• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں

دینِ اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے جوقرآن حکیم کے لیے پیدا کیے ۔ یعنی حفظ وکتابت نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد بھی احادیث کو زبانی یاد کرنے اور لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی طرح صحابہ کرام سےلے کر تدوین حدیث کے دور تک حفاظتِ حدیث یہ کام جاری رہا۔محدثین نے باقاعدہ اسماء علم الرجال کے فن کو وضع کیا اور یہ صرف امت محمد یہ کی خصوصیت ہے۔اس سے پہلے کسی بھی نبی کی امت نے یہ کام سرانجام نہیں دیا کہ ہر حدیث کی سند اور راوی کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے ائمہ محدثین نے اس میں کارہائے نمایاں سر انجام دیے اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں مرتب کیں۔علم حدیث کے ترویج واشاعت میں برصغیر پاک وہند کے علما کی جہود ومساعی بھی ناقابل فراموش ہیں۔بالخصوص کتبِ حدیث کی اشاعت اور شروحات وتراجم حدیث میں علمائے برصغیر کا کردار بڑا اہم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں ‘‘ مارچ 2007ء میں جامعہ اسلامیہ، اعظم گڑھ میں منعقد ہونے والے دوروزہ عالم مذاکرۂ علمی میں مختلف اہل علم کی طرف سےپیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے ۔ان مقالات کو مولانا فیروز اختر ندوی صاحب نے افادۂ عام کے لیے بڑی عرق ریزی او رمحنت سے مرتب کیا ہے۔اس مجموعہ میں تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کی بیشتر اہم شخصیات کی حدیثی خدمات کا تذکرہ موجود ہے۔اس مجموعہ میں میں شامل دو اہم مقالے’’ہندوستان میں علم حدیث از سید محمد رابع حسنی ندوی ‘‘ اور ’’ہندوستان اور علم حدیث از ڈاکٹر تقی الدین ندوی ‘‘ بہت بیش قیمت اور جامع ہیں۔جن میں ابتدائے اسلام سے موجودہ دور تک کی حدیثی خدمات پر اختصار لیکن جامعیت کےساتھ روشنی ڈالی گئی ہے ۔جن مقالات میں خدمت حدیث کی کسی خاص نوعیت اور جہت کو نمایاں کیاگیا ہے فاضل مرتب نے ان کو ’’ہندوستان اور علم حدیث ‘‘ کےعنوان کے تحت پیش کیا ہے اور جن مقالات میں ہندوستانی محدثین کی شخصی حدیثی خدمات کا تفصیلی تذکرہ وتعارف کرایا گیا ہےان کو ’’ممتاز محدثین عظام اور جلیل القدراساتذۂ حدیث ‘‘ کے زمرہ میں شامل کیا ہے۔کتاب کا عنوان تو’’ ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں‘‘ ہے لیکن یہ کتاب تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کے کئی نامور اہل حدیث اساتذۂ حدیث ومحدث دوراں کےذکر سےخالی ہے۔( م۔ا)

 
Top