حجر اسود اور چیز ہے، جبکہ دوسرے پتھر اور چیز ہیں۔ یہ دو مختلف چیزیں ہیں۔
حجراسود کو دوسرے پتھروں کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا،،،، اس کا ایک اپنا مقام ہے جبکہ دوسرے پتھروں کا ایک اپنا مقام ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورۃ الرحمن میں پتھروں کا ذکر کچھ اس طرح فرماتے ہیں۔
يَخرُجُ مِنهُمَا اللُّؤلُؤُ وَالمَرجانُ ﴿٢٢﴾
كَأَنَّهُنَّ الياقوتُ وَالمَرجانُ ﴿٥٨﴾
سورۃ الوقعہ میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے
كَأَمثـٰلِ اللُّؤلُؤِ المَكنونِ ﴿٢٣﴾
سورۃ الانسان میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے
وَيَطوفُ عَلَيهِم وِلدٰنٌ مُخَلَّدونَ إِذا رَأَيتَهُم حَسِبتَهُم لُؤلُؤًا مَنثورًا ﴿١٩﴾
ہر بندے کا اپنا عقیدہ ہے کہ کس چیز کو کس نگاہ سے دیکھتا ہے۔اگر پتھروں کا وجود نہ ہوتا تو اللہ رب العزت کیوں ان کا تذکرہ قرآن حکیم میں فرماتے؟
اس سے ظاہر ہوا کہ یہ ہمارا علم کم ہو سکتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی جو حکمتیں ہیں ان کو سمجھنے سے ہم قاصر ہیں۔