عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 429
- پوائنٹ
- 197
روایت :: أخبرنا عبد الله بن الحسن الحراني قال: نا النفيلي قال: نا محمد بن سلمة عن محمد بن اسحق قال: قد وقفت هند بنت عتبة كما حدثني صالح بن كيسان والنسوة الآتون معها يمثلن بالقتلى من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يجدعن الآذان والآناف حتى اتخذت هند من آذان الرجال وأنافهم خذماً وقلائداً، وأعطت خذمها وقلائدها وقرطيها وحشياً غلام جبير بن مطعم، وبقرت عن كبد حمزة فلاكتها فلم تستطيع أن تسيغها، ثم علت على صخرة مشرفة فصرخت بأعلى صوتها وقالت، من الشعر حين ظفروا بما أصابوا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم:نحن جزيناكم بيوم بدرفأجابتها هند بنت أثاثة بن عباد بن المطلب بن عبد مناف فقالت:والحرب بعد الحرب ذات سعر ما كان لي عن عتبة من صبر ولا أخي وعمه وبكر شفيت نفسي وقضيت نذري * شفيت وحشي غليل صدري فشكر وحشي علي عمري * حتى ترم أعظمي في قبري ««سيرة ابن إسحاق (كتاب السير والمغازي)»»
ابن اسحاق سے مروی ہے کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا اور ان کے ساتھ شریک خواتین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہدا ساتھیوں کا مثلہ کرنے لگیں ، وہ ان کے ناک اور کان کاٹ رہی تھیں، یہاںتک کہ ہند رضی اللہ عنہا نے جو اپنے ہار ، پازیب اور بالیاں وغیرہ وحشی کو دے چکی تھیں ، ان شہدا کے کٹے ہوئے ناکوں اور کانوں کے پازیب بنائے ہوئی تھیں اور انہوں نے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہا کا کلیجہ چیر کر نکالا اور چبانے لگیں، لیکن اسے بآسانی حلق میں اتار نہ سکیں تو تھوک دیا ۔ پھر ایک اونچی چٹان پر چڑھ گئیں اور بلند آواز سے چیختے ہوئے کہا :
'' ہم نے تمہیں یومِ بدر کا بدلہ دے دیا ، جنگ کے بعد جنگ جنون والی ہوتی ہے ، عتبہ کے معاملے میں مجھ میں صبر کی سکت نہ تھی ، اور نہ ہی اپنے بھائی اور اس کے چچا ابوبکر پر میں نے اپنی جان کو شفا دی اور انتقام کو پور کیا ، وحشی تو نے میرے غصہ کی آگ بجھا دی ، پس وحشی کا مجھ پر عمربھراحسان رہے گا ، یہاںتک کہ قبر میں میری ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں''
تخریج : ابن اسحاق نے اسے السیرتہ(ج 3 ص36) میں روایت کیا ہے ۔ اس کی سند ضعیف ہے ، مرسل ہے (انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے )
یہ قصہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ (ج 4 ص37)میں نقل کیا ،
پھر فرمایا :
وذكر موسى بن عقبة: أن الذي بقر عن كبد حمزة وحشي فحملها إلى هند فلاكتها فلم تستطع أن تسيغها فالله أعلم.
'' موسی بن عقبہ نے ذکر کیا کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ وحشی نکال کر ہند بنت عتبہ کے پاس لائے تھے ، انہوں نے اس کو چپایا ، لیکن نگل نہ سکیں۔
(ترجمہ:: محمد صدیق رضا / تخریج حدیث :: حافظ زبیر علی زئی )
ابن کثیررحمہ اللہ تعالی نے اپنی تاریخ میں ابن اسحاق سےبھی نقل کیا ہے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ ھند نے عورتوں کے ساتھ ملکر مثلہ کیا ، جبکہ ابن کثیر والی روایت میںہے کہ وحشی نے کلیجہ نکال کر ہند کو دیا تھا ۔ جبکہ دونوں روایتیں ہی انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہیں
ابن اسحاق سے مروی ہے کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا اور ان کے ساتھ شریک خواتین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہدا ساتھیوں کا مثلہ کرنے لگیں ، وہ ان کے ناک اور کان کاٹ رہی تھیں، یہاںتک کہ ہند رضی اللہ عنہا نے جو اپنے ہار ، پازیب اور بالیاں وغیرہ وحشی کو دے چکی تھیں ، ان شہدا کے کٹے ہوئے ناکوں اور کانوں کے پازیب بنائے ہوئی تھیں اور انہوں نے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہا کا کلیجہ چیر کر نکالا اور چبانے لگیں، لیکن اسے بآسانی حلق میں اتار نہ سکیں تو تھوک دیا ۔ پھر ایک اونچی چٹان پر چڑھ گئیں اور بلند آواز سے چیختے ہوئے کہا :
'' ہم نے تمہیں یومِ بدر کا بدلہ دے دیا ، جنگ کے بعد جنگ جنون والی ہوتی ہے ، عتبہ کے معاملے میں مجھ میں صبر کی سکت نہ تھی ، اور نہ ہی اپنے بھائی اور اس کے چچا ابوبکر پر میں نے اپنی جان کو شفا دی اور انتقام کو پور کیا ، وحشی تو نے میرے غصہ کی آگ بجھا دی ، پس وحشی کا مجھ پر عمربھراحسان رہے گا ، یہاںتک کہ قبر میں میری ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں''
تخریج : ابن اسحاق نے اسے السیرتہ(ج 3 ص36) میں روایت کیا ہے ۔ اس کی سند ضعیف ہے ، مرسل ہے (انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے )
یہ قصہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ (ج 4 ص37)میں نقل کیا ،
پھر فرمایا :
وذكر موسى بن عقبة: أن الذي بقر عن كبد حمزة وحشي فحملها إلى هند فلاكتها فلم تستطع أن تسيغها فالله أعلم.
'' موسی بن عقبہ نے ذکر کیا کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ وحشی نکال کر ہند بنت عتبہ کے پاس لائے تھے ، انہوں نے اس کو چپایا ، لیکن نگل نہ سکیں۔
(ترجمہ:: محمد صدیق رضا / تخریج حدیث :: حافظ زبیر علی زئی )
ابن کثیررحمہ اللہ تعالی نے اپنی تاریخ میں ابن اسحاق سےبھی نقل کیا ہے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ ھند نے عورتوں کے ساتھ ملکر مثلہ کیا ، جبکہ ابن کثیر والی روایت میںہے کہ وحشی نے کلیجہ نکال کر ہند کو دیا تھا ۔ جبکہ دونوں روایتیں ہی انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہیں