- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ،تنظیمی ،تربیتی اور سیاسی رہنمائی
وحید اور امت مسلمہ کی حالت زار
(1) اسلام میں ایمان و عقیدہ جس قدر اہمیت کا حامل ہے، اسی قدراس میں امت مسلمہ ضعف و کمزوری سے دوچار ہے۔
(2) عقیدہ توحید اور فکر آخرت کے حوالے سے مسلمانانِ امت میں کئی طرح کی کوتاہیاں در آئی ہیں۔
(3) حکمت و مصلحت کے نام پر توحید وتقوی میں مداہنت کا راستہ اختیار کرنا عصر حاضر کا سنگین مسئلہ ہے۔
(4) عقائد و ایمانیات کے بجائے اخلاق وآداب،دعوت وتبلیغ اور مادی فلاح و ترقی کو اولین شناخت بنانا،
(5) توحید و آخرت کے برعکس جزوی اور فروعی فقہی احکام و مسائل ہی معیار دوستی ودشمنی قرار دینا،
(6) خاص اوراد واذکار اورعمومی نیکیوں ہی کو موضوع دعوت و سخن ٹھہرائے جانا،
(7) ایمان و عقیدے کے بجائے جدید علوم و فنون، صرف عصری تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی ہی کو مسلمانوں کی ترقی کے لیے ضروری قرار دینا۔
(8) یہ تمام صورتیں عقیدہ توحید،تقوی اور فکر آخرت میں کمزوری اور بے راہ روی کے مختلف انداز ہیں۔
(9) امت مسلمہ کا عروج و زوال ایمان و عقیدے سے وابستہ ہے۔ مضبوط ایمان عقیدہ ہی دنیا و آخرت کی حقیقی اور دائمی کامیابی کا ضامن ہے۔
(10) اخروی نجات، دنیا میں عزت و وقار، حقیقی اور دائمی عروج و اقبال اسلامی فکر و عقیدے کے مرہون منت ہے۔
(11) کوہِ صفا سے بلند ہونے والی صدائے حق اسی عقیدے کی دعوت تھی۔
(12)اس پیغام توحید ورسالت کو فکر و عمل کی دنیا میں نافذ کرنے والے نوع انسانی کے بہترین انسان ہی نہیں بلکہ عظیم قائد و لیڈر بنے۔
(13) عصر حاضر میں امت مسلمہ کے لیے عظمت رفتہ کا حصول اسی ایمان وعقیدہ کی دعوت و نفاذ میں پنہاں ہے۔
(حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ،ریسرچ فیلو :دارالمعارف، لاہور)
وحید اور امت مسلمہ کی حالت زار
(1) اسلام میں ایمان و عقیدہ جس قدر اہمیت کا حامل ہے، اسی قدراس میں امت مسلمہ ضعف و کمزوری سے دوچار ہے۔
(2) عقیدہ توحید اور فکر آخرت کے حوالے سے مسلمانانِ امت میں کئی طرح کی کوتاہیاں در آئی ہیں۔
(3) حکمت و مصلحت کے نام پر توحید وتقوی میں مداہنت کا راستہ اختیار کرنا عصر حاضر کا سنگین مسئلہ ہے۔
(4) عقائد و ایمانیات کے بجائے اخلاق وآداب،دعوت وتبلیغ اور مادی فلاح و ترقی کو اولین شناخت بنانا،
(5) توحید و آخرت کے برعکس جزوی اور فروعی فقہی احکام و مسائل ہی معیار دوستی ودشمنی قرار دینا،
(6) خاص اوراد واذکار اورعمومی نیکیوں ہی کو موضوع دعوت و سخن ٹھہرائے جانا،
(7) ایمان و عقیدے کے بجائے جدید علوم و فنون، صرف عصری تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی ہی کو مسلمانوں کی ترقی کے لیے ضروری قرار دینا۔
(8) یہ تمام صورتیں عقیدہ توحید،تقوی اور فکر آخرت میں کمزوری اور بے راہ روی کے مختلف انداز ہیں۔
(9) امت مسلمہ کا عروج و زوال ایمان و عقیدے سے وابستہ ہے۔ مضبوط ایمان عقیدہ ہی دنیا و آخرت کی حقیقی اور دائمی کامیابی کا ضامن ہے۔
(10) اخروی نجات، دنیا میں عزت و وقار، حقیقی اور دائمی عروج و اقبال اسلامی فکر و عقیدے کے مرہون منت ہے۔
(11) کوہِ صفا سے بلند ہونے والی صدائے حق اسی عقیدے کی دعوت تھی۔
(12)اس پیغام توحید ورسالت کو فکر و عمل کی دنیا میں نافذ کرنے والے نوع انسانی کے بہترین انسان ہی نہیں بلکہ عظیم قائد و لیڈر بنے۔
(13) عصر حاضر میں امت مسلمہ کے لیے عظمت رفتہ کا حصول اسی ایمان وعقیدہ کی دعوت و نفاذ میں پنہاں ہے۔
(حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ،ریسرچ فیلو :دارالمعارف، لاہور)