• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ احادیث تحریف قران کے بارے میں ہے شعیہ دعویٰ

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
حدیث نمبر: 3761 بخاری --- ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے ابوعوانہ نے ، ان سے مغیرہ نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے کہ میں شام پہنچا تو سب سے پہلے میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور یہ دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے کسی (نیک) ساتھی کی صحبت سے فیض یابی کی توفیق عطا فرما ۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ آ رہے ہیں ، جب وہ قریب آ گئے تو میں نے سوچا کہ شاید میری دعا قبول ہو گئی ہے ۔ انہوں نے دریافت فرمایا : آپ کا وطن کہاں ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں کوفہ کا رہنے والا ہوں ، اس پر انہوں نے فرمایا : کیا تمہارے یہاں « صاحب النعلين والوساد والمطہرۃ » (عبداللہ بن مسعود ؓ ) نہیں ہیں ؟ کیا تمہارے یہاں وہ صحابی نہیں ہیں جنہیں شیطان سے (اللہ کی) پناہ مل چکی ہے ۔ (یعنی عمار بن یاسر ؓ ) کیا تمہارے یہاں سربستہ رازوں کے جاننے والے نہیں ہیں کہ جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا (پھر دریافت فرمایا) ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود ؓ ) آیت « والليل‏ » کی قرآت کس طرح کرتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ « والليل إذا يغشى * والنہار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏ » آپ نے فرمایا کہ مجھے بھی رسول اللہ ﷺ نے خود اپنی زبان مبارک سے اسی طرح سکھایا تھا ۔ لیکن اب شام والے مجھے اس طرح قرآت کرنے سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔

انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حذیفہ بن الیمان عثمان رضی الله عنہما کے پاس آئے، ان دنوں آپ شام والوں کے ساتھ آرمینیہ کی فتح میں اور عراق والوں کے ساتھ آذر بائیجان کی فتح میں مشغول تھے، حذیفہ رضی الله عنہ نے قرآن کی قرأت میں لوگوں کا اختلاف دیکھ کر عثمان بن عفان رضی الله عنہ سے کہا: امیر المؤمنین! اس امت کو سنبھالئے اس سے پہلے کہ یہ کتاب (قرآن مجید) کے معاملے میں اختلاف کا شکار ہو جائے (اور آپس میں لڑنے لگے) جیسا کہ یہود و نصاریٰ اپنی کتابوں (تورات و انجیل اور زبور) کے بارے میں مختلف ہو گئے۔ تو عثمان رضی الله عنہ نے حفصہ رضی الله عنہا کے پاس پیغام بھیجا کہ (ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے تیار کرائے ہوئے)صحیفے ہمارے پاس بھیج دیں ہم انہیں مصاحف میں لکھا کر آپ کے پاس واپس بھیج دیں گے، چنانچہ ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے پاس یہ صحیفے بھیج دیے۔ پھر عثمان نے زید بن ثابت اور سعید بن العاص اور عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام اور عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہم کے پاس ان صحیفوں کو اس حکم کے ساتھ بھیجا کہ یہ لوگ ان کو مصاحف میں نقل کر دیں۔ اور تینوں قریشی صحابہ سے کہا کہ جب تم میں اور زید بن ثابت رضی الله عنہ میں اختلاف ہو جائے تو قریش کی زبان (و لہجہ) میں لکھو کیونکہ قرآن انہیں کی زبان میں نازل ہوا ہے، یہاں تک کہ جب انہوں نے صحیفے مصحف میں نقل کر لیے تو عثمان نے ان تیار مصاحف کو (مملکت اسلامیہ کے حدود اربعہ میں)ہر جانب ایک ایک مصحف بھیج دیا۔ زہری کہتے ہیں مجھ سے خارجہ بن زید نے بیان کیا کہ زید بن ثابت نے کہا کہ میں سورۃ الاحزاب کی ایک آیت جسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا اور مجھے یاد نہیں رہ گئی تھی اور وہ آیت یہ ہے «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» ۱؎تو میں نے اسے ڈھونڈا، بہت تلاش کے بعد میں اسے خزیمہ بن ثابت کے پاس پایا ۲؎خزیمہ بن ثابت رضی الله عنہ کہا یا ابوخزیمہ کہا۔ (راوی کو شک ہو گیا) تو میں نے اسے اس کی سورۃ میں شامل کر دیا۔ زہری کہتے ہیں: لوگ اس وقت (لفظ) «تابوهاور» تابوت میں مختلف ہو گئے، قریشیوں نے کہا «التابوت» اور زید نے «التابوه» کہا۔ ان کا اختلاف عثمان رضی الله عنہ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: «التابوت»لکھو کیونکہ یہ قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ زہری کہتے ہیں: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بتایا ہے کہ عبداللہ بن مسعود نے زید بن ثابت رضی الله عنہما کے مصاحف لکھنے کو ناپسند کیا اور کہا: اے گروہ مسلمانان! میں مصاحف کے لکھنے سے روک دیا گیا، اور اس کام کا والی و کارگزار وہ شخص ہو گیا جو قسم اللہ کی جس وقت میں ایمان لایا وہ شخص ایک کافر شخص کی پیٹھ میں تھا (یعنی پیدا نہ ہوا تھا)یہ کہہ کر انہوں نے زید بن ثابت کو مراد لیا ۳؎اور اسی وجہ سے عبداللہ بن مسعود نے کہا: عراق والو! جو مصاحف تمہارے پاس ہیں انہیں چھپا لو، اور سنبھال کر رکھو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو کوئی چیز چھپا رکھے گا قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہو گا تو تم قیامت میں اپنے مصاحف ساتھ میں لے کر اللہ سے ملاقات کرنا ۴؎زہری کہتے ہیں: مجھے یہ اطلاع و خبر بھی ملی کہ کبار صحابہ نے ابن مسعود رضی الله عنہ کی یہ بات ناپسند فرمائی ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@nasim صاحب! آپ کو اس روایت میں کہاں تحریف کا شائبہ نظر آرہا ہے؟
 
Last edited:

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
Capture1.JPG Capture3.JPG Capture4.JPG Capture5.JPG Capture6.JPG Capture8.JPG
Capture1.JPG
Capture3.JPG
Capture4.JPG
Capture5.JPG
Capture6.JPG
Capture8.JPG


محترم
میں اصل ماخذ پوسٹ کر دیا ہے ۔ اس میں سے یہ احادیث اخذ کی تھیں۔ جن سے شیعہ عالم نے استدلال کیا ہے ۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ پہلے اس کا جواب تو دیں:
قران کے الفاظ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴿1﴾ وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى﴿2﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى﴿3﴾
حدیث کے الفاظ « والليل إذا يغشى * والنہار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قران کے الفاظ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴿1﴾ وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى﴿2﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى﴿3﴾
حدیث کے الفاظ « والليل إذا يغشى * والنہار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏
میرے سوال کا جواب نہیں آیا!
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی
حدیث میں "وما خلق " کا لفظ نہیں آرہا ہے ۔ عربی متن بھی دیکھ لیں۔

حدثنا موسى عن أبي عوانة عن مغيرة عن إبراهيم عن علقمة دخلت الشأم فصليت ركعتين فقلت:‏‏‏‏ اللهم يسر لي جليسا،‏‏‏‏ فرأيت شيخا مقبلا فلما دنا قلت:‏‏‏‏ أرجو أن يكون استجاب قال:‏‏‏‏ من أين أنت؟ قلت:‏‏‏‏ من أهل الكوفة قال:‏‏‏‏ أفلم يكن فيكم صاحب النعلين والوساد والمطهرة؟ أولم يكن فيكم الذي أجير من الشيطان؟ أولم يكن فيكم صاحب السر الذي لا يعلمه غيره؟ كيف قرأ ابن أم عبد والليل؟ فقرأت:
‏‏‏‏ والليل إذا يغشى ‏‏‏‏ 1 ‏‏‏‏ والنهار إذا تجلى ‏‏‏‏ 2 ‏‏‏‏ سورة الليل آية 1-2،‏‏‏‏ 0 والذكر والأنثى 0،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ أقرأنيها النبي صلى الله عليه وسلم فاه إلى في فما زال هؤلاء حتى كادوا يردوني
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے میرے سوال کا جواب اب تک نہیں دیا، کہ جو روایت آپ نے پہلی صحیح بخاری سے پیش کی ہے اس میں آپ کو کہاں تحریف کا شائبہ ہو رہاہے؟
 
Top