محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
قسط نمبر 1 پارٹ 1
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف یزید کے خلاف منسوب روایت
متن حديث
لا يزال أمر أمتي قائم بالقسط حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية يقال له يزيد ( و نعيم بن حماد فى الفتن عن ابن عمر وفيه: سعيد بن سنان واه ترجمہ
اور نعیم بن حماد نے کتاب الفتن میں اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں ایک راوی سعید بن سنان ہے جو سخت ضعیف ہے
[ دیکھیے کنز العمال 168/11 ]
دوسرا یہ کہ امام ابو نعیم کی کتاب الفتن میں یہ روایت ہمیں نہیں ملی
کوئی کہنے والا یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ آپ کو نہیں ملی تو کیا متقہ ہندی کو بھی نہیں ملی ہو گی ان کے پاس اس کتاب کا مخطوط ہو گا جس میں یہ روایت ہو
اگر ان لوگوں کی بات ہی مان لی جائے تو ہم کہتے ہیں اس کی مکمل سند ہمیں دی جائے۔
اور دوسرا متقی ہندی کی آدھی بات مان لینا اور آدھی چھوڑ دینا انصاف کا تقاضہ ہی نہیں
ہم کہتے ہیں ذرا متقی ہندی صاحب کے اگلے الفاظ دیکھیے وہ کہتے ہیں کہ:
" وفيه سعيد بن سنان واه"
( اور اس میں سعید بن سنان جو کہ سخت ضعیف ہے)
علامہ متقی ہندی کے اس قول سے معلوم ہوا کہ اس کی سند کا ایک راوی سخت ضعیف ہے
لہذا روایت بھی سخت ضعیف ہے
علاوہ ازیں اس حدیث میں سعید بن سنان سے مراد سعيد بن سنان حنفى ہے اور یہ سخت ضعیف راوی ہے
ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﺳﻨﺎﻥ اﻟﺸﺎﻣﻲ ، ﺃﺑﻮ ﻣﻬﺪﻱ اﻟﺤﻨﻔﻲ، ﻭﻳﻘﺎﻝ: اﻟﻜﻨﺪﻱ، اﻟﺤﻤﺼﻲ کا تعارف:
ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺩﺣﻴﻢ ﻟﻴﺲ ﺑﺸﻲء،
امام عبدالرحمن بن ابراہیم دحیم نے کہا کہ سعید بن سنان کی کوئی حیثیت نہیں۔
[ دیکھیے الجرح و التعدیل 4 / ترجمہ نمبر 114 ]
ﻗﺎﻝ اﻟﺒﺨﺎﺭﻱ ﻣﻨﻜﺮ اﻟﺤﺪﻳﺚ.
امام بخاری نے منکر الحدیث کہا
[ دیکھیے تاریخ الکبیر 3 / ترجمہ 1598 ]
ﻗﺎﻝ اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ ﻣﺘﺮﻭﻙ اﻟﺤﺪﻳﺚ
امام نسائی نے متروک الحدیث کہا
[ اﻟﻀﻌﻔﺎء ﻭاﻟﻤﺘﺮﻭﻛﻮﻥ، اﻟﺘﺮﺟﻤﺔ 268 ]
ﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﺣﺎﺗﻢ ﺿﻌﻴﻒ اﻟﺤﺪﻳﺚ
امام ابی حاتم نے ضعیف الحدیث کہا
[ دیکھیے الجرح و التعدیل 4 / الترجمۃ 114]
امام علی بن مدینی نے ضعیف قرار دیا
[ سوالات ابن ابی شیبہ عن علی بن مدینی رقم217]
نیز اور بہت سارے محدثین ہیں جنہوں نے اس سعید بن سنان پر جرح کی ہے
دیے گئے حوالوں سے ثابت ہوا ہے کہ سعید بن سنان سخت ضعیف ہے
لہذا اس کی روایت سے احتجاج غلط ہے
جاری ہے..............