مزمل حسین
رکن
- شمولیت
- نومبر 07، 2013
- پیغامات
- 76
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 47
السلام و علیکم و رحمة اللہ و برکاته
مجھے اس أثر کی تحقیق معلوم کرنی ہے کہ یہ أثر صحیح ہے یا ضعیف؟
حدثنی محمد بن وضاح، قال: حدثنی محمد بن سعید، قال: أخبرنا أسد بن موسی، قال: أخبرنا عبد المؤمن بن عبد اللہ، قال: حدثنی مهدی، عن عکرمة، عن ابن عباس قال: ما یأتي علی الناس من عام إلا أحدثوا فیه بدعة و أماتوا فیه سنة، حتی تحیا البدع و تموت السنن۔
"ہر سال بدعتی لوگ کوئی نہ کوئی بدعت جاری کردیتے ہیں اور کوئی نہ کوئی سنت مٹا دیتے ہیں، نتیجہ یہ ہوگا کہ بدعتیں زندہ اور سنتیں مردہ ہوجائیں گی۔ " ﴿البدع والنهي عنها: ۹۹۔ ۱۰۰﴾
"کتاب البدع " کے محقق عمرو عبد المنعم سلیم اس أثر کی تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "إسنادہ ضعیف.
مھدي ھو ابن أبي مھدي، واسمه مهدي بن حرب، قال ابن معین: "لا أعرفه"، وذکرہ ابن حبان في"الثقات"، وقال الحافظ: "صحح ابن خزیمة حدیثه".
قلت: ھو مجھول الحال وإن وثقه ابن حبان، وصحح حدیثه ابن خزیمة، فکلاھما متساھل، ویکفي للحکم بجھالته قول ابن معین."
جبکہ غالباً شیخ غلام مصطفےٰظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے "ماہنامہ السنة" کے ایک شمارے (نمبر یاد نہیں) میں اس اثر کو حسن قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: "و سندہ حسن. نعیم بن حماد صدوق حسن الحدیث و ثقہ الجمهور، ومهدی بن حرب، و ثقہ ابن حبان و ثقہ ابن خزیمہ بتصحیح حدیثہ، وھو حسن الحدیث۔"
مجھے اس أثر کی تحقیق معلوم کرنی ہے کہ یہ أثر صحیح ہے یا ضعیف؟
حدثنی محمد بن وضاح، قال: حدثنی محمد بن سعید، قال: أخبرنا أسد بن موسی، قال: أخبرنا عبد المؤمن بن عبد اللہ، قال: حدثنی مهدی، عن عکرمة، عن ابن عباس قال: ما یأتي علی الناس من عام إلا أحدثوا فیه بدعة و أماتوا فیه سنة، حتی تحیا البدع و تموت السنن۔
"ہر سال بدعتی لوگ کوئی نہ کوئی بدعت جاری کردیتے ہیں اور کوئی نہ کوئی سنت مٹا دیتے ہیں، نتیجہ یہ ہوگا کہ بدعتیں زندہ اور سنتیں مردہ ہوجائیں گی۔ " ﴿البدع والنهي عنها: ۹۹۔ ۱۰۰﴾
"کتاب البدع " کے محقق عمرو عبد المنعم سلیم اس أثر کی تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "إسنادہ ضعیف.
مھدي ھو ابن أبي مھدي، واسمه مهدي بن حرب، قال ابن معین: "لا أعرفه"، وذکرہ ابن حبان في"الثقات"، وقال الحافظ: "صحح ابن خزیمة حدیثه".
قلت: ھو مجھول الحال وإن وثقه ابن حبان، وصحح حدیثه ابن خزیمة، فکلاھما متساھل، ویکفي للحکم بجھالته قول ابن معین."
جبکہ غالباً شیخ غلام مصطفےٰظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے "ماہنامہ السنة" کے ایک شمارے (نمبر یاد نہیں) میں اس اثر کو حسن قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: "و سندہ حسن. نعیم بن حماد صدوق حسن الحدیث و ثقہ الجمهور، ومهدی بن حرب، و ثقہ ابن حبان و ثقہ ابن خزیمہ بتصحیح حدیثہ، وھو حسن الحدیث۔"