• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۷۔ خیالی سوچ اور ہوائی محل تعمیر کرنے سے گریز کرناة اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شادی کا ارادہ کرنے والے بہت سے جوڑے ازدواجی زندگی کو اپنی تمنائوں اور خواہشات کی عینک لگا کے دیکھتے ہیں۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان کی ازدواجی زندگی میں کسی قسم کی مشکلات نہیں آئیں گی اور میان بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کی خدمت کرتے ہوئے گزارے گا ارو اس کی محبت کے لئے خود کو وقف کر دے گا۔ اور یہ تمنائوں کا ایک ایسا محل ہے جو کبھی بھی زمین بوس ہوسکتا ہے کیونکہ میاں اور بیوی دونوں انسان ہیں، مشینی آلات نہیں جنہیں گھمایا جائے اور کنٹرول کیا جائے۔

دونوں کو چاہیے کہ زندگی کو حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھیں اور عقل سے کام لیں کیونکہ زندگی کی ذمہ داریوں اور نتائج کا نام ہے۔ اور جب بھی کوئی دوا اکٹھے رہتے ہیں تو ان کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی کا پیدا ہونا یا زندگی کے پریشر کی بناء پے غیر ارادی طور پے معمولی ناچاقی کا وقوع پذیر ہونا ایک طبعی امر ہے اور بعض اوقات اس کے گھر میں کھچائو کی سی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے جو کہ قدرتی چیز ہے۔ خاص طور پے شادی کے ابتدائی ایام میں کیونکہ ان دنوں میں میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوتے ہیں لیکن کچھ وقت گزر جانے کے بعد وہ ایک دوسرے کو سمجھنے لگتے ہیں اور ان کے کافی مسائل خود بخود ہی حل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اگر شروع میں کوئی معمولی منہ ماری یا ناچاقی ہوجائے تو میاں بیوی کو اس لیے یہ تاثر نہیں لینا چاہیے کہ انہوں ایک دوسرے کے انتخاب میں غلطی کی اور پھر یہ تاثر آگے جاکے امن کے تعلقات پے اثر انداز ہو۔ نیز دونوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا کوئی گھر نہیں ہے جہاں ایسی چھوٹی موٹی لڑائیوں نہ ہوتی ہوں لیکن اس کا مطلب علیحدگی نہیں ہوتا بلکہ دونون کے درمیان محبت و الفت قائم رہتی ہے۔ سردست مقصود یہ ہے کہ وہ محبت جو فلموں اور ڈراموں میں دکھائی جاتی اور جس کا ذکر ناولوں میں ملتا ہے تو ایسی محبت صرف مصنف کے ذہنی میں ہوئی ہے جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ ہاں، شادی کے شروع میں بعض دفعہ ایسی محبت کی مثالیں مل سکتی ہیں۔ ان دنوں میں میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے پر تکلف انداز میں سب کچھ کرنے کی قسمیں کھا رہا ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے تکلیف کے یہ عارضی بادل محبت کے آسمان نے چھٹنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ فہمی ہے کہ محبت سرے سے ہی غائب ہوجاتی ہے۔ بے شک محبت ہوتی ہے لیکن زندگی ان خیالی تصورات و سنہرے باغات سے قدرے مختلف ہے جو ہمارے ذہنوں میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کسی بھی چیز کی مثال ہمیشہ وہ چیز ہوتی ہے جس تک پہنچنے کی ہم کوشش کرتے ہیں پھر جب ہم پہنچ جاتے ہیں تو یہی مثال حقیقت بن جاتی ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ایسے کام کرنے کی ذمہ داری نہ اٹھائیں جو آپ کے بس میں نہ ہو، منگنی ہونے کے بعد اور نکاح سے پہلے کا وقت ایسا ہوتا ہے جب ہونے والے میاں بیوی کبھی کبھی ایک دوسرے بات چیت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے خیالات اور اپنے شریک حیات کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ایسے وقت جوشِ محبت میں کبھی کبھی وہ ایسے کیے بیٹھتے ہیں جن کا انھیں پتہ نہیں ہوتا، مثال کے طور پے شوہر بیوی کے باہر کام کرنے کی تعریف کرتا ہے کہ کام کرنے والی عورت گھر میں بیٹھنے والی عورت سے زیادہ بہتر ہے یا کہتا ہے کہ ایسے اپنے گھر والوں کے ساتھ سفر کرنا بہت اچھا لگتا ہے یا اپنی بیوی کے ساتھ سیرو تفریح یا نکلنا بہت پسند ہے۔ اس طرح سے جب بیوی کے بولنے کی باری آتی ہے تو وہ کہتی ہے کہ مجھے نوکر چاکر بالکل پسند نہیں یا بازار جانا یا مختلف تقریبات میں شرکت کرنا اچھا نہیں لگتا اور اس کی خوشی اسی میں ہے کہ وہ پوری لگن و محنت کے اپنے مجازی خدا کی خدمت میں لگی رہے اور اس کا شوہر جب کام کے لئے گھر سے نکلے تو اس کے ساتھ بیٹھ کے کھانا کھائے۔

تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کا تعلق اس منگنی کے بعد ہونے ہونے والی ملاقاتوں اور گفتگو ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دونوں کے دل میں محبت و پیار کے جذبات موجزن ہوتے ہیں اور ان کی رو میں مہک کے وہ ایک دوسرے سے ایسے وعدے کر بیٹھتے ہیں جن کا پورا کرنا شادی کے بعد مشکل ہوجاتا ہے اور یہی سے مشکلات کا آغاز ہوتا ہے۔ جب دونوں کو اس تلخ حقیقت کا علم ہوتا ہے کہ منگنی کی باتیں اور ہوتی ہیں اور شادی کی۔ (۱) (آخبار۔ دنیا۔ الشمارہ فی عدد ۱۰۰ / جمادی الثانی ۱۴۲۷ھ تیسرا سال)

ایسی باتیں کرکے دونوں میاں بیوی اپنے آپ کو ایک ایسے حصار میں جکڑ لیتے ہیں جن کا انھیں کوئی تجربہ نہیں ہوتا۔ خیالی پلائو اور ایسی تمنائیں جن کے وہ خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں اور جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہے۔

شادی ہونے کے بعد جب ذمہ داریاں بڑھتی ہیں اور تصویر واضح ہوتی ہے خیالی محبت کی دُھند چھٹنے لگی ہے تو پھر نظریات تبدیل ہوتے ہیں اور زندگی میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ لیکن اگر شوہر بیوی کو وہ کچھ کرنے کو کہے جو اس نے منگنی کے بعد جوشِ محبت میں کے کہہ دیا تھا یا بیوی شوہر کو اس کے کیے ہوئے وعدے یاد دلائے تو یہیں سے مشکلات کا آغاز ہوتا ہے۔ اس لئے شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑوں کو چاہیے کہ وہ ایسے وعدوں اور باتوں سے پرہیز کریں اور ایسے پروگرام شادی نے بعد کی زندگی پے چھوڑ دیں۔
 
Top