• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں

slave of Allah

مبتدی
شمولیت
مارچ 03، 2023
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔


یہ کلمہ یا عبارت خاص ان الفاظ کے ساتھ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" مستند نہیں ہے



اللہ تعالیٰ کسی بھی عمل کو بغیر سنت کے قبول نہیں کرے گا کلمہ کسی بھی مسلمان کا پہلا اور بنیادی رکن ہے اور اگر کسی کا یہی کلمہ درست نہیں یعنی سنت کے مطابق نہیں ہے تو وہ سرے سے مسلمان ہی نہیں اس لیے وقت ضائع کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ مولانا آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔


شہادت کی مستند شکلوں کو آسانی سے سمجھنے کے لیے برائے مہربانی درج ذیل ٹیبل پر غور کریں۔


Most Authentic Sunnah



اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*

(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم‎ حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*

(اخراجہ بخاري4372,)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*

(اخراجہ بخاري, مسلم)

لا إله إلا الله*

(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)



نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب یعنی جمہور سلف و آئمہ سے ثابت ہیں

________________________________



Fabricated, Bada

لا إله إلا الله محمد رسول الله *

(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )


*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت، شرک ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے اسے کبھی نہیں پڑھا۔




اگر آپ اس مسئلے کے بارے میں مزید وضاحت چاہتے ہیں تو ناقابل تردید ثبوت مندرجہ ذیل ہیں

کچھ لوگ کہتے ہیں کلمہ کو کسی بھی زبان میں پڑھ لیں یا کسی بھی طرح پڑھیں بس مقصد تو توحید و رسالت کا اقرار ہے, کچھ کہتے ہیں یہ کلمہ قرآن میں دو الگ الگ جگہوں پر مذکورہ ہے ہم اسے اپنی مرضی سے ملا کر پڑھ سکتے ہیں ۔

تو کیا اسے لوگوں کو یہ روایات نظر نہیں آتیں کہ ترمذی اور نسائی میں صحیح احدیث موجود ہیں ، عبداللہ بن عمر کے سامنے ایک شخص چھینک مارتے ہوئے کہا "الحمداللہ و سلام علیٰ رسول اللہ " تو ابن عمر نے کہا اتنا ہی کہوں جتنا سنت سے ثابت ہے۔ یعنی صرف "الحمدللہ" کہو ،معلوم ہوا کہ کوئی عمل چاہے کتنا ہی اچھا کیوں نہیں اگر وہ سنت سے ثابت نہیں وہ رد ہے اور بدعت کے زمرے میں اتا ہے،
لہٰذا شہادتیں چاہے اذان میں ہو یا تشہد میں یا چاہے کلمہ میں،اگر سنت کے مطابق پڑھی جائے گی تب ہی قابل قبول ہو گی



امام بخاریؒ نے ہزاروں ثقہ راویوں سے شہادت کی مختلف صورتیں نقل کی ہیں لیکن کسی نے بھی اس کی روایت نہیں کی۔


امام مسلم نے ہزاروں راویوں سے کلمہ کی مختلف صورتوں کو روایت کیا ہے لیکن کسی نے بھی شہادت کی اس صورت کو روایت نہیں کیا۔

مزید برآں نسائی، ترمذی، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے بھی سیکڑوں اور ہزاروں راویوں سے روایت کی ہے لیکن کسی نے بھی اس قسم کی شہادت کے بارے میں نبی یا صحابہ سے نہیں سنا لہذا دلائل بہت واضح ہیں یہ کلمہ طیبہ جمہور و اجماع سلف کے خلاف ہے۔


یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر کلمہ طیبہ کی یہ صورت موجود تھی تو بخاری ، مسلم...اور سینکڑوں اور ہزاروں راویوں نے اس سے استفادہ کیوں نہیں کیا ۔ یہ ایسے ہی حیرت انگیز ہے کہ کوئی کہے، ولیم شیکسپیئر انگریزی زبان نہیں جانتے تھے، لہٰذا یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس قسم کا کلمہ اسلام میں من گھڑت ہے۔


پس اس مکمل عبارت کی اصل "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" من گھڑت احادیث ہیں اور یہ امت مسلمہ میں صوفیا کے ذریعے وائرل ہوئی، جو کہتےہیں 'یہ کلمہ آسمان پر لکھا تھا اور اللہ نے اس کے ذریعے حضرت آدم کی بخشش کو قبول کیا'۔ یہ من گھڑت ہے درحقیقت یہ کلمہ طیبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، یقیناً یہ من گھڑت احادیث سے آرہا ہے جیسے کہ اسماء صفات بیہقی کی کتاب، حدیث نمبر 195، اور تفسیر طبرانی…، معروف علمائے حدیث کے مطابق یہ روایتیں معتبر نہیں اور اصول حدیث کے خلاف ہیں مزید برآں ان کے سند اور متن دونوں میں خرابی ہے




تنبیہ : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بیہقی کی صحیح حدیث سے ثابت ہے حالانکہ امام بیهقی بذات خود علماء احادیث کے نزدیک معتبر محدث نہیں ہے۔اور بالفرض اگر مان بھی لیں کلمہ طیبہ کسی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے پھر بھی اس سے اصول کہاں بنتا ہے کیونکہ کہ ایک صحیح حدیث سے رفع یدین نہ کرنا بھی ثابت ہے اور کسی ایک صحیح حدیث سے آزان میں بھی اختلاف موجود ہے یعنی صحیح مسلم کی روایت ہے جس سے اذان میں "لاحول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھنا ثابت ہے. جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے نہیں بلکہ اذان، رفع یدین کرنے میں متواتر حدیث و جمہورسلف کی پیروی کرتے ہیں لہذا کوئی ایسا عمل جو کسی ایک آدھ حدیث سے بھی ثابت ہو۔لیکن وہ متواتر احدیث آور اجماع سلف کے خلاف ہو تو اسے اصول حدیث و اصول فقہ میں شاز یا مردود کہتے ہیں

حقیقت میں کلمہ طیبہ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے بہقی کی مندرجہ ذیل روایت کی سند ضعیف ہے

IMG_20230309_062205.jpg

IMG_20230309_061838.jpg

مندرجہ بالا راویوں میں ابو حافظ عبداللہ ( مستدرک الحاکم)،امام ابن صلاح کے نزدیک ایک متساہل ہے
IMG_20230309_181618.jpg

اور امام زہری کے بارے میں بھی امام ابو داؤد کا موقف ہے اس کی ادھی روایات صحیح ہیں جبکہ ادھی موضوع ہیں
IMG_20230309_200455.jpg


محمد بن اسحاق
جب کہ ان راویوں میں ایک شدید کاذب راوی محمد
بن اسحاق بھی شامل ہے جس کے بارے میں آئمہ کرام کی کی رائے درج ذیل ہے

علامہ ذھبی

علامہ ذھبیؒ لکھتے ہیں وَقَدْ أَمْسَكَ عَنِ الاحْتِجَاجِ بِرِوَايَاتِ ابْنِ إِسْحَاقَ غَيْرُ، وَاحِدٍ مِنَ العُلَمَاءِ, لأَشْيَاءَ مِنْهَا: تَشَيُّعُه۔

محمد بن اسحاق کی روایات کے ساتھ دلیل پکڑنے سے بہت سے علماء مختلف اسباب کی وجہ سے رک گئے ان میں سے ایک سبب یہ ہے کہ وہ شیعہ مذہب رکھتا تھا۔(سیراعلام النبلا ج۷ ص۳۹)

32۔علامہ ابن رجب الحنبلیؒ

علامہ ابن رجب الحنبلیؒ لکھتے ہیں ولا ريب أنه كان يتهم بأنواع من البدع، ومن التشيع والقدر وغيرهما

اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد بن اسحاق مختلف قسم کی بدعات کے ساتھ متہم تھا جیسے شیعہ اور قدری یعنی تقدیر کا منکر وغیرہ۔(شرح علل الترمذی لابنرجب ج۱ ص۴۱۹)

علامہ نوویؒ فرماتے ہیں بدعتی کی حدیث کے بارے میں راجح مذہب یہ ہے کہ جس حدیث سے اس کی بدعت کی تقویت و تائید ہوتی ہو اس کی وہ حدیث قبول نہیں کی جاتی ۔(شرح مسلم للنوی ص۲ شرح نختبہ الفکر ص۱۱۸)

33۔ابو حاتمؒ

ابو حاتم ؒ محمد بن اسحاق کو ضعیف کہتے ہیں۔ (کتاب العلل جلد ۱ص۴۳۳)



36۔امام بیہقیؒ

امام بیہقیؒ فرماتے ہیں

محدثین اور حفاظ حدیث ابن اسحاق کے تفردات سے گریز کرتے ہیں۔ (سنن الکبری بحوالہ الجوھر النقی جلد ۱

ص۱۵۵)

38۔ عبداللہ بن احمد بن حنبلؒ

عبداللہؒ فرماتے ہیں لم یکن يحتج به في السنن

میرے باپ احمد بن حنبلؒ ابن اسحاق کو سنن اور احکام میں ان سے احتجاج نہیں کرتے تھے۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۰،تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

حنبل بن اسحاق کا بیان ہے کہ امام احمد ؒ نے فرمایا کہ ابن اسحاق لیس بحجۃ یعنی ابن اسحاق حجۃ نہیں ہے۔(بغدادی جلد۱ ص۲۳۰، تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

امام احمدؒ سے دریافت کیا گیا کہ ابن اسحاق جب کسی حدیث کے بیان کرنے میں منفرد ہو تو اس کی حدیث حجت ہو گی؟ قال لا واللہ (بغدادی جلد۱ ص۲۳۰) بخدا ہرگز نہیں۔



39۔ابن معینؒ

ابن ابی خیثمہؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو لیس بذالك ،ضعیف ، اور لیس بالقوی کہا ۔ میمونی ؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو ضعیف کہا ہے ۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۱ تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

40۔علی بن المدینیؒ

علی بن المدینیؒ کا بیان ہے لم یضعفه عندي الا روایته، عن اھل الکتاب (تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۵)

میرے نزدیک ابن اسحاق کو صرف اس بات نے ضعیف کر دیا ہے کہ وہ یہود اور نصاریٰ سے روایتیں لے لے کر بیا ن کرتا ہے۔



42۔امام ترمذیؒ

امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ بعض محدثین نے ان کے حافظہ کی خرابی کی وجہ سے اس میں کلام کیا ہے۔ (کتاب العلل جلد۲ص۲۳۷)

43۔امام نوویؒ

امام نوویؒ فرماتے ہیں جو راوی صحیح کی شرطوں کے مطابق نہیں ہیں ان میں ایک محمد بن اسحاق بھی ہے۔(مقدمئہ نووی ص

۱۶)

44۔امام ذھبیؒ

علامہ ذھبیؒ فرماتے ہیں کہ محمد بن اسحاق کی روایت درجئہ صحت سے گری ہوئی ہے اور حلال و حرام میں اس سے احتجاج درست نہیں۔ (تذکرہ جلد۱ ص۱۶۳)



رہی بات بڑے آئمہ اکرام کی جیسا کہ بخاری ،مسلم ، احمد بن حنبل ، ابو حنیفہ، ابن تیمیہ، بن باز، علامہ البانی... نے بھی کلمہ طیبہ کی تصحیح نہیں کی۔

لہذا یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بیان من گھڑت ہے اور رسول اللہ کی طرف جھوٹی عبارت منسوب کی گئی ہے۔اور کلمہ طیبہ واضح بدعت،شرک ہے ۔




مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے اور دیکھئے مولانا لوگ کیسے ہمیں گول گول گما رہے ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔





 
Last edited:
Top