• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مسبل ازار خواہش کے شرک میں مبتلا ہے؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
کیا مسبل ازار خواہش کے شرک میں مبتلا ہے؟
جواب از شیخ مقبول احمد سلفی

سوال :خواہشات کا شرک کیا ہے؟ مثلاً کیا اگر میں ساری زندگی شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھتا ہوں مگر اس فعل کو حرام سمجھتا ہوں تو یہ خواہش کا شرک ہے؟ تفصیل سے جواب درکار ہے۔

جواب : خواہشات کی پیروی انسان کو گمراہ کردیتی ہے ، اس لئے اس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے ، فرمان الہی ہے: وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ (ص:26)
ترجمہ: اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی ۔
یہ ایسی بیماری ہے جو انسان کو اپنا غلام بنا لیتی ہے پھر اس سے کفر وشرک تک کرواتی ہے ، اسی کا نقشہ اللہ نے اس آیت میں کھیچا ہے۔
أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا(الفرقان:43)
ترجمہ: کبھی تم نے اس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟
اس معنی کی کئی آیات ہیں ، ایک یہ آیت بھی ہے : قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا
ۖ فَإِن شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ (الانعام:150)
ترجمہ: ان سے کہو کہ لاؤ اپنے وہ گواہ جو اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ ہی نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے ۔ پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو تم ان کے ساتھ شہادت نہ دینا، اور ہرگز ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے، اور جو آخرت کے منکر ہیں، اور جو دوسروں کو اپنے رب کا ہمسر بناتے ہیں ۔
آخری دونوں آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ خواہشات کی پیروی کرنے والا اپنے نفس کو معبود بنا لیتا ہے اور اس کی مرضی سے چلتا ہے ، حرام کو حلال ٹھہرا لیتا ہے، اللہ کی آیتوں کا انکار کرتا ہے اور آخرت کا منکر ہوجاتا ہے ۔ یہ باتیں شرک وکفر پر مبنی ہیں ۔
جہاں تک مسئلہ ذکر کی گئی بات کاہے کہ ایک شخص ٹخنہ سے نیچے کپڑا لٹکاتا ہے اس کام کو حرام سمجھتے ہوئے تو کیا یہ بھی خواہش کا شرک ہے ؟
اس کا جواب جاننے کے لئے یہ بتلانا ضروری ہے کہ خواہشات کی متعدد اقسام ہیں ۔ ایک قسم جائز چیزوں کی خواہش کرنا اس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ایک چیز ہے حرام چیزوں کی خواہش کرنا ، واجبات کی انجام دہی میں غفلت سے کام لینا سوال اسی زمرے میں داخل ہے ۔ جو حرام چیزوں کا ارتکاب اور واجبات کی انجام دہی میں سستی کرے توان کاموں پر اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے جو سزا مقرر ہے وہ اس کا مستحق ہوگا ۔ ٹخنہ سے نیچے شلوار پہننے کے متعلق شدید وعید آئی ہیں ، بغیرعذر کے عمدا ٹخنہ سے نیچے شلوار لٹکانے والا اس وعید کا مستحق ہوگا۔
ایک قسم غیراللہ کی عبادت میں خواہشات کی پیروی کرنا ،رسالت کا انکارکرنا، شریعت محمدیہ پر مکمل ایمان نہ لانا، اپنے من سے حلا ل وحرام سمجھنا، فرمان الہی اور فرمان رسول کا منکر ہونا یہ شرک وکفرکے قبیل سے ہے اور اوپر ذکرکردہ آیات اسی زمرے میں ہیں ۔
ہم مسلمانوں کو اللہ تعالی نے پورے طور پر اسلام میں داخل ہونے کا حکم دیا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ
ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (البقرۃ:208)
ترجمہ:ایمان والو !اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ ٹخنہ سے نیچے شلوار لٹکانا گناہ کبیرہ اور سخت عذاب کا موجب ہے تو اس عمل سے باز رہنا چاہئے ورنہ ہمیشہ اس گناہ کا ارتکاب خواہش کے بھیانک راستے پر لگا دے گا حتی کہ شرک تک پہنچا دے گا۔ ہم کامل مومن بننا چاہتے ہیں تو اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجائیں اور اپنی خواہشات کو شریعت کے تابع بنائیں ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا يؤمنُ أحدُكم حتَّى يَكونَ هواهُ تبعًا لمَّا جئتُ بِهِ(الأربعون النووية:41، وقال النووی حسن صحیح)
ترجمہ:تم میں کوئی ایک مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ اس کی خواہشات اس کے تابع ہوجائیں جو میں لایا ہوں۔
 
Top