محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۰ۡوَمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ۲۲ اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ اُوْتُوْا نَصِيْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ يُدْعَوْنَ اِلٰى كِتٰبِ اللہِ لِيَحْكُمَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ وَھُمْ مُّعْرِضُوْنَ۲۳ ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّآ اَيَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ۰۠ وَغَرَّھُمْ فِيْ دِيْنِہِمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۲۴
یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع گیے اور کوئی ان کا مدد گار نہیں۔(۲۲) کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جن کو کتاب میں سے کچھ حصہ ملا ہے ۔ وہ خدا کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں،تاکہ وہ کتاب ان میں حکم کرے۔ پھر ایک فرقہ ان میں سے منہ پھیر کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔(۲۳)یہ اس لیے ہے ۱؎ کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں آگ نہ لگے گی مگرگنتی کے چند روز اور ان کی افترا پردازی نے ان کو ان کے دین میں فریب دیا ہے ۔(۲۴)
۱؎ یہودیوںکو قرآن مجید کی طرف دعوت دی جاتی اور کہا جاتا کہ اس چشمۂ فیض سے استفادہ کرو تو وہ اعتراض کرتے اورکہتے کہ جہنم میں اگرجائیں گے بھی تو چند روز کے لیے، اس لیے ہمیں کسی دوسرے مذہب کو قبول کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ فرمایا۔ یہ فریب نفس ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں بخشش ومغفرت اسی کے لیے ہے جو حق کو قبول کرتا ہے اورنیک رہتا ہے ۔صرف یہودی یا عیسائی کہلانا کافی نہیں۔یہود یوں کا غرور مذہبی
{نَصِیْب} ایک حصہ۔حل لغات