• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۴۔ استخارہ کرنا :۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۴۔ استخارہ کرنا :
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں معاملات میں استخارہ کرنا ایسے سکھائے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھانے تھے اور فرماتے: تم میں سے اگر کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو چاہیے کہ دو رکعت نفل نماز پڑھے اس کے لیے یہ دعا پڑھے: اللھم انی استخیرک بعلمک وأستقدرک بقدرتک وأسالک منہ فضلک العظیم فإنک تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغیوب۔ اللھم إنہ کنت تعلم أنہ ھذا الأمر۔ و یسمی حاجتہ خیرلی فی دینی و معاشی و عاقبۃ أمربی۔ أوقال فی عاجلہ۔ فاقدہ لی ویسرہ بی ثم بارک لی فیہ وإنہ کنت تعلم أنہ ھذا الا مرشدلی فی دینی و معاشی و عاقبۃ أمری۔ أو قال فی عاجلہ وأجلہ۔ فاصرفہ عنی واحد قنی عنہ وقدرلی الخیر حیث کارثم رضی بہ (۱) (بخاری ۱۶۸۷)

دعا کا ترجمہ: اے اللہ میں تیرے ساتھ استخارہ کرتا ہوں اور تیری قدرت کی مدد مانگتا ہوں اور تیرے فضلِ عظیم کا سوال کرتا ہوں کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور وہی بے بس ولاچار ہوں اور تو سب علم رکھتا ہے جبکہ میں نابلد ولا علم ہوں اور تو ہی غیب کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ فلاں کام (اس کے بعد کام کا نام لے) میرے لئے بندے میرے دین ، معاش اور انجام کار میں بہتر ہے۔ یا فرمایا کہ: شروع میں اور آخر میں۔ تو اسے میرے لئے مقدر فرما دے اور آسان فرما دے اور پھر اس میں میرے لئے برکت عطا فرما اور اگر تیرے علم میں ہے کہ سے کام میرے دین، میرے معاش اور انجام کا میں میرے لئے میرا ہے، یا فرمایا شروع میں آخر میں۔ تو اسے جھوٹ ہٹا دے اور میرے دل کو اس پر پھیر دے اور جہاں میرے لئے بہتری ہو وہاں میرے کام کو آسان فرما دے اور مجھے اس کے راضی کردے۔

نیز ایک حکایت میں ہے کہ : جو استخارہ کرتا ہے وہ کبھی ناکام فہمی ہوتا اور جو مشورہ کرکے کام کرتا ہے وہ اپنے کے لیے پے نادم نہیں ہوتا۔

اس لئے شادی کرنے والوں کو چاہیے کہ رشتہ طے کرلینے سے پہلے یا اسے قبول کرلینے سے اس کے بارے میں استخارہ کریں پھر آگے بڑھیں۔

اگر آگے کام آسان ہوتے ہیں تو الحمد للہ اور اگر مشکل ہوجاتے ہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ رشتہ متخیر کے لئے درست فہمی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا

بھائی آصف! کیا نام اس کام کا لینا ہے جو چاہتے ہیں؟ اور کیا اپنی مادری زبان میں لینا ہے یا عربی میں؟ پلیز رہنمائی کریں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ارسلان بھائی میں سمجھتا ہوں کہ اس سوال کا جواب محدث فورم کے جید عالم ارشاد فرما دیں تو ہمیں بھی سیکھنے کا موقع میسر ہو جائے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی میں سمجھتا ہوں کہ اس سوال کا جواب محدث فورم کے جید عالم ارشاد فرما دیں تو ہمیں بھی سیکھنے کا موقع میسر ہو جائے۔
جی بھائی آپ صحیح کہتے ہیں، میں ٹیگ کر دیتا ہوں۔

خضر حیات
انس
رفیق طاھر
کفایت اللہ
سرفراز فیضی
عادل سہیل
حافظ محمد مصطفیٰ راسخ
ابوالحسن علوی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جزاک اللہ خیرا
بھائی آصف! کیا نام اس کام کا لینا ہے جو چاہتے ہیں؟ اور کیا اپنی مادری زبان میں لینا ہے یا عربی میں؟ پلیز رہنمائی کریں۔
علماء سے سیکھنے کی غرض سے جواب لکھ رہا ہوں۔ اگر جواب درست نہ ہوا تو علماء تصحیح فرما دیں گے۔۔ ان شاءاللہ

1۔ حدیث میں یہ الفاظ ہیں '' و یسمی حاجتہ '' لیکن یہاں پر یہ بات نہیں کہ اس حاجت کی ادائیگی کس زبان میں کرنی ہے؟ اگر عربی زبان کو مختص کردیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ کسی کو اپنی حاجت کی عربی نہیں آتی تو وہ استخارہ نہیں کرسکتا۔؟ اور یہ تکلیف مالا یطاق کے قبیل سے ہے۔ کیونکہ حاجت جس ہستی کے سامنے کرنی ہے۔ وہ ہر زبان کو جانتا ہے۔ اس لیے اگر حاجت کسی اور زبان میں بھی بیان کردی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

2۔ دوسری بات اس حدیث پر غور کریں
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَالسُّورَةِ مِنْ الْقُرْآنِ إِذَا هَمَّ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ۔ (صحيح البخاري - (ج 19 / ص 480)
اس حدیث میں ان الفاظ '' أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ '' پر غور کیا جائے تو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں حاجت کا نام لینا ضروری نہیں۔ کیونکہ آپ جو استخارہ کررہے ہیں۔ کس نیت سے کررہے ہیں ؟ پس آپ کی نیت ہی کافی ہے۔ہذا الامر(یہ امر۔ کونسا امر؟ جس امر کےلیے استخارہ کیاجارہا ہے) کے الفاظ بھی اس پر دال ہیں۔

خلاصہ یہ نکلا کہ اگر کوئی اپنی حاجت کی ادائیگی عربی میں کرسکتا ہے۔ تو سب سے بہتر ہے۔ اور اگر عربی میں نہیں کرسکتا تو مادری زبان میں اداء کرنے کی بھی گنجائش ہے۔ اور اگر نماز میں حاجت کا ذکر زبان سے نہ بھی کرے(کیونکہ دل میں ہے)۔ تب بھی گنجائش ہے۔ اور ہاں نماز میں نہیں کرتا بلکہ نماز کے بعد کرلیتا ہے تو اس بات پر بھی گنجائش ہے۔

نوٹ:
الفاظ کے رد وبدل کے ساتھ مختلف کتب احادیث میں استخارہ کی جو احادیث ہیں وہ یہاں سے ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔
 
Top