ظفر اقبال
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2015
- پیغامات
- 281
- ری ایکشن اسکور
- 21
- پوائنٹ
- 104
ہندووں برصغیرکی سرزمین کو آپنی ماتا(ماں)کا درجہ دیتے اور اس کی پوجا کرتے ہیں1947ءکو جب برصغیر کی تقسیم ہوئی تو ہندووں کے حصّےمیں آنے والے حصّے کا نام بھارت یا انڈیا رکھا گیا اور اس دیوتا(ہندووں کاخدا)یاد میں ہندووں نے ترانہ لکھا اس کو گاتے اور عبادت بجا لاتےہیں!
ترانہ یہ ہے :
میں تیرہ بندہ ہوں اے میری ماں
میرے اچھے پانی اچھے پھلوں
اور بھینی خنک جنوبی ہواؤں
شاداب کیتھوں والی میری ماں
حسین چاندنی سے روشن رات والی
خوش دارپھلوں اور گنجان جنگلوں والی
میٹھی ہنسی اور میٹھی زبان والی
سکھ دینے والی برکت دینے والی میری ماں
تو ہی ہمارے بازؤوں کی قوت ہے
میں تیرے قدم چومتا ہوں
تو دشمن کے لشکر کی غارت گر ہے
اے میری ماں بندے ماترم
تیری ہی حسین مورتی ہر مندر کی رونق ہے
تو ہی درگا ہے دس مسلح ہاتھوں والی
تو ہی کملا ہے کنول کے پھولوں کی بہار
تو ہی پانی ہے علم سے بہرہ مند کرنے والی
میں تیرا غلام ہوں غلاموں کا غلام ہوں
غلاموں کے غلام کا غلام ہوں ۔
اے ہندؤوں اپنی ماتا اور دیوتا(بھارت کی زمین )پوجا کرنے والوں) (ماں)کے سینے پہ ہل چلاتے‘آپنے پاؤں تلے روندتے ‘اس کے سینے پہ پیشاب اور پخانہ بھی کرتے ہوں‘اس کے سینے پہ جرائم بھی کرتے ہوں‘تمہاری جو ماں تمہارے دشمنوں کو آپنے اوپر غلاظت کرنے سے نہ روک سکے ‘اسکے پیٹ کو چاک کر کے اوپر عمارتوں کی بنیاد رکھیں‘بتلاؤں جو خودغیروں کی غلام ہو تم جس کےغلام ہو بتلاؤںوہ تمہارا دیوتا(خدا)تمہاری کیسے حاجت روائی ‘مشکل کشائی کیسے کر سکتی ہے‘یاروں ماں تو دنیا کی عظیم ہستی ہے جوبددعا کرے توساتوں آسمانوں کا جگر چیرتی عرشے معلیٰ تک پہنچ جائے ۔جس کے بارے قرآن (فلا تقل لهما اَف ولا تنهرهما) وقل لهما قول كريم) كي ترغيب دے‘ اس ماں کے ساتھ تم کیا سلوک کرتے ہو کبھی سوچا ہے ؟
ترانہ یہ ہے :
میں تیرہ بندہ ہوں اے میری ماں
میرے اچھے پانی اچھے پھلوں
اور بھینی خنک جنوبی ہواؤں
شاداب کیتھوں والی میری ماں
حسین چاندنی سے روشن رات والی
خوش دارپھلوں اور گنجان جنگلوں والی
میٹھی ہنسی اور میٹھی زبان والی
سکھ دینے والی برکت دینے والی میری ماں
تو ہی ہمارے بازؤوں کی قوت ہے
میں تیرے قدم چومتا ہوں
تو دشمن کے لشکر کی غارت گر ہے
اے میری ماں بندے ماترم
تیری ہی حسین مورتی ہر مندر کی رونق ہے
تو ہی درگا ہے دس مسلح ہاتھوں والی
تو ہی کملا ہے کنول کے پھولوں کی بہار
تو ہی پانی ہے علم سے بہرہ مند کرنے والی
میں تیرا غلام ہوں غلاموں کا غلام ہوں
غلاموں کے غلام کا غلام ہوں ۔
اے ہندؤوں اپنی ماتا اور دیوتا(بھارت کی زمین )پوجا کرنے والوں) (ماں)کے سینے پہ ہل چلاتے‘آپنے پاؤں تلے روندتے ‘اس کے سینے پہ پیشاب اور پخانہ بھی کرتے ہوں‘اس کے سینے پہ جرائم بھی کرتے ہوں‘تمہاری جو ماں تمہارے دشمنوں کو آپنے اوپر غلاظت کرنے سے نہ روک سکے ‘اسکے پیٹ کو چاک کر کے اوپر عمارتوں کی بنیاد رکھیں‘بتلاؤں جو خودغیروں کی غلام ہو تم جس کےغلام ہو بتلاؤںوہ تمہارا دیوتا(خدا)تمہاری کیسے حاجت روائی ‘مشکل کشائی کیسے کر سکتی ہے‘یاروں ماں تو دنیا کی عظیم ہستی ہے جوبددعا کرے توساتوں آسمانوں کا جگر چیرتی عرشے معلیٰ تک پہنچ جائے ۔جس کے بارے قرآن (فلا تقل لهما اَف ولا تنهرهما) وقل لهما قول كريم) كي ترغيب دے‘ اس ماں کے ساتھ تم کیا سلوک کرتے ہو کبھی سوچا ہے ؟
Last edited by a moderator: