• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’سجدہ سہو‘: ایک یا دو سلام؟

طاہر

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
0
السلام و علیکم
ہمارے امام مسجد صرف دائیں جانب مونہہ پھیر کر ایک سلام کے ساتھ سجدہ سہو کراتے ہیں۔ لیکن میں اپنی محدود فہم اور کہیں پر پڑھ کر اپنی دانست میں سمجھتا ہوں کہ دونوں جانب مونہہ پھیر کر یعنی دو سلام کے ساتھ سجدہ سہو درست و صحیح ہے۔ از راہ کرم ہدایت و اصلاح فرمائیں۔

اگر یہ سوالات کا زمرہ نہیں تو راہنمائی فرمائیں یا متعلقہ شعبہ میں منتقل فرمائیں۔

جزاک اللہ

والسلام و علیکم
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
سجدہ سہو کے لیے دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرا جائے گا۔ شیخ بن باز رحمہ اللہ کا فتوی ہے:
السوال : حكم سجود السهو، وما الذي يقال في السجود، ومتى يكون السجود قبل السلام، ومتى يكون بعد السلام، وإذا كان بعد السلام هل يكون السلام يميناً فقط أم يميناً وشمالاً؟

سجود السهو واجب إذا كان في ترك واجب أو لفعل محظور، فإنه يجب عليه سجود السهو لأن الرسول أمر بذلك وفعله، وقال : (صلوا كما رأيتموني أصلي)، ويقول مثل ما يقول في سجود الصلاة: سبحان ربي الأعلى، سبحان ربي الأعلى، سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي ويدعو، ويجوز قبل السلام وبعد السلام، لكن قبل السلام أفضل إلا في حالين: إحداهما إذا سلم عن نقصٍ ركعة أو أكثر، فإنه يسجد بعد السلام، لأن الرسول - صلى الله عليه وسلم- سجد بعد السلام لما سلم عن نقص ركعة، وفي وراية نقص ركعتين، سجد بعد السلام، فهو يسجد ويسلم عن يمينه وشماله، وهكذا فيما إذا بنى على غالب ظنه فإنه يسجد بعد السلام، غلب على ظنه أنه صلى ثلاث وجعلها ثلاث، غلب على ظنه أنه صلى أربع فجعلها أربع يسجد بعد السلام، وهكذا إذا سجد يسلم عن يمينه وشماله، في جميع أنواع سجود السهو، يسلم عن يمينه وعن شماله، لما ثبت عن النبي-صلى الله عليه وسلم- .
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :

سوال : نماز ميں نقص يا زيادہ ہونے كى صورت ميں سجدہ سہو كى كيفيت كے متعلق سوال كرنا چاہتا ہوں، كہ آيا سجدہ سہو سلام كے بعد كيا جائے تو كيا نمازى تشھد دوبارہ پڑھے گا يا نہيں ؟
اور كيا سجدہ سہو ميں تين بار سبحان ربى الاعلى كہنا ہے يا كہ سجدہ سہو كے ليے كوئى اور دعاء ہے ؟
اور اگر نمازى پہلى تشھد بھول جائے تو كيا اس پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے يا نہيں ؟


الحمد للہ:

اول:

سجدہ سہو كى جگہ آيا سلام سے قبل ہے يا بعد ميں اہل علم كے ہاں اس ميں بہت زيادہ اختلاف پايا جاتا ہے، ان كے اقوال ميں سے ظاہر اور صحيح قول يہ ہے كہ:

نماز بھى بھول كر زيادتى ہو جانا سلام كے بعد سجدہ سہو كرنے كا متقاضى ہے، اور نماز ميں نقص سلام سے قبل سجدہ سہو كا متقاضى، ليكن اگر شك ہو تو اس ميں تفصيل ہے:

اگر دونوں احتمالوں ميں سے كوئى ايك راجح ہو تو سلام كے بعد سجدہ سہو كيا جائيگا، اور اگر اسے كوئى احتمال راجح نہيں تو سلام سے قبل سجدہ سہو كرے، اس كا بيان سوال نمبر ( 12527 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

دوم:

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل فتوى ہے:

" علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق پہلى تشھد نماز كے واجبات ميں شمار ہوتى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ ايسا كرتے اور فرمايا كرتے تھے:

" نماز اس طرح ادا كرو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے "

اور جب اسے ترك كيا تو سجدہ سہو كيا تھا، چنانچہ جو بھى جان بوجھ كر عمدا چھوڑ دے اس كى نماز باطل ہو جائيگى، اور جو غلطى اور بھول كر چھوڑ دے اس كمى كو سلام سے قبل سجدہ سہو پورا كر دے گا " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 8 ).

سوم:

سجدہ سہو كرنے كے بعد تشھد بيٹھنا مشروع نہيں، چاہے سجدہ سہو سلام سے قبل كيا جائے يا سلام كے بعد، اس كا بيان سوال نمبر ( 7895 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

چہارم:

سجدہ سہو اسى طرح كيا جائيگا جس طرح نماز ميں سجدہ ہوتا ہے، چنانچہ سجدہ سہو بھى نماز كے سجدہ كى طرح سات ہڈيوں پر ہو گا، اور معروف دعاء سبحان ربى الاعلى پڑھى جائيگى، اور دو سجدوں كے درميان رب اغفرلى رب اغفرلى والى دعاء پڑھى جائيگى، سجدہ سہو كے ليے كوئى خاص دعاء مقرر نہيں، اہل علم نے كا يہى كہنا ہے.

مرداوى رحمہ اللہ تعالى " الانصاف " ميں لكھتے ہيں:

" سجدہ سہو اور اس ميں پڑھى جانے والى دعاء اور سجدہ سے اٹھ كر دوسرا سجدہ كرنے سے قبل پڑھى جانے والى دعاء نماز كے سجدہ كى طرح ہے " انتہى

ديكھيں: الانصاف ( 2 / 159 ).

اور رملى رحمہ اللہ تعالى " نھايۃ المحتاج " ميں لكھتے ہيں:

" ان دونوں سجدوں ( يعنى سجدہ سہو ) كى كيفيت نماز كے سجدہ كى طرح ہو گى، سجدہ سہو كے واجبات، اور مندوبات مثلا زمين پر پيشانى لگانا اطمنان، اور دونوں سجدوں ميں بيٹھنا نماز كے سجدہ كى طرح ہو گا " انتہى مختصرا

ديكھيں: نھايۃ المحتاج ( 2 / 88 ).

بعض فقھاء نے سجدہ سہو ميں ( سبحان من لا يسہو و لا ينام ) كے الفاظ كہنا مستحب قرار ديے ہيں، ليكن اس كى كوئى دليل نہيں ہے، چنانچہ مشروع يہى ہے كہ جو نماز كے سجدہ ميں كہا جاتا ہے اسى پر اقتصار كيا جائے اور اس كے علاوہ كسى دوسرى دعاء كى عادت نہ بنائى جائے.

اس سلسلہ ميں اہل علم كے دوسرے اقوال سوال نمبر ( 39399 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
Top