• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مدرک رکوع مدرک رکعت ہے

شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
میں یہ پوسٹ اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ ہمارے اکثر بھائی جب اس موضوع پر بحث کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ وہ اس کے بعض پہلوئوں کو مد نظر نہیں رکھتے۔


اول تو یہ کہ مدرک رکوع کے حوالے سے کوئی بھی مرفوع روایت قابل استدلال نہیں۔ جو صحیح روایات ہیں وہ غیر صریح ہیں اور جو صریح روایات ہیں وہ ضعیف ہیں۔ واللہ اعلم
اس حوالے سے بہت کلام کیا جا چکا ہے، دہرانا بے مقصد ہے۔ اس لئے بقیہ دلائل ملاحظہ فرمائیں…
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
ان کے دلائل جو کہتے ہیں کہ محض مدرک رکوع مدرک رکعت نہیں ہے:

1. جو شخص رکوع میں آملتا ہے اس کی نماز کے دو ارکان چھوٹ جاتے ہیں (قیام اور فاتحہ) تو اس کی رکعت کیسے ہو سکتی ہے؟


2. حضرت ابو ہریرہ:
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقِ، قَالَ: قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: «لَا يُجْزِئُكَ إِلَّا أَنْ تُدْرِكَ الْإِمَامَ قَائِمًا قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ»
القراءة خلف الإمام للبخاري (ص36)
"تمہاری رکعت اس وقت تک جائز نہیں جب تک تم امام کو کوع سے پہلے قیام کی حالت میں نہ پا لو"
شیخ البانی نے کہا: یہ ابو ہریرہ سے ثابت ہے (إرواء الغليل 2/265)
حافظ زبير علی زئی نے حسن کہا (نصر الباری ص183)


3. یہ قول امام بخاری سے ثابت ہے اور اس کو امام علی ابن المدینی کی طرف بھی منصوب کیا گیا ہے
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
ان کے دلائل جو کہتے ہیں کہ مدرک رکوع مدرک رکعت ہے:

1. حضرت ابو ہریرہ کی مذکورہ حدیث دلیل کامل نہیں ہے۔ اس میں فاتحہ کا تو ذکر ہی نہیں، تو اس سے استدلال کیوں؟

امام ابن رجب کہتے ہیں:
وهذا يقتضي أنه لو كبر قبل أن يركع الإمام، ولم يتمكن من القراءة فركع معه كان مدركاً للركعة، وهذا لا يقوله هؤلاء، فتبين أن قول هؤلاء محدث لا سلف لهم (فتح الباري لابن رجب 7/114)
"اس روایت کا تو تقاضا ہے کہ کوئی شخص رکوع سے پہلے نماز میں شامل ہو جائے جبکہ اس کو قرات نصیب نا ہوئی ہو اور پھر وہ رکوع کر لے تو اس کی رکعت ہو جائے گی۔ لیکن یہ لوگ (جو کہتے ہیں رکوع پا لینے سے رکعت نہیں ملتی) تو ایسا نہیں کہتے، اس سے واضع ہوتا ہے کہ ان کا قول محدث (بدعتی) ہے اور ان کا اس میں کوئی سلف نہیں"

مزید یہ کہ اگر ابو ہریرہ کا یہ قول اس انداز میں مان بھی لیا جائے تو دوسرے صحابہ سے اس کى مخالف ثابت ہے۔



2. حضرت ابن عمر:
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: «إِذَا أَدْرَكَتَ الْإِمَامَ رَاكِعًا فَرَكَعْتَ قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ فَقَدْ أَدْرَكْتَ، وَإِنْ رَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ فَقَدْ فَاتَتْكَ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2/279/3361)
"اگر تم امام کو رکوع میں پاو اور تم رکوع کر لو اس سے پہلے کہ وہ اٹھ جائے تو تم نے (رکعت) پا لی۔ اور اگر وہ تمہارے رکوع میں پہنچنے سے پہلے اٹھ گيا تو تمہاری (رکعت) فوت ہوگئی"
شیخ البانی نے کہا: اس کی سند صحیح ہے (إرواء الغليل 2/263)

امام بیہقی نے اس کو روایت کرتے ہوئے (2/128/2580) امام مالک کو بھی شامل کر دیا ہے۔
لیکن میرے خیال میں امام بیہقی کی مراد امام مالک سے وصلا
(عن نافع) اس کو بیان کرنا نہیں تھا، بلکہ مرسل ہی مراد تھی جیسے کہ انہوں نے اگے تفصیل سے بیان کی (2/128/2582)۔ اور یہ مرسل روایت موطا میں بھی ہے (موطأ مالك رواية أبي مصعب الزهري 1/10/18)


جاری ہے۔۔۔​
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
حضرت ابن عمر سے ایک اور روایت نقل کی جاتی ہے:
مصنف ابن أبي شيبة (1/227/2603)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: «إِنْ وَجَدَهُمْ وَقَدْ رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ كَبَّرَ وَسَجَدَ، وَلَمْ يَعْتَدَّ بِهَا»
حضرت ابن عمر اور زید بن ثابت سے روایت ہے کہ"اگر تم لوگوں کو پاو کہ انھوں نے رکوع سے سر اٹھا لیا ہے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرو اور اس کو شمار نا کرو"
لیکن سالم نے حضرت زید بن ثابت سے نہیں سنا (تحفة التحصيل ص121)
مزید یہ کہ امام عبد الرزاق نے اس کو مرسل بیان کیا ہے، سالم کے ذکر کے بغیر (المصنف 3355)۔
اس ہی طرح امام عبد اللہ بن احمد نے بھی ابراهيم بن سعد عن الزھری مرسلا بیان کیا ہے (مسائل الإمام أحمد لعبد الله 379)۔
اور معمر زھری کی حدیث میں کبھی کبھار غلطی کرتے تھے (شرح علل الترمذي 2/674)۔
پس یہ حدیث مرسل ہی محفظ ہے۔ واللہ اعلم

حضرت ابن عمر سے ایک اور روایت بھی ہے:
مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، كَانَ يَقُولُ: إِذَا فَاتَتْكَ الرَّكْعَةُ فَقَدْ فَاتَتْكَ السَّجْدَةُ (موطأ مالك ت الأعظمي 2/ 14)
"اگر تمہاری رکعت فوت ہو جائے، تو تمہارا سجدہ بھی فوت ہو گیا"
اس کی سند صحیح ہے



جاری ہے۔۔۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
3.
حضرت ابن مسعود:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ، مِنْ دَارِهِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا تَوَسَّطْنَا الْمَسْجِدَ رَكَعَ الْإِمَامُ، فَكَبَّرَ عَبْدُ اللَّهِ، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْتُ مَعَهُ، ثُمَّ مَشَيْنَا رَاكِعَيْنِ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الصَّفِّ، حَتَّى رَفَعَ الْقَوْمُ رُءُوسَهُمْ، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الْإِمَامُ الصَّلَاةَ قُمْتُ أَنَا، وَأَنَا أَرَى لَمْ أُدْرِكْ، فَأَخَذَ بِيَدِي عَبْدُ اللَّهِ فَأَجْلَسَنِي، وَقَالَ: «إِنَّكَ قَدْ أَدْرَكْتَ»
مصنف ابن أبي شيبة (1/229/2622)
زید بن وھب کہتے ہیں کہ میں اور ابن مسعود ان کے گهر سے مسجد کی طرف نکلے۔ جب ہم مسجد پہنچے تو امام رکوع میں تھا۔ تو ابن مسعود نے تکبیر کہہ کر رکوع کیا، اور میں نے بھی ان کے ساتھ رکوع کیا۔ پھر ہم رکوع کی حالت میں ہی چلتے ہوئے صف تک پہنچے اور پھر لوگوں نے رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر جب امام اپنی نماز سے فارغ ہوا تو میں اپنی نماز پوری کرنے کھڑا ہو گیا، یہ سمجھتے ہوئے کہ میری رکعت چھوٹ گئی تھی۔ تو حضرت ابن مسعود نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر بٹھایا اور فرمایا "تمہے رکعت ملچکی تھی"
شیخ البانی نے کہا: اس کی سند صحیح ہے (إرواء الغليل 2/263)
حافظ زبير علی زئی نے کہا: اس کی سند صحیح ہے (ماہنامہ الحديث 30/13)

اس کی ایک اور سند بھی مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2/238/3381) ہے جس کے تعلق سے
شیخ ابو یحیی زکریا بن غلام قادر نے فرمایا: صحیح (ما صح من اثار الصحابة :1/380)
امام ھیثمی نے فرمایا: اس کے رجال ثقہ ہیں (مجمع الزوائد 2/77)
امام ابن عبد البر نے فرمایا: متصل صحيح (الاستذكار 2/314)
شیخ ارنووط نے فرمایا: صحيح (حاشية شرح مشكل الآثار 14/208)

اس ہی طرح سے حضرت ابن مسعود سے ثابت ہے: «مَنْ أَدْرَكَ الرُّكُوعَ فَقَدْ أَدْرَكَ»
جس نے رکوع پا لیا اس نے رکعت پا لی
الأوسط في السنن (4/196/2023)
شیخ البانی نے کہا: اس کی سند صحیح ہے (إرواء الغليل 2/262)
شیخ ابو یحیی زکریا بن غلام قادر نے فرمایا: صحیح (ما صح من اثار الصحابة :1/378)


اس ہی طرح سے ایک اور قول ہے :«مَنْ لَمْ يُدْرِكِ الرَّكْعَةَ الْأُولَى فَلَا يَعْتَدَّ بِالسَّجْدَةِ»
جو رکوع نہ پائے وہ سجدون کو شمار نہ کرے
مصنف عبد الرزاق (2/281/3371)
امام ھیثمی نے فرمایا: اس کے رجال ثقہ ہیں (مجمع الزوائد 2/77)
حافظ زبير علی زئی نے فرمایا: یہ آثار باسند صحیح ثابت نہیں (ماہنامہ الحديث 30/15)
شیخ یاسر فتحی نے فرمایا: صحیح سند کے ساتھ موقوف (فضل الرحيم الودود 9/532)
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
4. حضرت زید بن ثابت
وَمَا قَدْ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ خَارِجَةَ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ يَرْكَعُ عَلَى عَتَبَةِ الْمَسْجِدِ , وَوَجْهُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، ثُمَّ يَمْشِي مُعْتَرِضًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ يَعْتَدُّ بِهَا إِنْ وَصَلَ إِلَى الصَّفِّ أَوْ لَمْ يَصِلْ
زید بن ثابت مسجد کے دروازے پر رکوع کر لیتے اپبا منہ قبلہ رخ کر کے، اور پھر اس حالت میں چل کے صف تک اتے۔ اور وہ رکعت شمار کر لیتے چاہے صف تک پہبچ پاتے یہ نہیں۔
شرح مشكل الآثار (14/207)
شیخ البانی نے فرمایا: اس کی سند جید ہے (إرواء الغليل 2/264)
شیخ ارنووط نے فرمایا: حسن (حاشية شرح مشكل الآثار 14/207)
شیخ یاسر فتحی نے فرمایا: میرے زدیک یہ شاذ ہے اور محفوظ وہ ہے جو گزرا ہے (رکعت شمار کرنے والی بات کے بغیر - شرح مشكل الآثار 14/206 وغیرہ) صحیح مدنی سند کے ساتھ، اور اس کی متابعت بھی موجود ہے۔ اور مجھے خدشہ ہے کہ ابو مریم نے ابن ابی الزناد سے مدینہ میں نہیں بلکہ بغداد میں حدیث سنی (فضل الرحيم الودود 7/492)

لیکن میں کہتا ہوں کہ امام علی بن المدینی نے بالجزم رکوعملنے سے رکعت مل جانے والی رائے کو حضرت زید بن ثابت سے منسوب کیا ہے (القراءة خلف الإمام للبخاري ص 36) اور وہ ائمہ علل میں سے ہیں

حضرت زید سے ایک اور مرسل سند بھی ہے جو حضرت ابن عمر کے ذکر کے ساتھ گزری ہے
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
5. حضرت علی
عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أَنَّ هُبَيْرَةَ بْنَ يَرِيمَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالَا: «مَنْ لَمْ يُدْرِكِ الرَّكْعَةَ الْأُولَى فَلَا يَعْتَدَّ بِالسَّجْدَةِ»
حضرت علی اور حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ جو رکوع نہ پائے وہ سجدون کو شمار نہ کرے
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2/281/3371)
اس کا ذکر حضرت ابن مسعود کے تحت گزرا ہے۔ اس کی سند ظاہری طور پر صحیح ہے۔

حضرت علی سے ابو اسحاق (مدلس) نے ایک جگہ براہ راست روایت کی ہے (مصنف ابن أبي شيبة 1/228/2615) اور حضرت ابن مسعود سے کئی جگہ ھبیرہ کے طریق سے۔ اور جہاں سماع کی صراحت ہے (مندرجہ بالا روایت) وہاں دونوں کا ایک ساتھ ھبیرہ کے طریق سے ذکر ہے۔ اب کیا یہ صراحت دونوں صحابہ کے حوالے سے ہے؟
حضرت علی کے ذکر کی روایت صرف اسرائیل بن یونس نے کی ہے اور انھوں نے صرف حضرت ابن مسعود کے ذکر والى روایات بھی نقل کیں ہیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ انھون نے برائے اختصار کہیں ان روایات کو ملا نا دیا ہو۔ ہو سکتہ ہے ابو اسحاق نے ھبیرہ سی صرف حضرت ابن مسعود کے حوالے سے سنا ہو۔
یعنی ابو اسحاق عن ھبیرہ عن ابن مسعود والی سند کی متابعت ہے
ابو اسحاق عن ھبیرہ عن علی کی سند کی متابعت نہیں۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2019
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
6. یہ رائے جمہور فقھاء کی ہے:
امام احمد [مسائل أبي داود 250]
امام الشافعی [اختلاف احديث 10/173]
امام ابن حبان [صحيح ابن حبان 5/570]
امام البيهقی [السنن الكبرى للبيهقي 2/129]
امام ابن قدامی [المغني 2/35] امام ابن تيميہ [المجموع 23/320]
امام ابن القيم [إعلام الموقعين 2/360]
اور امام ابن رجب (کما تقدم)
اور امام اسحاق بن راھویہ نے تو اجماع نقل کیا ہے [مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه 2/530]



یہ میرے علم کے مطابق صرف صحیح موقوف دلائل تھے اس حوالے سے۔ ضعیف روایات کے جائزے کے حوالے سے دیکیں:
إرواء الغليل(2/260/496) اور ماہنامہ الحدیث (16-30/11)


واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رکوع میں ملنے والے کو رکعت ملتی ہے بفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔
اس کی تصدیق صحابہ کرام نے عملاً کی۔
 
Top