• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے میاں بیوی آپس میں باتیں کر سکتے ہیں؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے میاں بیوی آپس میں باتیں کر سکتے ہیں اور مل بھی سکتے ہیں؟​
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بھائی صاحب، کیسی باتیں کرتے ہو۔ نکاح کے بعد تو شرعی طور پر وہ میاں بیوی ہو جاتے ہیں۔ جبکہ باتیں کرنے کا حق تو شاید نکاح سے پہلے بھی ہوتا ہے۔ مطلب شادی تو ہے ہی نکاح کا نام۔ رخصتی تو بھائی لوگوں نے رسم کے طور پر اختیار کر رکھی ہے۔۔
معذرت، یہاں جواب تو کوئی عالم ہی دیں گے۔ میں تو بس اپنے خیالات کے اظہار سے باز نہ آ سکا۔
 

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔ بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحال کرسکتے ہیں، چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اور معاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔جہاں تک راجا صاحب کی بات کا تعلق ہے کہ ’باتیں کرنے کا حق تو شادی سے پہلے بھی ہوتا ہے‘ تو اس حوالے سے عرض ہے کہ شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔ نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:
’’ومن کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یخلون بامرأۃ لیس معہا ذو محرم منہا فإن ثالثہما الشیطان‘‘
(ارواء الغلیل : 1813)
’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔‘‘
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بھائی صاحب، کیسی باتیں کرتے ہو۔ نکاح کے بعد تو شرعی طور پر وہ میاں بیوی ہو جاتے ہیں۔ جبکہ باتیں کرنے کا حق تو شاید نکاح سے پہلے بھی ہوتا ہے۔ مطلب شادی تو ہے ہی نکاح کا نام۔ رخصتی تو بھائی لوگوں نے رسم کے طور پر اختیار کر رکھی ہے۔۔
معذرت، یہاں جواب تو کوئی عالم ہی دیں گے۔ میں تو بس اپنے خیالات کے اظہار سے باز نہ آ سکا۔
السلام علیکم
راجا بھائی جان آپ اپنے خیال کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن آپ نے کہا کہ یہ رخصتی کی رسم لوگوں نے بنائی ہوئی ہے۔میں نے پڑھا تھا اور سنا بھی تھا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح پہلے ہوا تھا اور رخصتی بعد میں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔ بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحال کرسکتے ہیں، چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اور معاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔جہاں تک راجا صاحب کی بات کا تعلق ہے کہ ’باتیں کرنے کا حق تو شادی سے پہلے بھی ہوتا ہے‘ تو اس حوالے سے عرض ہے کہ شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔ نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:
’’ومن کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یخلون بامرأۃ لیس معہا ذو محرم منہا فإن ثالثہما الشیطان‘‘
(ارواء الغلیل : 1813)
’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔‘‘
جزاک اللہ خیرا عمران بھائی جان
 
Top