاء نہیں کرتا کہ اسے کریم کہا جائے بلکہ وہ اللہ تعالی ہی ہے جس نے اس میں فضلیت رکھ کر فضلیت والا اور ارکان اسلام میں سے ایک رکن کو ادا کرنے کا مہینہ بنایا ہے۔

گویا کہ اس قسم کے مقولے کہنے والے کا خیال ہے کہ کسی شرف والے وقت میں گناہ کرنا جائز ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ تو اہل علم کے قول کے بالکل برخلاف ہے کیونکہ ان کا قول ہے کہ فضلیت والی جگہ یا وقت میں کیا گیا گناہ عام گناہ سے بڑھ کر شدید ہوتا ہےیعنی بالکل اس قائل کے تصور کے برعکس۔ اور فرماتے ہیں کہ ایک انسان پر واجب ہے کہ وہ ہرزمان ومکان میں اللہ تعالی سے ڈرے خصوصا ًفضلیت والے اوقات واماکن میں۔ فرمان الہی ہے:

﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (البقرۃ: 183)


(اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو)

پس روزے کی فرضیت کی حکمت اللہ تعالی کے اوامر پر عمل اور نواہی سے اجتناب کرکے تقویٰ الہی کا حصول ہے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ‘‘([1])


(جو کوئی جھوٹی بات اور اس پر عمل کو نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالی کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ محض اپنا کھانا پینا چھوڑدے)۔

لہذا ثابت ہوا کہ روزہ اللہ تعالی کی عبادت ہے اور نفس کی تربیت اور اس کا محارم الہی سے بچاؤ ہے ناکہ جیسے یہ جاہل کہتا ہے کہ اس ماہ کی شرف وبرکت کی وجہ سےاس میں معاصی و گناہ کرنا رواں ہے([2]


[1] صحیح بخاری 1903۔

[2] شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کا بھی اسی قسم کا فتوی ہے کہ رمضان کریم استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ البتہ قرآن کی آیات سے مخلوق کے لیے کریم کا استعمال ثابت ہے اور بعض ضعیف احادیث میں رمضان کریم کے الفاظ آئے ہیں، اس کے علاوہ بہت سے اہل علم یہاں تک کہ خود فضیلۃ الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اسے استعمال فرماتے تھے۔ لہذا رمضان کریم کہہ سکتے ہیں مگر فضل کی حقیقی نسبت اس کی طرف نہ ہو کیونکہ وہ مخلوق ہے اور فضل سارے کا سارا اللہ تعالی ہی کا ہے وہ جسے چاہے فضلیت دیتا ہے۔
 
Top