• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم اچھے تھے

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ہم اچھے تھے

خود سے بیگانے نہ تھے ہم پہ کرم اچھے تھے
جیسی اب ہے، ایسی حالت سے تو ہم اچھے تھے

گر مقابر کی جبیں سائی منظور ہمیں
بت وہ اچھے تھے، وہ کعبے کے صنم اچھے تھے

مسلک وحدانیت پہ ہے خزاں چھائی اب
غیر سے کیونکہ ترے راہ و رسم اچھے تھے

دین کے روپ میں ہر آن ہے اک بدعت نو
گرچہ مذہب کے اصول عام فہم اچھے تھے

روشِ قلید رسالت ﷺ سے وفا کرنے نہ دے
ہوتے تقدیر میں گر لوح و قلم اچھے تھے

ہم نے ساقی ﷺ کے اشاروں کی نہ کی کچھ پرواہ
ورنہ جو دیتا تھا، وہ ساغر و خُم اچھے تھے

بدلے بدلے سے ہیں اطوار، عجب مشکل ہے
اس سے پہلے تو مرے اہل بزم اچھے تھے

جانے بھر آئے ہیں کس درد و ستم سے حمادؔ
کچھ ہی پہلے دلِ ویران کے زخم اچھے تھے​

عبد الستار حماد، بی کام (آنرز)، ایم کام (سٹوڈنٹ)​
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حیدر بھائی جان پہلے اس کا مطلب سمجھاو۔
جبیں سائی ماتھا رگڑنے کو کہتے ہیں۔ اس پورے شعر کا مفہوم یہ ہے کہ اگر قبروں اور مزارات پر ہی سجود کرنے تھے تو اس سے اچھا تھا کہ کعبہ کے بتوں کو ہی سجدہ کر لیا جاتا۔
واللہ اعلم
 
Top