محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۶۔ مہر کی قیمت کم مقرر کرنا
کچھ نوجوانوں نے تصریح وغیرہ کے بعد جب ایک نوجوان کو اس کے گھر چھوڑا تو اس نے ان کو گھر پے کھانے کی دعوت دی۔ اس وقت آدھی رات ہوچکی تھی اس لئے نوجوان کے دوستوں نے معذرت کر لی کیونکہ اس کے گھر والے بھی سوچکے تھے۔ نوجوان نے انھیں قسم دی کہ وہ گھر میں آئیں اور کھانا کھائیں اور بولا کیا ہوا اگر وہ نیند کے اٹھے گی اور تمہارے لئے کچھ تیار کرے گی؟ میں نے اس کے والد کواتنے اتنے روپے دیتے ہیں!! یہ اٹھ کے کھانا تک تیار نہیں کرسکتی!۔
افسوس!! صد افسوس!! آخر وہ کیا چیز ہے جس نے اس نوجوان کے دل سے اپنی بیوی کے لئے محبت و رحمت و شفقت کو کھرچ کے پھینک ڈالا؟ ظاہر ہے کہ یہ چیز ضرورت سے زیادہ مہر ہے۔ بسا اوقات دیکھا گیا ہے کہ مرد اپنی بیویوں کو اپنا محکوم بنا کے رکھتے ہیں اور اُن سے نوکروں کے جیسا برتائو کرتے ہیں بلکہ بعض تو صراحتاً اس بات کا اظہار کر دیتے ہیں کہ ان بیویوں کو بیماری خدمت کرنی چاہیے! اس لیے نہں کہ یہ اس کی بیوی بلکہ اس کے لیے اس نے اس کو کافی رقم از مہر ادا کی ہے اور بعض یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ اسے میری دی ہوئی رقم کو تو حلال کرنا چاہیے!!
اس لئے لڑکی کے اولیا الأمور کو چاہیے کہ وہ زیادہ حق مہر نہ طلب کریں کیونکہ یہ خرید و فروخت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ رشتے کی بنیاد ہے۔ جو کھڑی کی جارہی ہے۔ انسانی جانیں ہیں جن میں محبت ، الفت اور انسیت ہونے کو جارہی ہے۔ ایک گھرانہ ہے جس کا قیام عمل میں آنے والا ہے۔ اگر ولی أمر ایسا کرے تو نوجوان کو چاہیے کہ وہ لڑکی سے نکاح نہ کرے اور ایسی لڑکی ڈھونڈے جس کا حق مہر آسان ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: سب سے بہتر مہر وہ ہے جو ادائیگی میں آسان ہو (۱) (صحیح الجامع الصغیر و زیادۃ (۲۴۷۹) الباقی اور فرمایا: سب سے زیادہ برکت اس نکاح میں ہوتی ہے جس کا خرچ سب سے کم ہو(۲) مسند احمد ۸۸۶ مشکاۃ (۲۰۹۷) ۔
نیز جلیل القدر صحابی عمر بن خطابؓ فرمایا کرتے تھے: عورتوں کے حق مہر میں زیادتی مت کرو کیونکہ اگر یہ دنیا میں عزت و فخر کی بات ہوتی اور آخرت میں پرہیزگاری کی نشانی ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے یہ کام کرتے، نیز صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ آپ نے ایک شخص کا نکاح اس کے حفظ کردہ قرآن کے بدلے میں کیا۔ (۳) (بخاری مع فتح الباری ۸/۱۱۲، کتاب النکاح الترویہ علو القرآن و بغیر صداق)۔نیز ولی اقد کو یہ سمجھنا چاہیے کہ شوہر کے ساتھ مال رہنا لڑکی اور اس کے شوہر دونون کے لئے اسی سے بہتر ہے کہ وہ شادی سے اس حال میں نکلیں کہ دنیا کی تعذیبی ان کا تعاقب کر رہی ہوں۔