محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمسایوں کے حقوق
ہمسایہ وہ ہے جو آپ کے گھر کے قریب ہو،اس کا آپ پر بہت برا حق ہے۔اگر وہ نسب میں سے آپ سے قریب ہو اور مسلمان بھی ہو ،تو اس کے تین حقوق ہیں:ہمسائیگی،قرابت داری اور اسلام کا حق۔اگر وہ نسب میں قریب ہے لیکن مسلمان نہیں تو اس کے دو حق ہیں: ایک ہمسائیگی کا اور دوسرا قرابت داری کا۔اگر وہ رشتہ میں دور ہے اور مسلمان بھی نہیں تو اس کا ایک حق ہے: یعنی ہمسائیگی کا حق۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا وَبِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱلْجَارِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْجَارِ ٱلْجُنُبِ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:ترجمہ: اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں (سورۃ النساء،آیت 36)
ما زال يوصيني جبريل بالجار، حتى ظننت أنه سيورثه (صحیح بخاری)
اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے ۔ایک ہمسائے کے دوسرے پر حقوق یہ ہیں کہ جہاں تک ہو سکے اس کے ساتھ ہر لحاظ سے بھلائی کرے،"جبریل (علیہ السلام)مجھے ہمسایوں کے حقوق کے متعلق اس قدر تاکید کرتے رہے حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔"
چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خير الجيران عند الله خيرهم لجاره (جامع الترمذی)
نیز فرمایا:"اللہ کے ہاں ہمسایوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے ہمسائے کے لیے اچھا ہے۔"
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره (صحیح مسلم)
اور فرمایا:"جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے،اسے اپنے ہمسائے سے بہتر سلوک کرنا چاہیے۔"
إذا طبخت مرقة فأكثر ماءها وتعاهد جيرانك (صحیح مسلم)
احسان کی ایک صورت یہ ہے کہ تقریبات میں ہمسایوں کو تحائف پیش کیے جائیں کیونکہ تحائف محبت پیدا کرتےہیں اور عداوت کو دور کرتے ہیں۔"جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لو اور اس میں اپنے ہمسایوں کو (بھی) شریک کرلو۔"
ایک ہمسائے کا دوسرے پر یہ حق ہے کہ وہ اسے کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچائے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
والله لا يؤمن، والله لا يؤمن، والله لا يؤمن. قيل: ومن يا رسول الله؟ قال: الذي لا يأمن جاره بوائقه (صحیح مسلم)
ایک اور روایت میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"اللہ کی قسم! وہ شخص مومن نہیں،اللہ کی قسم ! وہ شخص مومن نہیں،اللہ کی قسم ! وہ شخص مومن نہیں۔دریافت کیا گیا کون! اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی شرارتوں سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو۔"
لا يدخل الجنة من لا يأمن جاره بوائقه (صحیح مسلم)
بوائق کا معنی "شرارتیں" ہے،لہذا جس شخص کے شر سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو،وہ مومن نہیں ہے اور وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔"وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کی شرارتوں سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو۔"
آج کل بہت سے لوگ حق ہمسائیگی کا کوئی اہتمام نہیں کرتے،نہ ان کی شرارتوں سے ان کے ہمسائے محفوظ ہوتے ہیں۔آپ انہیں ہمیشہ آپس میں الجھتے،مخالفت کرتے،زیادتی کرتے ،اور ہر لحاظ سے ایک دوسرے کو تکلیف پہنچاتے ہوئے دیکھیں گے ۔یہ سب کچھ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف ہے اور یہ باتیں مسلمانوں کی آپس میں جدائی ،دلوں کی دوری اور ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کا سبب بن جاتی ہیں
اسلام میں بنیادی حقوق از شیخ محمد بن صالح العثیمین