الطاف الرحمن
رکن
- شمولیت
- جنوری 13، 2013
- پیغامات
- 63
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 64
کیا ہم ضدی بچوں کو سمجھانے کے لئے جھوٹ بول سکتے ہیں ۔؟
بسم اللہ :
ماں پاب کو اکثر دیکھا جاتا ہے کہ وہ اپنی اولاد سے چھوٹ بولتے رہتے ہیں ، کبھی ضدی بچہ کو منانے کے لئے تو کبھی ڈرا دھمکا کر اپنا فرما بردار بنانے کے لئے ۔ یا ان کی جھوٹی ہمت افزائی کے لئے۔ یہ سب کسی صورت جائز نہیں ہے ۔ یہ بچوں کے حق میں ظلم ہے ، کیونکہ بچے بچپن میں ماں باپ کی سارے عادات واطوار سیکھتے ہیں ۔ اور ماں باپ کا رویہ اس پر بہت اثر انداز ہوتا ہے ۔ بچوں سے جھوٹ بول کر کچھ نہیں حاصل کیا جاسکتا سوائے یہ کہ بچے آپ سے بد ظن ہوجائیں گے اور آپ کا قدر واحترام ان کے یہاں سے جاتا رہے گا ۔ نیز بچوں سے جھوٹ بولنے کا بھی گناہ اور سزا وہی ہے جو عام لوگوں سے بولنےمیں ہے۔
- مسند احمد کی صحیح روایت میں کہ: «من قال لصبی تعال هناك ثم لم یعطه فهی کذبة» (۹۶۲۵) جس نے کسی بچے سے کہا کہ ادھر آو یہ لے لو اور پھر اسے وہ نہ دیا جس کے لیے اس نے اسے بلایا تھا تو یہ بھی ایک جھوٹ ہے۔
- عبداللہ بن عمار سے روایت ہے کہ جب میں چھوٹا تھا تو ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے ، میں کھیلنے کے لئے جانے لگا تو میری ماں نے کہا: عبداللہ !! ادھر آو! میں تمہیں کچھ دوں گی ، رسول اللہ صلی اللہ نے میری ماں سے پوچھا تم کیا دینا چاہ رہی ہو؟ کہتی ہیں : اسے کھجور دینا چاہتی ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اگر تم بلا کے اسے کچھ نہ دیتی تو تمہارے خلاف چھوٹ لکھا جاتا ۔ (صحيح الجامع: 1319 علامہ البانی نے حسن قرار دیا ہے)
جھوٹ برائی کی طرف لے جانے کا ذریعہ اور برائی جہنم کی طرف ۔ اور ایک جھوٹ نا جانے کتنے جھوٹ بلانے پر مجبور کرتی ہے حتی کہ انسان جھوٹ بولنے کے سبب جہنم میں چلا جاتا ہے۔
- ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یقیناً سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے ۔ آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک اسے اللہ کے یہاں بہت سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ نافرمانی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی یقینا ً جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں وہ بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔"متفق علیہ