حسین بن محمد
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 10، 2021
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 9
- پوائنٹ
- 21
”الفئة الباغية“ سے اہل شام کو مراد لینے والوں پر امام دحیم (المتوفى245) رحمہ اللہ کا شديد رد
✿ ✿ ✿
امام دحیم (المتوفى245) کے معاصر امام عجلى رحمه الله (المتوفى261) فرماتے ہیں:
”عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ويعرف بدحيم أبو سعيد ثقة كان يختلف إلى بغداد سمعوا منه فذكروا الفئة الباغية هم أهل الشام فقال من قال هذا فهو ابن الفاعلة“
”عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي یہ دحیم کے لقب سے معروف ہیں ، ان کی کنیت ابو سعید ہے یہ ثقہ ہیں ، آپ بغداد آیا جایا کرتے تھے ، وہاں کے لوگوں نے ان سے احادیث سنی ، ایک دن لوگوں نے ان کے سامنے ذکر کیا کہ ”الفئة الباغية“ (باغی گروہ) اہل شام ہیں ، اس پر امام دحیم رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایسا کہے وہ فاحشہ كی اولاد ہے“ [معرفة الثقات للعجلي ، ت البستوی: 2/ 72 ، رقم 1016 ، تاريخ بغداد للخطيب. بشار: 11/ 549]
.
❀ فائدہ:-
امام دحیم رحمہ اللہ زبردست ثقہ ، حافظ اور متقن امام ہیں ، صحیح بخاری ، سنن نسائی ، سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ میں ان کی احادیث موجود ہیں ، جرح وتعدیل میں ان کا بہت بڑا مقام ہے ، بالخصوص شام کے لوگوں کے بارے میں ان کی رائے فیصلہ کن ہے ۔
.
● امام أبو يعلى الخليلي رحمه الله (المتوفى446) فرماتےہیں:
”أحد حفاظ الأئمة , متفق عليه ، يعتمد عليه في تعديل شيوخ الشام وجرحهم“
”ائمہ حفاظ میں سے ایک ہیں ، ان کے ثقہ ومستند ہونے پر اجماع ہے ، شام کے مشائخ کی تعدیل اوران پر جرح میں ان ہی کے اقوال پر اعتماد کیا جاتا ہے“[الإرشاد في معرفة علماء الحديث للخليلي: 1/ 450]
.
● امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354) فرماتے ہیں:
”من المتقنين الذي يحفظون علماء أهل بلده بشيوخهم وأنسابهم“
”یہ ان زبردست ثقہ ائمہ میں سے ہیں جو اپنے شہر کے علماء ، ان کے مشائخ اور ان کے نسب وخاندان کے حالات یاد رکھتے تھے“[الثقات لابن حبان ط االعثمانية: 8/ 381]
.
●امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275) فرماتے ہیں:
”دحيم حجة، لم يكن بدمشق في زمانه مثله“
”دحیم حجت ہیں ، ان کے زمانہ میں دمشق میں ان کے ہم پلہ کوئی نہ تھا“[سؤالات أبي عبيد الآجري أبا داود، ت الأزهري: ص: 237]
.
●حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852) فرماتے ہیں:
”ثقة حافظ متقن“
”آپ ثقہ ، حافظ اور متقن ہیں“ [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 3793]
.
❀ نوٹ:-
راقم الحروف کی نظر میں بھی یہی بات راجح ہے کہ ”الفئة الباغية“ سے مراد اہل شام یعنی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ نہیں ہے بلکہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرکے انہیں شہید کیا اور بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپس میں لڑوایا۔
✿ ✿ ✿
امام دحیم (المتوفى245) کے معاصر امام عجلى رحمه الله (المتوفى261) فرماتے ہیں:
”عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ويعرف بدحيم أبو سعيد ثقة كان يختلف إلى بغداد سمعوا منه فذكروا الفئة الباغية هم أهل الشام فقال من قال هذا فهو ابن الفاعلة“
”عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي یہ دحیم کے لقب سے معروف ہیں ، ان کی کنیت ابو سعید ہے یہ ثقہ ہیں ، آپ بغداد آیا جایا کرتے تھے ، وہاں کے لوگوں نے ان سے احادیث سنی ، ایک دن لوگوں نے ان کے سامنے ذکر کیا کہ ”الفئة الباغية“ (باغی گروہ) اہل شام ہیں ، اس پر امام دحیم رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایسا کہے وہ فاحشہ كی اولاد ہے“ [معرفة الثقات للعجلي ، ت البستوی: 2/ 72 ، رقم 1016 ، تاريخ بغداد للخطيب. بشار: 11/ 549]
.
❀ فائدہ:-
امام دحیم رحمہ اللہ زبردست ثقہ ، حافظ اور متقن امام ہیں ، صحیح بخاری ، سنن نسائی ، سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ میں ان کی احادیث موجود ہیں ، جرح وتعدیل میں ان کا بہت بڑا مقام ہے ، بالخصوص شام کے لوگوں کے بارے میں ان کی رائے فیصلہ کن ہے ۔
.
● امام أبو يعلى الخليلي رحمه الله (المتوفى446) فرماتےہیں:
”أحد حفاظ الأئمة , متفق عليه ، يعتمد عليه في تعديل شيوخ الشام وجرحهم“
”ائمہ حفاظ میں سے ایک ہیں ، ان کے ثقہ ومستند ہونے پر اجماع ہے ، شام کے مشائخ کی تعدیل اوران پر جرح میں ان ہی کے اقوال پر اعتماد کیا جاتا ہے“[الإرشاد في معرفة علماء الحديث للخليلي: 1/ 450]
.
● امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354) فرماتے ہیں:
”من المتقنين الذي يحفظون علماء أهل بلده بشيوخهم وأنسابهم“
”یہ ان زبردست ثقہ ائمہ میں سے ہیں جو اپنے شہر کے علماء ، ان کے مشائخ اور ان کے نسب وخاندان کے حالات یاد رکھتے تھے“[الثقات لابن حبان ط االعثمانية: 8/ 381]
.
●امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275) فرماتے ہیں:
”دحيم حجة، لم يكن بدمشق في زمانه مثله“
”دحیم حجت ہیں ، ان کے زمانہ میں دمشق میں ان کے ہم پلہ کوئی نہ تھا“[سؤالات أبي عبيد الآجري أبا داود، ت الأزهري: ص: 237]
.
●حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852) فرماتے ہیں:
”ثقة حافظ متقن“
”آپ ثقہ ، حافظ اور متقن ہیں“ [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 3793]
.
❀ نوٹ:-
راقم الحروف کی نظر میں بھی یہی بات راجح ہے کہ ”الفئة الباغية“ سے مراد اہل شام یعنی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ نہیں ہے بلکہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرکے انہیں شہید کیا اور بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپس میں لڑوایا۔