• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید بن معاویہ کی شخصیت قسط 1 ( بعض موضوع و غیر ثابت روایات کا جائزہ)

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
قسط نمبر 1 پارٹ 1



حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف یزید کے خلاف منسوب روایت



متقی ہندی صاحب نے اس روایت کو مسند ابی یعلی اور امام ابو نعیم کی کتاب الفتن سے نقل کیا ہے
متن حديث
لا يزال أمر أمتي قائم بالقسط حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية يقال له يزيد ( و نعيم بن حماد فى الفتن عن ابن عمر وفيه: سعيد بن سنان واه

ترجمہ
میری امت کا معاملہ درست رہے گا یہاں تک کہ جو آدمی اسے بگاڑے گا وہ بنو امیہ کا ایک آدمی ہو گا اسے یزید کہا جائے گا
اور نعیم بن حماد نے کتاب الفتن میں اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں ایک راوی سعید بن سنان ہے جو سخت ضعیف ہے


[ دیکھیے کنز العمال 168/11 ]

اول تو مسند ابی یعلی میں ہمیں یہ روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے طریق سے نہیں ملی بلکہ مسند ابی یعلی میں یہ روایت ابو عبید رضی اللہ عنہ کے طریق سے مروی ہے

دوسرا یہ کہ امام ابو نعیم کی کتاب الفتن میں یہ روایت ہمیں نہیں ملی


کوئی کہنے والا یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ آپ کو نہیں ملی تو کیا متقہ ہندی کو بھی نہیں ملی ہو گی ان کے پاس اس کتاب کا مخطوط ہو گا جس میں یہ روایت ہو


اگر ان لوگوں کی بات ہی مان لی جائے تو ہم کہتے ہیں اس کی مکمل سند ہمیں دی جائے۔

اور دوسرا متقی ہندی کی آدھی بات مان لینا اور آدھی چھوڑ دینا انصاف کا تقاضہ ہی نہیں

ہم کہتے ہیں ذرا متقی ہندی صاحب کے اگلے الفاظ دیکھیے وہ کہتے ہیں کہ:
" وفيه سعيد بن سنان واه"
( اور اس میں سعید بن سنان جو کہ سخت ضعیف ہے)

علامہ متقی ہندی کے اس قول سے معلوم ہوا کہ اس کی سند کا ایک راوی سخت ضعیف ہے

لہذا روایت بھی سخت ضعیف ہے

علاوہ ازیں اس حدیث میں سعید بن سنان سے مراد سعيد بن سنان حنفى ہے اور یہ سخت
ضعیف راوی ہے


ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﺳﻨﺎﻥ اﻟﺸﺎﻣﻲ ، ﺃﺑﻮ ﻣﻬﺪﻱ اﻟﺤﻨﻔﻲ، ﻭﻳﻘﺎﻝ: اﻟﻜﻨﺪﻱ، اﻟﺤﻤﺼﻲ کا تعارف:

ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺩﺣﻴﻢ ﻟﻴﺲ ﺑﺸﻲء،
امام عبدالرحمن بن ابراہیم دحیم نے کہا کہ سعید بن سنان کی کوئی حیثیت نہیں۔

[ دیکھیے الجرح و التعدیل 4 / ترجمہ نمبر 114 ]

ﻗﺎﻝ اﻟﺒﺨﺎﺭﻱ ﻣﻨﻜﺮ اﻟﺤﺪﻳﺚ.

امام بخاری نے منکر الحدیث کہا
[ دیکھیے تاریخ الکبیر 3 / ترجمہ 1598 ]

ﻗﺎﻝ اﻟﻨﺴﺎﺋﻲ ﻣﺘﺮﻭﻙ اﻟﺤﺪﻳﺚ
امام نسائی نے متروک الحدیث کہا

[ اﻟﻀﻌﻔﺎء ﻭاﻟﻤﺘﺮﻭﻛﻮﻥ، اﻟﺘﺮﺟﻤﺔ 268 ]

ﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﺣﺎﺗﻢ ﺿﻌﻴﻒ اﻟﺤﺪﻳﺚ
امام ابی حاتم نے ضعیف الحدیث کہا

[ دیکھیے الجرح و التعدیل 4 / الترجمۃ 114]

امام علی بن مدینی نے ضعیف قرار دیا
[ سوالات ابن ابی شیبہ عن علی بن مدینی رقم217]

نیز اور بہت سارے محدثین ہیں جنہوں نے اس سعید بن سنان پر جرح کی ہے

دیے گئے حوالوں سے ثابت ہوا ہے کہ سعید بن سنان سخت ضعیف ہے
لہذا اس کی روایت سے احتجاج غلط ہے





جاری ہے..............
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
قسط نمبر 1 پارٹ 2


حضرت عبداللہ ابن عباس سے یزید کے خلاف منسوب روایت



متن حدیث
۔ ﺃﻧﺒﺄﻧﺎ ﺯاﻫﺮ ﺑﻦ ﻃﺎﻫﺮ ﻗﺎﻝ ﺃﻧﺒﺄﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻟﺒﻴﻬﻘﻲ ﻗﺎﻝ ﺃﻧﺒﺄﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ اﻟﺤﺎﻛﻢ ﻗﺎﻝ ﺃﻧﺒﺄﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺳﻌﻴﺪ اﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻗﺎﻝ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺯﻛﺮﻳﺎ ﺑﻦ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﺣﻮﻳﺜﺮﺓ ﻗﺎﻝ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ اﺑﻦ ﻧﻮﺡ اﻟﺴﻌﺪﻯ ﻗﺎﻝ ﺣﺪﺛﻨﺎ عمرﻭ ﺑﻦ اﻷﺯﻫﺮ العتكي ﻋﻦ اﺑﻦﻦ ﺟﺮﻳﺞ ﻋﻦ ﻋﻄﺎء ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻗﺎﻝ: " ﺩﻋﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪﻪ ﻗﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻠﻬﻢ اﻋﻄﻒ ﻋﻠﻰ اﺑﻦ ﻋﻤﻲ ﻋﻠﻲ. ﻗﺎﻝ ﻓﺄﺗﺎﻩ ﺟﺒﺮﻳﻞ ﻓﻘﺎﻝ: ﺃﻭ ﻟﻴﺲ ﻗﺪ ﻓﻌﻞ ﺑﻚ ﺭﺑﻚ؟ ﻗﺪ ﻋﻀﺪﻙ ﺑﺎﺑﻦ ﻋﻤﻚ ﻋﻠﻲ ﻭﻫﻮ ﺳﻴﻒ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻰ ﺃﻋﺪاﺋﻪ، ﻭﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ اﻟﺼﺪﻳﻖ ﻭﻫﻮ ﺭﺣﻤﺔ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻋﺒﺎﺩﻩ. ﻭﻋﻤﺮ اﻟﻔﺎﺭﻭﻕ ﻓﺄﻋﺪﻫﻢ ﻭﺯﺭاء ﻭﺷﺎﻭﺭﻫﻢ ﻓﻲ ﺃﻣﺮﻙ ﻭﻗﺎﺗﻞ ﺑﻬﻢ ﻋﺪﻭﻙ ﻭﻻ ﻳﺰاﻝ ﺩﻳﻨﻚ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺣﺘﻰ ﻳﺜﻠﺒﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ ".

ترجمہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا .......... تمہارا دین قائم رہے گا حتی کہ جو پہلا شخص اسے بگاڑے گا وہ بنو امیہ کا ایک آدمی ہو گا۔

عرض ہے کہ اس روایت میں یزید کا نام و نشان نہیں لہذا اس روایت کو یزید کے خلاف پیش کرنا ایک بہت بڑی بیوقوفی ہے۔

ہم کہتے ہیں آخر کس منطق سے اس روایت کو یزید کے خلاف پیش کیا جا رہا ہے۔ اس بات کا آخر کیا ثبوت ہے کہ وہ شخص بنو امیہ میں سے یزید بن معاویہ ہی تھا۔

خیر بہر حال یہ روایت بھی موضوع و منگھڑت ہے۔
کیوں کہ اس کی سند میں ایک راوی عمرو بن الازھر ہے جو کہ کذاب و متروک اور وضع الحدیث راوی ہے

عمرو بن الازھر کا تعارف
1۔ امام یحیی بن معین نے کہا کہ یہ راوی ضعیف ہے
[ دیکھیے تاريخ يحيي بن معين ٤٤٠/٢ ]

2۔ امام احمد ابن حنبل فرماتے ہیں کہ
ﻛﺎﻥ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ اﻷﺯﻫﺮ. ﻳﻀﻊ اﻟﺤﺪﻳﺚ
" وہ عمر بن الازھر وضع الحدیث تھا"
[ دیکھیے تاریخ اسماء الضعفاء والكذابين ١٣٩/١ ]

3۔ امام ابو سعید الحداد نے کہا کہ
" یہ جھوٹ بولتا تھا"
[ دیکھیے تاریخ اسماء الضعفا والکذابین 139/1 ]

4۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ اﻷﺯﻫﺮ ﻣﺘﺮﻭﻙ اﻟﺤﺪﻳﺚ
[ دیکھیے کتاب الضعفاء والمتروکون للنسائی 80/1 ]

5۔ امام دار قطنی نے کہا کہ:
ﻛﺬاﺏ
[ دیکھیے الضعفاء والمتروکون للدارقطنی 165/2 ]

6۔ امام جازجانی کہتے ہیں کہ
ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ اﻷﺯﻫﺮ ﻏﻴﺮ ﺛﻘﺔ
[ دیکھیے کتاب احوال الرجال للجوزجانی 183/1 ]

7۔ امام ابن حبان کہتے ہیں کہ:
ﻛﺎﻥ ﻣﻤﻦ ﻳﻀﻊ اﻟﺤﺪﻳﺚ
" یہ حدیثیں گھڑنے والوں میں سے تھا "
[ دیکھیے کتاب المجروحین لابن حبان 78/2 ]

8۔ امام ذھبی نے کذاب کہا
( دیکھیے المغنی فی ضعفاء والرجال صفحہ 101 )


لہذا جھوٹوں کی روایت جھوٹوں کو ہی مبارک ہو

ایسے کذاب کی روایت ہمارے لئے تو حجت نہیں



جاری ہے...............
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
قسط نمبر 1 پارٹ 3


حضرت ابو عبید بن جراح ؓ کی طرف منسوب روایت



پہلا طریق
امام اوذاعی کی روایت

متن حدیث
ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﺤﻜﻢ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ، ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﺑﻦ ﻣﺴﻠﻢ ﻋﻦ اﻷﻭﺯاﻋﻲ، ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: " ﻻ ﻳﺰاﻝ ﺃﻣﺮ ﺃﻣﺘﻲ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺑﺎﻟﻘﺴﻂ ﺣﺘﻰ ﻳﻜﻮﻥ ﺃﻭﻝ ﻣﻦ ﻳﺜﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ ﻳﻘﺎﻝ ﻟﻪ: ﻳﺰﻳﺪ"
ترجمہ
میری امت کا معاملہ درست رہے گا یہاں تک کہ جو آدمی اسے بگاڑے گا وہ بنو امیہ کا ایک آدمی ہو گا اسے یزید کہا جائے گا
[ دیکھیے مسند ابی یعلی الموصلی 176/2 ]

لیکن افسوس سے کہنا پڑھتا ہے رافضیوں کی پیش کردہ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔

پہلی علت
اس حدیث کی سند میں ایک راوی ہیں جن کا نام مکحول ہے وہ ابو عبید الجراح رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہا ہے
اور ابو عبید رضی اللہ عنہ سے اس کی ملاقات ثابت نہیں۔ چنانچہ

1) امام ابن کثیر رحمہ اللہ مکحول عن ابو عبید والے طریق کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
ﻫﺬا ﻣﻨﻘﻄﻊ ﺑﻴﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ
( دیکھیے البدایہ والنھایہ جلد 8 صفحہ 231)

2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ زیر بحث روایت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
ﺭﺟﺎﻟﻪ ﺛﻘﺎﺕ، ﺇﻻ ﺃﻧﻪ ﻣﻨﻘﻄﻊ
اس کے رجال ثقہ ہیں مگر منقطع ہے
[ دیکھیے کتاب المطالب العالية 284/18]

دوسری علت
اس کی سند میں ولید بن مسلم نامی راوی ہیں جو تدلیس تسویہ کیا کرتے تھے۔
1۔ امام سبط ابن العجمی نے انہیں کثرت کے ساتھ تدلیس تسویہ کرنے والا قرار دیا ہے۔
( دیکھیے التبيين لأسماء المدلسين ٦٠/١ )

2۔ اسی طرح امام حافظ عراقی نے کےرت جے ساتھ تدلیس تسویہ کرنے والا قرار دیا
( دیکھیے کتاب المدلسین صفحہ 99)

3۔ حافظ ابن حجر نے انہیں طبقہ رابع ( یعنی چوتھے طبقہ) کا مدلس بتلایا اور کہا کہ یہ شدید تدلیس کرنے والے تھے
( دیکھیے طبقات المدلسین لابن حجر صفحہ 51)

4۔ امام سیوطی رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ کثرت سے تدلیس کرتے تھے۔
[ دیکھیے أسما المدلسين للسیوطی صفحہ 102]

ثابت ہوا کہ ولید بن مسلم چوتھے طبقے کے مدلس ہیں اور کثرت سے اور شدید تدلیس کرنے والے ہیں






جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
دوسرا طریق
( ہشام بن الغاز کہ روایت )

متن حدیث
۔ ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﺤﻜﻢ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﺣﻤﺰﺓ، ﻋﻦ ﻫﺸﺎﻡ ﺑﻦ اﻟﻐﺎﺯ، ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: «ﻻ ﻳﺰاﻝ ﻫﺬا اﻷﻣﺮ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺑﺎﻟﻘﺴﻂ ﺣﺘﻰ ﻳﺜﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ»
[ دیکھیے مسند ابی یعلی 175/2 ]

اس روایت کا ترجمہ وہیں ہے جو ماقبل روایت کا ہے

یہ روایت بھی ضعیف ہے کیوں کہ مکحول اور ابو عبید رضی اللہ عنہ کی ملاقات ثابت ہی نہیں۔


تفصیل اوپر دیکھیے



جاری ہے.............

 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
تیسرا طریق
( محمد بن سلیمان کی اپنے باپ سلیمان سے روایت)

متن حدیث
ﺣﺪﺛﻨﺎﻩ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﺳﻴﻒ اﻟﺤﺮاﻧﻲ، ﻗﺎﻝ: ﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺩاﻭﺩ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻲ، ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺛﻌﻠﺒﺔ اﻟﺨﺸﻨﻲ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﺑﻦ اﻟﺠﺮاﺡ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: «§ﻻ ﻳﺰاﻝ ﻫﺬا اﻷﻣﺮ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺣﺘﻰ ﻳﺜﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ»
[ دیکھیے مسند بزار 109/4]

ترجمہ
اس روایت کا ترجمہ بھی وہیں جو ماقبل روایت کا ہے


یہ روایت بھی باطل ہے۔ کیوں کہ اس کی سند میں سلیمان بن داود سخت ضعیف راوی ہے۔

امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ منکر الحدیث تھا۔
[ دیکھیے التاریخ الکبیر 11/4 ]

امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے ضعیف الحدیث کہا
[ دیکھیے الجرح و التعدیل 115/4 ، 116/4 ]

امام ابو ذرعہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ لین الحدیث (یعنی کمزور حدیث ) والا تھا

امام ابن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ سخت منکر الحدیث تھا
[ دیکھیے کتاب المجروحین 335/1 ]

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے متروک کہا
[ دیکھیے تلخيص الحبير ط دار علمية 404/1]

امام ذھبی نے کہا کہ " واہ" یعنی یہ سخت ضعیف ہے
[ المقتنی فی سرد الکنی للذھبی 100/1 ]

دوسری علت یہ ہے کہ مکحول اور ابی ثعلبہ کا بھی سماع ثابت نہیں یہ ان کے ہم عصر تو ہیں لیکن سماع ثابت نہیں



جاری ہے..............
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
چوتھا طریق
(محمد بن سلیمان کی ابن غنیم مجہول سے روایت)

متن حدیث
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﻳﻮﺳﻒ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ اﻟﺤﺮاﻧﻲ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻏﻨﻴﻢ اﻟﺒﻌﻠﺒﻜﻲ ﻋﻦ ﻫﺸﺎﻡ ﺑﻦ اﻟﻐﺎﺯ ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺛﻌﻠﺒﺔ اﻟﺨﺸﻨﻲ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﺑﻦ اﻟﺠﺮاﺡ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﻻ ﻳﺰاﻝ ﻫﺬا اﻷﻣﺮ ﻣﻌﺘﺪﻻ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺑﺎﻟﻘﺴﻂ ﺣﺘﻰ ﻳﺜﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ
[ دیکھیے المعرفتہ والتاریخ جلد 1 صفحہ 295، 296 ]

ترجمہ
اس روایت کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے

یہ روایت بھںی سخت ضعیف ہے

پہلی علت
ابن غنیم نامی راوی اس روایت میں ضعیف ہے۔ اس کی توثیق ہمیں بہت دھونڈنے پر نہیں ملی۔
لہذا اس مجہول راوی ابن غنیم کی توثیق مطلوب ہے۔

دوسری علت
مکحول اور ابی ثعلبہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔
چنانچہ امام ذھبی لکھتے ہیں کہ

لم يلق مكحول أبا ثعلبة وقد أدركه
مکحول نے ابو ثعلبه سے ملاقات نہیں کی اگرچہ ان کا دور پایا ہے
[ دیکھیے تاریخ الاسلام 273/5 ]
لہذا یہ روایت بھی سخت ضعیف و معلول ہے

اس سے بھی حجت پکڑنا انصاف کا تقاضہ نہیں ہے


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
پانچواں طریق
( محمد بن سلیمان کی صدقہ بن عبداللہ سے روایت)

متن حدیث
ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ اﻟﻘﺎﺳﻢ ﺯاﻫﺮ ﺑﻦ ﻃﺎﻫﺮ ﻭﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻭﺟﻴﻪ ﺑﻦ ﻃﺎﻫﺮ ﻭﺃﺑﻮ اﻟﻔﺘﻮﺡ ﻋﺒﺪ اﻟﻮﻫﺎﺏ اﺑﻦ اﻟﺸﺎﻩ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻟﻮا ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺣﺎﻣﺪ اﻷﺯﻫﺮﻱ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﻤﺨﻠﺪﻱ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻹﺳﻔﺮاﻳﻨﻲ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺴﻠﻢ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻏﺎﻟﺐ اﻷﻧﻄﺎﻛﻲ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺩاﻭﺩ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺻﺪﻗﺔ ﻋﻦ ﻫﺸﺎﻡ ﺑﻦ اﻟﻐﺎﺯ ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺛﻌﻠﺒﺔ اﻟﺨﺸﻨﻲ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﺑﻦ اﻟﺠﺮاﺡ ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ (ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ) ﻗﺎﻝ ﻻ ﻳﺰاﻝ ﻫﺬا اﻷﻣﺮ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺑﺎﻟﻘﺴﻂ ﺣﺘﻰ ﻳﺜﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ
[ دیکھیں تاریخ دمشق لابن عساکر 336/63 ]

ترجمہ
اوپر کہیں جگہ اس کا ترجمہ کیا جا چکا ہے
یہ روایت بھی باطل و منگھڑت ہے


اس روایت کے بارے میں حافظ ذھبی کہتے ہیں کہ
" مکحول نے ابو ثعلبہ سے ملاقات نہیں کی اگرچہ انہوں نے ان کا دور پایا ہے اور صدقه سمین یہ ضعیف ہے"
[ دیکھیے تاریخ اسلام 273/5 ]

صدقہ بن عبداللہ کا تعارف:
یہ راوی سخت ضعیف ہے

چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ

ﻟﻴﺲ ﺑﺸﻲء ﻫﻮ ﺿﻌﻴﻒ اﻟﺤﺪﻳﺚ ﺃﺣﺎﺩﻳﺜﻪ ﻣﻨﺎﻛﻴﺮ ﻟﻴﺲ ﻳﺴﻮﻯ ﺣﺪﻳﺜﻪ ﺷﻴﺌﺎ
اس صدقہ بن عبداللہ سمین کی کوئی حیثیت نہیں یہ ضعیف الحدیث تھا۔ اس کی احادیث منکر تھیں اس کی کوئی حیثیت نہیں
[ دیکھیے العلل ومعرفتہ والرجال 551/1 ]

اسی طرح ایک موقع پر امام احمد بن حنبل نے کہا کہ

ﻣﺎﻛﺎﻥ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺜﻪ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ ﻓﻬﻮ ﻣﻨﻜﺮ، ﻭﻣﺎ ﻛﺎﻥ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺜﻪ ﻣﺮﺳﻼ ﻋﻦ ﻣﻜﺤﻮﻝ ﻓﻬﻮ ﺃﺳﻬﻞ، ﻭﻫﻮ ﺿﻌﻴﻒ ﺟﺪا.
ان کی جو حدیث مرفوع ہے وہ منکر ہے اور جو حدیث مکحول کے حوالہ سے مرسل ہے وہ سخت ضعیف ہے
[ دیکھیے ﻋﻠﻞ ﺃﺣﻤﺪ 1 / 84، 213 - 214]
اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ ان کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ سخت ضعیف ہیں
[ دیکھیے التاریخ الکبیر للبخاری 296/4 ]

امام نسائی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا
[ دیکھیے کتاب الضعفاء والمتروکون الترجمہ نمبر 307 ]

امام یحیی بن معین نے بھی ضعیف کہا
[ تاریخ عثمان بن سعید الدارمی عن یحیی بن معین الترجمہ نمبر 428 ]

بلکہ ایک جگہ امام یحیی بن معین نے اس پر سخت جرح کرتے ہوئے کہا کہ
" یہ (صدقہ بن عبداللہ) ضعیف ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں"
[ دیکھیے سوالات ابن الجنید عن یحیی بن معین صفحہ 25 ]

امام مسلم رحمہ اللہ نے اسے منکر الحدیث کہا
[ دیکھیے کتاب الکنی للمسلم صفحہ 100 ]

امام ابو داود رحمہ اللہ نے بھی ضعیف کہا
[ سؤالات ابی داود للآجری 15/5 ]

امام ابو ذرعہ الرازی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ امام دحیم نے کہا کہ:
" یہ (صدقہ بن عبداللہ ) مضطرب الحدیث تھا"
[ دیکھیے تاریخ ابوذرعہ دمشقی الترجمہ 397]

امام مزی رحمہ اللہ نے بھی ضعیف کہا
[ دیکھیے تہذیب الکمال 135/13 ]

نیز اور بھی کہیں محدثین نے اس پر جرح کر رکھی ہے

صدقہ بن عبداللہ کے طریق سے یہ روایت ایک اور جگہ بھی موجود ہے
چناچہ امام محمد بن الحسین الحاجی البزار بیان کرتے ہیں کہ:

۔ ﺃﻧﺒﺄ ﺃﺑﻮ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺎﺭ اﻟﺒﺰاﺯ ﺛﻨﺎ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺛﻨﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ اﻟﻔﻀﻞ اﻟﺨﺰاﺯ ﺛﻨﺎ ﻋﺒﻴﺪ ﺑﻦ ﺻﺪﻗﺔ اﻟﻨﺼﻴﺒﻲ ﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺻﺪﻗﺔ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻋﻦ ﻫﺸﺎﻡ ﺑﻦ ﻋﺮﻭﺓ ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﻋﻦ ﺟﺎﺑﺮ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﻗﺎﻝ ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﻭﺳﻠﻢ: "ﻻ ﻳﺰاﻝ ﻫﺬا اﻷﻣﺮ ﻗﺎﺋﻤﺎ ﺑﺎﻟﻘﺴﻂ ﺣﺘﻰ ﺛﻠﻤﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ".

[ دیکھیے التدوین فی اخبار القزوین 475/1 ]

لیکن یہاں بھی وہیں صدقہ بن عبداللہ سخت ضعیف راوی ہے


لہذا ثابت ہوا کہ یہ روایت بھی ضعیف ہے

یزید بن معاویہ سے متعلق جتنی روایات میں یہ آیا ہے کہ امت کو بگاڑنے والا شخص یزید بن معاویہ ہو گا ان سب کا تحقیقی و علمی جائزہ ہم نے پیش کر دیا ہے


THE END


 
Top