• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کسی اہل حدیث نے کوئی علاقہ فتح کیا تحقیق درکار ہے

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم تلمیذ بھائی اللہ آپ کو میری خیر خؤاہی پہ جزائے خیر دے پہلی بات تو یہ یاد رکھ لیں کہ میں فروعی مسائل میں اختلافات کی وجہ سے مسلمانوں کو اہل سنت سے نہیں نکالتا البتہ اجتہادی غلطی پہ سمجھتا ہوں اور جو مجھے دلیل ٹھوس لگتی ہے اسکے مطابق ہی عمل کرتا ہوں اور جہاں مخالف کی بات ٹھوس ہو وہاں انکو بھی حق دیتا ہوں آپ کو یہ معلوم ہو گا
یہاں چونکہ ایک چیز کو دلیل بنا کر اہل حدیث کو غلط کہا گیا تھا اور اس پہ ہماری طرف سے الزامی طور پہ یہ کہا گیا کہ پھر تو ائمہ اربعہ سے پہلے تو احناف بھی نہیں تھے تو اس پہ کہا گیا کہ یہ دلیل ٹھوس نہیں پس اسی سلسلے میں میں نے دلیل لکھی ہے کہ ائمہ اربعہ رحمھم اللہ سے پہلے موجودہ نظریات والے اہل حدیث کے ہونے اور موجودہ نظریات والے احناف کے نہ ہونے پہ زیادہ دلائل ہیں
اب آپ نے پوچھا کہ
محترم عبدہ بھائی
کیا آپ اس حوالہ سے کچھ مثالیں پیش کر سکتے ہیں
یعنی وہ نظریات جو اہل حدیث کے ہیں لیکن ائمہ اربعہ کے پیروکاروں کے وہ نظریات نہیں ، ان نظریات کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثبوت پیش کردیں ، صرف کچھ مثالیں پیش کردیں تاکہ آپ کا دعوی ثابت ہو سکے
تو بھائی یہی میں نے اوپر لکھا تھا کہ موجودہ اہل حدیث کا نظریہ یہ ہے کہ وہ چار اماموں کی تقلید شخصی کو لازمی واجب نہیں کہتے کیونکہ صحابہ کے دور میں یہ نہیں ہوتا تھا جبکہ احناف اس تقلید شخصی کو واجب کہتے ہیں
جہاں تک صحابہ سے مثال و دلیل کی بات ہے تو یہ اہل حدیث پہ نہیں بلکہ احناف پہ ہے کیونکہ واجب وہ کہتے ہیں تو واجب کہنے والوں کو مثال صحابہ کے دور کی دینی چاہئے

پس میرے خیال میں آپ کو اس کی مثالیں دینی چاہیں کہ صحابہ نے سب کے لئے کسی کی شخصی تقلید کو لازمی کہا ہو اور ہم اسکی مثال صحابہ کے دور سے دے سکتے ہیں کہ کسی کو کوئی حدیث ملی اور اسنے اپنے پرانے موقف سے رجوع کر لیا واللہ اعلم

نوٹ: اگر آپ یہ کہیں کہ یہ تقلید شخصی کا وجوب کا فتوی بعد میں دیا گیا جب حالات اس طرح کے خراب ہو گئے تو بھائی مجھے اس سے انکار نہیں البتہ اسی سے ہی تو میرا دعوی اوپر والا پورا ہو جاتا ہے کہ موجودا دور کے حناف کا جو نظریہ ہے وہ ائمہ اربعہ سے پہلے نہیں تھا یہ اس پوسٹ کے موضوع بنانے والے کے ذہن کے مطابق ہی الزامی جواب ہو گا
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
جی محترم بھائی واقعی اس وقت کوئی ایک سوچ والے لوگ نہیں تھے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ یہ جو کچھ اہل حدیث کہتے ہیں کہ ائمہ اربعہ سے پہلے حنفی نہیں تھے بلکہ ہل حدیث تھے تو اس بات میں وزن موجود ہے
پہلی بات یہ یاد رکھیں کہ دعوی یہ نہیں کیا جا رہا کہ ائمہ اربعہ سے پہلے صرف اہل حدیث ہی تھے بلکہ یہ ہے کہ ائمہ اربعہ سے پہلے آج والے حنفی تو بالکل نہیں تھے البتہ اہل حدیث موجود تھے
اب اس دعوی کو سامنے رکھتے ہوئے آپ سوچیں تو پتا چلے گا کہ ہاں یہ بات درست تھی
عبدہ بھائی کےمراسلات پڑھ کر اس سکھ کی باتیں یاد آجاتی ہیں کہ جس کی باتیں بظاہربہت اچھی لگتی تھیں لیکن جب غورکرو تواس کا کوئی مطلب نہیں نکلتاتھا۔
عبدہ بھائی کہہ رہے ہیں کہ ائمہ اربعہ سے پہلے آج والے حنفی نہیں تھے ،یہ بات صحیح ہے کہ بھلاجس کی پیدائش چودہویں صدی ہجری میں ہوئی ہو،وہ بھلاپہلی صدی ہجری میں کیسے موجود ہوسکتاہے،لیکن عبدہ بھائی یہ نہیں بتارہے ہیں کہ کیاآج کے اہل حدیث اس دورمیں موجود تھے۔اگروہ کہیں کہ ہم جن اصولوں کی بات کرتے ہیں وہ اس دور میں بھی بعض حضرات نے ظاہر کئے تھے،توہم کہیں گے کہ یہی بات تمام کے ساتھ صادق آتی ہے،خواہ وہ حنفیہ ہوں،مالکیہ ہوں،شافعیہ ہوں،یاحنابلہ ہوں۔
زیادہ کچھ نہی،اصول فقہ کی کتابیں دیکھ لیں ،انہوں نے جن دلائل پر اپنے اصول کی بنیاد رکھی ہے کیاوہ عہد تابعین، اورصحابہ کرام میں نہیں پائے جاتے تھے؟علاوہ ازیں احناف متقدمین متاخرین سبھی کہتے آئے ہیں کہ احناف کے فقہ کی بنیاد کوفہ کے فقہاء اورمحدثین پر ہے، یہ حضرات شاگرد تھے، حضرت عبداللہ بن مسعود کے،حضرت عبداللہ بن مسعود بذات خود شاگرد تھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے، اورکتب حدیث میں ان کے فضائل کوئی بھی کتاب المناقب میں دیکھ سکتاہے۔یہی بات مالکیہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان کے اقوال واصول کی بنیاد تعامل اہل مدینہ پر ہے اوراہل مدینہ میں حضرات تابعین اورحضرات صحابہ کرام سبھی شامل ہیں۔تواگر محض چند اقوال کی بنیاد خود کاسلسلہ نسب بالکل ابتداء سے اہل حدیث جوڑسکتے ہیں تو یہ کام سبھی کرسکتے ہیں لیکن اگربطور ایک مذہب ومسلک احناف کا وجود عہد صحابہ وکبار تابعین کے بعد کا ہے تو یہی حال اہل حدیث کابھی ہے کہ ان کے بھی بطور ایک مسلک اورایک مخصوص علاحدہ گروہ وہ عہد صحابہ اورکبار تابعین میں موجود نہیں تھے ،یہ بعد کے ادوار میں کام ہواہے، اگرکسی کو اس موضوع پر مزید مطالعہ کرناہےتو وہ دکتور عبدالمجید کی الاتجاہات الفقیہہ عنداہل الحدیث فی القرن الثالث کا مطالعہ کرے۔
دعوی کے دو پہلو ہیں
1۔ائمہ ربعہ سے پہلے موجودہ دور کی طرح احناف کی طرح نظریہ رکھنے والوں کا نہ ہونا
2۔ائمہ اربعہ کے دور سے پہلے موجودہ دور کے اہل حدیث کی طرح نظریہ رکھنے والوں کا ہونا
اولاًتو یہ بتائیے کہ اہل حدیث کن معنوں کر مقلدین سے الگ ہیں؟یعنی ان کی امتیازی خصوصیت ایسی کیاہے جو احناف ،مالکیہ ،شافع اورحنابلہ میں موجود نہیں ہے،اس کے بعد ان خصوصیات کو آپ حضرات کبار تابعین اورصحابہ کرام میں ثابت کیجئے۔
اب آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ موجودہ دور کے احناف کا نظریہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی لازمی واجب شخصی تقلید ہے جس کی مثال اللہ کے نبی ﷺ کے دور میں نہیں ملتی جبکہ موجودہ دور کے اہل حدیث کا نظریہ یہ ہے کہ جب صحیح حدیث آ جائے تو اسکی پیروی کرنی ہے اس پہ تو بہت سی مثالیں احادیث اور صحابہ تابعین وغیرہ کے اقوال موجود ہیں واللہ اعلم
بات گھماناکوئی آپ سے سیکھے،کیااحناف کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول کی بات کی پیروی نہیں کرنی چاہئے، یہ کہاں لکھاہے احناف نے؟احناف کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص جاہل ہے اس کو معلوم نہیں کہ دین کیاہے ،دین کے احکامات کیاہیں، اس کے دلائل اورتفصیلات کیاہیں تو وہ کسی ایک اہل علم کی پیروی کرے،جوبات جاہلوں کیلئے خاص تھی اس کو مطلق بنادینا بات کو غلط زاویہ سے دیکھنے اوردکھانے کی کوشش کےمترادف ہے(چونکہ صدیوں سے چارائمہ کرام پر امت کا اتفاق ہوچکاہے،اس لئے ان میں سے کسی ایک کی ہی پیروی کرنی چاہئے)۔اب رہی یہ بات کہ کوئی صحیح حدیث اگرمسلک کے خلاف آجائے توکیاکرے،اس کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ متبحر فی العلم ہے ،مسائل پر گہری نگاہ اور دلائل سے واقفیت رکھتاہےتو وہ حدیث پر عمل کرے اوراگر کوئی شخص جاہل ہے تووہ پہلے سے جس فقیہہ پر اعتماد کرتاہے اس کی بات پر عمل کرے ۔کیونکہ جب وہ جاہل ہے تو اس کا کسی چیز کا علم (جب کہ وہ اس کے دلائل اورتفصیلات سے بے خبر ہے)اورعدم علم برابر ہے۔
ہمارے غیرمقلدین بھائیون کی بڑی غلط فہمی یہ ہوتی ہے کہ وہ دلائل کے پڑھنے اورسننے کو دلائل کوسمجھنے سے تعبیر کرنےلگتے ہیں حالانکہ دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے،اوراسی فرق کو ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ سے وہ متبحر عالم اورجاہل کافرق بھی بھول جاتے ہیں۔عبدہ بھائی سےبھی گذارش ہے کہ اس فرق کو ذہن میں رکھیں تو بہت ساری ان سلجھی گتھیاں سلجھ جائیں گی اورامید ہے کہ آپ کی اپنے بارے میں بھی کچھ غلط فہمی دور ہوگی۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
جہاں تک صحابہ سے مثال و دلیل کی بات ہے تو یہ اہل حدیث پہ نہیں بلکہ احناف پہ ہے کیونکہ واجب وہ کہتے ہیں تو واجب کہنے والوں کو مثال صحابہ کے دور کی دینی چاہئے
پس میرے خیال میں آپ کو اس کی مثالیں دینی چاہیں کہ صحابہ نے سب کے لئے کسی کی شخصی تقلید کو لازمی کہا ہو اور ہم اسکی مثال صحابہ کے دور سے دے سکتے ہیں کہ کسی کو کوئی حدیث ملی اور اسنے اپنے پرانے موقف سے رجوع کر لیا واللہ اعلم
واضح رہے کہ اصل مسئلہ کہاں سے شروع ہوتاہے۔اہل حدیث کہتے ہیں کہ ہم فرقہ ناجیہ اورطائفہ منصورہ ہیں، اورکچھ محدثین کے اقوال شمارکراتے ہیں کہ اہل حدیث طائفہ منصورہ ہے، طائفہ منصورہ اورفرقہ ناجیہ کی حدیث میں ایک علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ حق پر قتال کرتے رہیں گے ،وہ سب پر غالب رہیں گے اور اسی قبیل کی کچھ دیگر باتیں۔
اب کوئی ہمیں بتائے کہ اہل حدیث (جس میں ایک خاص طبقہ خود کو مراد لیتاہے اوراحناف ،شوافع،مالکیہ وحنابلہ کو ایک طرف رکھتاہے)نے کب قتال کیا،کب وہ سب پر غالب رہے؟اصل بحث یہی ہے۔
اس پر یہ کہناکہ احناف سے پہلے سبھی اہل حدیث تھے بس ایساہی ہے جیساکوئی کہے جو کالاوہ میراسالا،جس طرح عوام کی بول چال کی یہ بات درست نہیں ،اسی طرح یہ نظریہ بھی درست نہیں کہ ائمہ اربعہ سے پہلے سبھی اہل حدیث تھے؟یہ ہمیں کتابوں سے ،محدثین،مورخین کی تصدیقات سے بتاناپڑے گاکہ کون کون اہل حدیث تھے،صرف ایک عمومی جملہ بول دینے سےعملی بحث کا خاتمہ نہیں ہوجاتا،نہ ہی کوئی عمومی جملہ دلیل بننے کی صلاحیت رکھتاہے۔
میراخیال ہے کہ عبدہ صاحب اگراصل پوائنٹ پر اپنی توجہ مرکوز کرکے بحث کریں تو بحث کچھ مفید ہوسکتی ہے ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
دخل اندازی کی معافی
میر صادق اور میر جعفر
حنفی تھے
امریکی ڈالر کھا کر کلمہ گو مسلمانوں پہ پھٹنے والی ٹی ٹی پی بھی تو حنفی ہے۔
کسی معتبر کتاب سے ثابت کیجئے،یااس کی بھی اطلاع دے دیجئے کہ آپ اپنافرمایاہوامستند سمجھتے ہیں اور دوسروں سے بھی اصرارکرتے ہیں کہ وہ آپ کے فرمائے ہوئے کومستند سمجھیں۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
اہلحدیث کون ہے جو کسی مسلک کا پیروکار نہیں کسی کی رائے پر نہیں تمام فرقوں کی ضد اہلحدیث اب آپ لوگ یہ مان ہی گئے کہ ہم تک کلمہ جن صحابہ نے پہنچایا وہ چاروں کسی بھی امام کے مقلد نہیں تھے تو پھر مقلد کا اُلٹ کیا ہوا غیر مقلد جب ایک بندہ مقلد نہیں تھا تو کیا وہ غیر مقلد ہوا
اگراہل حدیث ہونامحض عدم تقلید کانام ہے تو شیطان بھی کسی کا مقلد نہیں ہے ،دنیا کے تمام خواہش پرست اورنفس پرست بھی کسی کے مقلد نہیں،اگراہل حدیث ہونے کیلئے مزید کچھ امور کی ضرورت ہے توہمین ضرور بتائیے کہ ہم غورکرسکیں کہ ایسی کون سی بات اہل حدیث کے یہاں ملتی ہے جو چاروں مسلک میں سے کسی کے یہاں نہیں ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تو بھائی یہی میں نے اوپر لکھا تھا کہ موجودہ اہل حدیث کا نظریہ یہ ہے کہ وہ چار اماموں کی تقلید شخصی کو لازمی واجب نہیں کہتے کیونکہ صحابہ کے دور میں یہ نہیں ہوتا تھا جبکہ احناف اس تقلید شخصی کو واجب کہتے ہیں
جہاں تک صحابہ سے مثال و دلیل کی بات ہے تو یہ اہل حدیث پہ نہیں بلکہ احناف پہ ہے کیونکہ واجب وہ کہتے ہیں تو واجب کہنے والوں کو مثال صحابہ کے دور کی دینی چاہئے
ایک عامی دلائل سے علم نہیں رکھتا وہ کسی مجتہد کے فتوی پر عمل کرے گا ۔ وہ عامی ایک مجتہد سے مسئلہ پوچھتا رہتا ہے اور اس کے فتاوی پر عمل کرتا ہے لیکن کبھی اس کو دوسرا مجتہد کسی مسئلہ میں اس کو ایسا فتوی دیتا ہے جو زیادہ آسان ہے تو وہ تن آسانی کے لئیے دوسرے مجتہد کے فتوے پر عمل کرتا ہے ، تو ھم اس کو ناجائز کہتے ہیں اور یہی تقلید شخصی کی مخالفت ہے ، آپ کے ہاں تو یہ عمل جائز ھو سکتا ھے کیوں کہ آپ تقلید شخصی کے قائل نہیں ، تو کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اس عمل کو جائز سمجھتے تھے ، نہیں ہر گز نہیں۔
اگر آپ اس عمل کو جائز سمجھتے ہیں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت کریں
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
22 ھجری میں جو محمد بن قاسم نے ایران، مکران اور سندھ وغیرہ علاقے فتح کئے، اس وقت تک تو حنفیوں کے امام کی پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی۔ وہ غیر مقلد اہلحدیث ہی تھے جنہوں نے اول اول اسلام ان علاقوں میں پھیلایا۔ لہٰذا اہلحدیث کی وجہ سے آج حنفی اور دیگر مقلد کلمہ پڑھتے ہیں، نا کہ اس کے برعکس۔

اور یہ جتنے نام لکھ کر آخر میں ان کو "یہ بھی حنفی تھا" کہہ دیا گیا ہے۔ اس کی دلیل کیا ہے؟
السلام علیکم
محمد بن قاسم نے 90 ہجری میں سندہ فتح کی تھی اور شاید امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس وقت پیدا ہوچکے تھے،
خیر یہ عجیب بحث ہے ۔۔ بھائی جس نے بھی کئے مسلمان تھے مسلمانوں نے ہی فتوحات کیں۔۔ اور سب سے بڑہ کر خلاف راشدہ کی فتوحات تو صحابہ کی نگرانی میں ہوئیں اور صحابہ کو ی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث لوگوں تک پھنچاتے تھے۔۔۔۔۔۔ اگر کہا جائے فلاں فلاں حنفی بادشاہ نے اتنے علائقہ فتح کئے تو میں کہوں گا کہ خلفاء راشدین بشمول حضرت معاویہ رضہ و عبداللہ بن زبیر رضہ یہ سب ہی اہل حدیث تھے۔۔حضرت ابو بکر رضہ کو کسی نے خلیفۃاللہ کہا تو آپ نے کہا نہین میں خلیفہ رسول اللہ ہوں۔ بلکہ انہوں نے اپنی خلافت پہلا فیصلہ ہی حدیث کے اوپر کیا یعنی فدک کا معاملہ۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ایسے عناوین کی تخلیق اور ایسے سوالات ہم سے لازمی کسی مقصد سے کیئے جاتے ہیں ، یہ جاری بحث اس بات کا ثبوت هے کہ ہمیں الجہایا جا رہا هے ۔ ہمیں منتشر کیا جا رہا ہے ۔ اب ایسا بہی تو نہیں کہ ہم اتنے نادان ہیں کہ سمجہتے نہیں ! ہم تو سب جانتے ہوئے خود کو دہوکا دیئے جارہے ہیں ۔ جنہوں نے اپنا آپ اللہ پر وار دیا ان شہیدوں پر ہم اپنی اپنی حصہ داری لفظی طور پر بالدلیل ثابت کریں اور عملی طور ہر قسم کے جہاد سے دور رہیں ۔
ایک مضر عنوان هے ، انکے مقاصد فاسدانہ ہیں ۔
ادارہ کو مداخلت کرنی چاہیئے ۔ یہ سازش ہے ۔ اس سازش کا خاتمہ کیا جائے ، اس سازش کا شکار نہ هوا جائے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عبدہ بھائی کےمراسلات پڑھ کر اس سکھ کی باتیں یاد آجاتی ہیں کہ جس کی باتیں بظاہربہت اچھی لگتی تھیں لیکن جب غورکرو تواس کا کوئی مطلب نہیں نکلتاتھا۔
عبدہ بھائی کہہ رہے ہیں کہ ائمہ اربعہ سے پہلے آج والے حنفی نہیں تھے ،یہ بات صحیح ہے کہ بھلاجس کی پیدائش چودہویں صدی ہجری میں ہوئی ہو،وہ بھلاپہلی صدی ہجری میں کیسے موجود ہوسکتاہے،لیکن عبدہ بھائی یہ نہیں بتارہے ہیں کہ کیاآج کے اہل حدیث اس دورمیں موجود تھے۔اگروہ کہیں کہ ہم جن اصولوں کی بات کرتے ہیں وہ اس دور میں بھی بعض حضرات نے ظاہر کئے تھے،توہم کہیں گے کہ یہی بات تمام کے ساتھ صادق آتی ہے،خواہ وہ حنفیہ ہوں،مالکیہ ہوں،شافعیہ ہوں،یاحنابلہ ہوں۔
زیادہ کچھ نہی،اصول فقہ کی کتابیں دیکھ لیں ،انہوں نے جن دلائل پر اپنے اصول کی بنیاد رکھی ہے کیاوہ عہد تابعین، اورصحابہ کرام میں نہیں پائے جاتے تھے؟علاوہ ازیں احناف متقدمین متاخرین سبھی کہتے آئے ہیں کہ احناف کے فقہ کی بنیاد کوفہ کے فقہاء اورمحدثین پر ہے، یہ حضرات شاگرد تھے، حضرت عبداللہ بن مسعود کے،حضرت عبداللہ بن مسعود بذات خود شاگرد تھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے، اورکتب حدیث میں ان کے فضائل کوئی بھی کتاب المناقب میں دیکھ سکتاہے۔یہی بات مالکیہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان کے اقوال واصول کی بنیاد تعامل اہل مدینہ پر ہے اوراہل مدینہ میں حضرات تابعین اورحضرات صحابہ کرام سبھی شامل ہیں۔تواگر محض چند اقوال کی بنیاد خود کاسلسلہ نسب بالکل ابتداء سے اہل حدیث جوڑسکتے ہیں تو یہ کام سبھی کرسکتے ہیں لیکن اگربطور ایک مذہب ومسلک احناف کا وجود عہد صحابہ وکبار تابعین کے بعد کا ہے تو یہی حال اہل حدیث کابھی ہے کہ ان کے بھی بطور ایک مسلک اورایک مخصوص علاحدہ گروہ وہ عہد صحابہ اورکبار تابعین میں موجود نہیں تھے ،یہ بعد کے ادوار میں کام ہواہے، اگرکسی کو اس موضوع پر مزید مطالعہ کرناہےتو وہ دکتور عبدالمجید کی الاتجاہات الفقیہہ عنداہل الحدیث فی القرن الثالث کا مطالعہ کرے۔

اولاًتو یہ بتائیے کہ اہل حدیث کن معنوں کر مقلدین سے الگ ہیں؟یعنی ان کی امتیازی خصوصیت ایسی کیاہے جو احناف ،مالکیہ ،شافع اورحنابلہ میں موجود نہیں ہے،اس کے بعد ان خصوصیات کو آپ حضرات کبار تابعین اورصحابہ کرام میں ثابت کیجئے۔

بات گھماناکوئی آپ سے سیکھے،کیااحناف کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول کی بات کی پیروی نہیں کرنی چاہئے، یہ کہاں لکھاہے احناف نے؟احناف کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص جاہل ہے اس کو معلوم نہیں کہ دین کیاہے ،دین کے احکامات کیاہیں، اس کے دلائل اورتفصیلات کیاہیں تو وہ کسی ایک اہل علم کی پیروی کرے،جوبات جاہلوں کیلئے خاص تھی اس کو مطلق بنادینا بات کو غلط زاویہ سے دیکھنے اوردکھانے کی کوشش کےمترادف ہے(چونکہ صدیوں سے چارائمہ کرام پر امت کا اتفاق ہوچکاہے،اس لئے ان میں سے کسی ایک کی ہی پیروی کرنی چاہئے)۔اب رہی یہ بات کہ کوئی صحیح حدیث اگرمسلک کے خلاف آجائے توکیاکرے،اس کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ متبحر فی العلم ہے ،مسائل پر گہری نگاہ اور دلائل سے واقفیت رکھتاہےتو وہ حدیث پر عمل کرے اوراگر کوئی شخص جاہل ہے تووہ پہلے سے جس فقیہہ پر اعتماد کرتاہے اس کی بات پر عمل کرے ۔کیونکہ جب وہ جاہل ہے تو اس کا کسی چیز کا علم (جب کہ وہ اس کے دلائل اورتفصیلات سے بے خبر ہے)اورعدم علم برابر ہے۔
ہمارے غیرمقلدین بھائیون کی بڑی غلط فہمی یہ ہوتی ہے کہ وہ دلائل کے پڑھنے اورسننے کو دلائل کوسمجھنے سے تعبیر کرنےلگتے ہیں حالانکہ دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے،اوراسی فرق کو ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ سے وہ متبحر عالم اورجاہل کافرق بھی بھول جاتے ہیں۔عبدہ بھائی سےبھی گذارش ہے کہ اس فرق کو ذہن میں رکھیں تو بہت ساری ان سلجھی گتھیاں سلجھ جائیں گی اورامید ہے کہ آپ کی اپنے بارے میں بھی کچھ غلط فہمی دور ہوگی۔

محترم -

احناف کے ساتھ اصل مسلہ ہی یہی ہے کہ ان کا اصل مذموم مقصد "حنفیت کی ترویج اور اشاعت اور رہے نام اپنے امام کا" ہے- ورنہ کون کہتا ہے کہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی کے مفاہیم کو براہ راست سمجھنا عقلمندی ہے- لیکن احناف کا یہ پرانا وطیرہ ہے کہ لوگوں کو اس دھوکہ فریب میں رکھا ہوا ہے کہ " صدیوں سے چارائمہ کرام پر امت کا اتفاق ہوچکا ہے اس لئے ان میں سے کسی ایک کی ہی پیروی کرنی چاہئے" -جب کہ اس دھوکے کا آج تک یہ احناف کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکے- چلیں تھوڑی دیر کے لئے بالفرض محال مان لیتے ہیں کہ ان آئمہ اربع پر امّت کا اتفاق ہو گیا ہے- تو سوال ہے کہ احناف کسی مسلے میں صرف امام ابو حنیفہ کے مسلک پر فتویٰ کیوں صادرکرتے ہیں ؟؟- کیوں کہ کچھ احناف کے علماء کہتے ہیں کہ ان کے امام معصوم عن الخطاء نہیں ہیں - تو جس معاملے میں وہ سمجھتے ہیں کہ فلاں مسلے میں دوسرے آئمہ کی راے زیادہ قابل اعتماد یا احادیث نبوی کے مفہوم سے زیادہ نزدیک ترین ہے اس میں وہ باقی آئمہ کی راے کو فوقیت کیوں نہیں دیتے - صرف حنفیت سے چمٹے رہنا کیا ان کے دین کی اساس ہے ؟؟ -مزید یہ کہ دور حاضر کے حنفیوں کا اسرار ہے کہ ہر صورت اپنے امام کی ہی پیروی ہی ان کے دین کی اساس ہے تو پھر سوال ہے کہ آج سب سے زیادہ احناف ہی بدعتی کیوں ہیں - یہ چلہ ، چالیسواں ،سوئم دوئم ، قرآن خوانی ، قبر پرستی ،وسیلے کا شرک ،عقیدہ وحدت الوجود ، دین تصوف ، عید میلاد وغیرہ - ان میں سے کوئی ایک بھی عمل ان کے امام (ابو حنیفہ ) سے ثابت نہیں - تو پھر آخر مقلدیت کا اتنا زعم کیوں ؟؟؟ اب کدھر گئی وہ آیت " کہ اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہل علم (بقول احناف کے امام ابو حنیفہ) سے پوچھ لو- سوره النحل ٤٣ ؟؟
 
Last edited:
Top