126muhammad
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 26، 2022
- پیغامات
- 13
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 8
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
یہ کلمہ یا عبارت خاص ان الفاظ کے ساتھ "لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ" مستند نہیں ہے
اللہ تعالیٰ کسی بھی عمل کو بغیر سنت کے قبول نہیں کرے گا کلمہ کسی بھی مسلمان کا پہلا اور بنیادی رکن ہے اور اگر کسی کا یہی کلمہ درست نہیں یعنی سنت کے مطابق نہیں ہے تو وہ سرے سے مسلمان ہی نہیں اس لیے وقت ضائع کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ مولانا آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
شہادت کی مستند شکلوں کو آسانی سے سمجھنے کے لیے برائے مہربانی درج ذیل ٹیبل پر غور کریں۔
Most Authentic Sunnah
اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*
(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*
(اخراجہ بخاري4372,)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*
(اخراجہ بخاري, مسلم)
لا إله إلا الله*
(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)
نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب یعنی جمہور سلف و آئمہ سے ثابت ہیں
________________________________
Fabricated, Bada
لا إله إلا الله محمد رسول الله *(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )
*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت، شرک ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے اسے کبھی نہیں پڑھا۔
اگر آپ اس مسئلے کے بارے میں مزید وضاحت چاہتے ہیں تو ناقابل تردید ثبوت مندرجہ ذیل ہیں
صرف لا الہ الا اللہ کہنے کے لیے اشھدو کے اضافے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جب ہم مکمل شہادتین پڑھیں خواہ وہ اذان میں ہو یا تشہد، اقامت، کلمہ میں ہوں تو وہ لفظ "اشھدو" کے بغیر قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ سب عبادتیں اور اذکارہیں ہم اس میں ترمیم نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی اس طرح کلمہ کہے "لا الہ الا اللہ محمد عبدہ و رسولہ" تو یہ کلمہ کے احکام کی خلاف ورزی اور حدیث کی تحریف ہوگی لٰہذا جو لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ کو کسی بھی زبان میں یا کسی بھی طرح پڑھ لیں، یہ سب باتیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔
امام بخاریؒ نے ایک ہزار سے زائد ثقہ راویوں سے شہادت کی مختلف صورتیں نقل کی ہیں لیکن کسی نے بھی اس کی روایت نہیں کی۔
امام مسلم نے شہادت کے ایک ہزار پچاس سے زائد راویوں کو مختلف صورتوں کے ساتھ روایت کیا ہے لیکن کسی نے بھی شہادت کی اس صورت کو روایت نہیں کیا۔
مزید برآں نسائی، ترمذی، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے بھی سیکڑوں اور ہزاروں راویوں سے روایت کی ہے لیکن کسی نے بھی اس قسم کی شہادت کے بارے میں نبی یا صحابہ سے نہیں سنا لہذا دلائل بہت واضح ہیں یہ کلمہ طیبہ جمہور و اجماع سلف کے خلاف ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر کلمہ طیبہ کی یہ صورت موجود تھی تو بخاری ، مسلم...اور سینکڑوں اور ہزاروں راویوں نے اسے پڑھا کیوں نہیں ۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ کوئی کہے، ولیم شیکسپیئر انگریزی زبان نہیں جانتے تھے، لہٰذا یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس قسم کا کلمہ اسلام میں من گھڑت ہے۔
پس اس مکمل عبارت کی اصل "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" من گھڑت احادیث ہیں اور یہ امت مسلمہ میں صوفیا کے ذریعے وائرل ہوئی، جو کہتےہیں 'یہ کلمہ آسمان پر لکھا تھا اور اللہ نے اس کے ذریعے حضرت آدم کی بخشش کو قبول کیا'۔ یہ من گھڑت ہے درحقیقت یہ کلمہ طیبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، یقیناً یہ من گھڑت احادیث سے آرہا ہے جیسے کہ اسماء صفات بیہقی کی کتاب، حدیث نمبر 195، اور تفسیر طبرانی…، معروف علمائے حدیث کے مطابق یہ روایتیں معتبر نہیں اور اصول حدیث کے خلاف ہیں مزید برآں ان کے سند اور متن دونوں میں خرابی ہے
اصلاح احادیث فی سند میں یہ مقلوب، منکر، شاز،مصحف اور مضطرب ہے
یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بیان من گھڑت اور رسول اللہ کی طرف جھوٹی عبارت منسوب کی گئی ہے۔
تنبیہ : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بیہقی کی صحیح حدیث سے ثابت ہے حالانکہ امام بیهقی بذات خود علماء احادیث کے نزدیک معتبر محدث نہیں ہے۔اور بالفرض اگر مان بھی لیں کلمہ طیبہ کسی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے پھر بھی اس سے اصول کہاں بنتا ہے کیونکہ کہ ایک صحیح حدیث سے رفع یدین نہ کرنا بھی ثابت ہے اور کسی ایک صحیح حدیث سے آزان میں بھی اختلاف موجود ہے یعنی صحیح مسلم کی روایت ہے جس سے اذان میں "لاحول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھنا ثابت ہے. جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے نہیں بلکہ اذان، رفع یدین کرنے میں متواتر حدیث و جمہورسلف کی پیروی کرتے ہیں لہذا کوئی ایسا عمل جو کسی ایک آدھ حدیث سے بھی ثابت ہو۔لیکن وہ متواتر احدیث آور اجماع سلف کے خلاف ہو تو اسے اصول حدیث و اصول فقہ میں شاز یا مردود کہتے ہیں۔
لہٰذا یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ کلمہ طیبہ واضح بدعت،شرک ہے ۔
مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے اور دیکھئے مولانا لوگ کیسے ہمیں گول گول گما رہے ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔
https://youtu.be/SszV1flMYdI
یہ کلمہ یا عبارت خاص ان الفاظ کے ساتھ "لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ" مستند نہیں ہے
اللہ تعالیٰ کسی بھی عمل کو بغیر سنت کے قبول نہیں کرے گا کلمہ کسی بھی مسلمان کا پہلا اور بنیادی رکن ہے اور اگر کسی کا یہی کلمہ درست نہیں یعنی سنت کے مطابق نہیں ہے تو وہ سرے سے مسلمان ہی نہیں اس لیے وقت ضائع کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ مولانا آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
شہادت کی مستند شکلوں کو آسانی سے سمجھنے کے لیے برائے مہربانی درج ذیل ٹیبل پر غور کریں۔
Most Authentic Sunnah
اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*
(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*
(اخراجہ بخاري4372,)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*
(اخراجہ بخاري, مسلم)
لا إله إلا الله*
(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)
نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب یعنی جمہور سلف و آئمہ سے ثابت ہیں
________________________________
Fabricated, Bada
لا إله إلا الله محمد رسول الله *(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )
*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت، شرک ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے اسے کبھی نہیں پڑھا۔
اگر آپ اس مسئلے کے بارے میں مزید وضاحت چاہتے ہیں تو ناقابل تردید ثبوت مندرجہ ذیل ہیں
صرف لا الہ الا اللہ کہنے کے لیے اشھدو کے اضافے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جب ہم مکمل شہادتین پڑھیں خواہ وہ اذان میں ہو یا تشہد، اقامت، کلمہ میں ہوں تو وہ لفظ "اشھدو" کے بغیر قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ سب عبادتیں اور اذکارہیں ہم اس میں ترمیم نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی اس طرح کلمہ کہے "لا الہ الا اللہ محمد عبدہ و رسولہ" تو یہ کلمہ کے احکام کی خلاف ورزی اور حدیث کی تحریف ہوگی لٰہذا جو لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ کو کسی بھی زبان میں یا کسی بھی طرح پڑھ لیں، یہ سب باتیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔
امام بخاریؒ نے ایک ہزار سے زائد ثقہ راویوں سے شہادت کی مختلف صورتیں نقل کی ہیں لیکن کسی نے بھی اس کی روایت نہیں کی۔
امام مسلم نے شہادت کے ایک ہزار پچاس سے زائد راویوں کو مختلف صورتوں کے ساتھ روایت کیا ہے لیکن کسی نے بھی شہادت کی اس صورت کو روایت نہیں کیا۔
مزید برآں نسائی، ترمذی، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے بھی سیکڑوں اور ہزاروں راویوں سے روایت کی ہے لیکن کسی نے بھی اس قسم کی شہادت کے بارے میں نبی یا صحابہ سے نہیں سنا لہذا دلائل بہت واضح ہیں یہ کلمہ طیبہ جمہور و اجماع سلف کے خلاف ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر کلمہ طیبہ کی یہ صورت موجود تھی تو بخاری ، مسلم...اور سینکڑوں اور ہزاروں راویوں نے اسے پڑھا کیوں نہیں ۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ کوئی کہے، ولیم شیکسپیئر انگریزی زبان نہیں جانتے تھے، لہٰذا یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس قسم کا کلمہ اسلام میں من گھڑت ہے۔
پس اس مکمل عبارت کی اصل "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" من گھڑت احادیث ہیں اور یہ امت مسلمہ میں صوفیا کے ذریعے وائرل ہوئی، جو کہتےہیں 'یہ کلمہ آسمان پر لکھا تھا اور اللہ نے اس کے ذریعے حضرت آدم کی بخشش کو قبول کیا'۔ یہ من گھڑت ہے درحقیقت یہ کلمہ طیبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، یقیناً یہ من گھڑت احادیث سے آرہا ہے جیسے کہ اسماء صفات بیہقی کی کتاب، حدیث نمبر 195، اور تفسیر طبرانی…، معروف علمائے حدیث کے مطابق یہ روایتیں معتبر نہیں اور اصول حدیث کے خلاف ہیں مزید برآں ان کے سند اور متن دونوں میں خرابی ہے
اصلاح احادیث فی سند میں یہ مقلوب، منکر، شاز،مصحف اور مضطرب ہے
یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بیان من گھڑت اور رسول اللہ کی طرف جھوٹی عبارت منسوب کی گئی ہے۔
تنبیہ : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بیہقی کی صحیح حدیث سے ثابت ہے حالانکہ امام بیهقی بذات خود علماء احادیث کے نزدیک معتبر محدث نہیں ہے۔اور بالفرض اگر مان بھی لیں کلمہ طیبہ کسی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے پھر بھی اس سے اصول کہاں بنتا ہے کیونکہ کہ ایک صحیح حدیث سے رفع یدین نہ کرنا بھی ثابت ہے اور کسی ایک صحیح حدیث سے آزان میں بھی اختلاف موجود ہے یعنی صحیح مسلم کی روایت ہے جس سے اذان میں "لاحول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھنا ثابت ہے. جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے نہیں بلکہ اذان، رفع یدین کرنے میں متواتر حدیث و جمہورسلف کی پیروی کرتے ہیں لہذا کوئی ایسا عمل جو کسی ایک آدھ حدیث سے بھی ثابت ہو۔لیکن وہ متواتر احدیث آور اجماع سلف کے خلاف ہو تو اسے اصول حدیث و اصول فقہ میں شاز یا مردود کہتے ہیں۔
لہٰذا یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ کلمہ طیبہ واضح بدعت،شرک ہے ۔
مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے اور دیکھئے مولانا لوگ کیسے ہمیں گول گول گما رہے ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔
https://youtu.be/SszV1flMYdI