• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہند پاک تقسیم پر ایک مکالمہ

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Sarfaraz Faizi
Mumbai, Maharashtra, India
)داعی ۔ اسلامک انفارمیشن سینٹر ، ممبئی(
ایک بات سمجھ نہیں آتی ۔ پاکستانی مسلمانوں کو بھی اگر جمہوریت ہی قائم کرنی تھی تو الگ ملک لینے کی کیا ضرورت تھی ؟ ہمارے ساتھ ہی رہتے تو کم سے کم ہندستانی جمہوریت میں مسلمانوں کا وزن بڑھتا۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Waseem Almohammadi
فارغ جامعہ محمدیہ مالیگاؤں ، مہاراشٹر ، انڈیا۔جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم )
مسلمان دراصل ايک سوچی سمجھی سازش کا شکار ہو گئے.
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376

Sarfaraz Faizi

مذہب کی بنیاد پر ایک ملک لے چکنے کے بعد اپنا حق مانگنے کا حق نہیں رہ گیا ان کے پاس۔
اگر آزادی میں ہندو قوم کے ساتھ ہماری جدو جہد برابر کی تھی تو آزادی کے بعد ہمارے حقوق بھی برابر کے ہوتے ۔ اگر ہم نے انگریزوں کے خلاف اپنے حقوق کے لیے لڑائی لڑی تو ہم ہندؤں سے بھی اپنے حقوق کے لڑتے ۔ اور اپنا حق حاصل کرتے ۔ بلکہ انگریزوں کے خلاف کانگریس کا تعاون ان اپنی حقوق کے تحفظ کی شرط پر ہونا چاہیے تھا۔ یہ تو کوئی دانش مندی کا فیصلہ نہیں تھا کہ ایک ٹکڑا زمین لے کر بقیہ مسلمانوں کو عذاب میں چھوڑ کر چلے جاؤ
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376

Syed Mukarram Niyaz
)Lives in Riyadh, Saudi Arabia ، From Hyderabad(
تقسیم ہند اس وقت کی ایک ضرورت بھی تھی اور المیہ بھی۔ سوشل میڈیا کے سہارے اس پر یونہی اٹکل پچو کی گفتگو نہیں چھیڑی جا سکتی بھائی ۔۔۔ یہ تو ایسا موضوع ہے کہ اس پر سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں پھر بھی تشنگی برقرار ہے ۔۔۔۔
کوئی نصف صدی بعد ہم نئی نسل کے وہ لوگ جنہوں نے اپنے اکابر کی مدبرانہ دانشورانہ سوچ اور قربانیاں نہیں دیکھیں ، وہ بھلا کیسے ایک مار دو ٹکڑے والا فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کیا درست فیصلہ تھا اور کیا غلط؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Safdar Nawaz Khan
(From Haripur, Pakistan)
خطے میں مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ ہندوؤں کے برابر ہے مگر تقسیم کے بعد 3 حصوں میں بٹ گئے۔۔۔اب انڈیا اور بنگلہ دیش کے مسلمان تو ہیں ہی ہندو غلبہ میں اور پاکستان تین اطراف سے سازشوں میں گھرا۔۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Sarfaraz Faizi
تھؤری سی زمین لے کر الگ ہوگئے اور اس تھوڑی سی کی بھی حفاظت نہیں کرسکے ۔ دو ٹکڑوں میں بانٹ دیا اب اور پتہ نہیں کتنے ٹکڑوں میں بانٹو گے تو یہ بانٹنے کے عمل کی ابتداء ہی غلط تھی ایسا لگتا ہے مجھے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
Safdar Nawaz Khan
(From Haripur, Pakistan)
خطے میں مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ ہندوؤں کے برابر ہے مگر تقسیم کے بعد 3 حصوں میں بٹ گئے۔۔۔اب انڈیا اور بنگلہ دیش کے مسلمان تو ہیں ہی ہندو غلبہ میں اور پاکستان تین اطراف سے سازشوں میں گھرا۔۔
کیا 1947 میں متحدہ ہندوستان میں ہندو مسلم آبادی مساوی تھی ؟؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
  1. بانئی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ ہندو مسلم مسلم اتحاد کے علمبردار تھے اور کانگریس کے پلیٹ فارم سے ہندوستان کی انگریزوں سے آزادی کے حامی تھے۔ لیکن جب انہوں نے کانگریس کے اندر رہتے ہوئے ہندو قیادت کی ذہنیت کو پہچان لیا تب انہوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلمانوں کے لئے علیحدہ مسلم ریاست کی جدو جہد کی۔
  2. آج ایک ایک ہندو ملک (بھارت) اور دو مسلمان ملک (پاکستان اور بنگلہ دیش) ہیں۔ جن میں سے ایک پاکستان ایٹمی پاور ہے جس پر مسلم دنیا کی نگاہیں جمی ہوئی ہیں۔ کیا اس کے مقابلہ میں ایک متحدہ ”ہندو ملک“ بہتر ہوتا؟
  3. ریاست حیدر آباد دکن مین ہندوؤں کی اکثریت تھی لیکن وہاں کے حکمران مسلمان تھے۔ تقسیم ہند کے بعد بھارت کی ہندو قیادت نے سقوط حیدر آباد کا جو منظر نامہ پیش کیا، کیا اس سے یہ چابت نہیں ہوتا کہ پاکستان کا قیام ایک اچھا سیاسی فیصلہ تھا۔
  4. ریست کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ 1948 کی جنگ میں اگر پاکستان جنگ بندی نہ کرتا تو پورا کشمیر قبضہ مین لے لیتا۔ لیکن بھارت نے اقوام متحدہ میں واویلہ مچا کر جنگ بندی کروالی اور اقوام متحدہ کو کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ کا اختیار وہاں کے عوام کو دینے کا وعدہ کیا۔ لیکن بھارت سرکار آج تک وہان ریفرنڈم کروانے کے وعدے کو پورا نہ کرسکی۔ متحدہ ہندوستان سے انگریزوں کے جانے کے بعد ہندو اکثریت اپنے سابق مسلمان حکمران قوم کے ساتھ کیا سلوک کرتی؟ حیدرآباد دکن اور کشمیر کی صورتحال کیا اس کی عکاسی نہیں کرتی؟
  5. یہ ٹھیک ہے کہ جو مسلمان بھارت میں رہتے ہیں، انہین اپنے ملک سے ”محبت“ ہونی چاہئے۔ لیکن اس کے لئے ضروری تو نہیں کہ وہ اس کے لئے ”امت مسلمہ“ کے اجتماعی مفاد کو قربان کردے۔ پاکستان اسلام کے نام پر دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک بن کر ابھرا تھا۔ آج بھی آئینی اعتبار سے یہ ایک اسلامی ملک ہے۔ آج یہ 65 مسلم ممالک مین واحد ایٹمی پاور ہے۔ اس کی آرمی مسلم دنیا کی مضبوط ترین آرمی ہے۔ کیا یہ سب فوائد پاکستان نہ بننے کی صورت مین امت مسلمہ کو مل سکتے تھے؟ ہمارے پاس صرف مخلص اور اسلامی کردار کے حامل سیاستدانوں کی کمی ہے۔ اور کمی بھی نہین یہ لیڈرز موجود ہیں، بس انہیں اقتدار میں آنے یا لانے کی دیر ہے۔ تب پاکستان اسلامی دنیا کا ایک بہترین رہنما ملک بن جائے گا۔ ان شاء اللہ
  6. پاکستان مین اب تک صرف ایک ”مجاہد حکمران“ برسر اقتدار آیا۔ جس کا نام ضیاء الحق شہید ہے۔ جب یہ حکمران بنا ، تب پاکستان دو لخت ہوچکا تھا اور پاکستان آرمی تباہ و شکست خوردہ ہو چکی تھی اور پاکستان توڑنے والا، پینے پلانے والا سیکولر سیاستدان برسر اقتدار تھا۔ جنرل ضیاء الحق نے پاکستان کے آئین کو مکمل اسلامی بنایا۔ ملک میں نظام صلوٰۃ قائم کیا۔ زکوٰۃ کا نظام دیا۔ ضیا ہی کے عہد میں پاک آرمی دوبارہ طاقتور ہوئی۔ اتنی طاقتور کے اس نے دنیا کی دوسری سپر پاور سویت یونین سے فرنٹ لائن پر لڑے بغیر افغانستان مین شکست سے دوچار کیا اور سویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے کروادئے جس کے نتیجہ میں ایک دو نہین بلکہ آٹھ وسطی ایشائی مسلم ریاستیں آزاد ہوئیں۔ (اگر پاکستان نہ بنا ہوتا تو شاید افغانستان بھی سویت یونین کا غلام بن چکا ہوتا)۔ جنرل ضیاء ہی کے دور میں پاکستان عملاً ایٹمی پاور بنا اور راجیو گاندھی کو اس کے ہی ملک میں اس کے منہ پر ہی اس مرد مجاہد نے اُس وقت دھمکی دی جب بھارتی افواج پاکستان پر حملہ کے لئے مکمل طور پر تیار اور محض راجیو گاندھی کے ”رسمی منظوری“ کی منتظر تھی۔ بھارت میں پاک-بھارت کرکٹ میچ دیکھنے کے بہانے بلا کسی دعوت کے جنرل ضیاء نئی دہلی پہنچے تو راجیو کو مجبوراً ضیا کا استقبال کرنا پڑا۔ ہوائی اڈہ پر اس چند منٹ کی ملاقات میں جنرل ضیاء نے راجیو سے کہا: مجھے معلوم ہے کہ بھارت کی فوج پاکستان پر حملہ کرنے کے لئے تیار کھڑی ہے۔ یاد رکھئے اگر یہ جنگ ہوئی تو دنیا ہٹلر اور چنگیز کان کو بھول جائے گی اور ضیا اور راجیو کو یاد رکھے گی۔ یہ عام جنگ نہین بلکہ ایٹمی جنگ ہوگی۔ اس جنگ میں پاکستان نیست و نابود ہوجائے گا۔ لیکن دنیا میں مسلمان پھر بھی باقی رہے گا۔ لیکن بھارت کے تباہ و برباد ہونے کے بعد دنیا سے ہندو کا نام و نشان مٹ جائے گا (مفہوم)۔ یہ لفظ بہ لفظ مکالمہ موقع پر موجود ایک بھارتی صحافی نے شائع کیا ہے۔ اس وقت میرے سامنے وہ الفاظ نہیں ہیں تاہم مفہوم یہی تھا۔
 
Top