• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
غزالی نے یزید کے دفاع میں جو بات کہی ہے اس کا لب ِلباب یہ ہے کہ ایک شخص نے غزالی سے یزید پر لعنت کرنے کے حوالے سے سوال کیا جس پر غزالی نے کہا کہ یہ جائز نہیں کہ کسی مسلمان پر لعنت کی جائے۔ اور چند لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ غزالی نے کہا کہ جس شخص کو ہم جانتے ہی نہیں اس پر لعنت کرنے کا کیا فائدہ، اس لئے اس سے بہتر ہے کہ زبان کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لئے استعمال کیا جائے۔
غزالی کے ان الفاظ کو مد ِنظر رکھتے ہوئے، آئیے ہم نواصب کے چہرے پر کرارے طما نچے اپنے جوابات کی صورت میں رسید کریں جو کہ غزالی کے اس فتویٰ کو بنیاد بنا کر اپنے پیروکاروں کہ یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یزید بہت نیک انسان تھا اور اس پر لعنت نہیں کرنی چاہیے۔
جواب نمبر 1: اللہ تعالی ٰ نے خود بعض قسم کے لوگوں پر لعنت کی ہے
غزالی اور نواصب تو ایک طرف، آج کل دیکھنے میں آرہا ہے کہ بعض ماڈرن لوگ یہ کہتے ہیں کہ کسی پر لعنت کیوں کی جائے یہ تو ایک بیکار کام ہے۔ تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی لاریب کتاب میں کئی مرتبہ مختلف قسم کے لوگوں پر لعنت کی ہے۔
سورہ بقرہ، آیت 88:
اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں
سورہ بقرہ، آیت 89:
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکارکیاسوکافروں پر الله کی لعنت ہے
سورہ بقرہ، آیت 159:
بے شک جو لوگ ان کھلی کھلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے لیے کتاب میں بیان کر دیا یہی لوگ ہیں کہ ان پر الله لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
سورہ بقرہ، آیت 161:
بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر الله کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی
سورہ آل ِعمران، آیت 61:
پھر جو کوئی تجھ سے اس واقعہ میں جھگڑے بعد اس کے کہ تیرے پاس صحیح علم آ چکا ہے تو کہہ دے آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں پھر سب التجا کریں اور الله کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں
سورہ ھود، آیت 18:
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو الله پر جھوٹ باندھے وہ لوگ اپنے رب کے روبرو پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے کہ یہی ہیں کہ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا خبردار ظالموں پر الله کی لعنت ہے
سورہ ھود، آیت 59-60:
اور یہ عاد تھے کہ اپنے رب کی باتوں سے منکر ہوئے اوراس کے رسولوں کو نہ مانا اور ہر ایک جبار سرکش کا حکم مانتے تھے۔
اور اس دنیا میں بھی اپنے پیچھے لعنت چھوڑ گئے اور قیامت کے دن بھی ۔خبردار بےشک عاد نے اپنے رب کا انکار کیا تھا ۔خبردار عاد جو ہود کی قوم تھی الله کی رحمت سے دور کی گئی
سورہ مائدہ، آیت 78:
بنی اسرائیل میں سے جو کافر ہوئے ان پر داؤد اور مریم کے بیٹے عیسیٰ کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے گزر گئے تھے



 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جواب نمبر 2: اگر جس برے انسان کو آپ خود جانتے نہیں اس لئے اس پر لعنت کرنا بیکار ہے تو ابلیس پر لعنت کرنا بھی بند کر دیجیئے
جی ہاں، تو پھر ابلیس کو اسلام میں لعنتی کیوں تسلیم کیا جاتا ہے؟ کیوں اس پر لعنت بھیجی جاتی ہے اور اسے شیطان مردود جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ اور پھر خود اللہ تعالی اور اس کے رسول نے لوگوں پر لعنت کی، کیا غزالی صاحب اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ علم والے ہیں؟ کیا اللہ اور رسول نے غزالی کی نگاہ میں بیکار کام کیا ہے؟
جواب نمبر 4: رسول اللہ نے کعبہ پر حملہ کرنے والے پر لعنت کی ہے
سب جانتے ہیں کہ واقع حرہ میں یزید کے حکم پر اہل ِمدینہ کے ساتھ کیا سلوک ہوا۔ کتنے صحابہ کا قتل ِعالم ہوا اور کتنی صحابیات کی عزتیں پامال کی گئیں۔ اس حوالے سے ابن کثیر نے ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے:
رسول اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے از راہ ِظلم اہل ِمدینہ کو خوفزدہ کیا، اللہ اسے خوفزدہ کرےگا اور اس پر اللہ، اس کے فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہوگی۔
البدایہ والبہایہ، ج 8 ص 1147 (نفیس اکیڈمی کراچی)۔
کیا رسول اللہ کی یہ حدیث کافی نہیں کہ یزید پر لعنت کی جائے؟
جواب نمبر 5: امام احمد بن حنبل کے مطابق یزید شرابی و کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
اہل ِسنت کے چار مسالک میں سے ایک یعنی حنبلی فقہ کے بانی امام احمد بن حنبل کا یزید کے متعلق فتویٰ بہت مشہور ہے اور کئی سنی علماء نے اپنی کتابوں میں اسے جگہ دی ہے۔ مثلا ً علامہ محمود آلوسی البغدادی مزید دو علماء کے حوالے سے نقل کرتے ہیں:
البرزنجي في الأشاعة والهيثمي في الصواعق إن الإمام أحمد لما سأله ولده عبد الله عن لعن يزيد قال كيف لا يلعن من لعنه الله تعالى في كتابه فقال عبد الله قد قرأت كتاب الله عز و جل فلم أجد فيه لعن يزيد فقال الإمام أن الله تعالى يقول : فهم عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم أولئك الذين لعنهم الله الآية وأي فساد وقطيعة
البرزنجی نے الاشاعت اور الھیثمی نے صوائق میں نقل کیا ہے کہ امام احمد کے فرزند عبداللہ نے اپنے امام احمد سے یزید پر لعنت کرنے کے متعلق دریاف کیا جس پر امام احمد نے جواب دیا کہ اس شخص پر کس طرح لعنت نہ جائے جس پر اللہ نے لعنت کی ہے۔ عبداللہ نے کہا کے اللہ کی کتاب میرے سامنے پڑھیئے تاکہ میں بھی دیکھوں کہ یزید پر قرآن میں کہاں لعنت کی گئی ہے۔امام احمد نے مندرجہ ذیل آیات کی تلاوت کی:
پھر تم سے یہ بھی توقع ہے اگرتم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک میں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر الله نے لعنت کی ہے۔
پھر امام احمد نے کہا کہ کیا اس (یعنی قتل ِحسین) سے زیادہ بھی کوئی بڑا فساد ہوسکتا ہے؟
تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 227
تفسیر روح المعانی (آن لائن)، ج 26 ص 72
اس کے علاوہ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے تفسیرمظہری میں بھی امام احمد کے اس فتویٰ کا ذکر ایک دوسرے حوالے سے کیا ہے:
ابن جوزی نے لکھا ہے کہ قاضی ابو یعلی نے اپنی کتاب المعتمد میں صالح بن احمد بن حنبل سے بیان نقل کیا ہے۔ صالح کا بیان ہے کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ ابا، لوگ کہتے ہیں کہ ہم یزید بن معاویہ سے محبت کرتے ہیں۔ ابا نے فرمایا کہ بیٹے، جوشخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے، کیا اس کے لئے یزید بن معاویہ سے محبت رکھنے کا کوئی جواز ہوسکتا ہے۔ اس شخص پر کس طرح لعنت نہ جائے جس پر اللہ نے لعنت کی ہو۔ میں نے عرض کیا، اللہ نے اپنی کتاب میں کس جگہ یزید پر لعنت کی ہے۔ امام احمد نے فرمایا (آیت پڑھی):
پھر تم سے یہ بھی توقع ہے اگرتم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک میں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر الله نے لعنت کی ہے پھرانہیں بہرا اوراندھا بھی کر دیا ہے۔
تفسیر مظہری، ج 10 ص 326 سورہ 47 آیت 22 اور 23
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جواب نمبر 6: امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام مالک کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
نامور شافعی عالم ِدین شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی (متوفی 1221 ھ) لکھتے ہیں:
أن للإمام أحمد قولا بلعن يزيد تلويحا وتصريحا وكذا للإمام مالك وكذا لأبي حنيفة ولنا قول بذلك في مذهب إمامنا الشافعي وكان يقول بذلك الأستاذ البكري .ومن كلام بعض أتباعه في حق يزيد ما لفظه زاده الله خزيا ومنعه وفي أسفل سجين وضعه
یزید پر تلویح و تصریح طور پر لعنت کرنے کے متعلق امام احمد کے اقوال موجود ہیں اور یہی صورتحال امام مالک اور ابو حنیفہ کی بھی ہے اور ہمارے امام شافعی کا مذھب بھی یہی ہے اور البکری کا قول بھی یہی ہے۔ البکری کے بعض اتباع کرنے والوں نے کہا ہے کہ اللہ یزید کی بےعزتی میں اضافہ کرے اور اسے جہنم کے نچلے ترین درجہ پر رکھے۔
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 369
یاد رہے کہ غزالی خود شافعی مسلک کے پیروکار تھے۔ جب شافعی مذہب کے بانی کا یزید پر لعنت کرنا ثابت ہے تو اس میں غزالی کی ذاتی رائے کی پھر کیا اہمیت رہ جاتی ہے!
جواب نمبر 7: علامہ محمود آلوسی کے مطابق یزید کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
علامہ محمود آلوسی البغدادی (متوفی 1270 ھ) تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 73 سورہ 47 آیت 22 اور 23 کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں:
الذي يغلب على ظني أن الخبيث لم يكن مصدقا برسالة النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ۔ ۔ ۔ وأنا أذهب إلى جواز لعن مثله على التعيين ولو لم يتصور أن يكون له مثل من الفاسقين والظاهر أنه لم يتب واحتمال توبته أضعف من إيمانه ويلحق به ابن زياد وابن سعد وجماعة فلعنة الله عز و جل عليهم أجمعين وعلى أنصارهم وأعوانهم وشيعتهم ومن مال إليهم إلى يوم الدين ما دمعت عين على أبي عبد الله الحسين
اور میں وہی کہتا ہوں جو میرے ذہن پر حاوی ہے کہ (یزید)خبیث نے رسول اللہ (ص) کی رسالت کی تصدیق نہیں کی ۔ ۔ ۔ میرے مطابق یزید جیسے شخص پر لعنت کرنا جائز ہے حالانکہ انسان یزید جیسے فاسق کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور بظاہراس نے کبھی توبہ نہ کی اور اس کی توبہ کرنے کے امکانات ، اس کے ایمان کے امکانات سے بھی کم ہیں۔ یزید کے ساتھ، ابن زیاد ، ابن سعد اور اس کی جماعت کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ تحقیق، اللہ کی لعنت ہو ان تمام لوگوں پر، ان کے دوستوں پر، ان کے مددگاروں پر اور ان کی جماعت پر، قیامت تک اور اس وقت تک جب تک کہ ایک آنکھ بھی ابو عبداللہ الحسین کے لئے آنسو بہاتی ہے۔
تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 72
جواب نمبر 8: قاضی ثناءاللہ پانی پتی کے مطابق یزید شرابی و کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
دیوبند مسلک میں اعلیٰ مقام رکھنے والے علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی عثمانی (متوفی 1225 ھ) جو کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے شاگرد تھے اور جنہیں شیعہ دشمنی کے لئے مشہور شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے "اپنے دور کا بھقی" ہونے کا لقب دیا، اپنی کتاب تفسیر مظہری میں لکھتے ہیں:
یزید اور اس کے ساتھیوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور اہل ِبیت کی دشمنی کا جھنڈا انہوں نے بلند کیا اور حضرت حسین کو انہوں نے ظلماً شہید کردیا اور یزید نے دین ِمحمدی کا ہی انکار کردیا اور حضرت حسین کو شہید کرچکا تو چند اشعار پڑھے جن کا مضمون یہ تھا کہ آج میرے اسلاف ہوتے تو دیکھتے کہ میں نے آل ِمحمد اور بنی ہاشم سے ان کا کیسا بدلہ لیا۔یزید نے جو اشعار کہے تھی ان میں آخری شعر یہ تھا:
احمد نے جو کچھ (ہمارے بزرگوں کے ساتھ بدر میں) کیا اگر اولاد سے میں نے اس کا انتقام نہ لیا تو میں بنی جندب سے نہیں ہوں۔
یزید نے شراب کو بھی حلال قرار دے دیا تھا۔ شراب کی تعریف میں چند شعر کہنے کے بعد آخری شعر میں اس نے کہا تھا:
اگر شراب دین ِاحمد میں حرام ہیں تو (ہونے دو) مسیح بن مریم کے دین (یعنی عیسایت) کے مطابق تم اس کو(حلال سمجھ کر) لے لو۔
یزید اور اس کے ساتھیوں اور جانشینوں کے یہ مزے ایک ہزار مہینے تک رہے، اس کے بعد ان میں سے کوئی نہ بچا۔
تفسیر مظہری (عربی)، ج 5 ص 271 سورہ 14 آیت 29
تفسیر مظہری (اردو)، ج 6 ص 203-202 سورہ 14 آیت 29
ہمیشہ کی طرح دارالاشاعت کراچی کے ترجمہ میں ڈنڈی ماردی گئی ہے اور یزید کے اشعار جو قاضی ثناء اللہ نے بیان کیئے ہیں وہ مکمل طور پر نقل نہیں کئے اس لئے ہم نے تفسیر مظہری کا اصل عربی عکس بھی پیش کردیا ہے۔
سورہ نمبر 24 آیت 55 کی تفسیر میں بھی قاضی ثناء اللہ لکھتے ہیں:
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت "ومن كفر بعد ذلك" میں یزید بن معاویہ کی طرف اشارہ ہو۔ یزید نے رسول اللہ کے نواسے کو اور آپ کے ساتھیوں کو شہید کیا۔ یہ ساتھی خاندان ِنبوت کے ارکان تھے، عزت ِرسول کی بےعزتی کی اور اس پر فخر کیا اور کہنے لگا آج بدر کے دن کا انتقام ہوگیا، اسی نے مدینۃ الرسول پر لشکر کشی کی اوت حرہ کے واقع میں مدینہ کو غارت کیا اور وہ مسجد میں جس کی بناء تقویٰ پر قائم کی گئی تھی اور جس کے جنت کو باغوں میں سے ایک باغ کہا گیا ہے اس کی بے حرمتی کی، اس نے بیت اللہ پر سنگباری کے لئے منجیقیں نصب کرایئں اور اس نے اول خلیفہ رسول حضرت ابو بکر کے نواسے حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرایا اور ایسی ایسی نازیبا حرکتیں کیں کہ آخر اللہ کے دین کا منکر ہوگیا اور اللہ کی حرام کی ہوئی شراب کو حلال کردیا۔
تفسیر مظہری، ج 8 ص 268
قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے اپنے ایک خط میں تحریر کیا:
غرض یہ کہ یزید کافر معتبر روایت سے ثابت ہے۔ پس وہ مستحق ِلعنت ہے اگرچہ لعنت کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے لیکن الحب فی اللہ البغض فی اللہ اس کا متقاضی ہے [المکتوبات، ص 203]۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 104
جواب نمبر 9: شافعی مذہب کے امام ابن علی بن عماد الدین کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
شافعی مسلک کے اس بلند پایا فقیہ کا تعارف اور یزید کے متعلق ان کے خیالات کو ابن کثیر نے یوں بیان کیا ہے:
ابن علي بن عماد الدين، أبو الحسن الطبري، ويعرف بالكيا الهراسي، أحد الفقهاء الكبار، من رؤس الشافعية، ولد سنة خمسين وأربعمائة، واشتغل على إمام الحرمين، وكان هو والغزالي أكبر التلامذة، ۔۔۔ وكان يكرر لعن إبليس على كل مرقاة من مراقي النظامية بنيسابور سبع مرات، وكانت المراقي سبعين مرقاة، وقد سمع الحديث الكثير، وناظر وأفتى ودرّس، وكان من أكابر الفضلاء وسادات الفقهاء، ۔۔۔ واستفتي في يزيد بن معاوية فذكر عنه تلاعباً وفسقاً، وجوز شتمه
ابن علی بن عماد الدین ابو الحسن الطبری، جو کہ الھراسی کے نام سے مشہور ہیں، شافعی مذھب کے اولین فقہاء میں سے ایک تھے، وہ 450 ہجری میں پیدا ہوئے، انہوں نے امام الحرمین سے استفادہ حاصل کیا، وہ اور امام غزالی ان کے نامور شاگردوں میں سے ہیں۔۔۔ نیشاپور میں نظامیہ میں وہ ہر سیڑھی پر ابلیس پر سات مرتبہ لعنت کرتے تھے اور وہاں کل ستر سیڑھیاں تھیں۔ انہوں نے کثیر تعداد میں احادیث سنیں، انہوں نے مناظرے کیے، فتاوے دیئے اور تدریس کا کام کیا اور وہ اکابر فضلاء و سادات الفقہاء ۔۔۔ اور ان سے یزید بن معاویہ کے متعلق فتویٰ لیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ یزید دھوکہ باز و فاسق تھا اور ان کے مطابق یزید پر سب کرنا جائز ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 12 ص 213
اہل ِسنت کے مشہور مصنف شیخ کمال الدین محمد بن موسیٰ دمیری (متوفی 808 ھ) اپنی کتاب 'حیات الحیوان' ج 2 ص 196 میں الھراسی الشافعی نے یزید کے متعلق فتویٰ کو اور بھی تفصیل سے نقل کیا ہے۔ جب الھراسی سے دریافت کیا گیا کہ آیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے؟، جس پر انہوں نے کہا:
وأما قول السلف ففيه لكل واحد من أبي حنيفة ومالك وأحمد قولان: تصريح وتلويح. ولنا قول واحد: التصريح دون التلويح، وكيف لا يكون كذلك وهو المتصيد بالفهد واللاعب بالنرد ومدمن الخمر؟
یزید پر لعنت کرنے سے متعلق سلف جن میں ابو حنیفہ ، مالک اور احمد شامل ہیں، ان کے دو قسم کے اقوال ہیں۔ ایک قول تو تصریح کے تعلق سے ہے (یعنی یزید کا نام لے کر لعنت کی جائے) اور دوسرا قول تلویح کے تعلق سے ہے (یعنی بغیر نام لئے صرف اشارہ کے ساتھ لعنت کی جائے مثلا ً لعنت ہو قاتل ِحسین پر)۔ْ لیکن ہمارے مطابق صرف ایک ہی قول ہے اور وہ تصریح کا ہے نہ کہ تلویح کا اور کیوں نہ ہو جبکہ یزید چیتے کے شکار اور شطرنج کا کھیل کھیلتا اور ہمیشہ شراب پیا کرتا تھا۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جواب نمبر 10: امام سعد الدین تفتازانی کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے اور انہوں نے خود بھی یزید پر لعنت کی
امام سعد الدین تفتازانی (متوفی 791 ھ) اہل ِسنت کے جید علماء میں شمار کئے جاتے ہیں جن کی تصانیف اس قدر اور اتنے موضوعات پر ہیں کہ ان کا تذکرہ امام ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب 'در الکامنہ' میں تفصیل سے کیا ہے۔ یزید کے متعلق امام سعد الدین کا فتویٰ بہت مشہور ہے جسے علامہ آلوسی البغدادی نے قرآن کی تفسیر 'تفسیر روح المعانی' میں سورہ 47 آیات 42 اور 43 کی تفسیر میں جبکہ علامہ ابن عماد حنبلی نے 'شذرات الذھب' ج 1 ص 68 اور 69 پر نقل کیا ہے:
نتوقف في شأنه بل في كفره وإيمانه لعنة الله عليه وعلى أنصاره وأعوانه
ہم یزید کے مسئلے میں توقف نہیں کرتے، نہ ہی اس کے کفر اور ایمان میں، اللہ کی لعنت ہو اس پر، اس کے ساتھیوں پر اور اس کے مددگاروں پر
شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی نے امام سعد الدین کی مشہور ترین کتاب 'شرح عقائد' کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے:
وفي شرح عقائد السعد يجوز لعن يزيد
شرح عقائد السعد کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 369
جواب نمبر 11: امام جلال الدین سیوطی نے خود یزید پر لعنت کی ہے
امام حافظ جلال الدین سیوطی اپنے مشہور کتاب تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں:
امام حسین کے قاتل، ابن زیاد، یزید، ان تینوں پر اللہ کی لعنت ہو
تاریخ الخلفاء، ص 208 (نفیس اکیڈمی، کراچی)۔
جواب نمبر 12: قاضی شوکانی نے بھی خود یزید پر لعنت کی ہے
قاضی شوکانی جو مسلک اہل ِحدیث میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں، ان علماء میں سے ہیں جنہوں نے خود یزید پر لعنت کی۔ اپنی مشہور کتاب نیل الاوطار، ج 7 ص 201 میں لکھتے ہیں:
الخمير السكير الهاتك لحرم الشريعة المطهرة يزيد بن معاوية لعنهم الله
شرابی، جس نے پاک شریعت کی توہین کی یعنی یزید بن معاویہ، اللہ کی لعنت ہو اس پر
جواب نمبر 13: حنفی امام ملا علی قاری کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
جب ملا علی قاری سے یہ دریافت کیا گیا کہ آیا معاویہ پر لعنت کرنا جائز ہے تو انہوں نے جواب دیا:
ہر گز جائز نہیں، ہاں یزید اور ابن زیاد اور انہی کی مثل دوسرے لوگوں پر جائز ہے [شرح شفا، ج 2 ص556]۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 93 (ضیاء القرآن پبلی کیژنز، لاہور)۔
جواب نمبر 14: امام ابن جوزی کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
اب بات کرتے ہیں مسلک ِاہل ِسنت کے چوٹی کی امام یعنی ابوالفرج ابن الجوزی (متوفی 597 ھ) جن کے نزدیک یزید پر لعنت کرنا اتنا ضروری تھا کہ انہوں نے اس موضوع پر علیحدہ سے کتاب لکھ ڈالی جس سے معاویہ خیل قبیلے کو اس قدر نقصان پہنچا کہ جس کی کوئی حد نہیں کیونکہ جس بلند مقام کے امام ابن جوزی تھے، ان پر تو یہ لوگ کچھ الزام دھر نہیں سکتے تھے لہذا آج کل دیکھنے میں آرہاے کہ بعض نواصب اس بات کی تردید کررہے ہیں کہ امام ابن جوزی نے ایسی کوئی کتاب تحریر کی۔ ایسے احمقوں کےلیے عرض ہے کہ آج کے دور میں اس بات کا انکار کس بنیاد پر کیا جاسکتا ہے جبکہ کئی صدیوں سے علماء اہل ِسنت اس بات کا اقرار کرتے آئے ہیں کہ امام ابن جوزی ایسی ایک تصنیف کے مصنف تھے!
ایسے احمق اور کچھ نہیں تو صرف ایسے چہیتے اور تعصب سے بھرپور امام ابن کثیر (متوفی 774 ھ) کے الفاظ ہی دیکھ لیتے جو انہوں نے تاریخ پر لکھی طویل کتاب البدایہ والنہایہ، ج ص میں تحریر کئے ہیں:
وانتصر لذلك أبو الفرج بن الجوزي في مصنف مفرد، وجوز لعنته‏
ابو الفرج ابن الجوزی نے ایک علیحدہ کتاب لکھی جس میں انہوں نے یزید پر لعنت کو جائز قرار دیا ہے
یہ کافی نہیں تو امام عبدالروف المناوی کے الفاظ بھی پیش کئے دیتے ہیں جو انہوں نے اپنی کتاب 'فیض القدیر شرح جامع الصغیر' ج 1 ص 204 میں تحریر کئے ہیں:
قال أبو الفرج بن الجوزي في كتابه الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد أجاز العلماء الورعون لعنه
ابو الفرج ابن الجوزی نے اپنی کتاب "الرد علی المتعصب العنید المانی من ذم یزید" میں لکھا ہے کہ نیک علماء نے یزید پر لعنت کی اجازت دی ہے
اب بھی کوئی کمی رہ گئی ہے تو پیش ِخدمت ہے شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی (متوفی 1221 ھ) کے الفاظ:
قال ابن الجوزي : أجاز العلماء الورعون لعن يزيد وصنف في إباحة لعنه مصنفا
ابن الجوزی نے کہا ہے کہ نیک علماء نے یزید پر لعنت کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور انہوں نے تو اس کے جائز ہونے پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 369
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جواب نمبر 15: الخلال، ابو بکر عبدالعزیز ، قاضی ابو یعلیٰ اور قاضی ابوالحسین کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
امام ابن کثیر فرماتے ہیں:
اس قسم کی احادیث سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے جو یزید بن معاویہ پر لعنت ڈالنے پر رخصت کے قائل ہیں اور یہ روایت احمد بن حنبل سے ہے جسے الخلال، ابو بکر عبد العزیز، قاضی ابو یعلی اور اس کے بیٹی قاضی ابو الحسین نے اختیار کیا ہے
البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 1148 (نفیس اکیڈمی کراچی)۔
اس کے علاوہ علامہ کمال الدین دمیری نے حیات الحیوان، ج 2 ص 174 میں درج کیا ہے:
وقال القاضي أبو الحسين محمد بن القاضي أبي يعلى بن الفراء الحنبلي - وقد صنف كتابا فيه بيان من يستحق اللعن وذكر فيهم يزيد : الممتنع من لعن يزيد إما أن يكون غير عالم بجواز ذلك ، أو منافقا يريد أن يوهم بذلك ، وربما استفز الجهال بقوله (ص) : المؤمن لا يكون لعانا ، وهذا محمول على من لا يستحق اللعن
قاضی ابو الحسین محمد بن القاضی ابی یعلی بن الفراء الحنبلی نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے ان لوگوں کے نام درج کئے ہیں جولعنت کے مستحق ہیں اور اس میں یزید کو بھی شامل کیا ہے اور لکھا ہے کہ جو کوئی بھی یزید پر لعنت کرنے سے منع کرتا ہے تو وہ اس بات سے بےخبر ہوگا کہ یزید پر لعنت کرنا جائز ہے یابرا ، ایسا شخص منافق ہوگا جو کہ ایک غلط تاثر دینے کی کوشش کررہا ہو یا پھر وہ جاہل لوگوں کو رسول اللہ کے ان الفاظ سے غلظ تاثر دے رہا ہوگا جہاں رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ مومن کبھی لعنت نہیں کرتا، لیکن یہ حدیث دراصل ان لوگوں کے لئے ہے جو لعنت کے ستحق نہ ہوں۔
جواب نمبر 15: عمرو بن بحرالجاحظ کے مطابق یزید ملعون ہے
اہل ِسنت کے قدیم علماء میں سے ایک عمرو بن بحرالجاحظ(متوفی 255 ھ) اپنی کتاب الرسالہ الحادیۃ عشر، ص 398 میں لکھتے ہیں:
المنكرات التي اقترفها يزيد من قتل الحسين وحمله بنات رسول الله (ص) سبايا ، وقرعه ثنايا الحسين بالعود ، وإخافته أهل المدينة ، وهدم الكعبة ، تدل على القسوة والغلظة ، والنصب ، وسوء الرأي ، والحقد والبغضاء والنفاق والخروج عن الايمان ، فالفاسق ملعون ، ومن نهى عن شتم الملعون فملعون
جو منکرات یزید نے انجام دیئے یعنی قتل ِحسین، رسول اللہ کی بیٹیوں کو غلام بنانا، حسین کے سر اورہونٹوں پر چھڑی مارنا، مدینہ کے لوگوں کو خوف میں مبتلا کرنا اور کعبہ پر حملہ کرنا بتاتا ہے کہ یزید ایک اکھڑ، پتھر دل، ناصبی، گندی سوچ رکھنے والا، زہر سے پر، منافق، ایمان سے خارج، فاسق اور ملعون شخص تھا اور جو کوئی بھی ملعون انسان پر لعنت کرنے سے روکے وہ خود ملعون ہوتا ہے۔
جواب نمبر 16: حنفی امام احمد بن سلیمان بن کمال کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
حنفی مسلک کے ایک اور بلند پایا امام احمد بن سلیمان بن کمال (متوفی 944 ھ) یزید پر لعنت کرنے کو جائز تسلیم کرتے تھے۔ امام عبدالروف المناوی نے فیض القدیر، ج 1 ص 204 میں ان کے متعلق لکھا ہے:
ثم قال المولى ابن الكمال والحق أن لعن يزيد على اشتهار كفره وتواتر فظاعته وشره على ما عرف بتفاصيله جائز
المولی ابن الکمال نے کہا کہ حق یہی ہے کہ یزید پر لعنت کرنا جائز ہے حالانکہ مشہور یہی ہے کہ وہ کافر ہے اور اس کی وحشت انگیزیاں اور شرانگیزیاں تواتر کے ساتھ درج ہیں۔
فیض القدیر، ج 1 ص 204 روایت 281
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
جواب نمبر 17: امام قوام الدین الصفاری کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
امام عبدالروف المناوی نے فیض القدیر، ج 1 ص 204 میں ایک اور سنی امام قوام الدین الصفاری کا یزید کے متعلق فتویٰ درج کیا ہے:
قال ابن الكمال وحكى عن الإمام قوام الدين الصفاري ولا بأس بلعن يزيد
ابن الکمال نے کہا ہے کہ امام قوام الدین الصفاری نے کہا ہے کہ یزید پر لعنت کرنے میں کوئی برائی نہیں۔
فیض القدیر، ج 1 ص 204 روایت 281
جواب نمبر 18: شیخ عبد الرحمان بن یوسف الاجھوری کے مطابق یزید کافر ہے
شیخ عبداللہ بن محمد الشبروی (متوفی 1172 ھ) جو کہ سن 1137 ہجری میں جامعیۃ الاظہر، مصر میں استاد تھے اپنی کتاب الاتحاف بحب الاشراف، ص 69 میں شیخ عبدالرحمان بن یوسف الاجھوری المالکی (متوفی 960 ھ) کے متعلق نقل کیا ہے:
وقال العلاّمة الاَجهوريّ: اختار الاِمام محمـّد بن عرفة والمحقّقون من أتباعه كفر الحجّاج، ولا شكّ أنّ جريمته كجريمة يزيد، بل دونها
علامہ الاجھوری نے کہا ہے کہ امام محمد بن عارفہ اور ان کا اتباع کرنے والے محققین نے حجاج کو کافر تسلیم کیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حجاج کے جرائم یزید کے جرائم جیسے ہیں، بلکہ یزید کے جرائم سےکم ہی ہیں۔
جواب نمبر 19: شافعی امام ابو البرکات الدمشقی نے خود یزید پر لعنت کی ہے
ابو البرکات محمد بن احمد الدمشقی الشافعی (متوفی 871 ھ)بھی ان سنی علماء میں سے ایک تھے جنہوں نے بذات ِخود یزید پر لعنت کی۔ وہ اپنی کتاب جواھرالمطالب، ج 2 ص 272 میں لکھتے ہیں:
يزيد لعنه الله
اللہ کی لعنت ہو یزید پر
جواب نمبر 20: امام ابو بکر جصاص الرازی کی نظر میں بھی زید لعین ہے
امام ابو بکر جصاص الرزای (متوفی 370 ھ) کسی تعرف کے محتاج نہیں۔ اپنی تفسیر ِقرآن میں سورہ توبہ کی تفسیر کرتے ہوئے عنوان "یجوز الجھاد وان کان امیر الجیش فاسقا" کے ذیل میں یوں کرتے ہیں:
نبی (ص) کے اصحاب خلفاء اربعہ کے بعد فاسق امراء کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے تھے .چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری نے یزید لعین کی معیت میں بھی جہاد فرمایا ہے
احکام القرآن، ج 3 ص 154 (طبع ثانیہ 1424ھ ، دارالکتب العلمیہ بیروت)۔
جواب نمبر 21: یزید، مختلف آئمہ ِاہل سنت کی نظر میں
اب تک ہم نے صرف ان آئمہ ِاہل ِسنت کی بیانات نقل کئے جنہوں نے یزید کا کافر اور اس پر لعنت کرنا جائز قرار دیا ہے۔ آیئے اب یزید کے کردار کو مختلف نامور لوگوں کی زبانی پیش کرتے ہیں۔
یزید اور اسکے حامی امام ابن حجر عسقلانی کی نظر میں
یزید کی ثناء کرنے والوں کے متعلق اہل ِسنت کے علم الرجال کے امیر المومنین اور صحیح بخاری کی سب سے مشہور شرح لکھنے والے امام ابن حجر عسقلانی نے جو کہا ہے اس کے بعد نواصب پر حیرت ہی ہوتی ہے۔ وہ اپنی کتاب 'الامتاع باالاربعین' ص 96 پر تحریر کرتے ہیں:
وأما المحبة فيه والرفع من شأنه فلا تقع إلا من مبتدع فاسد الاعتقاد فإنه كان فيه من الصفات ما يقتضي سلب الإيمان
یزید سے محبت اور اس کی ثناء سوائے فاسد العقیدہ شخص کے کوئی اور نہیں کرسکتا کیونکہ یزید کی صفات ہی ایسی تھیں کہ اس سے محبت کرنے والے سلب الایمان ہونے کے لائق ہیں۔
امام ذھبی کی نظر میں یزید شرابی، ناصبی و قاتل ِحسین ہے
مسلک ِاہل ِسنت میں علم الرجال میں دوسرے امیر المومنین تسلیم کئے جانے والے امام ذھبی یزید کے لئے یہ کہنے پر مجبور ہوگئے:
وقال الذهبي فيه كان ناصبياً فظاً غليظاً يتناول المسكر ويفعل المنكر افتتح دولته بقتل الحسين وختمها بوقعة الحرة فمقته الناس ولم يبارك في عمره
ذھبی نے یزید کے متعلق کہا ہے کہ وہ ناصبی ، اکھڑ، غلیظ اور شرابی تھا اور اس نے منکرات کا ارتکاب کیا۔ اس نے اپنی دور کا آغاز حسین کے قتل سے کیا اور اختتام واقع ِحرہ پر کیا لہٰذا لوگوں نے اس سے نفرت کی اور اللہ نے اس کی عمر میں برکت نہیں کی۔
شذرات الذھب، ابن عماد حنبلی، ج 1 ص 69
یزید، امام ابن کثیر کی نظر میں
اہل ِسنت کے وہ امام جن کی تفسیر ِقرآن کو اکثر لوگ اول نمبر پراہمیت دی جاتی ہے یعنی امام حافظ ابن کثیر دمشقی:
روایت ہے کہ یزید گانے بجانے کے آلات، شراب نوشی کرنے، راگ الاپنے، شکار کرنے، غلام اور لونڈیاں بنانے، کتے پالنے، مینڈھوں، ریچھوں اور بندروں کے لڑانے میں مشہور تھا اور ہر صبح کو وہ مخمور ہوتا تھا اور وہ زین دار گھوڑے پر بندر کو زین سے باندھ دیتا تھا اور وہ اسے چلاتا اور بندر کو سونے کی ٹوپی پہناتا اور یہی حال غلاموں کا تھا اور وہ گھڑ دوڑ کراتا اور جب کوئی بندر مرجاتا تو اس پر غم کرتا۔
البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 1169 (نفیس اکیڈمی کراچی)۔
محدث شاہ عبدالعزیز دہلوی کی نظر میں یزید شرابی، فاسق اور قاتل ِحسین ہے
پاکستان کے نامور عالم ِدین جن کو خطیب اعظم کے نام سے جانا جاتا تھا یعنی علامہ شفیع اوکاڑوی نے اپنی کتاب 'امام پاک اور یزید پلید' میں یزید کے حامی ملا مولانا محمود عباسی کا رد کیا ہے۔ اپنے دلائل کے دوران ایک جگہ علامہ اوکاڑوی نے معروف شیعہ مخالف عالم ِدین محدث شاہ عبدالعزیز دہلوی کے الفاظ نقل کئے ہیں:
پس انکار کیا امام حسین علیہ السلام نے یزید کی بیعت سے کیونکہ وہ فاسق، شرابی و ظالم تھا۔ اور امام حسین مکہ تشریف لے گئے[سر الشہادتین، ص12]۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 97
یزید خود اپنے باپ معاویہ کی نظر میں
معاویہ کو اپنی صفات سے لیس بیٹے کی تمام مکروہ حرکات کا بخوبی علم تھا جس میں اس کی شراب نوشی و دیگر عادات شامل تھیں۔ لیکن حسب ِتوقع، معاویہ نے ایک تجربہ کار انسان کی حیثیت سے یزید کو کچھ قیمتی ٹپس دیں جن کے مطابق یزید کو تمام لغویات کا ارتکاب رات کے اندھیرے میں کرنا چاہیے تھا نہ کہ دن کی روشنی میں۔ ابن کثیر نقل کرتے ہیں:
یزید نوعمری میں شرابی اور نو عمروں والی حرکات کرتا تھا۔ حضرت معاویہ نے اس بات کو محسوس کرکے نرمی کے ساتھ اسے نصیحت کرنی چاہی تو آپ نے فرمایا، اے میرے بیٹے تو ذلت و رسوائی کے بغیر جو تیری جوانمردی اور قدر کو تباہ کردیگی اور تیرا دشمن تیری مصیبت پر خوش ہوگا اور یہ تیرا دوست تیرے ساتھ برا سلوک کرےگا۔ اپنی حاجت تک پہنچنے کی کس قدر قدرت رکھتا ہے ۔ پھر فرمایا، اے میرے بیٹے، میں تجھے کچھ اشعار سناتا ہوں، ان سے ادب سیکھ اور انہیں یاد کرلے، پس آپ نے اسے اشعار سنائے:
بلندیوں کی جستجو میں دن بھر کھڑا رہ اور قیبی حبیب کی جائی پر صبر کر حتیٰ کہ رات کا اندھیرا چھا جائے اور رقیب کی آنکھ نہ لگے ، پس جس کام کو تو خواہش مند ہو، رات بھر اسی کام میں لگا رہ، رات دانشمند کا دن ہوتی ہے ، کتنے ہی فاسق ہیں جن کو تو درویش خیال کرتا ہے وہ رات کو عجیب کام کرتے گزارتے ہیں، رات نے اس پر پردے ڈال دیئے ہیں اور اس نے امن و عیش سے رات گزاری ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 1156 (نفیس اکیڈمی کراچی)۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
معاویہ کو اپنی صفات سے لیس بیٹے کی تمام مکروہ حرکات کا بخوبی علم تھا جس میں اس کی شراب نوشی و دیگر عادات شامل تھیں۔ لیکن حسب ِتوقع، معاویہ نے ایک تجربہ کار انسان کی حیثیت سے یزید کو کچھ قیمتی ٹپس دیں جن کے مطابق یزید کو تمام لغویات کا ارتکاب رات کے اندھیرے میں کرنا چاہیے تھا نہ کہ دن کی روشنی میں۔
یہ سب ایک جلیل القدر صحابی کی شان کے خلاف جملے ہیں۔ایسی باتوں سے پرہیز کرناچاہئے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
کوئی تو جواب دے
ایسی باتوں کا کیا جواب دیا جائے ۔۔۔ جن کے جواب پہلے سے احادیث میں موجود ہیں !!

فرمان نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے :
لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ ، وَلَا اللَّعَّانِ ، وَلَا الْفَاحِشِ ، وَلَا الْبَذِيءِ
مومن بہت طعنے دینے والا ، بہت لعنت کرنے والا ، فحش گوئی کرنے والا ، بےہودہ بکنے والا نہیں ہوتا
(صحيح جامع الترمذي: 1977، قال العلامة الألباني رحمه الله: صحيح)

اور ۔۔۔۔ اس قسم کی باتوں پر ہی ایک مرتبہ رفیق طاھر بھائی نے نہایت خوبصورت جواب دیا تھا :
ہمارے دین میں کسی پر بھی لعنت کرنا اتنا آسان کام نہیں حتى کہ کافروں پر بھی ۔ ہمارا دین تو انسان تو کیا حیوان کو بھی بلکہ غیر جاندار کو بھی لعنت کرنے سے منع کرتا ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top