محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
یورپی کمپنیوں نے بشار کو جاسوسی کی ٹیکنالوجی فراہم کی
پیر 20 ربیع الاول 1438هـ - 19 دسمبر 2016م
دبئی – العربیہ نیوز چینل
بین الاقوامی تنظیم پرائیویسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی سے متعلق مغربی کمپنیوں (بشمول جرمنی اور اٹلی) نے الکٹرونک نگرانی کا نظام قائم کرنے میں شام کے صدر بشار الاسد کی مدد کی تھی جس کے ذریعے اس نے اپنے ملک کے اندر تمام رابطوں کی جاسوسی کی۔
رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے دمشق میں بشار حکومت کو جدید ترین ساز و سامان اور آلات فراہم کیے تاکہ سیاسی کارکنان، اپوزیشن شخصیات ، صحافیوں اور عام شہریوں کی وسیع پیمانے پر جاسوسی کی جا سکے۔ اس طرح ان کمپنیوں نے بھرپور نفع بھی کمایا۔
مذکورہ کمپنیوں میں اٹلی کی RCS SpA اور جرمنی کی AGT شامل ہیں۔
تنظیم کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کی فراہم کردہ ٹکنالوجی کے ذریعے بشار حکومت ٹیلیفون کالیں ، موبائل پیغامات ، فیکس پیغامات ، ای میلیں ، فوری پیغامات اور رابطوں کی دیگر خدمات کو پکڑ لینے میں کامیاب ہوئی۔
پرائیویسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اس خصوصی نگرانی سے متعلق آپریشن کا آغاز 1999 میں ہوا تھا۔ اس سلسلے میں منصوبے پر عمل درامد کے لیے "سیریئن ٹیلی کام کمپنی" کو چُنا گیا۔ اس کمپنی نے بشار حکومت کے زیر انتظام خصوصی انٹیلجنس اداروں پر قانون کی چادر ڈال دی۔
پیر 20 ربیع الاول 1438هـ - 19 دسمبر 2016م
دبئی – العربیہ نیوز چینل
بین الاقوامی تنظیم پرائیویسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی سے متعلق مغربی کمپنیوں (بشمول جرمنی اور اٹلی) نے الکٹرونک نگرانی کا نظام قائم کرنے میں شام کے صدر بشار الاسد کی مدد کی تھی جس کے ذریعے اس نے اپنے ملک کے اندر تمام رابطوں کی جاسوسی کی۔
رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے دمشق میں بشار حکومت کو جدید ترین ساز و سامان اور آلات فراہم کیے تاکہ سیاسی کارکنان، اپوزیشن شخصیات ، صحافیوں اور عام شہریوں کی وسیع پیمانے پر جاسوسی کی جا سکے۔ اس طرح ان کمپنیوں نے بھرپور نفع بھی کمایا۔
مذکورہ کمپنیوں میں اٹلی کی RCS SpA اور جرمنی کی AGT شامل ہیں۔
تنظیم کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کی فراہم کردہ ٹکنالوجی کے ذریعے بشار حکومت ٹیلیفون کالیں ، موبائل پیغامات ، فیکس پیغامات ، ای میلیں ، فوری پیغامات اور رابطوں کی دیگر خدمات کو پکڑ لینے میں کامیاب ہوئی۔
پرائیویسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اس خصوصی نگرانی سے متعلق آپریشن کا آغاز 1999 میں ہوا تھا۔ اس سلسلے میں منصوبے پر عمل درامد کے لیے "سیریئن ٹیلی کام کمپنی" کو چُنا گیا۔ اس کمپنی نے بشار حکومت کے زیر انتظام خصوصی انٹیلجنس اداروں پر قانون کی چادر ڈال دی۔