• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ بھی تقلید ہے؟

شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
السلام علیکم۔۔۔۔۔
تقلید کے موضوع پر ایک دوست سے گفتگو ہورہی تھی تو وہ دست مجھے کہنے لگا کہ ’’جب کوئی محدث کسی حدیث کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ ضعیف ہے، یا صحیح ہے، تو اگر تم اس کو مانتے ہو تو یہ بھی تقلید ہے۔‘‘
براہے کرم۔۔۔ اس پر کچھ روشنی ڈالیں، کیا یہ تقلید نہیں ہے؟
اگر تقلید ہے تو پھر اھل حدیث عوام اور خواص بھی یہ تقلید کیا کرتے ہیں،،،
اور اگر یہ تقلید نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے؟

جزاک اللہ خیر!!!
@اسحاق سلفی
@محمد ارسلان
@ابن داود
@خضر حیات
@عبدہ

جزاک اللہ خیر!!!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نہیں یہ تقلید نہیں !! کیونکہ کسی حدیث کی صحت پر حکم لگاتے ہوئے ، محدث کی حثیت ایک قاضی کی سی ہے، کہ وہ دلائل و قرائین کی روشنی میں اس کی صحت پر حکم لگاتا ہے!! اور اسے تسلیم کرنا تقلید نہیں!!
لیکن جو اسے تقلید باور کروانے چاہتے ہیں ان سے ایک سوال ہے کہ ، پھر تو آپ بھی ان تمام محدثین کے مقلد ہوئے!! جو بقول آپ کے کوئی شافعی مقلد، کوئی حنبلی مقلد ، اور الا ما شاء اللہ ہی کوئی حنفی محدث ہے!! مقلد تو پھر آپ بھی ان کے ہوئے!!
دوم کہ تقلید تو مجتہد کی کی جاتی ہے!! اور مجتہد پر تقلید حرام!! اب یہ محدث مجتہد ہوئے یا مقلد؟
مجھے شیخ بدیع الدین شاہ راشدی کا ایک جملہ یاد آگیا!! جو انہوں نے تقلید کے حوالے سے کہا تھا:
یہ جھوٹ کا پلندہ گھڑا نہیں ہو سکتا!!
تقلید کی تعریف کے حوالاجات بمع اسیکن صفحات:
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين
تقلید: (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں۔
مجلد 02 صفحه 432
الكتاب: مسلم الثبوت مع فواتح الرحموت
المؤلف: محب الله بن عبدالشكور الهندي البهاري (المتوفى: 1119هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية

۔۔۔۔۔۔
(التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة) متعلق بالعمل، والمراد بالحجة حجة من الحجج الأربع، وإلا فقول المجتهد دليله وحجته (كأخذ العامي) من المجتهد (و) أخذ (المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه) وآله وأصحابه (الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه) فإنه رجوع إلى الدليل (وكذا) رجوع (العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول) ليس هذا الرجوع نفسه تقليداً وإن كان العمل بما أخذوا بعده تقليداً (لإ يجاب النص ذلك عليهما) فهو عمل بحجة لا بقول الغير فقط (لكن العرف) دل (على أن العامي مقلد للمجتهد) بالرجوع إليه (قال الإمام) إمام الحرمين (وعليه معظم الاصوليين) وهو المشتهر المعتمد عليه
"تقلید کسی غیر (غیر نبی) کے قول پر بغیر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔ یہ عمل سے متعلق ہے، اور حجت سے (شرعی) ادلہ اربعہ ہیں ، ورنہ عامی کے لئے تو مجتہد کا قول دلیل اور حجت ہوتا ہے۔ جیسے عامی (کم علم شخص) اپنے جیسے عامی اور مجتہد کسی دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔پس نبی علیہ الصلاة والسلام اور آل و اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں، کیونکہ یہ دلیل کی طرف رجوع کرنا ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید نہیں) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، پس وہ دلیل پر عمل کرنا ہے نہ کہ محض غیر کے قول پر، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علماء(متفق)ہیں اور یہ بات قابل اعتماد اور مشہور ہے"۔
جلد 02 صفحه 432
الكتاب: فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت
المؤلف: عبد العلي محمد بن نظام الدين محمد السهالوي الأنصاري اللكنوي (المتوفى: 1225هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية

۔۔۔۔۔۔

التَّقْلِيدِ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ مِنْهَا فَلَيْسَ الرُّجُوعُ إلَى النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَالْإِجْمَاعُ مِنْهُ
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔پس نبی علیہ الصلاةوالسلام اوراجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے۔
جلد 01 صفحه 547
الكتاب: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
المؤلف: كمال الدين محمد بن عبد الواحد السيواسي المعروف بابن الهمام (المتوفى: 861هـ)
الناشر: مصطفى البابي الحلبي وأولاده بمصر سنة النشر: 1351 هـ


جلد 03 صفحه 433
الكتاب: التقرير والتحبير
المؤلف: أبو عبد الله، شمس الدين محمد بن محمد بن محمد المعروف بابن أمير حاج ويقال له ابن الموقت الحنفي (المتوفى: 879هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية


جلد 04 صفحه 241
الكتاب: تيسير التحرير
المؤلف: محمد أمين بن محمود البخاري المعروف بأمير بادشاه الحنفي (المتوفى: 972هـ)
الناشر: طبعة مصطفى الحلبى، 1351 هـ

الناشر: دار الكتب العلمية 1403 هـ
الناشر: دار الفكر – بيروت
۔۔۔۔۔۔

ایک صاحب نے عرض کیا ؛ تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کس کو کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول ماننا بلا دلیل“؛ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائے گا؟ فرمایا : اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے ۔ (ملفوظ 228)

جلد 03 صفحہ 153
الكتاب: الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت
الناشر: ادارۂ تالیفات اشرفیہ ۔ ملتان

ملاحظہ فرمائیں :عکس: مجلد 02 صفحه 432 - فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت - دار الكتب العلمية
ڈاؤنلوڈ کتاب لنک 01: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
ڈاؤنلوڈ کتاب لنک 02: التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية
ملاحظہ فرمائیں :عکس :مجلد 03 صفحه 433 - التقرير والتحبير - دار الكتب العلمية
ملاحظہ فرمائیں :عکس: مجلد 04 صفحه 241 - تيسير التحرير - طبعة مصطفى الحلبى
ملاحظہ فرمائیں: عکس: جلد 03 صفحہ 153 الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اس کا تحقیقی جواب تو یہی ہے کہ احادیث پر محدث کے حکم کو ، لغت میں اہل لغت کی بات کو ، عدالت میں قاضی کے فیصلے وغیرہ کو ماننا تقلید نہیں ، کیونکہ تقلید کی بیان کردہ تعریف سے یہ خارج ہوجاتے ہیں ۔
الزامی جواب بھی دیا جاسکتا ہے کہ اگر احادیث پر محدثین کے حکم کو ماننا بھی تقلید میں شامل ہے تو پھر مقلدین کو احادیث کے لیے محدثین کی بجائے امام صاحب کا قول تلاش کرنا چاہیے ، کیونکہ یہ امام کے مقلد ہیں نہ کہ محدثین کے ۔
 
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
السلام علیکم۔۔۔۔
یہاں پر ایک اور سوال،،،،

’’محدث کا حکم قاضی کا حکم کی طرح ہے‘‘ یہ کیسے؟ یہ تعین کون کرے گا کہ یہ قاضی کے حکم کی طرح ہے؟ بلکہ آپ نے یہاں پر یہ بات لکھی ہے، تو اس کو تعین کس نے کیا ہے؟ مجھے کسی اھل حدیث عالم نے بتایا (جیسے آپ) میں نے مان لیا!!! مگر کس بنیاد پر؟ اور محالف کو کیسے اس پر مطمئن کیا جائے؟ جیسے کوئی دیوبندی ہے،کیا ان کے حنفی و دیوبندی علماء بھی اس پر اتفاق کرتے ہیں؟

اس طرح کوئی یہ کہے کہ بھائی کوئی مجتھد، جیسے امام ابوحنیفہ رحہ کوئی بات کرتے ہیں تو وہ کچھ گواہوں (جو ان کے پاس کچھ حدیثین کسی روایت کے ساتھ) پیش کرتا،اور امام صاحب اس بنیاد پر فیصلا کرتا ہے، تو وہ بھی اس کی طرح ہوئا جیسے کوئی قاضی فیصلہ کرے۔۔۔۔؟

اللہ آپ کو جزائے خیر دے،،،، اس کی وضاحت کردیں۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم۔۔۔۔
یہاں پر ایک اور سوال،،،،

’’محدث کا حکم قاضی کا حکم کی طرح ہے‘‘ یہ کیسے؟ یہ تعین کون کرے گا کہ یہ قاضی کے حکم کی طرح ہے؟ بلکہ آپ نے یہاں پر یہ بات لکھی ہے، تو اس کو تعین کس نے کیا ہے؟ مجھے کسی اھل حدیث عالم نے بتایا (جیسے آپ) میں نے مان لیا!!! مگر کس بنیاد پر؟ اور محالف کو کیسے اس پر مطمئن کیا جائے؟ جیسے کوئی دیوبندی ہے،کیا ان کے حنفی و دیوبندی علماء بھی اس پر اتفاق کرتے ہیں؟

اس طرح کوئی یہ کہے کہ بھائی کوئی مجتھد، جیسے امام ابوحنیفہ رحہ کوئی بات کرتے ہیں تو وہ کچھ گواہوں (جو ان کے پاس کچھ حدیثین کسی روایت کے ساتھ) پیش کرتا،اور امام صاحب اس بنیاد پر فیصلا کرتا ہے، تو وہ بھی اس کی طرح ہوئا جیسے کوئی قاضی فیصلہ کرے۔۔۔۔؟

اللہ آپ کو جزائے خیر دے،،،، اس کی وضاحت کردیں۔۔۔۔
جی اکابر حنفی علماء کی تقلید کی بیان کردہ تعریفات کے مطابق محدث کا حکم اور قاضی کا فیصلہ ماننا تقلید نہیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم۔۔۔۔۔
تقلید کے موضوع پر ایک دوست سے گفتگو ہورہی تھی تو وہ دست مجھے کہنے لگا کہ ’’جب کوئی محدث کسی حدیث کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ ضعیف ہے، یا صحیح ہے، تو اگر تم اس کو مانتے ہو تو یہ بھی تقلید ہے۔‘‘
براہے کرم۔۔۔ اس پر کچھ روشنی ڈالیں، کیا یہ تقلید نہیں ہے؟
اگر تقلید ہے تو پھر اھل حدیث عوام اور خواص بھی یہ تقلید کیا کرتے ہیں،،،
اور اگر یہ تقلید نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے؟

جزاک اللہ خیر!!!
@اسحاق سلفی
@محمد ارسلان
@ابن داود
@خضر حیات
@عبدہ

جزاک اللہ خیر!!!
السلام وعلیکم و رحمت الله -

مجتہد کا بیان اس کے اپنے اجتہاد و قیاس کی بنیاد پر ہوتا ہے- اور اس میں تغیر بھی آ سکتا ہے- اس لئے اس کی تقلید جائز نہیں-

محدث کا بیان تحقیق کی بنیاد پر ہوتا ہے- جو روایت و درایت کے اصولوں کو سامنے رکھ کردیا جاتا ہے- چوں کہ اس میں مقتدی کے لئے دلیل موجود ہوتی ہے اس لئے محدث کی اتباع تقلید نہیں کہلاے گی - "تقلید" کسی کی بات کو بغیر دلیل قبول کرنے کو کہتے ہیں-

قرآن کریم میں یہ لفظ ان جانوروں کے لئے استمعال کیا گیا ہے جن کے گلے میں پٹہ ڈالا جاتا ہے -

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ سوره المائدہ ٩٧
الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں- یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام وعلیکم و رحمت الله -

مجتہد کا بیان اس کے اپنے اجتہاد و قیاس کی بنیاد پر ہوتا ہے- اور اس میں تغیر بھی آ سکتا ہے- اس لئے اس کی تقلید جائز نہیں-

محدث کا بیان تحقیق کی بنیاد پر ہوتا ہے- جو روایت و درایت کے اصولوں کو سامنے رکھ کردیا جاتا ہے-

چوں کہ اس میں مقتدی کے لئے دلیل موجود ہوتی ہے اس لئے محدث کی اتباع تقلید نہیں کہلاے گی - "تقلید" کسی کی بات کو بغیر دلیل قبول کرنے کو کہتے ہیں-

قرآن کریم میں یہ لفظ ان جانوروں کے لئے استمعال کیا گیا ہے جن کے گلے میں پٹہ ڈالا جاتا ہے -

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ سوره المائدہ ٩٧
الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں- یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے
باقی ساری بات تو اس تھریڈ میں جاری ہے جس کا میں نے لنک دیا ہے۔
آپ مجھے صرف یہ بتائیے کہ کیا محدث کے بیان میں کبھی تغیر نہیں آتا؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
باقی ساری بات تو اس تھریڈ میں جاری ہے جس کا میں نے لنک دیا ہے۔
آپ مجھے صرف یہ بتائیے کہ کیا محدث کے بیان میں کبھی تغیر نہیں آتا؟

محترم - میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ محدث کی بات سو فیصد صحیح ہوتی ہے- ظاہر ہے کہ وہ انسان ہے اور اس سے بھی غلطی کا احتمال ہو سکتا ہے لیکن اس کی بیان کردہ بات کی حیثیت ایک خبر کی ہے جو تحقیق پر مبنی ہوتی ہے اور حدیث میں راوی ایک گواہ کے طور پر پیش ہوتا ہے -جب کہ مجتہد جو کچھ کہتا ہے وہ اپنی ذاتی راے کی بنیاد پر کہتا ہے -یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین حدیث رسول کی تصدیق کے معاملے میں کم از کم دو گواہیاں طلب کرتے تھے - اور اس پر اعتماد کرتے تھے لیکن ایک صحابی دوسرے صحابی کی ذاتی راے کے معاملے میں کبھی تقلید نہیں کرتا تھا چاہے دوسرا صحابی فضیلت میں پہلے سے کتنا ہی زیادہ ہوتا -اگر ان میں سے کسی کی راے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی بات کے موافق ہوتی تو اس کو قبول کرلیا جاتا دوسری صورت میں یا تو تاویل کی جاتی یا اس کو رد کردیا جاتا-
 
Top