• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گفتگو کے آداب :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:



” یایہا الذین امنوا لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ، ولا تجہروا لہ بالقول کجہر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون ، ان الذین یغضون اصواتہم عند رسول اللّٰہ اولئک الذین امتحن اللّٰہ قلوبہم للتقویٰ لھم مغفرة واجر عظیم۔“ (الحجرات:۲،۳)

ترجمہ:۔”اے ایمان والو! تم اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے بلند مت کیا کرو، اور نہ ان سے ایسے کھل کر بولا کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے سے کھل کر بولا کرتے ہو۔ کہیں تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ بے شک جو لوگ اپنی آوازوں کو رسول اللہ کے سامنے پست رکھتے ہیں،یہ وہ لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ نے تقویٰ کے لئے خالص کردیا ہے، ان لوگوں کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔“


تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، اس آیت کے اترنے کے بعد، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات عرض کرتے تو اس طرح بات کرتے جیسے کوئی سرگوشی کرنے والا بات کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بات دہرانے کے لئے ارشاد فرماتے۔ الغرض حضرت عمر رضی اللہ عنہ اتنی آواز پست کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سمجھنے کے لئے ان سے پوچھنا پڑتا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آداب گفتگو :

دل اور زبان انسانی جسم کے سب سے اہم دو حصے ہیں، زبان دل کا ترجمان ہے اس لئے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ آدمی کی گفتگو ہی اس کا عیب وہنر ظاہر کرتی ہے۔


لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں :


١۔ زبان سے وہی گفتگو کریں جس کا مقصد خیر ہو۔

٢۔کسی غلطی کی اصلاح کرتے وقت حکمت کو مدنظر رکھیں۔

٣۔ اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت دہرائیں۔

٤۔ حق وصداقت اور سچائی کو اپنا شعار بنائیں۔


اورمندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں:


١۔ ناحق اور بے جا بحث وحجت کرنے سے۔

٢۔ حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے لڑائی سے۔

٤۔ تکلف اور تصنع سے، باچھیں کھول کر اور منہ بھر کر کلام کرنے سے۔

٥۔ درمیان میں بات کاٹنے سے۔

٦۔ غیبت وچغلخوری اور لگائی بجھائی سے۔

٧۔ کسی خبر کو یقین کے ساتھ معلوم ہوئے بغیر عام کرنے سے۔

٨۔ جھوٹ اور خلاف حقیقت کوئی بات کہنے سے۔

٩۔ کسی مرد کے سامنے کسی عورت کے محاسن بیان کرنے سے الا یہ کہ کسی شرعی مقصد جیسے نکاح وغیرہ کے لئے اس کی ضرورت ہو۔

١٠۔ برا کام کرنے کے بعد اسے محفل میں بیان کرنے سے کہ یہ دہرا جرم ہے۔

١١۔ کسی کا راز فاش کرنے سے سوائے اس صورت کے کہ صاحب راز نے اجازت دے دی ہو یا خود فاش کردیا ہو۔

١٢۔ مجلس کی رعایت کئے بغیر بولنے سے، خوشی کے مواقع پر غمی کی باتیں اور غمی کے مواقع پر ہنسنے کی باتیں کرنے سے، سنجیدہ مواقع پر مذاق کی باتیں زیبا نہیں۔


اور آخر میں یاد رکھیں:


٭ آداب گفتگو میں سے یہ بھی ہے کہ سامنے والے کی بات غور سے سنیں، اسے بولنے کا موقعہ دیں، درمیان میں اس کی بات نہ کاٹیں اور ادھر ادھر توجہ کرنے کے بجائے اسی کی طرف پوری توجہ رکھیں۔
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10929939_796671780401093_2480066802561043513_n.jpg



٭٭٭ سب سے محبوب اور قریب ٭٭٭


لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ قریب اچھے اخلاق والے لوگ ہوں گے

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

------------------------------------------​

(سنن الترمذي : 2018 ،، صحيح ابن حبان : 482 ، ، 5557 ، ،الترغيب والترهيب : 4/36)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
‫‏کمینہ ترین اخلاق‬ :

ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :

" مؤمن کا سب سے کمینہ اخلاق فحش گوئی ہے __ "

______________________
قال ابن مسعود :
(( الأم اخلاق المؤمن الفحش . ))
[ الادب المفرد ]
( صححه الالباني )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12642836_994261617305921_2180598433743091043_n.jpg



البقرۃ |◄ ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے(83)

================================

● اگر میری عبادات میرے اخلاقی وجود کا تزکیہ نہیں کرتیں

● اگر میرے بیوی، بچے اور میرے قریبی اقرباء میرے اعلیٰ اخلاق کی گواہی نہیں دیتے

● اگر میرا چہرہ داڑھی سے تو سجا ہےمگر مسکراہٹ کی سنّت سےخالی ہےاور ہروقت میرا چہرہ کرخت درشت رہتا ہے

● اگر میں شرعی احکام کی پابندی تو کرتا ہوں لیکن معاشرتی و سماجی معاملات میں بلکل کورا ہوں

● اگر دین پر چلنے سے میری طبیعت میں نرمی نہیں بلکہ سختی آ گئی ہے

● اگر میں دعوت کی جگہ تکفیر (کفر کے فتووں) کا رویہ اپنائے ہوئے ہوں

---------------------------------------------

★تو جان لیں کہ یہ وہ اسلام نہیں جسکی تعلیم پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی اور جسے صحابہ رضی الله عنہم نے اپنی زندگیوں میں سجایا تھا

✖ ہم اپنی داڑھی کے طول اور شلوار کی اونچائی سے اللہ کو دهوکا نہیں دے سکتے، ہرگز نہیں دے سکتے

✖ بعض لوگ "سچ کڑوا ہوتا ہے، سچ کڑوا ہوتا ہے" کی رٹ لگا کر ہر طرح کی بد تہذیبی کرتے جاتے ہیں، انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اکثر سچ کڑوا نہیں ہوتا بلکہ سچ بولنے والے کا انداز کڑوا ہوتا ہے

---------------------------------------------

✔ کڑوی سے کڑوی بات بھی اگر تہذیب اور شائستگی سے کی جائے تو اس میں مٹھاس گھل جاتی ہے، اگر آپ سچ بولنے کی آڑ میں مخاطب کی دل آزاری کا سبب بن رہے ہیں تو یہ سچائی کا پرچار نہیں بلکہ آپ کے نفس كے تکبر اور انا کی تسکین کا سامان ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12647394_637910589680539_3197490665425068594_n.jpg


مشقت کم اور اجروثواب زیادہ :

__________________​

وعن أنس عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " يا أبا ذر ألا أدلك على خصلتين هما أخف على الظهر وأثقل في الميزان ؟ " قال : قلت : بلى . قال : طول الصمت وحسن الخلق

( مشکوۃ المصابیح: ،جلد:3 حدیث: 4867 حدیث حسن)
 
Top