• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ حدیث سے ثابت نہیں

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436



کیا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
حدیث سے ثابت نہیں

بعض اہل تقلید عوام میں ایسی باتیں پھیلاتے رہتے ہیں جنہیں کوئی بھی سچامسلمان اپنی زبان پرلانے کی جرأت بھی نہیں کرسکتا،مثلاًکچھ لوگ آئے دن یہ آوازاٹھاتے رہتے ہیں کہ کلمۂ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پربس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔

قارئین پریشان ہوں گے کہ آخریہ لوگ کلمہ طیبہ کامسئلہ کیوں اٹھارہے ہیں ،تو عرض ہے کہ اس کے پیچھے ان کے دومقاصد ہیں

پہلامقصد

حدیث میں کلمہ طیبہ کی موجودگی کاانکارکرکے یہ حضرات عوام کویہ بتلاناچاہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کی تعلیم ائمہ فقہ نے دی ہے ،لہٰذاجولوگ ائمہ فقہ کی تقلید نہیں کرتے ہیں ،وہ اپناکلمہ بھی صحیح نہیں کرسکتے دیگراعمال کوصحیح کرنا تودورکی بات ہے۔

دوسرامقصد

اہل تقلیدمیں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون!اہل توحید کی نظراس خیانت پرپڑی توانہوں نے اس کازبردست نوٹس لیا،ان بے چاروں سے اس کاکوئی جواب نہ بن پڑا تو یہ مطالبہ کرناشروع کردیاکہ کلمہ طیبہ میں تبدیلی کاالزام بعد میں لگاناپہلے اصل کلمہ طیبہ کاثبوت پیش کرو۔


عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ'' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟

امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ

ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا) :ہمیں یحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا):مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں ور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔

کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـجلدنمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی۔


درجہ حدیث :ـ

یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے

ہر راوی کی تفصیل ملاحظہ ہو



سعید بن المسیب :(سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔

آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے صحیح بخاری رقم26،اورمسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ''أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار''آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،


(تقریب التہذیب رقم2396)۔



الزہری : (محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔

آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم 4 ، مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں:''الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ و تقانہ'' آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،


(تقریب التہذیب ، رقم 6296)

تنبیہ:ـآپ مدلس راوی ہیں ،دیکھئے :
طبقات المدلسین: ص٦٢، تحقیق حافظ زبیرعلی زئی،لیکن زیربحث روایت میں موصوف نے تحدیث کی صراحت کردی ہے والحمدللہ۔



اسحاق بن یحیی الکلبی: (اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔

یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔

حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :''صدوق'' آپ سچے تھے، (دیکھئے : تقریب رقم(391)۔

امام دارقطنی فرماتے ہیں :''احادیثہ صالحة''ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،


سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص 280

امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکر کیا ہے، (کتاب الثقات:ج6ص49)۔


یحیی بن صالح الوحاظی :(ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی ) ۔

آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے


الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر
(45)



محمد بن اسحاق : (ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔

آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام دارقطنی فرماتے ہیں :''ثقة وفوق الثقة'' آپ ثقہ اور اس سے بھی اونچے درجہ کے ہیں ، (سؤالات السلمی للدارقطنی:رقم356)۔


ابوالعباس محمدبن یعقوب:(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔

آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:''الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ''آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،(سیر اعلام النبلائ:29 450)۔

امام ابوالولید فرماتے ہیں:''ثقة مشہور''آپ مشہورثقہ ہیں،(تاریخ دمشق :65293)۔


ابوعبداللہ الحافظ :(حاکم النیسابوری)۔

آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،(سیر اعلام النبلائ:33163،164)۔

امام ابن العماد فرماتے ہیں:''ثقة حجة'' آپ ثقہ اورحجت ہیں'' (شذرات الذھب:3175)۔


اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی پیروی کی توفیق دے ،آمین۔






فائدہ

’’ کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ‘‘ کا ایک قدیم نسخہ درج ذیل صفحہ سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں

http://khizana.blogspot.com/search/l...AF%D9%8A%D9%86
 

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
8



کیا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
حدیث سے ثابت نہیں


بعض اہل تقلید عوام میں ایسی باتیں پھیلاتے رہتے ہیں جنہیں کوئی بھی سچامسلمان اپنی زبان پرلانے کی جرأت بھی نہیں کرسکتا،مثلاًکچھ لوگ آئے دن یہ آوازاٹھاتے رہتے ہیں کہ کلمۂ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پربس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔
قارئین پریشان ہوں گے کہ آخریہ لوگ کلمہ طیبہ کامسئلہ کیوں اٹھارہے ہیں ،تو عرض ہے کہ اس کے پیچھے ان کے دومقاصد ہیں

پہلامقصد


حدیث میں کلمہ طیبہ کی موجودگی کاانکارکرکے یہ حضرات عوام کویہ بتلاناچاہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کی تعلیم ائمہ فقہ نے دی ہے ،لہٰذاجولوگ ائمہ فقہ کی تقلید نہیں کرتے ہیں ،وہ اپناکلمہ بھی صحیح نہیں کرسکتے دیگراعمال کوصحیح کرنا تودورکی بات ہے۔

دوسرامقصد


اہل تقلیدمیں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون!اہل توحید کی نظراس خیانت پرپڑی توانہوں نے اس کازبردست نوٹس لیا،ان بے چاروں سے اس کاکوئی جواب نہ بن پڑا تو یہ مطالبہ کرناشروع کردیاکہ کلمہ طیبہ میں تبدیلی کاالزام بعد میں لگاناپہلے اصل کلمہ طیبہ کاثبوت پیش کرو۔


عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ'' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟


امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ


ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا) :ہمیں یحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا):مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں ور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔

کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـجلدنمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی۔


درجہ حدیث :ـ

یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے

ہر راوی کی تفصیل ملاحظہ ہو



سعید بن المسیب :(سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔


آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے صحیح بخاری رقم26،اورمسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ''أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار''آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،


(تقریب التہذیب رقم2396)۔


الزہری : (محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔


آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم 4 ، مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں:''الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ و تقانہ'' آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،


(تقریب التہذیب ، رقم 6296)

تنبیہ:ـآپ مدلس راوی ہیں ،دیکھئے :
طبقات المدلسین: ص٦٢، تحقیق حافظ زبیرعلی زئی،لیکن زیربحث روایت میں موصوف نے تحدیث کی صراحت کردی ہے والحمدللہ۔


اسحاق بن یحیی الکلبی: (اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔


یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔

حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :''صدوق'' آپ سچے تھے، (دیکھئے : تقریب رقم(391)۔
امام دارقطنی فرماتے ہیں :''احادیثہ صالحة''ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،


سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص 280

امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکر کیا ہے، (کتاب الثقات:ج6ص49)۔


یحیی بن صالح الوحاظی :(ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی ) ۔


آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے


الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر
(45)


محمد بن اسحاق : (ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔


آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام دارقطنی فرماتے ہیں :''ثقة وفوق الثقة'' آپ ثقہ اور اس سے بھی اونچے درجہ کے ہیں ، (سؤالات السلمی للدارقطنی:رقم356)۔





ابوالعباس محمدبن یعقوب:(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔


آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:''الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ''آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،(سیر اعلام النبلائ:29 450)۔

امام ابوالولید فرماتے ہیں:''ثقة مشہور''آپ مشہورثقہ ہیں،(تاریخ دمشق :65293)۔


ابوعبداللہ الحافظ :(حاکم النیسابوری)۔


آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،(سیر اعلام النبلائ:33163،164)۔

امام ابن العماد فرماتے ہیں:''ثقة حجة'' آپ ثقہ اورحجت ہیں'' (شذرات الذھب:3175)۔


اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی پیروی کی توفیق دے ،آمین۔







فائدہ

’’ کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ‘‘ کا ایک قدیم نسخہ درج ذیل صفحہ سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں

http://khizana.blogspot.com/search/l...AF%D9%8A%D9%86
کلمہ طیبہ" لا الہ الا اللہ محمد رسول " بدعت ہے ،کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔
آپ نے جو حدیث پیش کی ہے اس میں مذکورہ روای" محمد بن اسحاق" کاذب ہے

مندرجہ ذیل دلائل ملاحظہ فرمائیں


IMG_20230309_062205.jpg

IMG_20230309_061838.jpg

علامہ ذھبیؒ
  1. علامہ ذھبیؒ لکھتے ہیں وَقَدْ أَمْسَكَ عَنِ الاحْتِجَاجِ بِرِوَايَاتِ ابْنِ إِسْحَاقَ غَيْرُ، وَاحِدٍ مِنَ العُلَمَاءِ, لأَشْيَاءَ مِنْهَا: تَشَيُّعُه۔
    محمد بن اسحاق کی روایات کے ساتھ دلیل پکڑنے سے بہت سے علماء مختلف اسباب کی وجہ سے رک گئے ان میں سے ایک سبب یہ ہے کہ وہ شیعہ مذہب رکھتا تھا۔(سیراعلام النبلا ج۷ ص۳۹)
    32۔علامہ ابن رجب الحنبلیؒ
    علامہ ابن رجب الحنبلیؒ لکھتے ہیں ولا ريب أنه كان يتهم بأنواع من البدع، ومن التشيع والقدر وغيرهما
    اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد بن اسحاق مختلف قسم کی بدعات کے ساتھ متہم تھا جیسے شیعہ اور قدری یعنی تقدیر کا منکر وغیرہ۔(شرح علل الترمذی لابنرجب ج۱ ص۴۱۹)
    علامہ نوویؒ فرماتے ہیں بدعتی کی حدیث کے بارے میں راجح مذہب یہ ہے کہ جس حدیث سے اس کی بدعت کی تقویت و تائید ہوتی ہو اس کی وہ حدیث قبول نہیں کی جاتی ۔(شرح مسلم للنوی ص۲ شرح نختبہ الفکر ص۱۱۸)
    33۔ابو حاتمؒ
    ابو حاتم ؒ محمد بن اسحاق کو ضعیف کہتے ہیں۔ (کتاب العلل جلد ۱ص۴۳۳)
  2. 36۔امام بیہقیؒ
    امام بیہقیؒ فرماتے ہیں
    محدثین اور حفاظ حدیث ابن اسحاق کے تفردات سے گریز کرتے ہیں۔ (سنن الکبری بحوالہ الجوھر النقی جلد ۱
    ص۱۵۵)
    38۔ عبداللہ بن احمد بن حنبلؒ
    عبداللہؒ فرماتے ہیں لم یکن يحتج به في السنن
    میرے باپ احمد بن حنبلؒ ابن اسحاق کو سنن اور احکام میں ان سے احتجاج نہیں کرتے تھے۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۰،تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)
    حنبل بن اسحاق کا بیان ہے کہ امام احمد ؒ نے فرمایا کہ ابن اسحاق لیس بحجۃ یعنی ابن اسحاق حجۃ نہیں ہے۔(بغدادی جلد۱ ص۲۳۰، تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)
    امام احمدؒ سے دریافت کیا گیا کہ ابن اسحاق جب کسی حدیث کے بیان کرنے میں منفرد ہو تو اس کی حدیث حجت ہو گی؟ قال لا واللہ (بغدادی جلد۱ ص۲۳۰) بخدا ہرگز نہیں۔
  3. 39۔ابن معینؒ
    ابن ابی خیثمہؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو لیس بذالك ،ضعیف ، اور لیس بالقوی کہا ۔ میمونی ؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو ضعیف کہا ہے ۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۱ تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)
    40۔علی بن المدینیؒ
    علی بن المدینیؒ کا بیان ہے لم یضعفه عندي الا روایته، عن اھل الکتاب (تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۵)
    میرے نزدیک ابن اسحاق کو صرف اس بات نے ضعیف کر دیا ہے کہ وہ یہود اور نصاریٰ سے روایتیں لے لے کر بیا ن کرتا ہے۔
  4. 42۔امام ترمذیؒ
    امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ بعض محدثین نے ان کے حافظہ کی خرابی کی وجہ سے اس میں کلام کیا ہے۔ (کتاب العلل جلد۲ص۲۳۷)
    43۔امام نوویؒ
    امام نوویؒ فرماتے ہیں جو راوی صحیح کی شرطوں کے مطابق نہیں ہیں ان میں ایک محمد بن اسحاق بھی ہے۔(مقدمئہ نووی ص
    ۱۶)
    44۔امام ذھبیؒ
    علامہ ذھبیؒ فرماتے ہیں کہ محمد بن اسحاق کی روایت درجئہ صحت سے گری ہوئی ہے اور حلال و حرام میں اس سے احتجاج درست نہیں۔ (تذکرہ جلد۱ ص۱۶۳)
 

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
8
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ،
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔


یہ کلمہ یا عبارت خاص ان الفاظ کے ساتھ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" مستند نہیں ہے



اللہ تعالیٰ کسی بھی عمل کو بغیر سنت کے قبول نہیں کرے گا کلمہ کسی بھی مسلمان کا پہلا اور بنیادی رکن ہے اور اگر کسی کا یہی کلمہ درست نہیں یعنی سنت کے مطابق نہیں ہے تو وہ سرے سے مسلمان ہی نہیں اس لیے وقت ضائع کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ مولانا آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں۔


شہادت کی مستند شکلوں کو آسانی سے سمجھنے کے لیے برائے مہربانی درج ذیل ٹیبل پر غور کریں۔


Most Authentic Sunnah



اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*

(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم‎ حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*

(اخراجہ بخاري4372,)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*

(اخراجہ بخاري, مسلم)

لا إله إلا الله*

(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)


نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب یعنی جمہور سلف و آئمہ سے ثابت ہیں


________________________________



Fabricated, Bada

لا إله إلا الله محمد رسول الله *(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )


*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت، شرک ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے اسے کبھی نہیں پڑھا۔




اگر آپ اس مسئلے کے بارے میں مزید وضاحت چاہتے ہیں تو ناقابل تردید ثبوت مندرجہ ذیل ہیں

صرف لا الہ الا اللہ کہنے کے لیے اشھدو کے اضافے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جب ہم مکمل شہادتین پڑھیں خواہ وہ اذان میں ہو یا تشہد، اقامت، کلمہ میں ہوں تو وہ لفظ "اشھدو" کے بغیر قبول نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ سب عبادتیں اور اذکار ہیں ہم اس میں ترمیم نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی اس طرح کلمہ کہے "لا الہ الا اللہ محمد عبدہ و رسولہ" تو یہ کلمہ کے احکام کی خلاف ورزی اور حدیث کی تحریف ہوگی لٰہذا جو لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ کو کسی بھی زبان میں یا کسی بھی طرح پڑھ لیں، یہ سب باتیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔



امام بخاریؒ نے ہزاروں ثقہ راویوں سے شہادت کی مختلف صورتیں نقل کی ہیں لیکن کسی نے بھی اس کی روایت نہیں کی۔


امام مسلم نے ہزاروں راویوں سے کلمہ کی مختلف صورتوں کو روایت کیا ہے لیکن کسی نے بھی شہادت کی اس صورت کو روایت نہیں کیا۔

مزید برآں نسائی، ترمذی، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے بھی سیکڑوں اور ہزاروں راویوں سے روایت کی ہے لیکن کسی نے بھی اس قسم کی شہادت کے بارے میں نبی یا صحابہ سے نہیں سنا لہذا دلائل بہت واضح ہیں یہ کلمہ طیبہ جمہور و اجماع سلف کے خلاف ہے۔


یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر کلمہ طیبہ کی یہ صورت موجود تھی تو بخاری ، مسلم...اور سینکڑوں اور ہزاروں راویوں نے اسے پڑھا کیوں نہیں ۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ کوئی کہے، ولیم شیکسپیئر انگریزی زبان نہیں جانتے تھے، لہٰذا یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس قسم کا کلمہ اسلام میں من گھڑت ہے۔



پس اس مکمل عبارت کی اصل "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" من گھڑت احادیث ہیں اور یہ امت مسلمہ میں صوفیا کے ذریعے وائرل ہوئی، جو کہتےہیں 'یہ کلمہ آسمان پر لکھا تھا اور اللہ نے اس کے ذریعے حضرت آدم کی بخشش کو قبول کیا'۔ یہ من گھڑت ہے درحقیقت یہ کلمہ طیبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، یقیناً یہ من گھڑت احادیث سے آرہا ہے جیسے کہ اسماء صفات بیہقی کی کتاب، حدیث نمبر 195، اور تفسیر طبرانی…، معروف علمائے حدیث کے مطابق یہ روایتیں معتبر نہیں اور اصول حدیث کے خلاف ہیں مزید برآں ان کے سند اور متن دونوں میں خرابی ہے




تنبیہ : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بیہقی کی صحیح حدیث سے ثابت ہے حالانکہ امام بیهقی بذات خود علماء احادیث کے نزدیک معتبر محدث نہیں ہے۔اور بالفرض اگر مان بھی لیں کلمہ طیبہ کسی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے پھر بھی اس سے اصول کہاں بنتا ہے کیونکہ کہ ایک صحیح حدیث سے رفع یدین نہ کرنا بھی ثابت ہے اور کسی ایک صحیح حدیث سے آزان میں بھی اختلاف موجود ہے یعنی صحیح مسلم کی روایت ہے جس سے اذان میں "لاحول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھنا ثابت ہے. جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے نہیں بلکہ اذان، رفع یدین کرنے میں متواتر حدیث و جمہورسلف کی پیروی کرتے ہیں لہذا کوئی ایسا عمل جو کسی ایک آدھ حدیث سے بھی ثابت ہو۔لیکن وہ متواتر احدیث آور اجماع سلف کے خلاف ہو تو اسے اصول حدیث و اصول فقہ میں شاز یا مردود کہتے ہیں

حقیقت میں کلمہ طیبہ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے بہقی کی مندرجہ ذیل روایت کی سند ضعیف ہے
IMG_20230309_062205.jpg

IMG_20230309_061838.jpg

مندرجہ بالا راویوں میں ابو حافظ عبداللہ ( مستدرک الحاکم)،امام ابن صلاح کے نزدیک ایک متساہل ہے
IMG_20230309_181618.jpg


اور امام زہری کے بارے میں بھی امام ابو داؤد کا موقف ہے اس کی ادھی روایات صحیح ہیں جبکہ ادھی موضوع ہیں

IMG_20230309_200455.jpg


جب کہ ان راویوں میں ایک شدید کاذب راوی محمد بن اسحاق بھی شامل ہے جس کے بارے میں آئمہ کرام کی کی رائے درج ذیل ہے

علامہ ذھبی



علامہ ذھبیؒ لکھتے ہیں وَقَدْ أَمْسَكَ عَنِ الاحْتِجَاجِ بِرِوَايَاتِ ابْنِ إِسْحَاقَ غَيْرُ، وَاحِدٍ مِنَ العُلَمَاءِ, لأَشْيَاءَ مِنْهَا: تَشَيُّعُه۔

محمد بن اسحاق کی روایات کے ساتھ دلیل پکڑنے سے بہت سے علماء مختلف اسباب کی وجہ سے رک گئے ان میں سے ایک سبب یہ ہے کہ وہ شیعہ مذہب رکھتا تھا۔(سیراعلام النبلا ج۷ ص۳۹)

32۔علامہ ابن رجب الحنبلیؒ

علامہ ابن رجب الحنبلیؒ لکھتے ہیں ولا ريب أنه كان يتهم بأنواع من البدع، ومن التشيع والقدر وغيرهما

اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد بن اسحاق مختلف قسم کی بدعات کے ساتھ متہم تھا جیسے شیعہ اور قدری یعنی تقدیر کا منکر وغیرہ۔(شرح علل الترمذی لابنرجب ج۱ ص۴۱۹)

علامہ نوویؒ فرماتے ہیں بدعتی کی حدیث کے بارے میں راجح مذہب یہ ہے کہ جس حدیث سے اس کی بدعت کی تقویت و تائید ہوتی ہو اس کی وہ حدیث قبول نہیں کی جاتی ۔(شرح مسلم للنوی ص۲ شرح نختبہ الفکر ص۱۱۸)


33۔ابو حاتمؒ

ابو حاتم ؒ محمد بن اسحاق کو ضعیف کہتے ہیں۔ (کتاب العلل جلد ۱ص۴۳۳)


36۔امام بیہقیؒ

امام بیہقیؒ فرماتے ہیں

محدثین اور حفاظ حدیث ابن اسحاق کے تفردات سے گریز کرتے ہیں۔ (سنن الکبری بحوالہ الجوھر النقی جلد ۱

ص۱۵۵)

38۔ عبداللہ بن احمد بن حنبلؒ

عبداللہؒ فرماتے ہیں لم یکن يحتج به في السنن

میرے باپ احمد بن حنبلؒ ابن اسحاق کو سنن اور احکام میں ان سے احتجاج نہیں کرتے تھے۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۰،تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

حنبل بن اسحاق کا بیان ہے کہ امام احمد ؒ نے فرمایا کہ ابن اسحاق لیس بحجۃ یعنی ابن اسحاق حجۃ نہیں ہے۔(بغدادی جلد۱ ص۲۳۰، تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

امام احمدؒ سے دریافت کیا گیا کہ ابن اسحاق جب کسی حدیث کے بیان کرنے میں منفرد ہو تو اس کی حدیث حجت ہو گی؟ قال لا واللہ (بغدادی جلد۱ ص۲۳۰) بخدا ہرگز نہیں۔



39۔ابن معینؒ

ابن ابی خیثمہؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو لیس بذالك ،ضعیف ، اور لیس بالقوی کہا ۔ میمونی ؒ کا بیان ہے کہ ابن معینؒ نے اس کو ضعیف کہا ہے ۔(بغدای جلد۱ ص۲۳۱ تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۴)

40۔علی بن المدینیؒ

علی بن المدینیؒ کا بیان ہے لم یضعفه عندي الا روایته، عن اھل الکتاب (تہذیب التہذیب جلد۹ص۴۵)

میرے نزدیک ابن اسحاق کو صرف اس بات نے ضعیف کر دیا ہے کہ وہ یہود اور نصاریٰ سے روایتیں لے لے کر بیا ن کرتا ہے۔




42۔امام ترمذیؒ

امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ بعض محدثین نے ان کے حافظہ کی خرابی کی وجہ سے اس میں کلام کیا ہے۔ (کتاب العلل جلد۲ص۲۳۷)

43۔امام نوویؒ

امام نوویؒ فرماتے ہیں جو راوی صحیح کی شرطوں کے مطابق نہیں ہیں ان میں ایک محمد بن اسحاق بھی ہے۔(مقدمئہ نووی ص

۱۶)

44۔امام ذھبیؒ

علامہ ذھبیؒ فرماتے ہیں کہ محمد بن اسحاق کی روایت درجئہ صحت سے گری ہوئی ہے اور حلال و حرام میں اس سے احتجاج درست نہیں۔ (تذکرہ جلد۱ ص۱۶۳)



رہی بات بڑے آئمہ اکرام کی جیسا کہ بخاری ،مسلم ، احمد بن حنبل ، ابو حنیفہ، ابن تیمیہ، بن باز، علامہ البانی... نے بھی کلمہ طیبہ کی تصحیح نہیں کی۔

لہذا یہ تمام شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بیان من گھڑت ہے اور رسول اللہ کی طرف جھوٹی عبارت منسوب کی گئی ہے۔اور کلمہ طیبہ واضح بدعت،شرک ہے ۔




مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے اور دیکھئے مولانا لوگ کیسے ہمیں گول گول گما رہے ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔





[]
 
Last edited:

علی محمد

مبتدی
شمولیت
مارچ 03، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں
آپ نے کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول" کو بیہقی کی ایک حدیث سے ثابت کرکے جہالت کی مثال قائم کی ہے اس بات سے قطع نظر کہ آپ کی مذکورہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف ، ہم آپ سے ایک سوال پوچھتے ہیں کہ کیا آپ نماز اور اذان بیہقی کے مطابق پڑھتے ہیں یا بخاری مسلم کی مطابق یقینا آپ کا جواب ہوگا کہ بخاری و مسلم۔ تو کیا بخاری و مسلم میں کلمے کا ذکر نہیں ہے بلکہ بخاری مسلم میں پوری کتاب ' کتاب الایمان' کے نام سے موجود ہے جس میں انہوں نے ہزاروں راویوں سے کلمے کہ کئی مسند صیغے بیان کیے ہیں
اصول حدیث ۔علم حدیث میں یہ اصول ہے کہ اگر کسی ایک مسئلہ پر دو مختلف رائے ہو ایک طرف کثیرالتعداد سقہ راوی ہوں اور دوسری طرف صرف ایک ثقہ راوی ہو تو اس ایک راوی سے رجوع نہیں کیا جائے گا۔
مثال کے طور پر بیہقی نے اذان میں اختلاف یعنی اذان میں الفاظ کو چار چار مرتبہ پڑھنا اور نماز میں رفع یدین نہ کرنے کی روایت پیش کی ہے ہیں جو کہ جمہور سلف کے خلاف ہے یقینا ان روایات پر مسلمان عمل نہیں کر سکتے
IMG_20230328_112050.jpg
IMG_20230328_112115.jpg
IMG_20230328_112115.jpg
 
Last edited:

علی محمد

مبتدی
شمولیت
مارچ 03، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
FOOTNOTE
لہذا کلمہ طیبہ جمہور سلف و ائمہ کرام کے منہج کے خلاف ہے اور ایک واضح بدعت ہے
اللہ تعالی ہمیں رسول اللہ کی مستند سنتوں کے مطابق اپنی زندگی گزارنے اور بدعت جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
 

علی محمد

مبتدی
شمولیت
مارچ 03، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
مستند احادیث:


اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*

(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم‎ حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*

(اخراجہ بخاري4372,)

اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*

(اخراجہ بخاري, مسلم)

لا إله إلا الله*

(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)


نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب یعنی جمہور سلف و آئمہ سے ثابت ہیں


________________________________


ضعیف حدیث:

لا إله إلا الله محمد رسول الله *
(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )



*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت، شرک ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے اسے کبھی نہیں پڑھا
۔
 
Top